محترم جناب آئیڈیل مین صاحب آپ نے بیان جاری کا تھا کہ
'' رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث اور اس کے بعد اس حدیث پر صاحب مضمون کا تبصرہ اس پر آپ کو متوجہ کرنا چاہتا ہوں۔''
یعنی آپ پہلے حدیث پر ہمیں متوجہ کرنا چاہتے تھے۔ اور پھر اس حدیث پر جو صاحب مضمون کا تبصرہ ہے۔اس میں جو صاحب مضمون نے بد دیانتی وخیانت کی ہے۔ اس کی طرف توجہ دلانا چاہتے تھے۔ لیکن کیا آپ ہمیں یہ بتا سکتے ہیں کہ
آپ نے پہلی بات کی طرف ہماری توجہ کیوں نہیں کرائی ؟
آپ نے دوسری بات پر کچھ یوں توجہ دلائی کہ جب صاحب مضمون نے یہ الفاظ لکھے
'' مقتدیٰ امام کی آمین سن کر آمین کہیں گے، اسی سے مقتدیوں کے لیے آمین بالجہر کا اثبات ہوا۔ بنظر انصاف مطالعہ کرنے والوں کے لیے یہی کافی ہے۔ تعصب مسلکی کا دنیا میں کوئی علاج نہیں ہے۔''
جناب نے لکھا کہ
'' حدیث میں غیر المغضوب علیہم ولا الضالین کے بعد مقتدی کو آمین کہنے کا حکم دیا جارہا ہے۔ اس حدیث میں کہیں بھی امام کی آمین کا سرے سے ذکر ہی نہیں تو آمین بالجہر نے کہا سے جنم لے لیا؟؟؟؟؟''
اس حدیث میں کہیں بھی امام کی آمین کا سرے سے ذکر ہی نہیں کا جواب پوسٹ نمبر7 میں بخاری سے ہی حدیث پیش کرکے دیا۔ جس میں
'' إِذَا أَمَّنَ الإِمَامُ، فَأَمِّنُوا '' کے الفاظ ہیں۔ اس کے جواب میں پوسٹ نمبر8 میں جناب نے جو لکھا وہ خود از سر نو پڑھ لینا۔جس کا تفصیلی جواب پوسٹ نمبر9 میں دیا گیا۔جس کا جواب تو آپ سے بالکل نہ بن پڑا۔ بس ادھر ادھر کی مزید باتیں داخل کرنے میں ہی عافیت سمجھی۔
جناب من گڈ مسلم صاحب!
میں پہلے ہی واضح کرچکا ہوں، کہ اس بحث سے قطع نظر، یعنی نہ بحث سے کوئی لینا دینا ہے، نہ نفس مسئلہ سے، نہ کسی کتاب سے
چلیں جی ہم آپ کی بات مان لیتے ہیں۔
اور نہ ہی میں نے اعتراض کیا ہے، پوئنٹ آوٹ کیا ہے کہ اس حدیث کے ضمن میں صاحب مضمون نے جو تبصرہ کیا ہے وہ فہم حدیث میں غلطی ہے یا خیانت۔
یہی تو ہم آپ کو سمجھا رہے ہیں کہ آپ کے فہم میں غلطی اور خیانت وارد ہوئی ہے۔ صاحب مضمون کا فہم بحمدللہ درست تھا۔
جب جواب نہیں ہوتا تو ایک طریقہ آپ کے ہاں ضرور پایا جاتا ہے کہ دریا میں پتھرپھینک دو پھر جو ارتعاش پیدا ہوگا اسی کو لے اڑنا ہے۔ یہی سوچ کر آپ نے پتھر پھینکا تھا۔
چلیں آپ کی مراد پوری ہوگئی؟؟؟؟ یہاں مراد سے بابا والی مراد مت لینا۔۔۔۔ (ابتسامہ)
جیسے آپ کی مرضی کہتے پھریں۔
یہ تذکرہ تو آپ نے چھیڑا ہے، میں نے نفس مسئلہ اور زیر بحث موضوع پر بات ہی نہیں کی۔
ابتسامہ۔۔ ویسے جھوٹ بولنے کی آپ کو شاید عادت نہیں۔ پتہ نہیں کیوں یہاں پر ایسی بات کردی ہے۔ اس کےلیے پوسٹ نمبر4 ہی دیکھ لیں۔شکریہ ہوگا۔
اگر صاحب مضمون نی یہ تبصرہ تمہید میں کیا ہوتا یا موضوع کے اختتام پر کیا ہوتا یا واضح کیا ہوتا کہ اس موضوع یا مضمون کا حاصل یہ ہے تو مجھے بقول آپ کہ ایسا گمان ہی نہ ہوتا۔
جناب جی اور میاں جی اور آئیڈیل صاحب صاحب مضمون نے تینوں احادیث حدیث نمبر780، 781 اور 782 پیش کرنے کے بعد یہ تبصرہ کیا ہے۔کہ مقتدی امام کی آمین سن کر آمین کہیں گے۔برائے مہربانی آپ کتاب کی طرف رجوع کریں۔ جیسا کہ پہلے بھی آپ کو کہا گیا تھا۔
لیکن صاحب مضمون نے ایک حدیث بیان کی ہے اور اسی پر اپنا تبصرہ کیا ہے۔ اور یہ الفاظ استعمال کئے ہیں۔ مقتدیٰ امام کی آمین سن کر آمین کہیں گے، اسی سے مقتدیوں کے لیے آمین بالجہر کا اثبات ہوا۔
پھر آپ نے
’’ اسی پر ‘‘ کے الفاظ لکھ دیئے۔ اسی کا تو مطالبہ ہم نے پہلے ہی آپ سے کرلیا کہ اگر آپ کہتے ہیں کہ صاحب مضمون نے صرف اور صرف اسی حدیث یعنی حدیث نمبر782 پر تبصرہ کیا ہے۔ تو آپ ثابت کریں۔ جواب تو کیا دیتے پھر وہی بات کردی۔۔۔بہت خوب
جناب من گڈ مسلم بھائی!
آپ نے بھی میرے میری عبارت میں خیانت کی ہے۔۔۔ کیوں ؟؟؟؟؟؟
یہ آپ کا سفید جھوٹ ہے۔ میں نے کوئی خیانت نہیں کی۔ آپ کے الفاظ یہ تھے۔’’ اس حدیث میں کہیں بھی امام کی آمین کا سرے سے ذکر ہی نہیں ‘‘ میں نے اپنے الفاظ میں کچھ یوں لکھا ’’آپ نے سوال داغ دیا کہ یہاں تو امام کی آمین کا سرے سے ذکر ہی نہیں تو پھر آمین بالجہر کہاں سے آگیا ؟‘‘ تمہارے ان الفاظ ’’ اس حدیث میں کہیں بھی ‘‘ کو میں نے جو اپنے الفاظ ’’ یہاں تو ‘‘ سے بیان کیا ہے۔ وہ بالکل درست ہے۔۔۔ آپ خود لکھ رہے ہیں کہ اس حدیث میں کہیں بھی ( یعنی جو حدیث یہاں بیان کی گئی ہے۔ اس حدیث میں۔رائٹ؟ ) اور میں نے تمہارے انہی الفاظ پر لکھا کہ ’’ آپ نے سوال داغ دیا کہ یہاں تو امام کی آمین کا سرے سے ذکر ہی نہیں۔‘‘۔۔۔ اب آپ مجھے بتائیں کہ یہ خیانت کی گئی ہے؟۔۔۔ جناب کم از کم اپنی شرم کو اس طرح فضول کی بات میں تو دفع کرنے کی کوشش نہ کرتے ؟
آگے اپنی خیانت کو بچانے کے لئے مجھ سے سوال کردیا کہ تو جناب آپ نے جو یہ الفاظ '' اس حدیث پر صاحب مضمون کا تبصرہ '' یہ '' اس حدیث '' کے جو لفظ آپ نے لکھے ہیں۔ صاحب مضمون کے کن الفاظ سے مطلب نکال کر لکھا ہے۔؟
جناب نہ تو یہ خیانت بچانے کےلیے سوال کیا گیا ہے۔ اور نہ کسی اور مقصد کےلیے۔ بلکہ یہ تو تمہاری خیانت اور جہالت کو واضح کرنے کےلیے کیا گیا ہے۔ کہ جناب جو فہم اور سمجھ کی غلطی، بددیانتی وخیانت دوسروں کےلیے لے کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ اسی کے عین مصداق جناب من خود ہیں۔ ۔۔ اور پھر مزے کی بات تو یہ ہے کہ یہی بات جناب نے اس بار بھی کر ڈالی۔۔’’لیکن صاحب مضمون نے ایک حدیث بیان کی ہے اور اسی پر اپنا تبصرہ کیا ہے۔‘‘۔۔۔عجیب
میرا مراسلہ نمبر 4 کی طرف دوبارہ رجوع کریں۔
چار نمبر مراسلہ میں ہمیں تو تمہاری اپنی جہالت کے سوا کچھ نظر نہیں آیا۔ اگر ہے تو بتائیے
اگر مناسب سمجھیں تو صاحب مضمون کے تبصرہ کو خلاصہ مضمون کا درجہ دیتے ہوئے اس میں ترمیم کردیں۔ اور مناسب نہ سمجھیں تو پرا رہنے دیں۔
جناب عامر برادر کے دیئے گئے لنک پر کلک کریں، آپ کو سب کچھ خود بخود سمجھ آجائے گا۔ کہ ہو کیا رہا ہے۔ جناب اشارہ کردیتا ہوں کہ عامر صاحب بخاری مترجم فورم پر حدیث وائز پوسٹ کررہے ہیں۔۔ آگے خود سمجھ لینا۔
ایسے دھاگہ کو دادی اماں کے قصوں کہانیوں سے خراب نہ کریں۔
ہمیں معلوم ہے۔ اور اچھی طرح معلوم ہے۔ کہ دادی اماں کے قصوں کہانیوں کو کون بیان کرتے ہیں۔ اور پھر بیان کے بعد دفاع شرعی نصوص کو لتاڑ کر بھی کرتے ہیں۔
شکریہ