ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,378
- پوائنٹ
- 635
حکمران کسی قوم کے مرکزی رجحانات کے عکاس ہوتے ہیں جس کے نتائج ہم بری طرح بھگت رہے ہیں۔ مسلم حکمرانوں کی یہی ایسی پالیسیاں ہیں جو ان میں اور مسلم اقوام میں خلیج پیدا کرتی ہیں اور معاشروں کا امن تہہ و بالا ہوجاتاہے۔ عوام اسلام کے ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں تو حکمران مغرب کے ساتھ، یہ منظر نامہ اس سوچ کو تقویت دیتا ہے کہ امریکا اور مغرب نے مسلم ممالک میں اپنے من پسند حکمران مسلط کررکھے ہیںجو ان کے مفادات کاتحفظ کرتے ہیں۔ اسی سے مبینہ شدت پسندی جڑ پکڑتی ہے اور کچھ لوگ ان حکمرانوں کی اصلاح کی بجائے ان سے نجات کے لئے پرتشدد راستہ اختیار کرلیتے ہیں جس سے حکمران سکون میں رہتے ہیں نہ عوام امن چین سے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم حکمران اپنے عوام کے جذبات کی ترجمانی کریں۔ اگر ۵۸ مسلم ممالک ڈنمارک کے سفیروں کو ملک بدر کردیں تو شاید کسی دوسرے مغربی ملک کو جرأت نہ ہو کہ وہ اسلام یا پیغمبر اسلام کی توہین یا تضحیک پر مبنی کوئی قدم اٹھائیں۔
توہین آمیز خاکوں پر احتجاج کرنے والے مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اپنے حکمرانوں پر دباؤ ڈالیں کہ وہ ڈنمارک کے سفیروں کو جلاوطن کریں اور خود بھی اپنے عمل میں تبدیلی پیدا کریں اپنے آپ پراسلام کانفاذ کریں، کیونکہ جب تک قوم کے افراد خود اپنے آپ کو نہیں بدلیں گے ، اپنی زندگی میں اسلام کو نافذ نہیں کریں گے محض غلبۂ اسلام کی خواہش ہمارے حکمرانوں کو تبدیل نہیں کرے گی۔ اللہ ہمارے جذبے کے مصداق ہمیں قوت ِ عمل عطا فرمائے۔ آمین!
توہین آمیز خاکوں پر احتجاج کرنے والے مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اپنے حکمرانوں پر دباؤ ڈالیں کہ وہ ڈنمارک کے سفیروں کو جلاوطن کریں اور خود بھی اپنے عمل میں تبدیلی پیدا کریں اپنے آپ پراسلام کانفاذ کریں، کیونکہ جب تک قوم کے افراد خود اپنے آپ کو نہیں بدلیں گے ، اپنی زندگی میں اسلام کو نافذ نہیں کریں گے محض غلبۂ اسلام کی خواہش ہمارے حکمرانوں کو تبدیل نہیں کرے گی۔ اللہ ہمارے جذبے کے مصداق ہمیں قوت ِ عمل عطا فرمائے۔ آمین!