lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
’’ اعتراف ‘‘ تک ہی بات کافی ہے ۔ اس سے اگلا لفظ غیر مناسب ہے ۔مفتی تقی عثمانی صاحب کا اعتراف جرم
غیرمناسب تو نہیں غیر متعلق ضرور ہے۔ اس لفظ کے بجائے اعتراف حقیقت ہونا چاہیے تھا۔’’ اعتراف ‘‘ تک ہی بات کافی ہے ۔ اس سے اگلا لفظ غیر مناسب ہے ۔
تقی عثمانی رحمہ اللہ نے صحیح تو کہا ہے ۔تلمیذ بھائی کیا کہیں گے آپ یہاں
اعتراض یہ ہے کہ جب تقلید کا مسئلہ شرعی نہیں بلکہ انتظامی ہے۔ تو اسکو زور و زبردستی سے شرعی کیوں بنایا گیا ہے؟ تقی عثمانی صاحب اس اعتراف کے باوجود کہ تقلید کا مسئلہ شرعی نہیں (یعنی غیرشرعی ہے کیونکہ جب کوئی مسئلہ شرعی نہیں ہوگا تو یقیناٌ غیر شرعی ہوگا) ایسی کتاب کیوں لکھی جس کا نام بھی ’’تقلید کی شرعی حیثیت‘‘ رکھا ہے حالانکہ اس کتاب کا اصل نام ’’تقلید کی غیرشرعی حیثیت‘‘ ہونا چاہیے تھا اور افسوس کی بات تو یہ ہے کہ تقلید کو غیرشرعی تسلیم کرلینے کے باوجود تقی عثمانی صاحب نے اپنی کتاب میں پورا زور تقلید کو شرعی ثابت کرنے میں لگایا ہے۔ یہ کیا تماشہ ہے؟تقی عثمانی رحمہ اللہ نے صحیح تو کہا ہے ۔
آپ کو اعتراض کیا ہے واضح کریں۔ اور براہ مہربانی جواب يونیکوڈ میں تحریر فرمائيں تاکہ جواب دینے میں سہولت ہو
اعتراض یہ ہے کہ جب تقلید کا مسئلہ شرعی نہیں بلکہ انتظامی ہے۔ تو اسکو زور و زبردستی سے شرعی کیوں بنایا گیا ہے؟ تقی عثمانی صاحب اس اعتراف کے باوجود کہ تقلید کا مسئلہ شرعی نہیں (یعنی غیرشرعی ہے کیونکہ جب کوئی مسئلہ شرعی نہیں ہوگا تو یقیناٌ غیر شرعی ہوگا) ایسی کتاب کیوں لکھی جس کا نام بھی ’’تقلید کی شرعی حیثیت‘‘ رکھا ہے حالانکہ اس کتاب کا اصل نام ’’تقلید کی غیرشرعی حیثیت‘‘ ہونا چاہیے تھا اور افسوس کی بات تو یہ ہے کہ تقلید کو غیرشرعی تسلیم کرلینے کے باوجود تقی عثمانی صاحب نے اپنی کتاب میں پورا زور تقلید کو شرعی ثابت کرنے میں لگایا ہے۔ یہ کیا تماشہ ہے؟