محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 867
- ری ایکشن اسکور
- 29
- پوائنٹ
- 69
اگر مقتدی صف کے پیچھے اکیلا نماز پڑھے ، تو اس کی نماز کے صحیح یا باطل ہونے کے بارے میں علماء کرام کے تین قول ہیں:
1- اس کی نماز صحیح نہیں ہے، یہ امام احمد، اسحاق، نخعی اور ابن المنذر حمہم اللہ کا قول ہے۔
2- اس کی نماز صحیح ہے، اور اگر بغیر عذر کے ایسا کرے تو مکروہ ہے، یہ امام ابوحنیفہ، مالک، اوزاعی اور شافعی رحمہم اللہ کا قول ہے۔
3- اگر کسی عذر کی وجہ سے اکیلاصف میں کھڑا ہوا ہے تو اس کی نماز صحیح ہے ورنہ باطل ہے، یہ حسن بصری، احناف کاایک قول، ابن تیمیہ ، ابن قیم اور ابن عثیمین رحمہم اللہ کا قول ہے۔
پہلے قول کی دلیل:
سیدنا وابصہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ صف کے پیچھے کھڑا اکیلا ہی نماز پڑھ رہا تھا آپ ﷺ نے اسے (نماز) دہرانے کا حکم دیا۔ (سنن ابی داود: 682)
اگر اس کی نماز باطل نہ ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے نماز دہرانے کاحکم نہ دیتے۔
دوسرے قول کی دلیل:
حضرت ابوبکرہ ؓ سے روایت ہے کہ وہ نبی ﷺ کے قریب اس وقت پہنچے جب آپ رکوع میں تھے۔ صف میں شمولیت سے پہلے ہی انہوں نے رکوع کر لیا۔ پھر جب نبی ﷺ سے یہ ماجرا بیان کیا تو آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ تمہارے شوق کو مزید ترقی دے آئندہ ایسا مت کرنا۔‘‘
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نےنماز کا کچھ حصہ صف سے پیچھے ادا کیالیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز دہرانے کاحکم نہیں دیا، آپ نے صرف دوبارہ ایسے کرنے سے منع کیا گویا کہ آپ نے افضل کام کی طرف رہنمائی کی۔
تیسرے قول کی دلیل:
مندرجہ بالا سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہی اس قول کی دلیل ہے، لیکن انہوں نے کہا ہے کہ نماز کسی حرام کام کا ارتکاب کرنے یا واجب کو چھوڑنے سے صحیح نہیں قرار پاتی ، اور فقہاء کرام کے ہاں قاعدہ ہے کہ جب انسان واجب ادا کرنے سے عاجز ہو تو وہ ساقط ہو جاتا ہے۔
راجح:
تیسرا قول راجح ہے۔ واللہ اعلم
1- اس کی نماز صحیح نہیں ہے، یہ امام احمد، اسحاق، نخعی اور ابن المنذر حمہم اللہ کا قول ہے۔
2- اس کی نماز صحیح ہے، اور اگر بغیر عذر کے ایسا کرے تو مکروہ ہے، یہ امام ابوحنیفہ، مالک، اوزاعی اور شافعی رحمہم اللہ کا قول ہے۔
3- اگر کسی عذر کی وجہ سے اکیلاصف میں کھڑا ہوا ہے تو اس کی نماز صحیح ہے ورنہ باطل ہے، یہ حسن بصری، احناف کاایک قول، ابن تیمیہ ، ابن قیم اور ابن عثیمین رحمہم اللہ کا قول ہے۔
پہلے قول کی دلیل:
سیدنا وابصہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ صف کے پیچھے کھڑا اکیلا ہی نماز پڑھ رہا تھا آپ ﷺ نے اسے (نماز) دہرانے کا حکم دیا۔ (سنن ابی داود: 682)
اگر اس کی نماز باطل نہ ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے نماز دہرانے کاحکم نہ دیتے۔
دوسرے قول کی دلیل:
حضرت ابوبکرہ ؓ سے روایت ہے کہ وہ نبی ﷺ کے قریب اس وقت پہنچے جب آپ رکوع میں تھے۔ صف میں شمولیت سے پہلے ہی انہوں نے رکوع کر لیا۔ پھر جب نبی ﷺ سے یہ ماجرا بیان کیا تو آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ تمہارے شوق کو مزید ترقی دے آئندہ ایسا مت کرنا۔‘‘
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نےنماز کا کچھ حصہ صف سے پیچھے ادا کیالیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز دہرانے کاحکم نہیں دیا، آپ نے صرف دوبارہ ایسے کرنے سے منع کیا گویا کہ آپ نے افضل کام کی طرف رہنمائی کی۔
تیسرے قول کی دلیل:
مندرجہ بالا سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہی اس قول کی دلیل ہے، لیکن انہوں نے کہا ہے کہ نماز کسی حرام کام کا ارتکاب کرنے یا واجب کو چھوڑنے سے صحیح نہیں قرار پاتی ، اور فقہاء کرام کے ہاں قاعدہ ہے کہ جب انسان واجب ادا کرنے سے عاجز ہو تو وہ ساقط ہو جاتا ہے۔
راجح:
تیسرا قول راجح ہے۔ واللہ اعلم