• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مفتی محمد تقی عثمانی کا لندن میں خطاب

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
مفتی محمد تقی عثمانی کا لندن میں حالیہ خطاب کا خلاصہ

.
کل لندن میں مفتی تقی عثمانی دامت برکاتہم نے علماء اور دیگر شرکاء سے نہایت پرمغز خطاب کیا. جس کا خلاصہ آج میں درج کرنے کی جسارت کر رہا ہوں. گو یہ گفتگو کے من و عن الفاظ نہیں بلکہ مفہوم کی صورت میں ہوگا مگر قاری اطمینان رکھے کہ راقم بات کو پوری دیانتداری سے پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے. درج ذیل نکات گفتگو کا عکس ابتداء سے آخر تک بلترتیب پیش کریں گے. ان شاء للہ
.
١. مفتی صاحب نے آغاز کچھ یوں کیا کہ جب بھی علماء سے خطاب کا موقع ملتا ہے تو دو طرح کی متضاد کیفیات طبیعت پر وارد ہوتی ہیں. پہلی کیفیت خوشی کی ہوتی ہے کہ میں اپنی برادری یعنی اپنے بھائیوں اور اکابر کے درمیان موجود ہوں. جب کہ دوسری کیفیت یہ ہوتی ہے کہ میں ادنیٰ سا طالبعلم کہاں اور علماء کا درجہ کہاں؟ میری کیا حیثیت جو علماء کو تجاویز دوں. پھر یہ سوچ کر تسلی دے لیتا ہوں کہ جسطرح مدارس میں استاد سبق پڑھا کر کسی بھی ایک طالبعلم کو کھڑا کرکے سبق کی تکرار کرنے کو کہہ دیتا ہے. ٹھیک اسی طرح میں بھی تکرار کروں گا. اللہ پاک صحیح تکرار کی توفیق دیں آمین. وہی بیان کروں گا جو اکابر سے سنا ہے. اصل میں کچھ بھی ذاتی نہیں مگر ممکن ہے اسمیں کچھ تھوڑا سا ذاتی استنباط بھی ہو. پھر اپنے والد مفتی محمد شفیع کا قول سنایا کہ جس کے مطابق اس طرح کا اختلاف یا استنباط بھی دراصل استاد اور اکابر ہی کا 'معنوی فیض' ہوتا ہے.
.
٢. مفتی صاحب نے کہا کہ آج پورا عالم اسلام جس طرح کے مسائل سے دوچار ہے وہ پہلے کبھی نہ تھے مگر عجیب بات یہ ہے کہ آج جو مسلمانوں کو وسائل حاصل ہیں اور جتنی ان کی آبادی ہے وہ بھی پہلے کبھی نہ تھی. ایک حدیث سنائی جس میں رسول ص نے بتایا تھا کہ ایک وقت ایسا آئے گا جب غیر مسلم تم پر ایسے ہاتھ ماریں گے جیسے دعوت میں دسترخوان پر بیٹھے لوگ کیا کرتے ہیں. صحابہ رض نے پوچھا کہ کیا ہماری تعداد اس وقت کم ہوگی؟ تو جواب دیا کہ تعداد تو بہت ہوگی لیکن تم ایسے ہوگے جیسے سیلاب میں بہتے ہوئے بیشمار تنکے.
.
٣. مفتی صاحب نے کہا کہ آج اکثر علماء اس زوال کو زیر گفتگو لاکر اسے دشمن کی سازشوں کا شاخسانہ کہتے ہیں. مگر سوال یہ ہے کہ آپ دشمن سے کیا توقع رکھتے ہیں ؟ وہ آپ سے محبت کرے یا آپ کو پھولوں کے ہار پہنائے؟ دشمن کا تو کام ہی دشمنی ہے، اس کا کیا شکوہ؟ اصل بات یہ ہے کہ کمی ہم میں ہے، ہمارے اندر خرابی ہے تب ہی تو دشمن فائدہ اٹھا لیتا ہے. مسلمان ہمیشہ اسی وقت مغلوب ہوئے ہیں جب ان کے اپنے اندر خرابی پیدا ہوئی.
.
٤. مفتی صاحب نے کہا کہ ان کے والد مفتی محمد شفیع جب چھوٹے تھے تو اپنے استاد مولانا محمود الحسن کے پاس اس وقت بھی بیٹھے رہتے جب دیگر بچے کھیل میں لگے ہوتے. جب مولانا مالٹا کی اسیری سے رہا ہو کر واپس آئے تو ایسی ہی ایک نشست میں انہوں نے اپنے مخاطبین سے کہا کہ مالٹا کی تنہائیوں میں ہم نے دو سبق سیکھے یعنی زوال امت کے دو اسباب جانے. سب ہمہ تن گوش ہو کر سننے لگے کہ مولانا اسی سال کی عمر میں آج اپنی زندگی کا نچوڑ پیش کرنے جارہے ہیں. مولانا نے کہا کہ زوال امت کے دو اسباب ہیں. پہلا یہ کہ مسلمانوں نے قران کریم کو چھوڑ دیا ہے اور دوسرا ہے ہے فرقوں مسالک کا باہمی افتراق، جھگڑا اور تنازع. ساتھ ہی یہ کہا کہ اب باقی زندگی ان ہی دو کاموں میں وقف کروں گا یعنی قران کی جانب بلانا اور اتحاد امت.
.
٥. مفتی صاحب نے کہا کہ اختلاف کی بہت سے اقسام و درجات ہیں. جیسے کفر و اسلام کا اختلاف، فسق و ایمان کا اختلاف، اجتہاد کا اختلاف، مسالک کا اختلاف، مزاج کا اختلاف وغیرہ. ہر اختلاف کا حکم الگ ہے مگر آج بدقسمتی سے ہم ہر اختلاف کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے لگے ہیں. جس کا منفی نتیجہ سامنے ہے.
.
٦. اسلام و کفر کا اختلاف دراصل حق و باطل کا اختلاف ہے اور سب سے زیادہ سخت ہے مگر اس کے باوجود اس درجہ پر بھی اختلاف کا مطلب نفرت اور لڑائی نہیں ہے. نفرت کفر سے ہے کافر سے نہیں، فسق سے ہے فاسق سے نہیں. کفر میں مبتلا شخص آپ کے غصہ یا نفرت کا نہیں بلکہ رحم دلی اور محبت کا مستحق ہے. رسول ص ساری ساری رات اس غم میں روتے تھے کہ لوگ سیدھی راہ پر نہیں آرہے. یاد رکھیں کہ نفرت کیساتھ درد مندی ممکن ہی نہیں ہے. اپنے مرحوم سسر کا واقعہ سناتے ہوئے بولے کہ ان کی زبان سے زندگی بھر کسی کی غیبت یا شکایت نہ سنی. اگر کوئی زبردستی پوچھ لیتا کہ فلاں آدمی مسجد باقائدگی سے آتا ہے یا نہیں؟ تو درد مندی سے کہتے کہ "بیچارے" مسجد نہیں آتے. لفظ بیچارے اسی لئے استعمال کرتے تھے کہ انہیں اس شخص پر ترس آتا جیسے ہمیں ایک بیمار انسان کو دیکھ کر غصہ نہیں اسکی حالت پر ترس آتا ہے. دعوت صرف محبت ہی سے پراثر ہوسکتی ہے. بتایا کہ برصغیر میں اسلام سب سے پہلے کسی عالم سے نہیں بلکہ مسلمان تاجروں سے آیا جنہوں نے محبت اور اخلاق سے اسلام کو پیش کیا.
.
٧. مفتی صاحب نے کہا کہ ہمیں جہاد کا ذکر کرتے ہوئے شرمانا نہیں چاہیئے. یہ ہمارے دین کے ایک اہم نظریہ کی مانند ہے. البتہ آج لفظ جہاد کو شدید بدنام کردیا گیا ہے اور جہد کی حقیقت مسخ کردی گئی ہے. یہ دہشت گرد جو جہاد کا نام لے کر معصوموں کی گردن اتارتے ہیں اور خود کش حملے کرتے ہیں یہ جہاد نہیں ہے بلکہ جہاد کو بدنام کرنا ہے. رسول ص حکم دیتے تھے کہ جب تک سامنے سے حملہ نہ ہو تم ابتدا نہ کرنا، عورتوں، بچوں، بوڑھوں کو نہ مارنا. البتہ اگر آج بھی کوئی حملہ کردیتا ہے تو ہم جہاد کریں گے.
.
٨. مفتی صاحب نے کہا کہ صحابہ رض کی تاریخ دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ وہ بھی اجتہادی اختلاف کرتے تھے مگر محبت کیساتھ. نماز ساتھ ایک دوسرے کے پیچھے پڑھتے تھے. آج ہمارا نام مسلمان نہیں رہا. ہم دیوبندی، بریلوی، سلفی بن گئے ہیں. اپنے اپنے مسلک کی خدمت کرتے ہیں دین کی نہیں. ہمیں دین کے مشترکہ مقاصد پر جمع ہونا ہوگا اور اختلاف کو نفرت بننے سے روکنا ہوگا. یہی اکابر کا حقیقی طریق ہے. مولانا اشرف علی تھانوی صاحب کا واقعہ سنایا کہ شیعہ افراد کی طرح کچھ اہل سنہ کے لوگ بھی تعزیہ نکالتے تھے جو ہمارے نزدیک غلط اور بدعت ہے. ایک بار ہندوستان میں ہندو مسلم جھگڑے ہوئے. مولانا تھانوی نے وجہ معلوم کی تو بتایا گیا کہ مسلمانوں کے کچھ گروہ تعزیہ نکالتے ہیں اور ہندو گروہ کہہ رہے ہیں کہ ہم انہیں نکالنے نہیں دیں گے. اگر شاید یہ واقعہ آج پیش آیا ہوتا تو لوگ کہتے کہ اچھا ہوا نہیں نکالنے دیتے، بدعت سے جان چھوٹی . مگر نہیں مولانا تھانوی نے کہا کہ ہمیں مسلمانوں کی اس ضمن میں حمایت کرنی چاہیئے کہ اس وقت مقابل کفر ہے. لہٰذا مسلمانوں کو اپنا اختلاف بھلا کر ان کے سامنے کھڑا رہنا چاہیئے. یہ ہے اکابر کا طریق.
.
٩. مفتی صاحب نے کہا کہ آج آپ انگلینڈ میں بھی اتحاد سے نہیں رہ رہے اور طرح طرح کے مسائل پر لڑ رہے ہیں. اب رویت ہلال کا مسلہ ہی لے لیں. ایک عید نہیں کررہے. حالانکہ یہ اجتہاد میں اختلاف کا معاملہ ہے لہٰذا اگر اتحاد امت کیلئے آپ کسی بھی اجتہاد پر اتفاق کرلیں ، چاہے وہ آپ کے مخالف کا ہو تو اچھا ہے. ہم ان سب میں الجھ کر دین کے مشترک مقصد کو بھولے بیٹھے ہیں.
.
١٠. مفتی صاحب نے کہا کہ اسلام و فوبیا کے بڑے ذمہ دار ہم خود ہیں. جہاد کا غلط مطلب مسلمان گروہوں نے بتایا. شر اور دہشت گردی پھیلا کر اسے جہاد کہنے لگے تو دہشت گردی کا ٹھپا ہم نے خود اپنے اپر لگا لیا. سب سے بڑا مسلہ ہے کہ ہم اپنے نوجوان کو سنبھالیں، انہیں دین کی اچھی تربیت دیں اور غلط ہاتھوں میں جانے سے بچائیں.
.
١١. مفتی صاحب نے کہا کہ کئی دہشت گرد جو آج جہادی بنے بیٹھے ہیں، بہت امکان ہے کہ دشمنوں نے ہی بنائے ہوں کہ آج اگر اس کا حقیقی فائدہ کسی کو ہے تو دشمن ہی کو ہے. مگر قصور ہمارا ہے، ہماری کمزوری کا ہے.
.
١٢. مفتی صاحب نے کہا کہ علمی اختلاف دلائل سے کرنا کوئی بری بات نہیں. بس یہ نفرت کا موجب نہ بنے. خدا کیلئے آپ سب مسلمانوں کے اتحاد کیلئے جمع ہوں. میرے والد مفتی محمد شفیع کی کتاب "وحدت الامت" میں یہی پیغام ہے.
.
١٣. مفتی صاحب نے کہا کہ موجودہ پروپیگنڈے کا تحقیی جائزہ لیں اور مدلل جواب دیں.
.
١٤. مفتی صاحب نے کہا کہ آخری بات یہ یاد رکھیں کہ مایوسی گناہ ہے.
.
(یادداشت و تدوین: عظیم الرحمٰن عثمانی)
.
===عظیم نامہ==فیس بُک سے===

مفتی صاحب کے خطاب کے جملہ نکات سے ہم سب کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ اہلِ علم ان نکات پر اپنی رائے بھی پیش کرسکتے ہیں اور ان پر علمی تنقید بھی کرسکتے ہیں (یوسف ثانی)
 

abujarjees

مبتدی
شمولیت
جون 27، 2015
پیغامات
75
ری ایکشن اسکور
31
پوائنٹ
29
اسلام کو سب سے بڑا نقصان اس وقت سے ملنا شروع ہوا جب سے دیوبند اور بریلوی مدرسے قائم ہوئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان مدارس ک قیام کے بعد سے مسلمان کس بھی ٹکڑے میں امن کے ساتھ نہ رہ سکے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن اج یہ دیوبند مسلک سے تعلق رکھنے والے لوگوں میں اتحاد کی باتیں کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ جہادی نہیں بلکہ فسادی تنظیمیں مفتی تقی عثمانی کی جماعت والوں نے ہی بنائی ہیں مسلمان اج دیوبندیوں کی وجہ سے پاک و ہند میں برباد ہو گئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دیوبندیوں کی ڈبل پالیسی اج تک سمجھ نہیں ائی۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر فقہ پڑھو تو وہاں بھی اک کام کو کرنے کا حکم ہے دوسری جگہ اس کام سے روکا جاتا ہے۔۔ اک طرف دیوبندیوں نے اختلافات کو پیدا کیا اور اتحاد کی بات کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
فقہی اختلاف کے آغاز و ابتدا کی بات دیوبندی و بریلوی مدارس پر ڈالنا تو زیادتی ہے، یہ فقہی اختلاف ان مدارس کے وجود میں آنے سے صدیوں قبل بلکہ کم از کم دس صدیوں قبل سے موجود تھے!
 
Last edited:

abujarjees

مبتدی
شمولیت
جون 27، 2015
پیغامات
75
ری ایکشن اسکور
31
پوائنٹ
29
جناب اپکی بات صحیح ہے کہ فقی اختلاف بہت پہلے سے چلا ارہا ہے لیکن دیوبندی مدرسے تعمیر ہونے کے بعد سے یہ اختلاف قتل و غارت تک پہنچ گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔ اج بھی دنیا کے کسی ملک میں جا کر دیکھیں کوئی بھی مسلک کا مسلمان کسی دوسرے مسلک والے کی بنائی گئی مسجد میں نماز کو اسانی کے ساتھ ادا کرسکتا ہے لیکن دیوبندیوں کی مسجد میں امین زور سے کہنے پر امام نماز کے بعد پلٹ کر کہتا ہے کہ یہ کون گدھا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔ بتائیں کیا دیوبند مدرسوں سے پہلے ایسے اختلافات موجود تھے؟؟؟؟ کراچی میں دیوبندیوں نے اہلحدیث کی مسجد کو توڑا مسلکی اختلاف کے باعث اور اج یہ مفتی اتحاد کی بات کرتے ہیں !!!!!!!!!!!
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میرا مشاہدہ و مطالعہ یہ ہے کہ مفتی تقی عثمانی دیوبندیوں کے اس طبقہ سے نہیں! وہ ایک الگ ٹولہ ہے !
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
جزاک اللہ خیرا
مفتی تقی عثمانی صاحب شاید وہ واحد عالم ہیں جن کی رائے سے مجھے بہت کم اختلاف ہوتا ہے. میرا خیال ہے کہ مفتی صاحب اس زمانے کے مجتہد ہیں. مفتی صاحب انتہائی معتدل مزاج اور فہم رکھنے والے عالم ہیں.
اس وقت ملائیشیا وغیرہ کی فقہی مجالس کے رئیس اور مجمع الفقہ الاسلامی جدہ کے نائب رئیس ہیں. ان کے ایک شاگرد جو میرے استاد ہیں, کے مطابق انہیں المجمع کا رئیس بنانا چاہتے تھے لیکن انہوں نے دار العلوم چھوڑنے کی شرط کی وجہ سے رد کر دیا.
اللہ پاک ان کا سایہ تادیر قائم رکھیں. آمین

اس خلاصہ میں کچھ کمی معلوم ہوتی ہے جسے مفتی صاحب کے ذہن کو سمجھنے والے محسوس کر سکتے ہیں. لیکن میں نے مکمل خطاب نہیں سنا. و اللہ اعلم
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اس خلاصہ میں کچھ کمی معلوم ہوتی ہے جسے مفتی صاحب کے ذہن کو سمجھنے والے محسوس کر سکتے ہیں. لیکن میں نے مکمل خطاب نہیں سنا. و اللہ اعلم
خلاصہ پڑھتے ہی یہ بات ذہن میں آگئی تھی کہ صاحب تحریر نے مفتی صاحب کی بات کو اپنے فہم کے سانچے میں ڈھال کر پیش کیاہے ، مفتی صاحب جیسی عبقری شخصیت سے ایسی عامیانہ باتوں کی امید نہیں رکھی جاسکتی ۔
خلاصہ میں انتہائی اہم موضوعات زیر بحث آئے ہیں ، ظاہر ہے مفتی صاحب نے ان بر بصیرت افروز گفتگو کی ہوگی ، جس کو اختصار کرنے والے بعینہ نہیں پیش کرسکے ۔
 

abujarjees

مبتدی
شمولیت
جون 27، 2015
پیغامات
75
ری ایکشن اسکور
31
پوائنٹ
29
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میرا مشاہدہ و مطالعہ یہ ہے کہ مفتی تقی عثمانی دیوبندیوں کے اس طبقہ سے نہیں! وہ ایک الگ ٹولہ ہے !
جنا یہ الگ ٹولہ نہیں دیوبندیوں کا اک الگ روپ ہے۔۔۔۔۔۔ ان کی فقہ میں ، ان کے عقائد میں ان کی باتوں میں مختلف روپ نظر اتے ہیں میں اگر انکا ایک روپ پر اعتراز کیا جائے تو یہ دوسرے کو دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں اگر دوسرے پر اعتراز کیا جائے تو تیسرے روپ کو پیش کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جناب تقی عثمانی بات وہ ہی دیوبندیوں والی ہی کرتے ہیں لیکن انداز مختلف ہوتا ہے۔۔۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
تحریر کا مرکزی خیال وہ نہیں ، جس طرف تبصرے چل پڑے ہیں ۔
غیر متعلقہ تبصرے اور بہت سی جگہوں پر ہوسکتے ہیں ، اور ہو چکے ہیں
 
Top