- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 3,416
- ری ایکشن اسکور
- 2,733
- پوائنٹ
- 556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
پی ڈی ایف فائل کا لنک:مفتی طارق مسعود مقلد حنفی دیوبندی کے شیخ کفایت اللہ سنابلی کوجوابات اور اعتراضات کا جائزہ
مفتی طارق مسعود نے درج ذیل ویڈیو میں تراویح کے درس تفسیر میں تراویح کی رکعات کے حوالہ سے شیخ کفایت اللہ سنابلی کو جواب دیتے ہوئے اعتراض کیئے ہیں، حتی کہ خیانت کی تہمت بھی لگا دی۔ اس تحریر میں ہم مفتی طارق مسعود صاحب کی اس گفتگو کا جائزہ پیش کریں گے۔ اللہ تعالیٰ سے توفیق کا طلب گار ۔ ابن داود
Taraweeh Tafseer 16 | Mufti Tariq Masood Speeches
Mufti Tariq Masood Speeches
Time: 1:26:30 – 1:35:50
Taraweeh ka lafz b ghalat! Mufti Tariq Masood reply to Ahle Hadees Scholar on Taraweeh !
MessageTV
مفتی طارق مسعود صاحب نے فرمایا:
ایک سنابلی صاحب ہیں اہل حدیث عالم، انہوں نے میرے خلاف ایک کلپ بنایا ہے۔ ﴿بس یہ بات کر کے میں یہ بات ختم کر رہا ہوں۔﴾ انہوں نے کلپ میں یہ کہا ہے کہ مفتی صاحب نے نا! میرا نام لے کے کہا ہے کہ مفتی صاحب نے کہا ہے کہ تراویح کا لفظ ہی آٹھ رکعتوں پہ فٹ نہیں بیٹھتا، اسلاف نے اس نماز کو نام دیا ہے تراویح کا، ترویحہ چار رکعتوں کو کہتے ہیں، تراویح اس کی جمع کثرت ہے، یعنی کئی مجموعے چار رکعتوں کے، تو آٹھ رکعتیں اگر ہوتیں، تو ترويحتين کہا جاتا، تروایح، بولو! اسلاف اس کو تراویح نہیں کہتے، ترویحتین کہتے، دو ترویحے، پھر میں نے کہا کہ ہمارے ہاں جو لوگ اس کا جواب دیتے ہیں نا! جواب میں باتوں کو گھماتے ہیں، تو انہوں نے، سنابلی صاحب ہیں کوئی، انہوں نے کہا کہ میں گھما نہیں رہا، میں صحیح جواب دے رہا ہوں، حالآنکہ اس میں گھمایا ہے۔
ہم عرض کرتے ہیں:
در اصل مفتی طارق مسعود صاحب، شیخ کفایت اللہ سنابلی کے جواب سے چکرا گئے ہیں، کہ مفتی طارق مسعود صاحب نے دعوے تو بڑے بڑے کیئے، تھے، ان کے یہ دعوے شیخ کفایت اللہ سنابلی کے مدلل جواب سے چکنا چور ہو گئے، اس لیئے مفتی طارق مسعود صاحب کا چکرانا تو بنتا ہے، مگر مفتی طارق مسعود صاحب کا شیخ کفایت اللہ سنابلی پر یہ الزام لگانا کہ انہوں نے گھمایا ہے، درست نہیں۔ مفتی طارق مسعود صاحب ضرور چکرا گئے ہیں، مگر شیخ کفایت اللہ سنابلی نے گھمایا نہیں ہے۔ ان دونوں أمور یعنی، مفتی طارق مسعود صاحب کے چکرانے، اور شیخ کفایت اللہ سنابلی کہ نہ گھمانے کا بیان آگے آئے گا۔
مفتی طارق مسعود صاحب نے فرمایا:
انہوں نے کہا کہ اگر ایک چیز کا نام غلط دے دیا ہے، تو نام ٹھیک کرو نا! یہ گھمایا ہے کہ نہیں ہے،
ہم عرض کرتے ہیں:
نہیں، یہ بلکل بھی گھمانہ نہیں ہے، وجہ اس کی یہ ہے، کہ مفتی طارق مسعود صاحب نے ابھی خود اپنا مدعا بیان کیا کہ '' تراویح کا لفظ ہی آٹھ رکعتوں پہ فٹ نہیں بیٹھتا ''، اور شیخ کفایت اللہ سنابلی کا مدعا ہے کہ قیام اللیل فی رمضان آٹھ رکعت سنت نبوی ہے، اور اگر مفتی طارق مسعود صاحب کی بات تسلیم کی جائے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قیام اللیل فی رمضان پر تراویح کا لفظ صادق نہیں آتا۔ لہٰذا، بجائے اس کے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قیام اللیل کی تعداد کا انکار کیا جائے، قیام اللیل فی رمضان کے بعد میں دیئے گئے نام کو چھوڑ دیا جائے۔ اور یہ بصورت تسلیمِ مدعائے مفتی طارق مسعود صاحب کے ہے۔
جبکہ شیخ کفایت اللہ سنابلی، مفتی طارق مسعود صاحب کے اس دعوے کے قائل نہیں، کہ آٹھ رکعت قیام اللیل فی رمضان پر تراویح کا اطلاق نہیں ہوتا۔ شیخ کفایت اللہ سنابلی نے اس پر دلیل بھی پیش کی ہے، کہ عربی لغت کے لحاظ سے، آٹھ رکعات تراویح پر بھی تراویح کے نام کا اطلاق ہوتا ہے، جس کا ذکر مفتی طارق مسعود صاحب نے کیا بھی ہے۔
لہٰذا شیخ کفایت اللہ سنابلی کی بات کو مفتی طارق مسعود صاحب نے گھمایا ہے، نہ کہ شیخ کفایت اللہ سنابلی نے مفتی طارق مسعود صاحب کی بات کو، فتدبر!
یہاں شیخ کفایت اللہ سنابلی نے جو نکتہ بیان کیا ہے، وہ یہ ہے کہ؛ اقبال سے معذرت کے ساتھ؛
خود بدلتے نہيں، قرآن کو بدل ديتے ہيں ﴿﴾ہوئے کس درجہ مقلدان وقت بے توفيق!
ان مقلدوں کا يہ مسلک ہے کہ ناقص ہیں سنن ﴿﴾کہ سکھاتی نہيں مومن کو تقلیدی طريق!
مفتی طارق مسعود صاحب نے فرمایا:
اور پھر یہ بھی کہا ہے کہ قرآن میں ''إِخْوَةٌ'' جمع کا لفظ ہے جو ''اخ'' کے معنی میں استعمال ہوا ہے، حالآنکہ وہ جمع کا لفظ،
ہم عرض کرتے ہیں:
یہ دیکھیئے! مفتی طارق مسعود صاحب چکرا گئے، چکرا کر گرنے ہی والے تھے، کہ خود کو سنبھال لیا!
'' حالآنکہ وہ جمع کا لفظ '' ، ''إِخْوَةٌ''کے لفظ کا جمع کا لفظ ہونے کا انکار کرنے ہی والے تھے، مگر شکر ہے، کہ مفتی طارق مسعود صاحب نے خود کو سنبھال لیا۔
مفتی طارق مسعود صاحب، آپ فریق مخالف کی بات دھیان سے سنا اور پڑھا کیجیئے، اور اس پر غور و فکر کرکے سمجھا کیجیئے، اس کے بعد فریق مخالف کی بات پر تبصرہ و نقد کیا کیجیئے!
حالآنکہ شیخ کفایت اللہ سنابلی نے یہ نہیں کہا کہ قرآن میں ''إِخْوَةٌ'' کا لفظ ''اخ'' کے معنی ميں استعمال ہوا ہے، بلکہ شیخ کفایت اللہ سنبالی نے یہ کہا ہے کہ ''إِخْوَةٌ'' جو کہ جمع کا اسم ہے، جمع کا لفظ ہے، اس کا اطلاق اس کی تثنیہ یعنی دو بھائیوں پر بھی ہوتا ہے، مطلب تثنیہ یعنی دو کے لیئے بھی جمع کے اسم کا اطلاق عربی میں ہو سکتا ہے، اور ایسا قرآن ميں بھی ہے، جس کی ایک مثال شیخ کفایت اللہ سنابلی نے ''إِخْوَةٌ''کے تثنیہ پر بھی اطلاق ہونے کی پیش کی۔
قرآن میں موجود اس مثال نے مفتی طارق مسعود صاحب کو چکرا دیا، اب آگے ان کے چکرانے کا حال دیکھیئے؛
مفتی طارق مسعود صاحب نے فرمایا:
قرآن نے بھائیوں کی وراثت بیان کی ہے، حالآنکہ ایک بھائی کی بھی وہ وراثت ہے، جس کو ''اخ خيفی'' کہتے ہیں، تو وہ جو ایک بھائی کی بھی وہ وراثت ہے نا! وہ اس لیئے نہیں کہ بھائیوں کا لفظ ''اخ'' پر صادق آرہا ہے، وہ دلالت النص سے یا اجماع سے ثابت ہے،
ہم عرض کرتے ہیں:
مفتی طارق مسعود صاحب اب بلکل چکرا چکے ہیں، اور ایک ایسی بات پر بحث کر رہے ہیں، جس کا شیخ کفایت اللہ سنابلی نے ذکر بھی نہیں کیا۔ شیخ کفایت اللہ سنابلی نے یہ نہیں کیا، کہ ایک بھائی کا کتنا حصہ ہے، اور دو بھائیوں کا کتنا حصہ ہے، اور دو سے زائد بھائیوں کا کتنا حصہ ہے، کہ یہاں دو سے زائد بھائیوں کا جتنا حصہ ہے، اتنا ہی دو کا بھی ہے، ایسا کچھ بھی شیخ کفایت اللہ سنابلی نے نہیں کہا۔
شیخ کفایت اللہ سنابلی نے یہ کہا تھا کہ اس آیت میں جمع کے صیغے سے کہا گیا ہے کہ اگر میت کی أولاد نہ ہو، اور میت کے ''إِخْوَةٌ'' (بھائی کی جمع) ہوں، تو میت کی والدہ کا سدس یعنی چھٹا حصہ ہے، اس پر شیخ کفایت اللہ سنابلی نے مفتی طارق مسعود صاحب سے تعریضاً یہ سوال کیا، کہ کیا مفتی طارق مسعود صاحب ایسی صورت میں کہ میت کی أولاد نہ ہو، اور میت کے دو بھائی ہوں، تو کیا مفتی طارق مسعود قرآن کے اس حکم کا اطلاق نہیں کریں گے، کہ قرآن میں بھائیوں کی جمع کے صيغے کے ساتھ وارد ہوا ہے، کیا مفتی طارق مسعود کے مطابق؛ دو بھائیوں پر بھائی کی جمع کا اطلاق نہیں ہوگا، اور میت کی والدہ کو ایک تہائی حصہ کا فتوی صادر فرمائیں گے؟
جبکہ فقہ حنفی مطابق بھی ایسا فتوی درست نہ ہوگا۔
مسئلہ یہاں وراثت کا زیر بحث نہیں، وگرنہ ہم بتلاتے کہ مفتی طارق مسعود صاحب کو علم وراثت کو دہرانے کی حاجت ہے، وہ شاید بھول گئے ہیں کہ والدین کی موجودگی میں بھائی بہن محجوب ہوتے ہیں، اور انہیں وراثت ميں کوئی حصہ نہیں ملتا! کیونکہ والد بھائیوں کے حق میں حاجب ہے۔ مفتی طارق مسعود صاحب کو چاہیئے، کہ وہ شیخ کفایت اللہ سنابلی کی کتاب ''تفہیم الفرائض'' کا مطالعہ کریں۔
یہاں فقہ زیر بحث نہیں، وگرنہ ہم بتلاتے کہ مفتی صاحب کا دلالت النص سے ثابت ہونے کا مؤقف بھی درست نہیں، کہ قرآن کے حکم پر اضافہ کے لیئے أصول فقہ حنفیہ میں خبر واحد سے استدلال قائم نہیں کیا جا سکتا، وہ خبر واحد ہماری دلیل تو ہو سکتی ہے، مگر مفتی طارق مسعود صاحب کا خبر واحد سے قرآن کے حکم پر اضافہ کرنا فقہ حنفیہ کے أصول کے خلاف ہے۔
اور اگر کہو کہ اس پر اجماع ہے، تو أصول فقہ حنفیہ کو خلاف اجماع ماننا پڑے گا، کہ اجماع اس بابت ہوا کہ خبر واحد سے قرآن کے جمع کے حکم میں تثنیہ کے حکم کا اضافہ کیا گیا۔
کیونکہ اس معاملے میں متواتر یا مشہور حدیث موجود نہیں۔ درحقیقت خبر واحد بھی میرے علم میں نہیں، اسی وجہ سے عبد اللہ بن عباس کا اس معاملہ میں ایک شاذ موقف ہے، جبکہ دیگر صحابہ اس معاملہ میں عربی لغت سے دلیل قائم کرتے ہیں۔ کہ ''إِخْوَةٌ'' جو کہ جمع کا اسم ہے، اس کی تثنیہ پر بھی جمع کے اسم کا اطلاق کیا جاتا ہے، یعنی دو بھائیوں کو بھی جمع کے اسم ''إِخْوَةٌ'' کہا جاتا ہے۔
مفتی طارق مسعود صاحب نے کس قدر وثوق سے کہا ہے کہ '' وہ اس لیئے نہیں کہ بھائیوں کا لفظ اخ پر صادق آرہا ہے، '' اب مفتی طارق مسعود صاحب کی عربی لغت پر مہارت کا حال دیکھیئے!
اول تو شیخ کفایت اللہ سنابلی نے یہ نہیں کہا کہ ''إِخْوَةٌ'' کا اسم ''اخ'' یعنی ایک بھائی پر بھی صادق آتا ہے، بلکہ یہ کہا ہے، کہ ''إِخْوَةٌ'' کا اسم ''اخوين'' یعنی دو بھائیوں پر بھی صادق آتا ہے۔
عربی لغت اور فقہ اسلامی میں یہ اس قدر معروف و واضح مسئلہ ہے، کہ اگر ''امام الضلالۃ مرزا جہلی مردود علیہ لعنۃ'' نے ایسی بات کی ہوتی، تو بات سمجھ آتی کہ، اس نے تو نہ عربی و فقہ پڑھی اور نہ سیکھی، وہ تو ہر شرعی علم میں جاہل ہے، مگر مفتی طارق مسعود صاحب نے عربی و فقہ پڑھی بھی ہے، اور یقیناً مفتی طارق مسعود صاحب نے علم وراثت بھی پڑھا ہوگا، اور وراثت کے متعلق بھی فتاوی صادر فرماتے ہوں گے، اس کے باوجود ایسی فحش غلطی کی توقع مفتی طارق مسعود صاحب نے نہیں کی جا سکتی۔ مگر جاننا چاہیئے کہ مسلکی اور تقلیدی تعصب وہ بلا ہے، جو بڑے بڑے علماء و فقہاء کی عقل کو تالے لگا دیتی ہے، اور دل کو نڈر کر دیتی ہے، کہ خوف خدا بھول جاتا ہے۔
ہم آپ کو دو حنفی مفسرین کی تفاسیر اور ایک حنفی محدث کی فقہی کتاب سے اس بات کا ثبوت پیش کرتے ہیں، کہ ''إِخْوَةٌ'' کا جمع کا اسم اس کی تثنیہ پر بھی صادق آتا ہے۔
پی ڈی ایف فائل کا لنک:مفتی طارق مسعود مقلد حنفی دیوبندی کے شیخ کفایت اللہ سنابلی کوجوابات اور اعتراضات کا جائزہ
مفتی طارق مسعود نے درج ذیل ویڈیو میں تراویح کے درس تفسیر میں تراویح کی رکعات کے حوالہ سے شیخ کفایت اللہ سنابلی کو جواب دیتے ہوئے اعتراض کیئے ہیں، حتی کہ خیانت کی تہمت بھی لگا دی۔ اس تحریر میں ہم مفتی طارق مسعود صاحب کی اس گفتگو کا جائزہ پیش کریں گے۔ اللہ تعالیٰ سے توفیق کا طلب گار ۔ ابن داود
Taraweeh Tafseer 16 | Mufti Tariq Masood Speeches
Mufti Tariq Masood Speeches
Time: 1:26:30 – 1:35:50
Taraweeh ka lafz b ghalat! Mufti Tariq Masood reply to Ahle Hadees Scholar on Taraweeh !
MessageTV
مفتی طارق مسعود صاحب نے فرمایا:
ایک سنابلی صاحب ہیں اہل حدیث عالم، انہوں نے میرے خلاف ایک کلپ بنایا ہے۔ ﴿بس یہ بات کر کے میں یہ بات ختم کر رہا ہوں۔﴾ انہوں نے کلپ میں یہ کہا ہے کہ مفتی صاحب نے نا! میرا نام لے کے کہا ہے کہ مفتی صاحب نے کہا ہے کہ تراویح کا لفظ ہی آٹھ رکعتوں پہ فٹ نہیں بیٹھتا، اسلاف نے اس نماز کو نام دیا ہے تراویح کا، ترویحہ چار رکعتوں کو کہتے ہیں، تراویح اس کی جمع کثرت ہے، یعنی کئی مجموعے چار رکعتوں کے، تو آٹھ رکعتیں اگر ہوتیں، تو ترويحتين کہا جاتا، تروایح، بولو! اسلاف اس کو تراویح نہیں کہتے، ترویحتین کہتے، دو ترویحے، پھر میں نے کہا کہ ہمارے ہاں جو لوگ اس کا جواب دیتے ہیں نا! جواب میں باتوں کو گھماتے ہیں، تو انہوں نے، سنابلی صاحب ہیں کوئی، انہوں نے کہا کہ میں گھما نہیں رہا، میں صحیح جواب دے رہا ہوں، حالآنکہ اس میں گھمایا ہے۔
ہم عرض کرتے ہیں:
در اصل مفتی طارق مسعود صاحب، شیخ کفایت اللہ سنابلی کے جواب سے چکرا گئے ہیں، کہ مفتی طارق مسعود صاحب نے دعوے تو بڑے بڑے کیئے، تھے، ان کے یہ دعوے شیخ کفایت اللہ سنابلی کے مدلل جواب سے چکنا چور ہو گئے، اس لیئے مفتی طارق مسعود صاحب کا چکرانا تو بنتا ہے، مگر مفتی طارق مسعود صاحب کا شیخ کفایت اللہ سنابلی پر یہ الزام لگانا کہ انہوں نے گھمایا ہے، درست نہیں۔ مفتی طارق مسعود صاحب ضرور چکرا گئے ہیں، مگر شیخ کفایت اللہ سنابلی نے گھمایا نہیں ہے۔ ان دونوں أمور یعنی، مفتی طارق مسعود صاحب کے چکرانے، اور شیخ کفایت اللہ سنابلی کہ نہ گھمانے کا بیان آگے آئے گا۔
مفتی طارق مسعود صاحب نے فرمایا:
انہوں نے کہا کہ اگر ایک چیز کا نام غلط دے دیا ہے، تو نام ٹھیک کرو نا! یہ گھمایا ہے کہ نہیں ہے،
ہم عرض کرتے ہیں:
نہیں، یہ بلکل بھی گھمانہ نہیں ہے، وجہ اس کی یہ ہے، کہ مفتی طارق مسعود صاحب نے ابھی خود اپنا مدعا بیان کیا کہ '' تراویح کا لفظ ہی آٹھ رکعتوں پہ فٹ نہیں بیٹھتا ''، اور شیخ کفایت اللہ سنابلی کا مدعا ہے کہ قیام اللیل فی رمضان آٹھ رکعت سنت نبوی ہے، اور اگر مفتی طارق مسعود صاحب کی بات تسلیم کی جائے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قیام اللیل فی رمضان پر تراویح کا لفظ صادق نہیں آتا۔ لہٰذا، بجائے اس کے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قیام اللیل کی تعداد کا انکار کیا جائے، قیام اللیل فی رمضان کے بعد میں دیئے گئے نام کو چھوڑ دیا جائے۔ اور یہ بصورت تسلیمِ مدعائے مفتی طارق مسعود صاحب کے ہے۔
جبکہ شیخ کفایت اللہ سنابلی، مفتی طارق مسعود صاحب کے اس دعوے کے قائل نہیں، کہ آٹھ رکعت قیام اللیل فی رمضان پر تراویح کا اطلاق نہیں ہوتا۔ شیخ کفایت اللہ سنابلی نے اس پر دلیل بھی پیش کی ہے، کہ عربی لغت کے لحاظ سے، آٹھ رکعات تراویح پر بھی تراویح کے نام کا اطلاق ہوتا ہے، جس کا ذکر مفتی طارق مسعود صاحب نے کیا بھی ہے۔
لہٰذا شیخ کفایت اللہ سنابلی کی بات کو مفتی طارق مسعود صاحب نے گھمایا ہے، نہ کہ شیخ کفایت اللہ سنابلی نے مفتی طارق مسعود صاحب کی بات کو، فتدبر!
یہاں شیخ کفایت اللہ سنابلی نے جو نکتہ بیان کیا ہے، وہ یہ ہے کہ؛ اقبال سے معذرت کے ساتھ؛
خود بدلتے نہيں، قرآن کو بدل ديتے ہيں ﴿﴾ہوئے کس درجہ مقلدان وقت بے توفيق!
ان مقلدوں کا يہ مسلک ہے کہ ناقص ہیں سنن ﴿﴾کہ سکھاتی نہيں مومن کو تقلیدی طريق!
مفتی طارق مسعود صاحب نے فرمایا:
اور پھر یہ بھی کہا ہے کہ قرآن میں ''إِخْوَةٌ'' جمع کا لفظ ہے جو ''اخ'' کے معنی میں استعمال ہوا ہے، حالآنکہ وہ جمع کا لفظ،
ہم عرض کرتے ہیں:
یہ دیکھیئے! مفتی طارق مسعود صاحب چکرا گئے، چکرا کر گرنے ہی والے تھے، کہ خود کو سنبھال لیا!
'' حالآنکہ وہ جمع کا لفظ '' ، ''إِخْوَةٌ''کے لفظ کا جمع کا لفظ ہونے کا انکار کرنے ہی والے تھے، مگر شکر ہے، کہ مفتی طارق مسعود صاحب نے خود کو سنبھال لیا۔
مفتی طارق مسعود صاحب، آپ فریق مخالف کی بات دھیان سے سنا اور پڑھا کیجیئے، اور اس پر غور و فکر کرکے سمجھا کیجیئے، اس کے بعد فریق مخالف کی بات پر تبصرہ و نقد کیا کیجیئے!
حالآنکہ شیخ کفایت اللہ سنابلی نے یہ نہیں کہا کہ قرآن میں ''إِخْوَةٌ'' کا لفظ ''اخ'' کے معنی ميں استعمال ہوا ہے، بلکہ شیخ کفایت اللہ سنبالی نے یہ کہا ہے کہ ''إِخْوَةٌ'' جو کہ جمع کا اسم ہے، جمع کا لفظ ہے، اس کا اطلاق اس کی تثنیہ یعنی دو بھائیوں پر بھی ہوتا ہے، مطلب تثنیہ یعنی دو کے لیئے بھی جمع کے اسم کا اطلاق عربی میں ہو سکتا ہے، اور ایسا قرآن ميں بھی ہے، جس کی ایک مثال شیخ کفایت اللہ سنابلی نے ''إِخْوَةٌ''کے تثنیہ پر بھی اطلاق ہونے کی پیش کی۔
قرآن میں موجود اس مثال نے مفتی طارق مسعود صاحب کو چکرا دیا، اب آگے ان کے چکرانے کا حال دیکھیئے؛
مفتی طارق مسعود صاحب نے فرمایا:
قرآن نے بھائیوں کی وراثت بیان کی ہے، حالآنکہ ایک بھائی کی بھی وہ وراثت ہے، جس کو ''اخ خيفی'' کہتے ہیں، تو وہ جو ایک بھائی کی بھی وہ وراثت ہے نا! وہ اس لیئے نہیں کہ بھائیوں کا لفظ ''اخ'' پر صادق آرہا ہے، وہ دلالت النص سے یا اجماع سے ثابت ہے،
ہم عرض کرتے ہیں:
مفتی طارق مسعود صاحب اب بلکل چکرا چکے ہیں، اور ایک ایسی بات پر بحث کر رہے ہیں، جس کا شیخ کفایت اللہ سنابلی نے ذکر بھی نہیں کیا۔ شیخ کفایت اللہ سنابلی نے یہ نہیں کیا، کہ ایک بھائی کا کتنا حصہ ہے، اور دو بھائیوں کا کتنا حصہ ہے، اور دو سے زائد بھائیوں کا کتنا حصہ ہے، کہ یہاں دو سے زائد بھائیوں کا جتنا حصہ ہے، اتنا ہی دو کا بھی ہے، ایسا کچھ بھی شیخ کفایت اللہ سنابلی نے نہیں کہا۔
شیخ کفایت اللہ سنابلی نے یہ کہا تھا کہ اس آیت میں جمع کے صیغے سے کہا گیا ہے کہ اگر میت کی أولاد نہ ہو، اور میت کے ''إِخْوَةٌ'' (بھائی کی جمع) ہوں، تو میت کی والدہ کا سدس یعنی چھٹا حصہ ہے، اس پر شیخ کفایت اللہ سنابلی نے مفتی طارق مسعود صاحب سے تعریضاً یہ سوال کیا، کہ کیا مفتی طارق مسعود صاحب ایسی صورت میں کہ میت کی أولاد نہ ہو، اور میت کے دو بھائی ہوں، تو کیا مفتی طارق مسعود قرآن کے اس حکم کا اطلاق نہیں کریں گے، کہ قرآن میں بھائیوں کی جمع کے صيغے کے ساتھ وارد ہوا ہے، کیا مفتی طارق مسعود کے مطابق؛ دو بھائیوں پر بھائی کی جمع کا اطلاق نہیں ہوگا، اور میت کی والدہ کو ایک تہائی حصہ کا فتوی صادر فرمائیں گے؟
جبکہ فقہ حنفی مطابق بھی ایسا فتوی درست نہ ہوگا۔
مسئلہ یہاں وراثت کا زیر بحث نہیں، وگرنہ ہم بتلاتے کہ مفتی طارق مسعود صاحب کو علم وراثت کو دہرانے کی حاجت ہے، وہ شاید بھول گئے ہیں کہ والدین کی موجودگی میں بھائی بہن محجوب ہوتے ہیں، اور انہیں وراثت ميں کوئی حصہ نہیں ملتا! کیونکہ والد بھائیوں کے حق میں حاجب ہے۔ مفتی طارق مسعود صاحب کو چاہیئے، کہ وہ شیخ کفایت اللہ سنابلی کی کتاب ''تفہیم الفرائض'' کا مطالعہ کریں۔
یہاں فقہ زیر بحث نہیں، وگرنہ ہم بتلاتے کہ مفتی صاحب کا دلالت النص سے ثابت ہونے کا مؤقف بھی درست نہیں، کہ قرآن کے حکم پر اضافہ کے لیئے أصول فقہ حنفیہ میں خبر واحد سے استدلال قائم نہیں کیا جا سکتا، وہ خبر واحد ہماری دلیل تو ہو سکتی ہے، مگر مفتی طارق مسعود صاحب کا خبر واحد سے قرآن کے حکم پر اضافہ کرنا فقہ حنفیہ کے أصول کے خلاف ہے۔
اور اگر کہو کہ اس پر اجماع ہے، تو أصول فقہ حنفیہ کو خلاف اجماع ماننا پڑے گا، کہ اجماع اس بابت ہوا کہ خبر واحد سے قرآن کے جمع کے حکم میں تثنیہ کے حکم کا اضافہ کیا گیا۔
کیونکہ اس معاملے میں متواتر یا مشہور حدیث موجود نہیں۔ درحقیقت خبر واحد بھی میرے علم میں نہیں، اسی وجہ سے عبد اللہ بن عباس کا اس معاملہ میں ایک شاذ موقف ہے، جبکہ دیگر صحابہ اس معاملہ میں عربی لغت سے دلیل قائم کرتے ہیں۔ کہ ''إِخْوَةٌ'' جو کہ جمع کا اسم ہے، اس کی تثنیہ پر بھی جمع کے اسم کا اطلاق کیا جاتا ہے، یعنی دو بھائیوں کو بھی جمع کے اسم ''إِخْوَةٌ'' کہا جاتا ہے۔
مفتی طارق مسعود صاحب نے کس قدر وثوق سے کہا ہے کہ '' وہ اس لیئے نہیں کہ بھائیوں کا لفظ اخ پر صادق آرہا ہے، '' اب مفتی طارق مسعود صاحب کی عربی لغت پر مہارت کا حال دیکھیئے!
اول تو شیخ کفایت اللہ سنابلی نے یہ نہیں کہا کہ ''إِخْوَةٌ'' کا اسم ''اخ'' یعنی ایک بھائی پر بھی صادق آتا ہے، بلکہ یہ کہا ہے، کہ ''إِخْوَةٌ'' کا اسم ''اخوين'' یعنی دو بھائیوں پر بھی صادق آتا ہے۔
عربی لغت اور فقہ اسلامی میں یہ اس قدر معروف و واضح مسئلہ ہے، کہ اگر ''امام الضلالۃ مرزا جہلی مردود علیہ لعنۃ'' نے ایسی بات کی ہوتی، تو بات سمجھ آتی کہ، اس نے تو نہ عربی و فقہ پڑھی اور نہ سیکھی، وہ تو ہر شرعی علم میں جاہل ہے، مگر مفتی طارق مسعود صاحب نے عربی و فقہ پڑھی بھی ہے، اور یقیناً مفتی طارق مسعود صاحب نے علم وراثت بھی پڑھا ہوگا، اور وراثت کے متعلق بھی فتاوی صادر فرماتے ہوں گے، اس کے باوجود ایسی فحش غلطی کی توقع مفتی طارق مسعود صاحب نے نہیں کی جا سکتی۔ مگر جاننا چاہیئے کہ مسلکی اور تقلیدی تعصب وہ بلا ہے، جو بڑے بڑے علماء و فقہاء کی عقل کو تالے لگا دیتی ہے، اور دل کو نڈر کر دیتی ہے، کہ خوف خدا بھول جاتا ہے۔
ہم آپ کو دو حنفی مفسرین کی تفاسیر اور ایک حنفی محدث کی فقہی کتاب سے اس بات کا ثبوت پیش کرتے ہیں، کہ ''إِخْوَةٌ'' کا جمع کا اسم اس کی تثنیہ پر بھی صادق آتا ہے۔