- شمولیت
- نومبر 14، 2018
- پیغامات
- 309
- ری ایکشن اسکور
- 48
- پوائنٹ
- 79
(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))
مغربی فکر وتہذیب اور بھوکا بھیڑیا
مشہور بات ہے کہ ایران میں جاڑے کے موسم میں جب بھیڑیوں کو شکار نہیں ملتا اور برف کی وجہ سے خوراک کی قِلّت پیدا ہو جاتی ہے تو بھیڑیے ایک دائرے میں بیٹھ کر ایک دوسرے کو گُھورنا شروع کردیتے ہیں۔
جیسے ہی کوئی بھیڑیا بُھوک سے نِڈھال ہو کر گِرتا ہے تو باقی سب مِل کر اُس پر ٹوٹ پڑتے ہیں اور اُس کو کھا جاتے ہیں، اِس عمل کو فارسی میں ’’گُرگِ آشتی‘‘ کہتے ہیں۔
اِس عمل کا گہرائی سے تجزیہ کریں تو معلوم ہوگا کہ یہ رُجحان بھیڑیوں کے ساتھ ساتھ کافی حد تک ہو بہو مذہب بیزار جدید فکرو تہذیب کے حامل انسانوں میں بھی پایا جاتا ہے۔
فکری وعملی طور پر جدید تہذیب کے حامل انسان بھی ان بھیڑیوں کی طرح ہیں، جو کمزور نظر آۓ اسی پر اپنی دھاک بٹھاتے ہیں۔۔۔ جو جتنا حالات کا ستایا ہوتا ہے اتنا ہی مزید اس کے ساتھ شدت پسندانہ رویہ اپناتے ہیں۔
جو مالی طور پر کمزور ہوتا ہے اسی کے ساتھ فراڈ اور دھوکہ دہی کرکے اس کی رہی سہی زندگی کو بھی جہنم بنا دیتے ہیں۔
خالق و مالک کے منکر ، حرص وہوس کے پجاری اور مادہ پرست لوگ ، معاشرے کے کمزور افراد کا سہارا بننے کے بجاۓ، الٹا مزید اس پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔ جو جتنا کمزور ہوتا ہے اتنا ہی اس کے لئے زندگی دشوار بنا دیتے ہیں۔
بھوک وافلاس سے تنگ لوگ جب خود کشیاں کرنے لگتے ہیں ، تب سرمایہ دارانہ فکر وعمل کے حامل سامان خود کشی مہیا کرتے ہیں ناکہ سامان زیست
کیا ایسے نہیں ہیں مغربی معاشرے اور اس کی فکر وتہذیب کے حامل لوگ ؟!!!
انسانیت کی دشمن اور امن عالم کی تباہی کا باعث بننے والی جدید تہذیب سے جوانان قوم وملت کو بچانا ، مصلحین امت کی ذمہ داری ہے
لیکن -------؟!!
مغربی فکر وتہذیب اور بھوکا بھیڑیا
مشہور بات ہے کہ ایران میں جاڑے کے موسم میں جب بھیڑیوں کو شکار نہیں ملتا اور برف کی وجہ سے خوراک کی قِلّت پیدا ہو جاتی ہے تو بھیڑیے ایک دائرے میں بیٹھ کر ایک دوسرے کو گُھورنا شروع کردیتے ہیں۔
جیسے ہی کوئی بھیڑیا بُھوک سے نِڈھال ہو کر گِرتا ہے تو باقی سب مِل کر اُس پر ٹوٹ پڑتے ہیں اور اُس کو کھا جاتے ہیں، اِس عمل کو فارسی میں ’’گُرگِ آشتی‘‘ کہتے ہیں۔
اِس عمل کا گہرائی سے تجزیہ کریں تو معلوم ہوگا کہ یہ رُجحان بھیڑیوں کے ساتھ ساتھ کافی حد تک ہو بہو مذہب بیزار جدید فکرو تہذیب کے حامل انسانوں میں بھی پایا جاتا ہے۔
فکری وعملی طور پر جدید تہذیب کے حامل انسان بھی ان بھیڑیوں کی طرح ہیں، جو کمزور نظر آۓ اسی پر اپنی دھاک بٹھاتے ہیں۔۔۔ جو جتنا حالات کا ستایا ہوتا ہے اتنا ہی مزید اس کے ساتھ شدت پسندانہ رویہ اپناتے ہیں۔
جو مالی طور پر کمزور ہوتا ہے اسی کے ساتھ فراڈ اور دھوکہ دہی کرکے اس کی رہی سہی زندگی کو بھی جہنم بنا دیتے ہیں۔
خالق و مالک کے منکر ، حرص وہوس کے پجاری اور مادہ پرست لوگ ، معاشرے کے کمزور افراد کا سہارا بننے کے بجاۓ، الٹا مزید اس پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔ جو جتنا کمزور ہوتا ہے اتنا ہی اس کے لئے زندگی دشوار بنا دیتے ہیں۔
بھوک وافلاس سے تنگ لوگ جب خود کشیاں کرنے لگتے ہیں ، تب سرمایہ دارانہ فکر وعمل کے حامل سامان خود کشی مہیا کرتے ہیں ناکہ سامان زیست
کیا ایسے نہیں ہیں مغربی معاشرے اور اس کی فکر وتہذیب کے حامل لوگ ؟!!!
انسانیت کی دشمن اور امن عالم کی تباہی کا باعث بننے والی جدید تہذیب سے جوانان قوم وملت کو بچانا ، مصلحین امت کی ذمہ داری ہے
لیکن -------؟!!