رہی بات "مقدس و محترم" شاہ زاد عبداللہ (السلفی!) کی تو بجز اس کے کہ یہ شخص "رفع یدیہ اذا صلیٰ" کے مصداق "اہل حدیث" ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے گھناونے جرائم کا شمار شاید بشار سے بھی دو ہاتھ آگے بڑھ کر ہو لیکن اس تک میڈیا کی رسائی نہیں ہو پاتی !
اس سرزمین پر لب کتنے ازاد ہیں اس کا تازہ ترین ثبوت سکائپ وغیرہ پر سعودی حکومت کے تحفظات کا سامنے آنا اور انہیں بھی بلیک بیری کی طرح مانیترنگ نیٹ میں لانے کے ایمانی جزبات کا اظہار ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دنیا میں کسی ملک میں اتنے علماء جیلوں میں قید نہیں ہیں جتنے ان شاہاں سعود کی اسلامی حکومت میں کلمہ حق کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔
عراق پر ہونے والے حملوں میں اس اسلامی خلافت نے مردود عراقیوں ہی کردار ادا کیا تھا جو پاکستان نے ملعون افغانوں کے خلاف!!
یمن میں ڈرون اٹیکس کی اجازت اور اڈے اسی خلافت ارضی سے جاری ہوچکے ہیں اور کشمیر تک کے جہاد کے لیے کسی کی اواز حکومتی کان میں پڑ جائے تو دس دس سال تک قید مقدر ہو جاتی ہے ، ایسے کتنے ہی لوگ ہیں ! ایک مہاجر فی سبیل اللہ ابو جندل (فک اللہ اسرہ) کو انڈیا کے ہینڈ اوور کرنے کا معاملہ تو سب کے سامنے بھی ہے اور جانے کتنوں کو بیک چینل سے اسی طرح عزت ماب امریکہ اور انڈیا کے حؤالے کیا جانے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
دوسری طرف فلسطین ہے جو سسک رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اقصٰی ہے جو پکار رہی ہے لیکن کوئی جوں ہو جو رینگ جائے ،سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
مسلمانوں کے بیت المال پر پورا شاہی خاندان پل رہا ہے اور اس کو کوئی ایک صدی ہو چکی ہے ۔ عامۃ الناس کے لیے "اسلام کا قانون" اور "سیکورٹی ادارے" اس قانون سے مبرا ہیں ((یہ شقیں باقاعدہ سعودی آئیں مین موجود ہیں)) ۔ رہے شاہان والا تبار تو ان کی اعلٰی ظرفیاں اکثر مغرب کے جرائد میں چھپتی رہتی ہیں، کہ دن اور راتیں کیسے بسر ہوتی ہیں اور یوروپ میں یہ کیسے داد عیش دینے تشریف لے جاتے ہیں!
تقارب ادیان کی راہ پر گامزین ہیں ہمارے راج دلارے شاہ عبداللہ صاحب ، اور سب ادیان کے ایک ہونے کی باتیں کرتے ہیں۔ مخلوط تعلیم کے خلاف سرکاری مفتی بھی کوئی بیان دے دیں تو اتھا کر باہر مارے جاتے ہیں ، اور علماء اگر "الو الامر" کو نصیحت کرنے جائیں تو دھکے مار کر واپس کر دیا جاتا ہے
((ان ساری باتوں کا ریکارڈ موجود ہے ، اگر کسی کو تحقیق مقصود ہو تو فراہم کیا جا سکتا ہے ، ان شاء اللہ))۔
یہ تھی ایک اچٹتی ہوئی نظر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "خلافت سعودیہ پر" !
ان شآء اللہ امت کے غداروں کا روز حساب قریب ہے اور عرب آمریتوں کی ٹوٹنے والی زنجیر کی ہر کڑی اسرائیل کے ساتھ ساتھ سعودی بادشاہت کو اکیلا اور تنہا ہی کرتی چلی جا رہی ہے۔
اس سرزمین پر لب کتنے ازاد ہیں اس کا تازہ ترین ثبوت سکائپ وغیرہ پر سعودی حکومت کے تحفظات کا سامنے آنا اور انہیں بھی بلیک بیری کی طرح مانیترنگ نیٹ میں لانے کے ایمانی جزبات کا اظہار ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دنیا میں کسی ملک میں اتنے علماء جیلوں میں قید نہیں ہیں جتنے ان شاہاں سعود کی اسلامی حکومت میں کلمہ حق کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔
عراق پر ہونے والے حملوں میں اس اسلامی خلافت نے مردود عراقیوں ہی کردار ادا کیا تھا جو پاکستان نے ملعون افغانوں کے خلاف!!
یمن میں ڈرون اٹیکس کی اجازت اور اڈے اسی خلافت ارضی سے جاری ہوچکے ہیں اور کشمیر تک کے جہاد کے لیے کسی کی اواز حکومتی کان میں پڑ جائے تو دس دس سال تک قید مقدر ہو جاتی ہے ، ایسے کتنے ہی لوگ ہیں ! ایک مہاجر فی سبیل اللہ ابو جندل (فک اللہ اسرہ) کو انڈیا کے ہینڈ اوور کرنے کا معاملہ تو سب کے سامنے بھی ہے اور جانے کتنوں کو بیک چینل سے اسی طرح عزت ماب امریکہ اور انڈیا کے حؤالے کیا جانے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
دوسری طرف فلسطین ہے جو سسک رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اقصٰی ہے جو پکار رہی ہے لیکن کوئی جوں ہو جو رینگ جائے ،سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
مسلمانوں کے بیت المال پر پورا شاہی خاندان پل رہا ہے اور اس کو کوئی ایک صدی ہو چکی ہے ۔ عامۃ الناس کے لیے "اسلام کا قانون" اور "سیکورٹی ادارے" اس قانون سے مبرا ہیں ((یہ شقیں باقاعدہ سعودی آئیں مین موجود ہیں)) ۔ رہے شاہان والا تبار تو ان کی اعلٰی ظرفیاں اکثر مغرب کے جرائد میں چھپتی رہتی ہیں، کہ دن اور راتیں کیسے بسر ہوتی ہیں اور یوروپ میں یہ کیسے داد عیش دینے تشریف لے جاتے ہیں!
تقارب ادیان کی راہ پر گامزین ہیں ہمارے راج دلارے شاہ عبداللہ صاحب ، اور سب ادیان کے ایک ہونے کی باتیں کرتے ہیں۔ مخلوط تعلیم کے خلاف سرکاری مفتی بھی کوئی بیان دے دیں تو اتھا کر باہر مارے جاتے ہیں ، اور علماء اگر "الو الامر" کو نصیحت کرنے جائیں تو دھکے مار کر واپس کر دیا جاتا ہے
((ان ساری باتوں کا ریکارڈ موجود ہے ، اگر کسی کو تحقیق مقصود ہو تو فراہم کیا جا سکتا ہے ، ان شاء اللہ))۔
یہ تھی ایک اچٹتی ہوئی نظر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "خلافت سعودیہ پر" !
ان شآء اللہ امت کے غداروں کا روز حساب قریب ہے اور عرب آمریتوں کی ٹوٹنے والی زنجیر کی ہر کڑی اسرائیل کے ساتھ ساتھ سعودی بادشاہت کو اکیلا اور تنہا ہی کرتی چلی جا رہی ہے۔