عبداللہ عبدل
مبتدی
- شمولیت
- نومبر 23، 2011
- پیغامات
- 493
- ری ایکشن اسکور
- 2,479
- پوائنٹ
- 26
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مفرورین جہاد کون ہیں؟؟؟
تمام تعریفیں اس ذات کے لئے ہیں کہ جو اس عظیم عبادت و نعمت اور سبیل جنت یعنی جہاد فی سبیل اللہ کو اپنے بندوں پر نازل کرنے والا ہے۔اور درود سلام ہو اس ہستی ﷺ پر کہ جس نے اس راہ پرخطر پر اپنے خون سے عملی مہر حق ثبت کی۔اللہ ہمیں بھی اسلام پر، ایمان پر اور جہاد فی سبیل اللہ پر مرنے تک قائم رکھے۔آمین
اکثر جب بھی مخالفین جہاد فی سبیل اللہ کے لئے میں ایک اصطلاح’’ مفرورین جہاد ‘‘ استعمال کرتا ہوں تو بہت سے لوگ اسکو ’’ منکرین جہاد‘‘ کے ساتھ گڈ مڈ کر دیتے ہیں اور بہت سے ایسے بھی ہیں جو اس کا معنی و مطلب نہیں جان پاتے۔ ہمارے معاشرے میں جو اہل توحید حلقے جہاد فی سبیل اللہ کی مخالفت اور اہل توحید و جہاد کو گالیاں دیتے اور ملامت کرتے نظر آتے ہیں وہ ’’ منکرین جہاد‘‘ ہر گز نہیں ، کیونکہ وہ جہاد کی فرضیت اور قیامت تک وجود کے قائل ہیں ۔بلکہ منکرین جہاد نہیں بلکہ ’’ مفرورین جہاد‘‘ ہیں۔ مگر مصیبت یہ کہ جہاد کے معاملے میں انکی کج فہمی نے انکو ایسے جواز فراہم کئے ہیں کہ وہ جہاد فی سبیل اللہ سے راہ فرار اختیار کرنے کو ہی درست رویہ سمجھتے اور قرار دیتے ہیں۔ آخر وہ کیا وجوہات ہیں کہ باوجود جہاد فی سبیل اللہ کی فرضیت کو تسلیم کرنے کے، اس سے عملی پہلو تہی اور فرار اختیار کرتے ہیں ۔ آئندہ سطورمیں ہم انکا مختصر جائزہ پیش کریں گے۔ انشاء اللہ العزیز
آجکل ایک فتنہ جو کہ سر نکالنے کی کوشش کر رہا ہے ، وہ ہے جہاد فی سبیل اللہ جیسے عظیم فرض و نبوی عمل سے، کوئی نہ کوئی حیلہ بہانہ اور تاویلات فاسد کا سہارا لے کر، فرار ہونے کا فتنہ!!!
پہلے پہلے تو ہمیں فقط بے دین ، سیکیولر اور چند گمراہ دینی حلقے اس فتنے کا شکار تھے،مگر اب یہ فتنہ اہل توحید کو بھی اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے ۔۔۔جہاد سے راہ فرار کی تلاش میں یہ لوگ روزانہ طرح طرح کی زیرو میٹر دلیلیں اور تاویلیں نکالتے نظر آتے ہیں اور اپنے جہاد سے فرار کو شرعی لباس پہنانے کی مذموم اور قابل مذمت سعی میں دوڑدھوپ کرتے دیکھے جاسکتے ہیں۔۔۔۔
جہاد فی سبیل اللہ سے فرار ہونے کے دو نہایت آسان طریقے ہیں:
1.ایک تو یہ کہ جہاد فی سبیل اللہ کی شرعی حیثیت پر تلبیسات اور اتہامات کے اسلحہ سے لیس ہو کر نقب لگا دیا جائے
.2۔اور دوسرا یہ کہ اہل توحید و جہاد پر طعن و تشنیع اور بہتانوں کی بارش کر دی جائے اور اس میں کفار کے پروپیگینڈے سے بھی چار ہاتھ آگے نکل جایا جائے۔
اس وقت ہمارے چند نوجوان انہی راہوں پر چل کر جہاد سے فرار کی مذموم کوششوں میں نا صرف خود لگے ہوئے ہیں بلکہ سادہ لوح مسلمانوں کو بھی تلبیسات اور شریر ذہنوں کے ذریعے اس راستہ نجات سے روکنے کے لئے کاوشیں کرتے نظر آرہے ہیں۔۔۔۔۔تاویلات و بہانے تو بہت سے ہیں جو وہ فرار کے لئے استعمال کرتے ہیں مگر آج میں جس پر بات کرنا چاہ رہا ہوں وہ یہ ہے کہ ۔۔۔۔جب بھی ان پرجوش خود پسندوں کو جہاد فی سبیل اللہ کی طرف دعوت دی جاتی ہے تو انکا جواب کیا ہوتا ہے؟۔۔۔۔ لیں خود انکی زبانی پڑھ لیں::
آپ احباب نے ملاحضہ فرمایا کہ ہمارے یہ تمام بھائی جہاد کی فرضیت کے منکر ہر گز نہیں الحمد اللہ۔!!}}}ہمارے نزدیک جہاد کا منکر کافر ہوتا ہے۔ کیوئنکہ جہاد تاقیامت تک کے لئے ہے۔ اور جب خلیفة المسلمین کی قیادت ہوگی تو ہر ہر مسلمان پر جہاد فرض ہو جائیگا۔ ابھی تو صرف مخصوص ریاست پر ہی فرض ہو سکتا ہے اگر وہاں کا حاکم پکار کرے۔یہ جہاد کا تفقہ ہے جو صرف نعرے لگانے اور بھپکیاں مارنے سے نہیں آتا اس میں سلف کے آثار کی ضرورت پڑتی ہے۔( ا۔ب۔س بھائی۔فیس بک کومنٹ){{{{
اب سوال یہ پیدا ہوتاہےکہ پھر یہ مفرورین جہاد کیوں ہیں؟؟۔۔۔تو اسکا جواب بہت آسان اور سادہ ہے۔ ہمارے بھائی نے اوپر جن سلفی اصولوں کا تذکرہ کیا , الحمد اللہ وہ اہل جہاد کی نظر سے وہ اوجھل نہیں اور نہ ہی کو ئی ان سے اعراض کر رہا ہے۔ مگر جناب جن اصولوں کی آپ یہاں بات کر رہے ہیں، یہ تمام اصول و شروط اقدامی جہاد کے بارے ہیں ، نہ کہ دفاعی جہاد کے بارے ۔آپ زرا دوبارہ سلفی جہاد کو پڑھ لیں۔
جب کہ سب لوگ آگاہ ہیں کہ اس وقت امت ،حربی ومقبوضین کفار کے خلاف اپنے دفاع کی جنگ لڑ رہی ہے ۔لہذا اقدامی جہاد کی شروط کو دفاعی جہاد میں فٹ کر کے یہ لوگ جہاد فی سبیل اللہ سے راہ فرار اختیارکرتے ہیں اور دوسروں کو بھی اسکی دعوت دیتے ہیں۔۔۔دفاعی جہاد ان شروط کا محتاج نہیں ہے جو ایک بھائی سے منسوب میں نے اوپر بیان کی ہیں۔۔۔
جیسا کہ اللہ سورہ بقرہ میں ارشاد فرماتا ہے:
وَقَـٰتِلُواْ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ ٱلَّذِينَ يُقَـٰتِلُونَكُمۡ وَلَا تَعۡتَدُوٓاْۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُحِبُّ ٱلۡمُعۡتَدِينَ (١٩٠) وَٱقۡتُلُوهُمۡ حَيۡثُ ثَقِفۡتُمُوهُمۡ وَأَخۡرِجُوهُم مِّنۡ حَيۡثُ أَخۡرَجُوكُمۡۚ
اور جو لوگ تم سے لڑتے ہیں تم بھی اللہ کی راہ میں ان سے لڑو مگر زیادتی نہ کرنا کہ خدا زیادتی کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا ۔۔۔ اور ان کو جہاں پاؤ قتل کردو اور جہاں سے انہوں نے تم کو نکالا ہے وہاں سے تم بھی ان کو نکال دو۔۔(۔۹۱۔۱۹۰)
اب اگر کفار مسلمانوں سے لڑیں اور انکے علاقوں(فلسطین، کشمیر، افغانستان، شیشان،وغیرہ) پر قبضے کریں تو ان کفار سے لڑنے اور مْقبوضہ علاقے آزاد کروانے کی بجائے غیر متعلقہ شروط کے نعرے لگا کر جہاد سے فرار اختیار کریں تو ایسوں کے لئے ’’ مفرورین جہاد‘‘ سے بہترین لقب میں اپنے پاس نہیں پاتا۔
اللہ سمجھنے کی تو فیق عطا فرما ئے اور مجاہدین فی سبیل اللہ کا حامی و ناصر ہو!!
آمین یا رب المجاہدین