• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مقصد قربانی

شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
بسم اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سب طرح کی تعریفیں الله رب العالمین کے لئے ہیں !
امابعد !
___________
مقصدِقربانی
___________

الله تعالیٰ فرماتا ہے :
لَنْ يَّنَالَ اللّٰهَ لُحُوْمُهَا وَلَا دِمَاۗؤُهَا وَلٰكِنْ يَّنَالُهُ التَّقْوٰي مِنْكُمْ

اللہ کو قربانی کے جانوروں کا نہ تو گوشت پہنچتا ہے اور نہ خون، بلکہ اسے تو تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔
(الحج -٣٧)

یہ ایک حقیقت ہے کہ الله تعالیٰ کو نہ گوشت کی ضرورت ہے اور نہ خون کی ،اسے تو بندوں کی تسلیم و رضا پسند ہے۔وہ تو یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ بندے اس کے حکم کے آگے سر تسلیم خم کرتے ہیں یا نہیں اور خلوص و للّٰہیت کے ساتھ محض الله تعالیٰ کو خوش کرنے کے لئے قربانی کرتے ہیں یا نہیں۔ یہی چیزیں ہیں جو الله تعالیٰ کو مطلوب ہیں اور یہی چیزیں ہیں جو تقویٰ میں شمار ہوتی ہیں۔ اسی خلوص للّٰہیت اور تسلیم و رضا کا عملی مظاہرہ عید الاضحٰی پر نظر آتا ہے۔
لیکن بعض لوگ قربانی محض رسم کے طور پر بجا لاتے ہیں۔ بعض اس لئے کہ ہمارے بچے آخر دوسرے کی طرف سے گوشت آنے کی کیوں انتظار کرتے رہیں۔ اور بعض دولتمند اس لئے کرتے ہیں کہ دوسرے لوگ انھیں طعنہ نہ دیں۔ اور بعض اس لئے کوئی موٹا، عمدہ اور قیمتی جانور قربانی کرتے ہیں کہ لوگوں میں ان کی شہرت ہو۔ اور بعض بخل سے کام لے کر کوئی کمزور اور عیب دار قسم کا جانور قربانی کردیتے ہیں۔ ایسے سب لوگوں کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ صرف یہ دیکھتا ہے کہ آیا اس بندہ نے جو قربانی کی ہے وہ اللہ کی احسان مندی اور شکر بجا لاتے ہوئے شوق و محبت سے کی ہے یا نہیں۔ اگر کسی کی نیت ہی لنگڑی لولی ہو تو اگر وہ کوئی موٹا تازہ جانور بھی قربان کرے گا تو اس کا اسے کتنا فائدہ پہنچ سکتا ہے؟۔
الله تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حق بات کو پڑھنے ،سمجھنے ، اسے دل سے قبول کرنے ، اس پر عمل کرنے اور پھر اسے آگے پہنچانے کی توفیق عطاء فرمائیں !
آمین یا رب العالمین
والحمد لله رب العالمین
 
شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
بسم الله الرحمن الرحیم
سب طرح کی تعریفیں الله رب العالمین کے لئے ہیں !
امابعد !
___________
مقصدِقربانی
___________


عیدالاضحٰی ہر سال آتی ہے اور چلی جاتی ہے۔ ہرسال لوگ قربانیاں کرتے ہیں لیکن قربانی کے مقصد کو یاتو سمجھتے ہی نہیں یا سمجھتے ہیں تو بہت جلد بھول جاتے ہیں ۔ قربانی کی دعاء اس مقصد کی صراحتًا نشاندہی کرتی ہے ، لیکن ہم غیرشعوری طور پر اس کو پڑھتے ہیں اور اس سے کچھ اثرنہیں لیتے ۔ قربانی سے جو سبق ہمیں ملناچاہیئے تھا وہ ہمیں نہیں ملتا۔ بَکرے یا دُنبے کی قربانی جذبۂ قربانی کے اظہار کا ایک طریقہ ہے ، اور " مَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ " ( میری زندگی اور موت سب الله ربّ العالمین کے لیئے ہے ) کا پڑھنا اس قربانی کے مقصد کا اقرار و اظہار ہے ۔ یعنی یہ ہنگامی قربانی ہی نہیں بلکہ ہماری زندگی اور زندگی کا ہر لمحہ الله کے راستہ میں قربان ہے۔ مگر کیا ہم نے کبھی سوچا کہ ہماری زندگی الله کے راستہ میں صَرف ہو رہی ہے ۔ کیا ہماری موت اس حالت میں واقع ہوگی کہ ہم الله کے راستہ میں جدّوجہد کر رہے ہوں گے ۔ پھر قربانی کی دعاء میں ہم یہ بھی اقرار کرتے ہیں کہ ہم مسلم ہیں ، لیکن کیا یہ حقیقت ہے کہ ہم واقعی مسلم ہیں۔کیا ہم نے اپنی خواہشات کو شریعتِ الہٰی کاتابع بنادیا ہے ۔ اگر نہیں بنایا تو پھر قربانی سے ہم نے کیا فاعدہ اُٹھایا ۔ اصل قربانی تو یہی ہے کہ اپنی خواہش کو شریعت کا تابع بنا دیں ۔ لیکن ہم قطعًا اس سے غافل رہتے ہیں ۔ یہ قربانی اور یہ دُعاء ہر سال ہمیں جھنجھوڑتی ہے لیکن ہم ٹس سے مَس نہیں ہوتے ۔ *حالانکہ الله تعالیٰ فرماتاہے:۔
" وَاَمَّامَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ وَنَھیَ النَّفْسَ عَنِ الْھَوٰی ۔ فَاِنَّ الْجَنَّۃَ ھِیَ الْمَاْوٰی. "

" *جو شخص الله کے سامنے کھڑاہونے سے ڈرا اور اپنے نفس کو خواہشاتِ نفسانی سے بازرکھا توپھر ایسے ہی شخص کا ٹھکانہ جنت ہے. "

گویا خواہشات کی قربانی ہی اصل قربانی ہے۔ اب بھی وقت ہے کہ ہم سنبھل جائیں۔سچّے دل سے توبہ کرکے اپنی خواہشات کو الله کی شریعت کاتابع بنادیں۔یہی صورت الله کےعذاب سے بچنے کی ہے۔محض زبان سے توبہ کرنا اور عملاً وہی کرتے رہنابیکار ہے۔ہم زبان سےکتناہی کہتے رہیں کہ الله مُعاف کردے،توکیا الله مُعاف کردے گااور اپناعذاب ٹال دے گا۔عذاب جب ہی ٹل سکتاہے کہ جب ہم معافی کی درخواست کے ساتھ یہ بھی عہدکریں کہ اب ہم نیک عمل کریں گے اور کسی قسم کی نافرمانی نہیں کریں گے۔سچّی توبہ کادرحقیقت یہی طریقہ ہے اور اس چیز کواس آیت میں بیان کیا گیا ہے:
" وَمَنْ تَابَ وَعَمِلَ صَلِحًا فَاِنَّہ‘يَتُوْبُ اِلَی اللّٰہِ مَتَابًا " ( الفرقان )

" جوشخص توبہ کرے اور پھر نیک عمل کرتارہے تودرحقیقت ایساہی شخص صحیح معنوں میں الله سےتوبہ کرتاہے۔

اگر واقعی ہم چاہتے ہیں کہ الله اپنے دُنیوی اور اُخروی عذابوں سے ہمیں نجات دے تو ہمیں سچّے دل سے توبہ کرکے الله اور اس کے رسُول کی اطاعت کرنی ہو گی ورنہ الله سے رحم و کرم کی درخواست بے معنٰی ہوکر رہ جائے گی۔
الله تعالیٰ فرماتاہے:۔
"وَاَقِیْمُواالصَّلٰوۃَ وَاٰتُواالزَّکٰوۃَوَاَطِیْعُواالرَّسُوْلَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ"

نماز قائم کرو،زکوٰۃ دیاکرو اور رسُول کی اطاعت کروتاکہ تم پر رحم کیا جائے."

گویا رحمتِ الہٰی کے نزول کے لئے اطاعت رسُول شرط ہے ۔ ہمیں رسُول الله صلی الله علیہ وسلم کی صحیح معنوں میں اطاعت کرنی چاہیئے،تب ہی ہم توقع رکھ سکتے ہیں کہ الله ہم پر رحم و کرم کی بارشیں برسائے گا۔
الله کے لئے ہوش میں آئیے،اپنی اصلاح کیجئے،اپنی اولاد کی اصلاح کیجئے۔موجودہ تعلیمی نظام سے الحاد پھیلتاجارہاہے ۔نئی نسل تباہی کی طرف تیزی سے پیش قدمی کررہی ہے۔ مشرقی پاکستان کی تباہی آپ کے سَامنے ہے۔ اسلام کے خلاف تیزوتندآندھیاں چل رہی ہیں۔ اگر آئندہ نسل کو آپ مسلم رکھنا چاہتے ہیں اور اپنی اولاد کومسلم دیکھنا چاہتے ہیں تو بچوں کو دُنیوی علوم کے ساتھ دینی عُلوم بھی پڑھائےجائیں۔ دینی آداب کی عملی تربیت بھی دیجائے۔

الله تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حق بات کو پڑھنے ،سمجھنے ، اسے دل سے قبول کرنے ، اس پر عمل کرنے اور پھر اسے آگے پہنچانے کی توفیق عطاء فرمائیں !
آمین یا رب العالمین
والحمد لله رب العالمین
 
Top