محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
مغربی ممالک میں بچوں کی حفاظت اور ان کے نظریات کا تحفظ
سوال: مغربی ممالک میں ہمیں بطور ایک مسلمان مشکلات کا سامنا ہے کہ اپنے بچوں کو مغرب کے گرے ہوئے معاشرے کے رنگ میں رنگے جانے سے کیسے بچائیں؟ ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہمیں عملی اقدامات بتلائیں جن پر عمل پیرا ہو کر ہم اپنے بچوں کو منحرف ہونے اور مغربی معاشرے سے بچا سکیں، اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر سے نوازے۔
Published Date: 2017-04-02
الحمد للہ:
غیر مسلم خطے میں ایک مسلمان خاندان کو محفوظ بنانے کیلیے گھر کے اندر اور باہر متعدد اقدامات اور اعمال ضروری ہیں:
1- والد بچوں کے ساتھ مسجد میں نماز ادا کرنے کی پابندی کرے، اور اگر گھر کے قریب کوئی مسجد نہ ہو تو پھر نماز با جماعت کا اہتمام گھر میں کرے۔
2- روزانہ کی بنیاد پر گھر میں قرآن مجید کی تلاوت خود بھی کریں اور سنیں بھی۔
3- کھانے کیلیے سب اکٹھے بیٹھ کر کھانا کھائیں۔
4- جس قدر ممکن ہو سکے قرآن کی زبان عربی میں گفتگو کریں۔
5- اس بات کو یقینی بنائیں کہ اللہ رب العالمین کی جانب سے قرآن مجید میں بیان کردہ گھریلو اور سماجی آداب پر عمل لازمی ہو، ان آداب میں سے کچھ سورۃ النور میں بھی ذکر ہوئے ہیں۔
6- بچوں اور اپنے آپ پر گندی ،فحش اور بے حیائی پر مبنی فلمیں دیکھنے پر کڑی پابندی لگائیں۔
7- بچے زیادہ سے زیادہ گھر کی چار دیواری میں وقت گزاریں اور رات بھی گھر میں ہی گزاریں، تا کہ وہ بیرونی ماحول کے برے اثرات سے بچ سکیں، گھر سے باہر رات گزارنے کی بالکل بھی اجازت نہ دیں۔
8- بچوں کو اتنی دور یونیورسٹی میں داخل مت کریں کہ انہیں ہاسٹل میں رہائش اختیار کرنی پڑے؛ بصورتِ دیگر بچے ہمارے ہاتھ سے نکل جائیں گے اور کافروں کے معاشرے میں مضمحل ہو کر اپنی شناخت کھو بیٹھیں گے۔
9- حلال کھانا کھانے کا لازمی طور پر اہتمام کریں، غیر مسلم ممالک میں پھیلی ہوئی اشیاء سے والدین ہر صورت بچیں، مثلاً: سگریٹ نوشی اور حشیش وغیرہ استعمال مت کریں۔
1- بچوں کو ابتدا سے لیکر اعلی ثانوی تعلیم صرف اور صرف اسلامی اسکولوں میں دلوائیں۔
2- جس قدر ممکن ہو سکے بچوں کو نماز جمعہ اور دیگر نمازوں کو با جماعت ادا کرنے کیلیے مسجد میں بھیجیں، اسی طرح دعوتی، علمی اور تربیتی پروگراموں میں انہیں اپنے ساتھ لیکر جائیں۔
3- بچوں اور لڑکوں کے مابین کھیل کود اور تربیتی امور پر مشتمل سرگرمیاں مسلم کمیونٹی کے ماتحت منعقد کروائیں ۔
4- اسی طرح تربیتی فیملی فیسٹیول منعقد کئے جائیں ، ان میں خاندان کے سارے افراد شرکت کریں۔
5- حرمین شریفین کی زیارت کیلیے والدین اپنے ساتھ اپنے بچوں کو بھی لیکر آئیں اور حج و عمرہ کی سعادت اکٹھے حاصل کریں۔
6- اسلام کا تعارف دوسروں تک پہنچانے کیلیے بچوں کو آسان جملے سکھائیں جنہیں چھوٹے بڑے ، مسلمان اور غیر مسلم تمام آسانی سے سمجھ سکیں۔
7- بچوں کو قرآن کریم حفظ کروائیں اور اگر ممکن ہو تو ان میں سے کچھ بچوں کو کسی عرب ملک میں دینی تعلیم کیلیے بھیجیں تاکہ وہاں سے دینی تعلیم مکمل کرنے کے بعد واپس جائیں تو وہ علم و دین اور قرآنی تعلیمات سے مزین داعی بن سکیں۔
8- کچھ بچوں کو خطبہ جمعہ اور جماعت کروانے کی تربیت بھی دیں، تا کہ مسلم کمیونٹی کیلیے مستقبل کی قیادت بھی تیار ہو۔
9- بچوں کو جلد شادی کرنے کی ترغیب دلائیں تا کہ ان کے دین و دنیا کو تحفظ حاصل ہو۔
10- بچوں کو ایسی مسلمان بچیوں سے شادی کی ترغیب دیں جو دینی اور اخلاقی طور پر نمایاں ہوں۔
11- گھریلو ناچاقیوں کے حل کیلیے مسلم کمیونٹی کے ذمہ داران سے رجوع کریں، یا اسلامی سینٹر کے امام اور خطیب سے اپنے معاملات حل کروائیں۔
12- ناچ گانے، موسیقی، غیر اخلاقی امور پر مشتمل فیسٹیول اور میلوں سمیت کفار کے تہواروں میں شرکت مت کریں، اسی طرح اسکول کے عیسائی بچوں کے ساتھ اتوار کو کلیسا میں جانے سے منع کریں اور اس کیلیے حکمت سے کام لیں۔
اللہ تعالی توفیق دے اور سیدھے راستے پر چلائے۔
واللہ اعلم .
شیخ محمد صالح المنجد
https://islamqa.info/ur/4237
سوال: مغربی ممالک میں ہمیں بطور ایک مسلمان مشکلات کا سامنا ہے کہ اپنے بچوں کو مغرب کے گرے ہوئے معاشرے کے رنگ میں رنگے جانے سے کیسے بچائیں؟ ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہمیں عملی اقدامات بتلائیں جن پر عمل پیرا ہو کر ہم اپنے بچوں کو منحرف ہونے اور مغربی معاشرے سے بچا سکیں، اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر سے نوازے۔
Published Date: 2017-04-02
الحمد للہ:
غیر مسلم خطے میں ایک مسلمان خاندان کو محفوظ بنانے کیلیے گھر کے اندر اور باہر متعدد اقدامات اور اعمال ضروری ہیں:
الف- گھر کے اندر:
1- والد بچوں کے ساتھ مسجد میں نماز ادا کرنے کی پابندی کرے، اور اگر گھر کے قریب کوئی مسجد نہ ہو تو پھر نماز با جماعت کا اہتمام گھر میں کرے۔
2- روزانہ کی بنیاد پر گھر میں قرآن مجید کی تلاوت خود بھی کریں اور سنیں بھی۔
3- کھانے کیلیے سب اکٹھے بیٹھ کر کھانا کھائیں۔
4- جس قدر ممکن ہو سکے قرآن کی زبان عربی میں گفتگو کریں۔
5- اس بات کو یقینی بنائیں کہ اللہ رب العالمین کی جانب سے قرآن مجید میں بیان کردہ گھریلو اور سماجی آداب پر عمل لازمی ہو، ان آداب میں سے کچھ سورۃ النور میں بھی ذکر ہوئے ہیں۔
6- بچوں اور اپنے آپ پر گندی ،فحش اور بے حیائی پر مبنی فلمیں دیکھنے پر کڑی پابندی لگائیں۔
7- بچے زیادہ سے زیادہ گھر کی چار دیواری میں وقت گزاریں اور رات بھی گھر میں ہی گزاریں، تا کہ وہ بیرونی ماحول کے برے اثرات سے بچ سکیں، گھر سے باہر رات گزارنے کی بالکل بھی اجازت نہ دیں۔
8- بچوں کو اتنی دور یونیورسٹی میں داخل مت کریں کہ انہیں ہاسٹل میں رہائش اختیار کرنی پڑے؛ بصورتِ دیگر بچے ہمارے ہاتھ سے نکل جائیں گے اور کافروں کے معاشرے میں مضمحل ہو کر اپنی شناخت کھو بیٹھیں گے۔
9- حلال کھانا کھانے کا لازمی طور پر اہتمام کریں، غیر مسلم ممالک میں پھیلی ہوئی اشیاء سے والدین ہر صورت بچیں، مثلاً: سگریٹ نوشی اور حشیش وغیرہ استعمال مت کریں۔
ب- گھر سے باہر:
1- بچوں کو ابتدا سے لیکر اعلی ثانوی تعلیم صرف اور صرف اسلامی اسکولوں میں دلوائیں۔
2- جس قدر ممکن ہو سکے بچوں کو نماز جمعہ اور دیگر نمازوں کو با جماعت ادا کرنے کیلیے مسجد میں بھیجیں، اسی طرح دعوتی، علمی اور تربیتی پروگراموں میں انہیں اپنے ساتھ لیکر جائیں۔
3- بچوں اور لڑکوں کے مابین کھیل کود اور تربیتی امور پر مشتمل سرگرمیاں مسلم کمیونٹی کے ماتحت منعقد کروائیں ۔
4- اسی طرح تربیتی فیملی فیسٹیول منعقد کئے جائیں ، ان میں خاندان کے سارے افراد شرکت کریں۔
5- حرمین شریفین کی زیارت کیلیے والدین اپنے ساتھ اپنے بچوں کو بھی لیکر آئیں اور حج و عمرہ کی سعادت اکٹھے حاصل کریں۔
6- اسلام کا تعارف دوسروں تک پہنچانے کیلیے بچوں کو آسان جملے سکھائیں جنہیں چھوٹے بڑے ، مسلمان اور غیر مسلم تمام آسانی سے سمجھ سکیں۔
7- بچوں کو قرآن کریم حفظ کروائیں اور اگر ممکن ہو تو ان میں سے کچھ بچوں کو کسی عرب ملک میں دینی تعلیم کیلیے بھیجیں تاکہ وہاں سے دینی تعلیم مکمل کرنے کے بعد واپس جائیں تو وہ علم و دین اور قرآنی تعلیمات سے مزین داعی بن سکیں۔
8- کچھ بچوں کو خطبہ جمعہ اور جماعت کروانے کی تربیت بھی دیں، تا کہ مسلم کمیونٹی کیلیے مستقبل کی قیادت بھی تیار ہو۔
9- بچوں کو جلد شادی کرنے کی ترغیب دلائیں تا کہ ان کے دین و دنیا کو تحفظ حاصل ہو۔
10- بچوں کو ایسی مسلمان بچیوں سے شادی کی ترغیب دیں جو دینی اور اخلاقی طور پر نمایاں ہوں۔
11- گھریلو ناچاقیوں کے حل کیلیے مسلم کمیونٹی کے ذمہ داران سے رجوع کریں، یا اسلامی سینٹر کے امام اور خطیب سے اپنے معاملات حل کروائیں۔
12- ناچ گانے، موسیقی، غیر اخلاقی امور پر مشتمل فیسٹیول اور میلوں سمیت کفار کے تہواروں میں شرکت مت کریں، اسی طرح اسکول کے عیسائی بچوں کے ساتھ اتوار کو کلیسا میں جانے سے منع کریں اور اس کیلیے حکمت سے کام لیں۔
اللہ تعالی توفیق دے اور سیدھے راستے پر چلائے۔
واللہ اعلم .
شیخ محمد صالح المنجد
https://islamqa.info/ur/4237