- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 1,118
- ری ایکشن اسکور
- 4,480
- پوائنٹ
- 376
مقلدین کا مشہور مضمون ’’فرقہ جديد نام نہاد اہل حدیث کے وساوس واکاذیب‘‘ کا تعاقب انھیں کے الفاظ میں قسط 1
آل دیوبند کے قرآن وحدیث کے خلاف پروپیگنڈے ہر کوئی جانتا ہے۔اور ان کی زبان درازیاں بھی سب پر عیاں ہیں۔ہٹ دھرمی اپنی مثال آپ ہیں۔ ’’ حق فورم عرف باطل‘‘ فورم پر ایک مضمون اہل حدیث کے لیے لکھا گیا اس کا تعاقب پیش خدمت ہے۔
الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على المبعوث رحمة للعالمين وخاتم النبیین والمرسلین سيدنا محمد وعلى آله وصحبہ اجمعین
فرقہ جديد نام نہاد اهل حدیث کے وساوس واکاذیب
فرقہ اهل حدیث میں شامل جہلاء میں بہت ساری صفات قبیحہ پائی جاتی ہیں ، بدگمانی ، بدزبانی ، خودرائی ، کذب وفریب ، جہالت وحماقت ، اس فرقہ کے اہم اوصاف ہیں ، اور انهی صفات قبیحہ کے ذریعہ ہی عوام الناس کوگمراه کرتے ہیں ، لہذا ایک دیندار ذی عقل مسلمان کے لیئےضروری ہے کہ دین کے معاملہ میں فرقہ اہل حدیث کے نام نہاد جاہل شیوخ کی طرف ہرگز رجوع واعتماد نہ کرے ، اور یقین کیجیے کہ میں یہ بات کسی ذاتی تعصب وعناد کی بنیاد پرنہیں کہ رہا ، بلکہ انتهائی بصیرت وحقیقی مشاہده کی بات کر رہا ہوں ،
ان کا جہل وکذب اہل علم پر تو بالکل عیاں ہے ، لیکن عام آدمی ان کی ملمع سازی اور وساوس و اکاذیب کی جال میں پهنس جاتا هے ، ذیل میں فرقہ اہل حدیث کے مشہور وساوس و اکاذیب کا تذکره کروں گا ، تاکہ ایک عام آدمی ان کے وساوس ودجل وفریب سے واقف هوجائے ،
وسوسہ 1 = امام ابوحنیفہ رحمہ الله کی اتباع بہتر هے یا محمد رسول الله کی ؟؟
جواب = یہ وسوسہ ایک عام آدمی کو بڑا خوشنما معلوم هوتا هے ، لیکن دراصل یہ وسوسہ بالکل باطل وفاسد هے ، کیونکہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله اور محمد رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا تقابل کرنا هی غلط هے ، بلکہ نبی کا مقابلہ امتی سے کرنا یہ توهین وتنقیص هے ،
بلکہ اصل سوال یہ هے کہ کیا محمد رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی اطاعت واتباع امام ابوحنیفہ رحمہ الله ( اور دیگر ائمہ اسلام ) کی راهنمائی میں بہترهے یا اپنے نفس کی خواهشات اور آج کل کے نام نہاد جاهل شیوخ کی اتباع میں بہترهے ؟؟
لہذا هم کہتے هیں کہ محمد رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی اطاعت واتباع امام ابوحنیفہ تابعی رحمہ الله ( اور دیگر ائمہ مجتهدین ) کی اتباع وراهنمائی میں کرنا ضروری هے ، اور اسی پرتمام اهل سنت عوام وخواص سلف وخلف کا اجماع واتفاق هے ، لیکن بدقسمتی سے هندوستان میں انگریزی دور میں ایک جدید فرقہ پیدا کیا گیا جس نے بڑے زور وشور سے یہ نعره لگانا شروع کیا کہ دین میں ان ائمہ مجتهدین خصوصا امام ابوحنیفہ تابعی رحمہ الله کی اتباع وراهنمائی ناجائز وشرک هے ، لہذا ایک عام آدمی کو ان ائمہ اسلام کی اتباع وراهنمائ سے نکال کر ان جہلاء نے اپنی اور نفس وشیطان کی اتباع میں لگادیا ، اور هر کس وناکس کو دین میں آزاد کردیا اور نفسانی وشیطانی خواهشات پرعمل میں لگا دیا ، اور وه حقیقی اهل علم جن کے بارے قرآن نے کہا ( فاسئلوا اهل الذکران کنتم لا تعلمون ) عوام الناس کو ان کی اتباع سے نکال کر ان جاهل لوگوں کی اتباع میں لگا دیا جن کے بارے حضور صلی الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا
( فأفتوا بغیرعلم فضلوا وأضلوا )
اور ان جہلاء کی تقلید واتباع کا صراط مستقیم رکهہ دیا ، اور عام لوگوں کو قرآن وسنت کے نام پراپنی طرف بلاتے هیں ، لیکن درحقیقت عام لوگوں کوچند جہلاء کی اندهی تقلید واتباع میں ڈال دیا جاتا هے ، فإلى الله المشتكى وهوالمستعان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آل دیوبند کے مضمون’’ فرقہ جديد نام نہاد اہل حدیث کے وساوس واکاذیب‘‘ کاتعاقب انھیں کے الفاظ میں
آل دیوبند اہلحدیث کو فرقہ جدیدہ کہتی ہے۔اس کے رد کے لئے دیکھئے یہ لنکس اہلحدیث کا وجود کب سے ہے اور تاریخ اہلحدیث کا مطالعہ کریں اہلحدیث کا وجود اس وقت سے ہے جب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے الحمدللہ
نمبر1۔
فرقہ دیوبندیہ میں شامل علماء اور جہلاء میں بہت ساری صفات قبیحہ پائی جاتی ہیں
اور انهی صفات قبیحہ کے ذریعہ ہی عوام الناس کوگمراه کرتے ہیں۔مثلا اندھی تقلید ،قرآن وحدیث کی مخالفت ، بدگمانی ، بدزبانی ، خودرائی ، کذب وفریب ، جہالت وحماقت ، ہٹ دھرمی، وغیرہ اس فرقہ دیوبندیہ کے اہم اوصاف ہیں ،
اور اہل حدیث الحمد للہ قرآن و حدیث کے متبع ،قرآن و حدیث کا دفاع کرنے والے اور آل تقلید کی بدعات و خرافات کو قلم کرنے والے ہوتے ہیں ۔جن کو آل دیوبند اہل حدیث کی صفتیں کہہ رہے ہیں یہ جھوٹ ہیں بلکہ یہی صفات تو آل دیوبند میں اتم درجہ پائی جاتی ہیں
نمبر2۔
لہذا ایک دیندار ذی عقل مسلمان کے لیئےضروری ہے کہ دین کے معاملہ میں فرقہ آل دیوبند کے نام نہاد جاہل شیوخ کی طرف ہرگز رجوع واعتماد نہ کرے ۔
الحمدللہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ دن رات اہل حدیث علماء کی طرف رجوع کرتے ہیں اور اتباع قرآن و حدیث کا پرچم لہراتے نظر آتے ہیں ۔کیونکہ یہ لوگوں کو غیر اللہ کے مذہب کی دعوت دیتے ہیں اور لوگوں کو قرآن و حدیث کی بجائے اپنی ایجاد کردہ فقہ کی طرف دعوت دیتے ہیں ۔
اس لئے آل دیوبند پریشان ہے کہ لوگ کیوں اندھی تقلید چھوڑ رہے ہیں ان شاء اللہ کامیابی قرآن و حدیث کی ہے اور یہی حق ہے ۔آل تقلید کل بھی ناکام تھے آج بھی ناکام ہیں اور آئندہ بھی ناکامی ان کے مقدر میں ہے اب جدھر جائیں مسلک اہلحدیث کے جیالے نظر آتے ہیں اور باطل کو جگہ نہیں مل رہی کہ کہیں اپنے آپ کو چھپاہی لے ۔مثلا محدث العصر شیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ ،شیخ حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ ،شیخ عبدالولی حفظہ اللہ اس طرح جم غفیر علماء تقلید کو چھوڑ کر قرآن وحدیث کو اختیار کر کے مسلک اہلحدیث کی ترجمانی کر رہے ہیں۔
نمبر3۔
اور یقین کیجیے کہ قرآن وحد یث کے متبع علما اہلحدیث اور ہاں یہ بات میں کسی ذاتی تعصب وعناد کی بنیاد پرنہیں کہ رہا بلکہ انتهائی بصیرت وحقیقی مشاهده سےکہہ رہا ہوں
اکاذیب آل دیوبند، امین اوکاڑوی کے پچاس جھوٹ، احناف کی چند کتب پر ایک نظر ، توضیح الکلام، مولانا سرفراز اپنی تصانیف کے آئینے میں، اللمحات وغیرہ کا مطالعہ کرنے سے آل دیوبند کی حقیقت کھل جاتی ہےکہ ان کا جہل وکذب و تقلید اہل علم پر تو بالکل عیاں ہے، لیکن عام آدمی ان کی ملمع سازی اور وساوس و اکاذیب کی جال میں پهنس جاتا ہے ،علماء اہل حدیث کی محنت سے اب جاہل لوگ بھی آل تقلید پر حاوی ہیں اور ہر ہربچہ قرآن و حدیث کی اشاعت میں حصہ لے رہا ہے ۔
نمبر4:
ذیل میں فرقہ باطلہ دیوبند کے مشہور وساوس و اکاذیب کا تذکره کروں گا ، تاکہ ایک عام آدمی دیوبند کے وساوس ودجل وفریب اور مغالطات سے سے واقف ہوجائے اور مقلدین کی حقیقت تو عیاں ہو چکی ہے
اللہ کے فضل و کرم سے میدان مناظرہ ہو تو اللہ تعالی شیخ عمر صدیق ،شیخ یحی عارفی ،شیخ مبشر ربانی ،شیخ طالب الرحمن شاہ حفظہم اللہ آل دیوبند کو دن میں تارے دکھا دیتے ہیں۔میدان قلم ہو تو اللہ تعالی کی خاص فضل سے علماء اہلحدیث دیوبند کی تلبیسات کو روز روشن کی طرح کر دیتے ہیں
دیوبندیہ کا پہلا مغالطہ:
مغالطہ نمبر1:
امام ابوحنیفہ رحمہ الله کی اتباع بہتر هے یا محمد رسول الله کی ؟؟
جواب:
یہ وسوسہ ایک عام آدمی کو بڑا خوشنما معلوم ہوتا ہے ، لیکن دراصل یہ وسوسہ بالکل باطل وفاسد ہے ،کیونکہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله اور محمد رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا تقابل کرنا ہی غلط ہے ،بلکہ نبی کا مقابلہ امتی سے کرنا یہ توہین وتنقیص ہے۔
مغالطہ نمبر1 کا تعاقب:
آل دیوبندکا اہلحدیث پریہ جھوٹ ہے آئیے دلائل کی دنیا میں دیکھتے ہیں کہ آل دیوبند حدیث رسولﷺ سے محبت کرتی ہے یا دشمنی۔اورمقابلہ بازی مقابلہ بازی کا نام لے کر اہل حدیث کے کھاتے میں توہین و تنقیص کو ڈالنے والی یہ دیوبندیت خود واضح اور ثبوت سے کتنی توہین رسالت و تنقیص میں ملوث ہے۔
توہین و تنقیص کے ثبوت
محمود الحسن دیو بندی
محمود الحسن دیو بندی فرماتے ہیں کہ ’’ لیکن سوائے امام کے قول سے ہم پر حجت قائم کرنا بعید از عقل ہے‘‘ (ایضاح الادلہ ص۲۷۴)
محمد قاسم نانوتوی
محمد قاسم نانوتوی فرماتے ہیں کہ دوسرے یہ کہ میں مقلد امام ابو حنیفہ کا ہوں اس لیئے میرے مقابلے میں آ پ جو قول بھی بطور معارضہ پیش کریں وہ امام ہی کا ہونا چاہیئے۔ ( سوانح قاسمی ۲/۲۲)
احمد یار نعیمی بریلوی
احمد یار نعیمی بریلوی لکھتے ہیں کہ اب ایک فیصلہ کن جواب عرض کرتے ہیں وہ یہ کہ ہمارے دلائل یہ روایات نہیں۔بلکہ ہماری اصل دلیل تو ابو حنیفہ امام اعظم کا فرمان ہے ۔ ( جآء الحق ۲/۹۱ )
رشید احمد لدھیانوی دیو بندی
رشید احمد لدہیانوی دیو بندی کہتے ہیں کہ غرض یہ کہ یہ مسئلہ اب تشنہ تحقیق ہے لہذا ہمارا فتوی اور عمل قول امام رحمہ اللہ کے مطابق ہی رہے گا ۔اس لیئے کہ ہم امام رحمہ اللہ کے مقلد ہیں اورمقلد کے لیئے قول امام حجت ہوتا ہے نہ کہ ادلہ اربعہ کیونکہ ان سے استدلال وظیفہ مجتہد ہے۔ (ارشاد القاری ۴۱۲)
عامر عثمانی دیو بندی
عامر عثمانی دیو بندی (ایڈیٹر ماھنامہ ،، تجلی جو دیو بند سے جاری ہوتا ہے ) سوال کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ یہ تو جواب ہوا اب چند الفاظ اس فقرے کے بارے میں بھی کہہ دیں جو آپ (سائل ) نے سوال کے اختتام پر سپرد قلم کیا ہے یعنی حدیث رسولﷺ سے جواب دیں۔اس نوع کا مطا لبہ اکثر سائلین کرتے رہتے ہیں یہ در اصل اس قاعدے سے ناواقفیت کا نتیجہ ہے کہ مقلدین کے لیے حدیث و قرآن کے حوالوں کی ضرورت نہیں بلکہ آئمہ و فقہاء کے فیصلوں اور فتووں کی ضرورت ہے۔( ماہنامہ تجلی ص ۹ شمارہ نمبر ۱۱ ماہ جنوری فروری ۱۹۶۷ ص ۴۷)
فتاوی عالمگیری
۵/۲۷۷ فتاوی عالمگیری میں لکھا ہوا ہے کہ’’ طلب الا حادیث حرفۃ المفالیس‘‘ یعنی کہ حدیث کو طلب کرنا مفلسوں کا کام ہے۔
محمد تقی عثمانی دیو بندی
محمد تقی عثمانی دیو بندی لکھتے ہیں کہ اور آئمہ مجتہدین کے بارے میں تمام مقلدین کا عقیدہ یہ ہے کہ ان کے ہر اجتھاد میں خطا ء کا احتمال ہے۔ (تقلید کی شرعی حیثیت ص ۱۲۵)
تذکرۃ الرشید
تذکرۃ الرشید (۲/۱۷میں رشید احمد گنگوھی کے متعلق لکھا ہوا ہے کہ :’’ آپ نے کئی مرتبہ بحیثیت تبلیغ یہ الفاظ زبان فیض ترجمان سے فرمائے‘ سن لو حق وہی ہے جو رشید احمد کی زبان سے نکلتا ہے اور بقسم کہتا ہوں کہ میں کچھ نہیں مگر اس زمانے میں ہدایت و نجات موقوف میری اتباع پر...‘‘
محمودالحسن
محمودالحسن ایک مسئلہ میں شافعی کے موقف کو ترجیح دیتے ہوئے کہتے ہیں ’’ ونحن مقلدون یجب علینا تقلید امامنا ابی حنیفہ ‘‘ یعنی ’’ اور ہم مقلد ہیں ہم پر اپنے امام ابو حنیفہ کی تقلید واجب ہے ‘‘ ( تقریرالترمزی ص۳۶ مع ترمزی )
محمود الحسن دیوبندی
محمود الحسن دیوبندی نے کہا کہ : ’’ کیونکہ قول مجتہد بھی قول رسول اللہ ﷺ ہی شمار ہوتا ہے ‘‘( تقاریر حضرت شیخ الہند : ۲۴ )
محمود الحسن دیوبندی
محمود الحسن دیوبندی نے اہلحدیث عالم محمد حسین بٹالوی کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ :’’ آپ ہم سے وجوب تقلید کے طالب ہیں‘ ہم آپ سے وجوب اتباع محمدی ﷺ و وجوب اتباع قرآنی کی سند کے طالب ہیں ‘‘ ( ادلہ کاملہ:ص ۷۸)
مفتی محمد دیوبندی
مفتی محمد دیوبندی سوال کا جواب لکھتے ہیں کہ ’’ عوام کا دلائل طلب کرنا جائز نہیں نہ آپس میں مسائل شرعیہ پر بحث کرنا جائز ہے بلکہ کسی مستند مفتی سے مسئلہ معلوم کر کے اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔ ( ہفت روزہ ضرب مومن کراچی جلد ۳ شمارہ ۱۵ص ۶)
مفتی رشید احمد لدھیانوی
مفتی رشید احمد لدھیانوی نے لکھا ہے کہ تبرعا لکھ دی ہے ورنہ رجوع الی الحدیث وظیفہ مقلد نہیں۔( احسن الفتاوی ۳/۵۰)
قاضی زاہد الحسینی دیوبندی
قاضی زاہد الحسینی دیوبندی لکھتے ہیں کہ حالانکہ ہر مقلد کے لیئے آخری دلیل مجتہد کا قول ہے۔جیسا کہ مسلّم الثبوت میں ہے۔’’ اما المقلد فمستندھ قول المجتھد،، اب ایک شخص امام ابو حنیفہ کا مقلد ہونے کا مدعی ہو اور ساتھ وہ امام ابو حنیفہ کے قول کے ساتھ یا علیحدہ قرآن و سنت کا بطور دلیل مطالبہ کرتا ہے تو وہ بالفاظ دیگر اپنے امام اور رہنماء کے استدلال پر یقین نہیں رکھتا۔ (مقدمہ کتاب ،،دفاع امام ابو حنیفہ از عبدالقیوم حقانی صفحہ ۲۶)
قرآن و حدیث کو چھوڑ کر تقلید امام فرض ہے خواہ حدیث کا انکار ہی کیوں لازم نہ آئے یہ تو ہیں ہے کہ نہیں اس سے بڑی بھی کوئی توہین کوئی ہے ؟!
دیوبندیوں کا دوسرا مغالطہ :
مغالطہ نمبر2:
لہذا ہم کہتے ہیں کہ محمد رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی اطاعت واتباع امام ابوحنیفہ تابعی رحمہ الله ( اور دیگر ائمہ مجتہدین ) کی اتباع وراہنمائی میں کرنا ضروری ہے، اور اسی پرتمام اهل سنت عوام وخواص سلف وخلف کا اجماع واتفاق ہے۔
مغالطہ نمبر2 کا تعاقب
امام ابو حنیفہ سے افضل لوگ کیا نہیں ہیں۔؟ ان کی رہنمائی کیوں اختیار نہ کی گئی؟ مثلا امام احمد، امام شافعی ، امام مالک امام ابن مبارک، امام ابن مسیب، امام بخاری رحمہم اللہ وغیرہ۔
احناف تو ابو حنیفہ کے مقلد ہیں۔اس کے ساتھ دیوبندیوں کا بریکٹ میں ’’ اور دیگر ائمہ مجتہدین ‘‘ کہنا بھی جھوٹ ہے۔اسے کہتے ہیں ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور کھانے کے اور ۔
اور حقیقت بھی صرف ایک ابوحنیفہ کے مقلد ہیں مگر ادھر جھوٹ سے کام لیتے ہوئے دیگر مجتہدین کا نام لیا ہے۔ان للہ و انا الیہ راجعونابھی قارئین پڑھ چکے ہیں کہ دیوبندی کس کی تقلید کی دعوت دیتے ہیں۔اس میں صرف ابو حنیفہ کا ہی ذکر ہے
اجما ع کا دعوی بھی جھوٹ ہے قرآن وحدیث کی مخالفت پر کبھی بھی امت اکٹھی نہیں ہو سکتی۔کہاں ہے اجماع کہ تقلید امام ابو حنفیہ برحق ہے۔؟؟؟ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
دیوبندیوں کا تیسرا مغالطہ
مغالطہ نمبر3
لیکن بدقسمتی سے ہندوستان میں انگریزی دور میں ایک جدید فرقہ پیدا کیا گیا جس نے بڑے زور وشور سے یہ نعره لگانا شروع کیا کہ دین میں ان ائمہ مجتہدین خصوصا امام ابوحنیفہ تابعی رحمہ الله کی اتباع ورهنمائی ناجائز وشرک ہے ، لہذا ایک عام آدمی کو ان ائمہ اسلام کی اتباع ورهنمائی سے نکال کر ان جہلاء نے اپنی اور نفس وشیطان کی اتباع میں لگادیا ، اور ہر کس وناکس کو دین میں آزاد کردیا اور نفسانی وشیطانی خواهشات پرعمل میں لگا دیا ، اور وه حقیقی اهل علم جن کے بارے قرآن نے کہا ( فاسئلوا اهل الذکران کنتم لا تعلمون ) عوام الناس کو ان کی اتباع سے نکال کر ان جاهل لوگوں کی اتباع میں لگا دیا جن کے بارے حضور صلی الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ( فأفتوا بغیرعلم فضلوا وأضلوا )۔
مغالطہ نمبر3 کا تعاقب
تابعی کہنا درست نہیں ہے ۔بلکہ تبع تابعی ہیں ،اور محدثین کے نزدیک ضعیف بھی ہیں ۔اور ان کے تلامذہ ابو یوسف ،محمد بن حسن اور حسن بن زیاد ضعیف ہیں۔محدثین نے ان پر سخت جرح کر رکھی ہے اور یہی فقہ حنفی کو نقل کرنے والے ہیں ۔تو ایسی فقہ جس کا دارومدار ان جیسے رواۃ پر ہے اس کا اللہ ہی حافظ ہے وہ قرآن حدیث کے مخالف ہی تو ہو گی ۔تفصیل کے لئے التنبیہ علی مشکلات الہدایہ کا ہی مطالعہ کافی ہے
اہلحدیث کا اصول ہی یہ ہے کہ قرآن و حدیث سلف صالحین کے فہم کے مطابق سمجھا جائے تفصیل کے لئے دیکھئےمذکورہ صفات تو دیوبند کی ہیں ۔یہ اپنی خواہشات کی طرف ابوحنیفہ کی آڑ میں بلاتےہیں حلالہ کرنا نفسانی خواہش ہے ،بے ہودہ مسائل کو عام کرنا نفسانی خواہش ہے اس سے فقہ حنفی لت پت ہے ،
اصول اہل حدیث
ہمیں فخر ہے کہ لوگ قرآن و حدیث کے مسلک کو قبول کر کے گمراہیاں چھوڑ رہے ہیں اور قرآن و حدیث میں گمراہی نہیں بلکہ ہدایت ہی ہدایت ہے۔
تفصیل کے لئے دیکھئے البشارہ ڈاٹ کام