lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,898
- پوائنٹ
- 436
مقصد کسسی پر فتویٰ لگانا نہیں
مقصد حق کو پیش کر دینا ہے - باقی فیصلہ پڑھنے والے نے خود کرنا ہے
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہےقُلْ ھَاتُوا بُرْھَانَکُمْ إنْ کُنْتُمْ صَادِقِینِ
(البقرۃ۔۱۱۱)
آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم ( اپنے عمل و اعتقاد میں ) سچے ہو تو دلیل لائو۔
لیکن ہر زمانے میں یہی دستور رہا کہ جب بھی مقلد سے اس کے عمل پر دلیل طلب کی جاتی ہے تو وہ بجائے دلیل لانے کے اپنے آباء و اجداد اور بڑوں کا عمل دکھاتا کہ یہ کام کرنے والے جتنے بزرگ ہیں کیا وہ سب گمراہ تھے؟ ہم تو انہی کی پیروی کریں گے۔
بالکل یہی بات قرآن کریم سے سنئیے۔
قال تعالیٰ
'' وَإذَا قِیلَ لَھُمْ اتَّبِعُوْا مَا أنْزَلَ اللّٰہ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَاوَجَدْنَا عَلَیہِ أبَائَنَا۔''
(سورۃلقمان۔۲۱)
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب کی تابعداری کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اس طریقے کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا۔