ابو حسن
رکن
- شمولیت
- اپریل 09، 2018
- پیغامات
- 156
- ری ایکشن اسکور
- 29
- پوائنٹ
- 90
( تحریر از ابو حسن ، میاں سعید )
مغربی ممالک میں جہانپربہت حد تک سہولتیں میسرہیں وہیں پر بہت سی اقسام کے مشاکل گھڑے بھی منہ کھولے ہوئے ہیں جس میں سے ایک میت کے کفن و دفن کے اخراجات کا معاملہ ہے
ہماری اکثر مسلم کمیونٹی مساجد کے ساتھ جڑی ہوتی ہے اور لوگ مساجد کے قریب ہی رہنا پسند کرتے ہیں اور اسی طرح جینے کے ساتھ مرنا بھی جڑا ہوا ہے تو مسلم کمیونٹی کو قبرستان کی ضرورت بھی رہتی ہے اس کیلئے بعض مساجد قبرستان والوں کے ساتھ ڈائریکٹ معاملات کرلیتے ہیں جس سے قبر بنسبت دوسری جگہوں سے سستی مل جاتی ہے اور بعض جگہوں پر یہی معاملہ ماہوارقسطوں پر مشتمل ہوتا ہے اور لوگ اپنی زندگی میں ہی اپنی قبر خرید کر رکھ لیتے ہیں
مسلم میت کے لواحقین کو تین مرحلوں پر خرچ کی ضرورت درپیش ہوتی ہے
- قبر کی جگہ
- کفن کا سامان
- قبر کھودنا اور بند کرنا
یہی معاملہ کرسچن کمیونٹی پر بہت بھاری ہے کچھ دو ہفتے قبل ایک غیرمسلم کولیگ کی والدہ انتقال کرگئی تو کچھ دن کے بعد جب وہ جاب پر آیا تو میں نے سرسری اس سے پوچھا کہ میں اپنی معلومات کیلئے کچھ جاننا چاہتا ہوں اگر تمہیں مناسب لگے تو جواب دے دینا وگرنہ رہنے دینا
ابوحسن : تمہاری والدہ کے تدفین پر کتنا خرچہ ہوا ؟
کولیگ : والدہ کی تدفین پر(35 ہزار ڈالرز ) 35 لاکھ روپے کا خرچہ ہوا ہے
ابوحسن : یہ خرچ کی رقم تو بہت زیادہ ہے بنسبت ہم لوگوں کے ؟ ہماری مسلم کمیونٹی میں تو تقریبا 5 لاکھ روپے کی رقم کا خرچ ہوتا ہے ( کیونکہ وہ ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والا شخص تھا )
کولیگ : تم ٹھیک کہہ رہے ہو ، ہمارے یہاں تو فوتگی پر اہل خانہ اپنی اپنی جیبیں ٹٹول رہے ہوتے ہیں تدفین کی رقم اکٹھی کرنے کیلئے
ابوحسن : اب تو تمہارے کرسچن میں بھی ہندوں کی طرح میت کو جلا دیتے ہیں بجلی کی بھٹی میں اخراجات کم کرنے کیلئے
کولیگ : تم ٹھیک کہہ رہے ہو لیکن ہمارے چرچ والے اس کو مناسب نہیں سمجھتے وہ دفنانے کو ہی ترجیح دیتے ہیں
ابوحسن : ہمارے لوگ تو یہاں کی وجہ سے تابوت کے ساتھ دفن کرتے ہیں وگرنہ ہم تو تابوت کے بغیر ہی دفن کرتے اور یہ تابوت بھی مفت کا ملتا ہے اور بعض لوگ اپنی خریدی ہوئی قبر بھی دوسروں فی سبیل اللہ دے دیتے ہیں
کولیگ : ہمارے ہاں تو تابوت ڈیڑھ لاکھ سے 60 لاکھ روپے تک کا ہوتا ہے
ابوحسن : میں تمہیں ایک دلچسپ واقعہ سناتا ہوں ،ہماری مسجد کے بیسمنٹ کا کام کرنے کچھ لوگ آئے تھے اور اس میں دو کرسچن باپ بیٹا بھی تھے اور باپ نے باتوں باتوں میں مسجد کے امام سے پوچھا کہ آپ کے یہاں کفن و دفن کی سہولت موجود ہے ؟
امام صاحب : ہاں جی یہ سہولت ہے یہانپر
کرسچن باپ : مکمل کتنا خرچہ آتا تدفین پر
امام صاحب : مکمل خرچہ 5 ہزار ڈالرز ہے تقریبا
کرسچن باپ : "حیرانگی سے" کیا بات کہہ رہے ہیں ؟ سچ کہہ رہے ہیں مذاق تو نہیں کررہے ؟
امام صاحب : جی میں سچ ہی کہہ رہا ہوں مذاق نہیں کررہا
کرسچن باپ : اے بیٹا ،میں مرجاؤں تو یہاں لے آنا بہت ہی کم خرچ ہوگا
کولیگ : " یہ واقع سن کر کولیگ ہنسنے لگا " یہ حقیقت ہے ہماری کمیونٹی اس مشکل سے بہت پریشان ہے
ابوحسن : اگر میں یہی بات اپنے پاکستان کے دوست و احباب کو بتاؤں کہ " تدفین پر(35 ہزار ڈالرز ) 35 لاکھ روپے کا خرچہ ہوتا ہے " تو جلدی لوگ مانیں گے بھی نہیں اور تعجب سے دیکھیں گے کہ ذہنی حالت تو ٹھیک ہے ؟
یہی بات امام صاحب سے ہورہی تھی تو کہنے لگے کہ ہمارے ہاں پاک و ہند میں بعض لوگوں کی تو پوری زندگی کی کمائی بھی 35 لاکھ روپے نہیں ہوتی
میں نے دل میں سوچا کہ فقط زندہ رہنا ہی نہیں بلکہ ان کرسچن لوگوں کیلئے مرنا بھی بہت مشاکل لیکر آتا ہے