• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مقلدین کا مشہور مضمون ’’فرقہ جديد نام نہاد اہل حدیث کے وساوس واکاذیب‘‘ کا تعاقب انھیں کے الفاظ میں ق

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,116
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
مقلدین کا مشہور مضمون ’’فرقہ جديد نام نہاد اہل حدیث کے وساوس واکاذیب‘‘ کا تعاقب انھیں کے الفاظ میں قسط 1

آل دیوبند کے قرآن وحدیث کے خلاف پروپیگنڈے ہر کوئی جانتا ہے۔اور ان کی زبان درازیاں بھی سب پر عیاں ہیں۔ہٹ دھرمی اپنی مثال آپ ہیں۔ ’’ حق فورم عرف باطل‘‘ فورم پر ایک مضمون اہل حدیث کے لیے لکھا گیا اس کا تعاقب پیش خدمت ہے۔
الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على المبعوث رحمة للعالمين وخاتم النبیین والمرسلین سيدنا محمد وعلى آله وصحبہ اجمعین
فرقہ جديد نام نہاد اهل حدیث کے وساوس واکاذیب

فرقہ اهل حدیث میں شامل جہلاء میں بہت ساری صفات قبیحہ پائی جاتی ہیں ، بدگمانی ، بدزبانی ، خودرائی ، کذب وفریب ، جہالت وحماقت ، اس فرقہ کے اہم اوصاف ہیں ، اور انهی صفات قبیحہ کے ذریعہ ہی عوام الناس کوگمراه کرتے ہیں ، لہذا ایک دیندار ذی عقل مسلمان کے لیئےضروری ہے کہ دین کے معاملہ میں فرقہ اہل حدیث کے نام نہاد جاہل شیوخ کی طرف ہرگز رجوع واعتماد نہ کرے ، اور یقین کیجیے کہ میں یہ بات کسی ذاتی تعصب وعناد کی بنیاد پرنہیں کہ رہا ، بلکہ انتهائی بصیرت وحقیقی مشاہده کی بات کر رہا ہوں ،
ان کا جہل وکذب اہل علم پر تو بالکل عیاں ہے ، لیکن عام آدمی ان کی ملمع سازی اور وساوس و اکاذیب کی جال میں پهنس جاتا هے ، ذیل میں فرقہ اہل حدیث کے مشہور وساوس و اکاذیب کا تذکره کروں گا ، تاکہ ایک عام آدمی ان کے وساوس ودجل وفریب سے واقف هوجائے ،
وسوسہ 1 = امام ابوحنیفہ رحمہ الله کی اتباع بہتر هے یا محمد رسول الله کی ؟؟
جواب = یہ وسوسہ ایک عام آدمی کو بڑا خوشنما معلوم هوتا هے ، لیکن دراصل یہ وسوسہ بالکل باطل وفاسد هے ، کیونکہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله اور محمد رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا تقابل کرنا هی غلط هے ، بلکہ نبی کا مقابلہ امتی سے کرنا یہ توهین وتنقیص هے ،
بلکہ اصل سوال یہ هے کہ کیا محمد رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی اطاعت واتباع امام ابوحنیفہ رحمہ الله ( اور دیگر ائمہ اسلام ) کی راهنمائی میں بہترهے یا اپنے نفس کی خواهشات اور آج کل کے نام نہاد جاهل شیوخ کی اتباع میں بہترهے ؟؟
لہذا هم کہتے هیں کہ محمد رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی اطاعت واتباع امام ابوحنیفہ تابعی رحمہ الله ( اور دیگر ائمہ مجتهدین ) کی اتباع وراهنمائی میں کرنا ضروری هے ، اور اسی پرتمام اهل سنت عوام وخواص سلف وخلف کا اجماع واتفاق هے ، لیکن بدقسمتی سے هندوستان میں انگریزی دور میں ایک جدید فرقہ پیدا کیا گیا جس نے بڑے زور وشور سے یہ نعره لگانا شروع کیا کہ دین میں ان ائمہ مجتهدین خصوصا امام ابوحنیفہ تابعی رحمہ الله کی اتباع وراهنمائی ناجائز وشرک هے ، لہذا ایک عام آدمی کو ان ائمہ اسلام کی اتباع وراهنمائ سے نکال کر ان جہلاء نے اپنی اور نفس وشیطان کی اتباع میں لگادیا ، اور هر کس وناکس کو دین میں آزاد کردیا اور نفسانی وشیطانی خواهشات پرعمل میں لگا دیا ، اور وه حقیقی اهل علم جن کے بارے قرآن نے کہا ( فاسئلوا اهل الذکران کنتم لا تعلمون ) عوام الناس کو ان کی اتباع سے نکال کر ان جاهل لوگوں کی اتباع میں لگا دیا جن کے بارے حضور صلی الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا
( فأفتوا بغیرعلم فضلوا وأضلوا )
اور ان جہلاء کی تقلید واتباع کا صراط مستقیم رکهہ دیا ، اور عام لوگوں کو قرآن وسنت کے نام پراپنی طرف بلاتے هیں ، لیکن درحقیقت عام لوگوں کوچند جہلاء کی اندهی تقلید واتباع میں ڈال دیا جاتا هے ، فإلى الله المشتكى وهوالمستعان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آل دیوبند کے مضمون’’ فرقہ جديد نام نہاد اہل حدیث کے وساوس واکاذیب‘‘ کاتعاقب انھیں کے الفاظ میں

آل دیوبند اہلحدیث کو فرقہ جدیدہ کہتی ہے۔اس کے رد کے لئے دیکھئے یہ لنکس اہلحدیث کا وجود کب سے ہے اور تاریخ اہلحدیث کا مطالعہ کریں اہلحدیث کا وجود اس وقت سے ہے جب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے الحمدللہ
نمبر1۔
فرقہ دیوبندیہ میں شامل علماء اور جہلاء میں بہت ساری صفات قبیحہ پائی جاتی ہیں
مثلا اندھی تقلید ،قرآن وحدیث کی مخالفت ، بدگمانی ، بدزبانی ، خودرائی ، کذب وفریب ، جہالت وحماقت ، ہٹ دھرمی، وغیرہ اس فرقہ دیوبندیہ کے اہم اوصاف ہیں ،
اور انهی صفات قبیحہ کے ذریعہ ہی عوام الناس کوگمراه کرتے ہیں۔
جن کو آل دیوبند اہل حدیث کی صفتیں کہہ رہے ہیں یہ جھوٹ ہیں بلکہ یہی صفات تو آل دیوبند میں اتم درجہ پائی جاتی ہیں
اور اہل حدیث الحمد للہ قرآن و حدیث کے متبع ،قرآن و حدیث کا دفاع کرنے والے اور آل تقلید کی بدعات و خرافات کو قلم کرنے والے ہوتے ہیں ۔
نمبر2۔
لہذا ایک دیندار ذی عقل مسلمان کے لیئےضروری ہے کہ دین کے معاملہ میں فرقہ آل دیوبند کے نام نہاد جاہل شیوخ کی طرف ہرگز رجوع واعتماد نہ کرے ۔
کیونکہ یہ لوگوں کو غیر اللہ کے مذہب کی دعوت دیتے ہیں اور لوگوں کو قرآن و حدیث کی بجائے اپنی ایجاد کردہ فقہ کی طرف دعوت دیتے ہیں ۔
الحمدللہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ دن رات اہل حدیث علماء کی طرف رجوع کرتے ہیں اور اتباع قرآن و حدیث کا پرچم لہراتے نظر آتے ہیں ۔
مثلا محدث العصر شیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ ،شیخ حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ ،شیخ عبدالولی حفظہ اللہ اس طرح جم غفیر علماء تقلید کو چھوڑ کر قرآن وحدیث کو اختیار کر کے مسلک اہلحدیث کی ترجمانی کر رہے ہیں۔
اس لئے آل دیوبند پریشان ہے کہ لوگ کیوں اندھی تقلید چھوڑ رہے ہیں ان شاء اللہ کامیابی قرآن و حدیث کی ہے اور یہی حق ہے ۔آل تقلید کل بھی ناکام تھے آج بھی ناکام ہیں اور آئندہ بھی ناکامی ان کے مقدر میں ہے اب جدھر جائیں مسلک اہلحدیث کے جیالے نظر آتے ہیں اور باطل کو جگہ نہیں مل رہی کہ کہیں اپنے آپ کو چھپاہی لے ۔
نمبر3۔
اور یقین کیجیے کہ قرآن وحد یث کے متبع علما اہلحدیث اور ہاں یہ بات میں کسی ذاتی تعصب وعناد کی بنیاد پرنہیں کہ رہا بلکہ انتهائی بصیرت وحقیقی مشاهده سےکہہ رہا ہوں
کہ ان کا جہل وکذب و تقلید اہل علم پر تو بالکل عیاں ہے، لیکن عام آدمی ان کی ملمع سازی اور وساوس و اکاذیب کی جال میں پهنس جاتا ہے ،علماء اہل حدیث کی محنت سے اب جاہل لوگ بھی آل تقلید پر حاوی ہیں اور ہر ہربچہ قرآن و حدیث کی اشاعت میں حصہ لے رہا ہے ۔
اکاذیب آل دیوبند، امین اوکاڑوی کے پچاس جھوٹ، احناف کی چند کتب پر ایک نظر ، توضیح الکلام، مولانا سرفراز اپنی تصانیف کے آئینے میں، اللمحات وغیرہ کا مطالعہ کرنے سے آل دیوبند کی حقیقت کھل جاتی ہے
نمبر4:
ذیل میں فرقہ باطلہ دیوبند کے مشہور وساوس و اکاذیب کا تذکره کروں گا ، تاکہ ایک عام آدمی دیوبند کے وساوس ودجل وفریب اور مغالطات سے سے واقف ہوجائے اور مقلدین کی حقیقت تو عیاں ہو چکی ہے
اللہ کے فضل و کرم سے میدان مناظرہ ہو تو اللہ تعالی شیخ عمر صدیق ،شیخ یحی عارفی ،شیخ مبشر ربانی ،شیخ طالب الرحمن شاہ حفظہم اللہ آل دیوبند کو دن میں تارے دکھا دیتے ہیں۔میدان قلم ہو تو اللہ تعالی کی خاص فضل سے علماء اہلحدیث دیوبند کی تلبیسات کو روز روشن کی طرح کر دیتے ہیں
دیوبندیہ کا پہلا مغالطہ:
مغالطہ نمبر1:
امام ابوحنیفہ رحمہ الله کی اتباع بہتر هے یا محمد رسول الله کی ؟؟
جواب:
یہ وسوسہ ایک عام آدمی کو بڑا خوشنما معلوم ہوتا ہے ، لیکن دراصل یہ وسوسہ بالکل باطل وفاسد ہے ،کیونکہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله اور محمد رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا تقابل کرنا ہی غلط ہے ،بلکہ نبی کا مقابلہ امتی سے کرنا یہ توہین وتنقیص ہے۔
مغالطہ نمبر1 کا تعاقب:

آل دیوبندکا اہلحدیث پریہ جھوٹ ہے آئیے دلائل کی دنیا میں دیکھتے ہیں کہ آل دیوبند حدیث رسولﷺ سے محبت کرتی ہے یا دشمنی۔اورمقابلہ بازی مقابلہ بازی کا نام لے کر اہل حدیث کے کھاتے میں توہین و تنقیص کو ڈالنے والی یہ دیوبندیت خود واضح اور ثبوت سے کتنی توہین رسالت و تنقیص میں ملوث ہے۔
توہین و تنقیص کے ثبوت

محمود الحسن دیو بندی
محمود الحسن دیو بندی فرماتے ہیں کہ ’’ لیکن سوائے امام کے قول سے ہم پر حجت قائم کرنا بعید از عقل ہے‘‘ (ایضاح الادلہ ص۲۷۴)
محمد قاسم نانوتوی
محمد قاسم نانوتوی فرماتے ہیں کہ دوسرے یہ کہ میں مقلد امام ابو حنیفہ کا ہوں اس لیئے میرے مقابلے میں آ پ جو قول بھی بطور معارضہ پیش کریں وہ امام ہی کا ہونا چاہیئے۔ ( سوانح قاسمی ۲/۲۲)
احمد یار نعیمی بریلوی
احمد یار نعیمی بریلوی لکھتے ہیں کہ اب ایک فیصلہ کن جواب عرض کرتے ہیں وہ یہ کہ ہمارے دلائل یہ روایات نہیں۔بلکہ ہماری اصل دلیل تو ابو حنیفہ امام اعظم کا فرمان ہے ۔ ( جآء الحق ۲/۹۱ )
رشید احمد لدھیانوی دیو بندی
رشید احمد لدہیانوی دیو بندی کہتے ہیں کہ غرض یہ کہ یہ مسئلہ اب تشنہ تحقیق ہے لہذا ہمارا فتوی اور عمل قول امام رحمہ اللہ کے مطابق ہی رہے گا ۔اس لیئے کہ ہم امام رحمہ اللہ کے مقلد ہیں اورمقلد کے لیئے قول امام حجت ہوتا ہے نہ کہ ادلہ اربعہ کیونکہ ان سے استدلال وظیفہ مجتہد ہے۔ (ارشاد القاری ۴۱۲)
عامر عثمانی دیو بندی
عامر عثمانی دیو بندی (ایڈیٹر ماھنامہ ،، تجلی جو دیو بند سے جاری ہوتا ہے ) سوال کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ یہ تو جواب ہوا اب چند الفاظ اس فقرے کے بارے میں بھی کہہ دیں جو آپ (سائل ) نے سوال کے اختتام پر سپرد قلم کیا ہے یعنی حدیث رسولﷺ سے جواب دیں۔اس نوع کا مطا لبہ اکثر سائلین کرتے رہتے ہیں یہ در اصل اس قاعدے سے ناواقفیت کا نتیجہ ہے کہ مقلدین کے لیے حدیث و قرآن کے حوالوں کی ضرورت نہیں بلکہ آئمہ و فقہاء کے فیصلوں اور فتووں کی ضرورت ہے۔( ماہنامہ تجلی ص ۹ شمارہ نمبر ۱۱ ماہ جنوری فروری ۱۹۶۷ ص ۴۷)
فتاوی عالمگیری
۵/۲۷۷ فتاوی عالمگیری میں لکھا ہوا ہے کہ’’ طلب الا حادیث حرفۃ المفالیس‘‘ یعنی کہ حدیث کو طلب کرنا مفلسوں کا کام ہے۔
محمد تقی عثمانی دیو بندی
محمد تقی عثمانی دیو بندی لکھتے ہیں کہ اور آئمہ مجتہدین کے بارے میں تمام مقلدین کا عقیدہ یہ ہے کہ ان کے ہر اجتھاد میں خطا ء کا احتمال ہے۔ (تقلید کی شرعی حیثیت ص ۱۲۵)
تذکرۃ الرشید
تذکرۃ الرشید (۲/۱۷میں رشید احمد گنگوھی کے متعلق لکھا ہوا ہے کہ :’’ آپ نے کئی مرتبہ بحیثیت تبلیغ یہ الفاظ زبان فیض ترجمان سے فرمائے‘ سن لو حق وہی ہے جو رشید احمد کی زبان سے نکلتا ہے اور بقسم کہتا ہوں کہ میں کچھ نہیں مگر اس زمانے میں ہدایت و نجات موقوف میری اتباع پر...‘‘
محمودالحسن
محمودالحسن ایک مسئلہ میں شافعی کے موقف کو ترجیح دیتے ہوئے کہتے ہیں ’’ ونحن مقلدون یجب علینا تقلید امامنا ابی حنیفہ ‘‘ یعنی ’’ اور ہم مقلد ہیں ہم پر اپنے امام ابو حنیفہ کی تقلید واجب ہے ‘‘ ( تقریرالترمزی ص۳۶ مع ترمزی )
محمود الحسن دیوبندی
محمود الحسن دیوبندی نے کہا کہ : ’’ کیونکہ قول مجتہد بھی قول رسول اللہ ﷺ ہی شمار ہوتا ہے ‘‘( تقاریر حضرت شیخ الہند : ۲۴ )
محمود الحسن دیوبندی
محمود الحسن دیوبندی نے اہلحدیث عالم محمد حسین بٹالوی کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ :’’ آپ ہم سے وجوب تقلید کے طالب ہیں‘ ہم آپ سے وجوب اتباع محمدی ﷺ و وجوب اتباع قرآنی کی سند کے طالب ہیں ‘‘ ( ادلہ کاملہ:ص ۷۸)
مفتی محمد دیوبندی
مفتی محمد دیوبندی سوال کا جواب لکھتے ہیں کہ ’’ عوام کا دلائل طلب کرنا جائز نہیں نہ آپس میں مسائل شرعیہ پر بحث کرنا جائز ہے بلکہ کسی مستند مفتی سے مسئلہ معلوم کر کے اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔ ( ہفت روزہ ضرب مومن کراچی جلد ۳ شمارہ ۱۵ص ۶)
مفتی رشید احمد لدھیانوی
مفتی رشید احمد لدھیانوی نے لکھا ہے کہ تبرعا لکھ دی ہے ورنہ رجوع الی الحدیث وظیفہ مقلد نہیں۔( احسن الفتاوی ۳/۵۰)
قاضی زاہد الحسینی دیوبندی
قاضی زاہد الحسینی دیوبندی لکھتے ہیں کہ حالانکہ ہر مقلد کے لیئے آخری دلیل مجتہد کا قول ہے۔جیسا کہ مسلّم الثبوت میں ہے۔’’ اما المقلد فمستندھ قول المجتھد،، اب ایک شخص امام ابو حنیفہ کا مقلد ہونے کا مدعی ہو اور ساتھ وہ امام ابو حنیفہ کے قول کے ساتھ یا علیحدہ قرآن و سنت کا بطور دلیل مطالبہ کرتا ہے تو وہ بالفاظ دیگر اپنے امام اور رہنماء کے استدلال پر یقین نہیں رکھتا۔ (مقدمہ کتاب ،،دفاع امام ابو حنیفہ از عبدالقیوم حقانی صفحہ ۲۶)
قرآن و حدیث کو چھوڑ کر تقلید امام فرض ہے خواہ حدیث کا انکار ہی کیوں لازم نہ آئے یہ تو ہیں ہے کہ نہیں اس سے بڑی بھی کوئی توہین کوئی ہے ؟!
دیوبندیوں کا دوسرا مغالطہ :
مغالطہ نمبر2:
لہذا ہم کہتے ہیں کہ محمد رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی اطاعت واتباع امام ابوحنیفہ تابعی رحمہ الله ( اور دیگر ائمہ مجتہدین ) کی اتباع وراہنمائی میں کرنا ضروری ہے، اور اسی پرتمام اهل سنت عوام وخواص سلف وخلف کا اجماع واتفاق ہے۔
مغالطہ نمبر2 کا تعاقب

امام ابو حنیفہ سے افضل لوگ کیا نہیں ہیں۔؟ ان کی رہنمائی کیوں اختیار نہ کی گئی؟ مثلا امام احمد، امام شافعی ، امام مالک امام ابن مبارک، امام ابن مسیب، امام بخاری رحمہم اللہ وغیرہ۔
احناف تو ابو حنیفہ کے مقلد ہیں۔اس کے ساتھ دیوبندیوں کا بریکٹ میں ’’ اور دیگر ائمہ مجتہدین ‘‘ کہنا بھی جھوٹ ہے۔اسے کہتے ہیں ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور کھانے کے اور ۔
ابھی قارئین پڑھ چکے ہیں کہ دیوبندی کس کی تقلید کی دعوت دیتے ہیں۔اس میں صرف ابو حنیفہ کا ہی ذکر ہے
اور حقیقت بھی صرف ایک ابوحنیفہ کے مقلد ہیں مگر ادھر جھوٹ سے کام لیتے ہوئے دیگر مجتہدین کا نام لیا ہے۔ان للہ و انا الیہ راجعون
اجما ع کا دعوی بھی جھوٹ ہے قرآن وحدیث کی مخالفت پر کبھی بھی امت اکٹھی نہیں ہو سکتی۔کہاں ہے اجماع کہ تقلید امام ابو حنفیہ برحق ہے۔؟؟؟ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

دیوبندیوں کا تیسرا مغالطہ
مغالطہ نمبر3
لیکن بدقسمتی سے ہندوستان میں انگریزی دور میں ایک جدید فرقہ پیدا کیا گیا جس نے بڑے زور وشور سے یہ نعره لگانا شروع کیا کہ دین میں ان ائمہ مجتہدین خصوصا امام ابوحنیفہ تابعی رحمہ الله کی اتباع ورهنمائی ناجائز وشرک ہے ، لہذا ایک عام آدمی کو ان ائمہ اسلام کی اتباع ورهنمائی سے نکال کر ان جہلاء نے اپنی اور نفس وشیطان کی اتباع میں لگادیا ، اور ہر کس وناکس کو دین میں آزاد کردیا اور نفسانی وشیطانی خواهشات پرعمل میں لگا دیا ، اور وه حقیقی اهل علم جن کے بارے قرآن نے کہا ( فاسئلوا اهل الذکران کنتم لا تعلمون ) عوام الناس کو ان کی اتباع سے نکال کر ان جاهل لوگوں کی اتباع میں لگا دیا جن کے بارے حضور صلی الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ( فأفتوا بغیرعلم فضلوا وأضلوا )۔
مغالطہ نمبر3 کا تعاقب

تابعی کہنا درست نہیں ہے ۔بلکہ تبع تابعی ہیں ،اور محدثین کے نزدیک ضعیف بھی ہیں ۔اور ان کے تلامذہ ابو یوسف ،محمد بن حسن اور حسن بن زیاد ضعیف ہیں۔محدثین نے ان پر سخت جرح کر رکھی ہے اور یہی فقہ حنفی کو نقل کرنے والے ہیں ۔تو ایسی فقہ جس کا دارومدار ان جیسے رواۃ پر ہے اس کا اللہ ہی حافظ ہے وہ قرآن حدیث کے مخالف ہی تو ہو گی ۔تفصیل کے لئے التنبیہ علی مشکلات الہدایہ کا ہی مطالعہ کافی ہے
مذکورہ صفات تو دیوبند کی ہیں ۔یہ اپنی خواہشات کی طرف ابوحنیفہ کی آڑ میں بلاتےہیں حلالہ کرنا نفسانی خواہش ہے ،بے ہودہ مسائل کو عام کرنا نفسانی خواہش ہے اس سے فقہ حنفی لت پت ہے ،
اہلحدیث کا اصول ہی یہ ہے کہ قرآن و حدیث سلف صالحین کے فہم کے مطابق سمجھا جائے تفصیل کے لئے دیکھئے
اصول اہل حدیث
ہمیں فخر ہے کہ لوگ قرآن و حدیث کے مسلک کو قبول کر کے گمراہیاں چھوڑ رہے ہیں اور قرآن و حدیث میں گمراہی نہیں بلکہ ہدایت ہی ہدایت ہے۔
تفصیل کے لئے دیکھئے البشارہ ڈاٹ کام
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
جزاک اللہ ابن بشیر بھائی۔
جزاکم اللہ ابن بشیر بھائی!
براہِ مہربانی اپنی پوسٹ کی فارمیٹنگ بہتر کیا کریں! تاکہ ان سے استفادہ کرنا آسان ہو
جی انس بھائی اس بار تو بھائی کے مضمون کی فارمیٹنگ کردی گئی ہے۔آئندہ ان شاءاللہ بھائی خود ہی بہت عمدہ فارمیٹنگ سے پوسٹ کیا کریں گے۔
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,116
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
جزاک اللہ ابن بشیر بھائی۔

جی انس بھائی اس بار تو بھائی کے مضمون کی فارمیٹنگ کردی گئی ہے۔آئندہ ان شاءاللہ بھائی خود ہی بہت عمدہ فارمیٹنگ سے پوسٹ کیا کریں گے۔
فارمیٹنگ کا طریقہ جتنا آتا ہے اتنا کردیتا ہوں اگر کوئی کمی ہوتی ہے تو انتظامیہ کر دیا کرے ضروری نہیں ہر بندہ ہر کام کر سکے جزاکم اللہ
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,116
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
آل دیوبند کا وسوسہ ٢ پیش خدمت ہے
وسوسہ 2 = امام ابوحنیفہ رحمہ الله کو صرف ستره ( 17 ) احادیث یاد تهیں ؟؟
جواب = یہ وسوسہ بہت پرانا هے جس کو فرقہ اهل حدیث کے جہلاء نقل درنقل چلے آرهے هیں ، اس وسوسہ کا اجمالی جواب تو ( لعنة الله علی الکاذبین ) هے ، اور یہ انهوں نے ( تاریخ ابن خلدون ) کتاب سے لیا هے ، ایک طرف تو اس فرقہ کا دعوی هے کہ همارے اصول صرف قرآن وسنت هیں ، لیکن امام ابوحنیفہ رحمہ الله سے اس درجہ بغض هے کہ ان کے خلاف جو بات جہاں سے بهی ملے وه سر آنکهوں پر اس کے لیئے کسی دلیل وثبوت وتحقیق کی کوئ ضرورت نہیں اگرچہ کسى مجہول آدمی کا جهوٹا قول کیوں نہ هو ،
یہی حال هے ابن خلدون کے نقل کرده اس قول کا هے ،
تاریخ ابن خلدون میں هے (( فابوحنیفه رضی الله عنه یُقال بلغت روایته الی سبعة عشر حدیثا اونحوها ))
فرقہ اهل حدیث کے جاهل شیوخ عوام کو گمراه کرنے کے لیئے اس کا ترجمہ کرتے هیں کہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله کو ستره ( 17 ) احادیث یاد تهیں ، حالانکہ اس عبارت کا یہ ترجمہ بالکل غلط هے ، بلکہ صحیح ترجمہ یہ هے کہ ابوحنیفہ رضی الله عنه کے متعلق کہا جاتا هے کہ ان کی روایت ( یعنی مَرویات ) ستره ( 17 ) تک پہنچتی هیں ،

اس قول میں یہ بات نہیں هے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله کو صرف ستره ( 17 ) احادیث یاد تهیں ، تو ابن خلدون کے ذکرکرده اس قول مجہول کا مطلب یہ هے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله نے جواحادیث روایت کیں هیں ان کی تعداد ستره ( 17 ) هے ، یہ مطلب نہیں کہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله نے کُل ستره ( 17 ) احادیث پڑهی هیں ، اور اهل علم جانتے هیں کہ روایت حدیث میں کمی اور قلت کوئ عیب ونقص نہیں هے ، حتی کہ خلفاء راشدین رضی الله عنہم کی روایات دیگر صحابہ کی نسبت بہت کم هیں ،
2 = تاریخ ابن خلدون ج ۱ ص ۳۷۱ ) پر جو کچهہ ابن خلدون رحمہ الله نے لکها هے ، وه اگربغور پڑهہ لیا جائے تواس وسوسے اوراعتراض کا حال بالکل واضح هوجاتا هے ۰
3 = ابن خلدون رحمہ الله نے یہ قول ( یُقال ) بصیغہ تَمریض ذکرکیا هے ، اور علماء کرام خوب جانتے هیں کہ اهل علم جب کوئ بات ( قیل ، یُقالُ ) سے ذکرکرتے هیں تو وه اس کے ضعف اورعدم ثبوت کی طرف اشاره هوتا هے ،
اور پهر یہ ابن خلدون رحمہ الله کا اپنا قول نہیں هے ، بلکہ مجهول صیغہ سے ذکرکیا هے ، جس کا معنی هے کہ ( کہا جاتا هے ) اب یہ کہنے والا کون هے کہاں هے کس کوکہا هے ؟؟
کوئ پتہ نہیں ، پهر ابن خلدون رحمہ الله نے کہا ( اونَحوِها ) یعنی ان کوخود بهی نہیں معلوم کہ ستره هیں یا زیاده ۰
4 = ابن خلدون رحمہ الله مورخ اسلام هیں لیکن ان کو ائمہ کی روایات کا پورا علم نہیں هے ، مثلا وه کہتے هیں کہ امام مالک رحمہ الله کی مَرویّات (موطا ) میں تین سو هیں ، حالانکہ شاه ولی الله رحمہ الله فرماتے هیں کہ (موطا مالک) میں ستره سو بیس ( 1720 ) احادیث موجود هیں ۰
5 = اور اس وسوسہ کی تردید کے لیئے امام اعظم رحمہ الله کی پندره مسانید کو هی دیکهہ لینا کافی هے ، جن میں سے چار تو آپ کے شاگردوں نے بلاواسطہ آپ سے احادیث سن کرجمع کی هیں ، باقی بالواسطہ آپ سے روایت کی هیں ،
اس کے علاوه امام محمد امام ابویوسف رحمهما الله کی کتب اور مُصنف عبدالرزاق اور مُصنف ابن ابی شیبہ هزاروں روایات بسند مُتصل امام اعظم رحمہ الله سے روایت کی گئ هیں ، اور امام محمد رحمہ الله نے ( کتاب الآثار ) میں تقریبا نوسو ( 900 ) احادیث جمع کی هیں ، جس کا انتخاب چالیس هزار احادیث سے کیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آل دیوبند کے مضمون’’ فرقہ جديد نام نہاد اہل حدیث کے وساوس واکاذیب‘‘ کاتعاقب !وسوسہ :٢

مغالطہ نمبر ٤:
وسوسه 2 = امام ابوحنیفہ رحمہ الله کو صرف ستره ( 17 ) احادیث یاد تهیں ؟؟
جواب = یہ وسوسہ بہت پرانا هے جس کو فرقہ اهل حدیث کے جہلاء نقل درنقل چلے آرهے هیں ، اس وسوسہ کا اجمالی جواب تو ( لعنة الله علی الکاذبین ) هے ، اور یہ انهوں نے ( تاریخ ابن خلدون ) کتاب سے لیا هے ، ایک طرف تو اس فرقہ کا دعوی هے کہ همارے اصول صرف قرآن وسنت هیں ، لیکن امام ابوحنیفہ رحمہ الله سے اس درجہ بغض هے کہ ان کے خلاف جو بات جہاں سے بهی ملے وه سر آنکهوں پر اس کے لیئے کسی دلیل وثبوت وتحقیق کی کوئ ضرورت نہیں اگرچہ کسى مجہول آدمی کا جهوٹا قول کیوں نہ هو ،
یہی حال هے ابن خلدون کے نقل کرده اس قول کا هے ،
تعاقب:
١:ہمیں اس سے کوئی غڑض نہیں کہ کتنی احادیث ہیں جس کے پاس احادیث ہوں ہر کسی کو اس کے استدلال سے نظر آجاتی ہیں فقہ حنفی کونسی احآدیث کے مطابق ہے کہ ہم یہ اعتراض کریں کہ امام صاحب کے پاس کتنی احادیث تھیں ؟
٢:رہی یہ بات کہ’’ ایک طرف تو اس فرقہ کا دعوی هے کہ همارے اصول صرف قرآن وسنت هیں ، لیکن امام ابوحنیفہ رحمہ الله سے اس درجہ بغض هے کہ ان کے خلاف جو بات جہاں سے بهی ملے وه سر آنکهوں پر اس کے لیئے کسی دلیل وثبوت وتحقیق کی کوئ ضرورت نہیں اگرچہ کسى مجہول آدمی کا جهوٹا قول کیوں نہ هو ‘‘
یہ بات انتہائی عجیب و غریب ہے کہ اہلحدیث قرآن وحدیث کے پابند ہیں پھر ابوحنیفہ پر جو جہاں سے بھی ملے لکھ دیتے ہیں ۔
اس پر ہمارا مضمون کا مطالعہ کرنے کے لئے اس لنک پر کلک کیں ۔
www.Albisharah.com - دیوبندیوں کے فورم الغزالی کے تعاقب میں،امام ابوحنیفہ پر جرح قرآن و حدیث سے ثابت کرو؟
٣:ہمیں امام صاحب سے کوئی دشمنی نہیں ہے مگر آپ کے طرز عمل سے تمام محدثین سے آپ کا بغض عیاں ہوتا ہے اس میں ہمارا کیا قصور ہے امام صاحب پر محدثین نے جرح کی ہے ہم تو وہی امانت کےساتھ نقل کرتے ہیں ،افسوس ان دیوبندیوں پر جوتمام محدثین کی خدمات کو لٹھ مار کر صرف امام صاحب کے ہی گن گاتے ہیں ۔
٤:جوجہاں سے ملے آل دیوبند لکھتے ہیں بغری تحقیق کے بلکہ احادیث بھی بنانی پڑھیں تو خود بنا لیتے ہیںً
امام ربانی محمد بن علی الشوکانی اس نقطہ پر بحث کرتے ھوئے فرماتے ھیں:۔
’’ ومن اسباب الوضع ما یقع ممن لا دین لہ عند المناظرۃ فی المجامع استدلالاًعلی ما یقولہ بما یطابق ھواہ تنفیقالجدالہ وتقویما بمقالہ واستطالۃ علی خصمہ ومحبۃ للقلب وطلبا للریاسۃ وفراراً من الفضیحۃ‘‘(الفوائد المجموعۃ ص۴۲۷)
’’وضع کے اسباب میں ایک سبب یہ بھی ھے کہ مجمع عام میں مناظرے کے وقت جس کے پاس کوئی ایسی دلیل نہیں ھوتی جس سے وہ اپنے مذھب کے درست ھونے پر استدلال کر سکے تو وہ اپنے جھگڑے اور مقالے کو تقویت دینے اور مخالف پر غلبہ پانے اور دل کی چاھت اور طلب ریاست اور رسوائی سے بچنے کی خاطر روایتیں وضع کرتے ھیں اگر امام شوکانیؒ کے اس حقیقت خیز بیان کی تصدیق مطلوب ھو تو فقہ کی کتابوں کی ورق گردانی کیجئے آپ پر ساری حقیقت کھل جائے گی دور نہ جایئے صرف ھدایہ کی کتابوں پر ایک نظر دوڑایئے تو اس میں آپ کو متعدد مقامات ایسے ملیں گے جھاں مخالف کے قول کو رد کرنے کے لئے کسی غیر کے قول کو قولہ علیہ السلام سے تعبیر کیا گیا ھے ۔
امام قرطبی نے فقھاء کے اصول پر بحث کرتے ھوئے فرمایا :۔
’’استجاز بعض فقھاء أھل الرای نسبۃ الحکم الذی دل علیہ القیاس الجلی الی رسول اللہ نسبۃ قولیۃ فیقولون قال رسول اللہ کذا ولھذا تری کثبھم مشحونۃ ۔ تشھد متونھا بانھا موضوعۃ تشبہ فتاوی وفقھاء ولانھم لایقیمون لھا سنداً لبعض فقھاء اھل الرأی۔‘‘
اھل رائے (احناف) نے اس حکم کی نسبت جس پر قیاس جلی دلالت کرے کو رسول اللہﷺ کی طرف منسوب کرنے کو جائز قرار دیا ھے وہ کہتے ھیں :۔
’’وہ رسول اللہ نے ایسے فرمایا ھے اگر آپ اپنی فقہ کی کتابیں ملاحظہ فرمائیں تو آپ کو معلوم ھو گا کہ وہ ایسی روایات سے بھری ھوئی ھیں جن کے متن من گھڑت ھونے پر گواھی دیتے ھیں وہ متن اس لئے ان کتابوں میں درج ھیں کہ وہ فقھاء کے فتووں کے موافق مشابھت رکھتے ھیں حالانکہ وہ ان کی سند بھی نہیں پاتے۔‘‘(الباعث الحثیث ص۸۵)
امام قرطبی کے اس پر مغز تبصرہ کی تائید معروف حنفی محقق مولانا عبدالحی لکھنوی نے بھی کی ھے فرماتے ھیں :۔
’’قوم حملھم وعلی الوضع التعصب المذہبی والتجمد التقلیدی کما وضع مامون الھروی حدیث من رفع یدیہ فلا صلوۃ لہ ووضع حدیث من قراء خلف الامام فلا صلوۃ لہ۔‘‘
’’حدیث ان لوگوں نے بھی وضع کی ھے جن کو مذھبی تعصب اور تقلیدی جمود نے وضع پر ابھارا ھے جیسا کہ مامون ھروی نے یہ روایتیں جو رفع یدین کرے اسکی نماز نہیں ۔ اور جو امام کے پیچھے قرأت کرے اس کی نماز نہیں وضع کی ہیں۔(الآثار المرفوعۃ :ص۱۲)
(رفع یدین اور قرأۃ فاتحہ خلف الامام کی متواتر احادیث کے مقابلہ میں روایتیں وضع کرنا اللہ کے دین میں کمال درجہ جرأت ھے)۔ (ضعیف اور موضوع روایات ص۴۸۔۴۹)
اس میں دشمنی کی کیا بات ہے جو روایات خود بنا کر دین اسلام می داخل کر کیا اس سے دوستی ہونی چاہئے ۔!!؟
اس کا اجمالی جواب یہی ہے لعنۃ اللہ علی الکاذبین ۔دین میں احادیث گھڑنے سے بھی باز نہیں آئے آل تقلید بس امام کا مقام بن جائے خواہ دین اسلام ہاتھ سے جاتا ہے تو جائے ۔؟؟!!
فقہ حنفی کی بنیادضعیف اور من گھڑت روایات پر ہے تفصیل کے ان لنکس کا مطالعہ کریں
www.Albisharah.com - حنفیت

فرقہ آل دیوبند کے جاهل اور مقلد شیوخ عوام کو گمراه کرنے کے لیئے قرآن وحدیث سے دور رکھتے ہیں اور بس تقلید امام کا سبق دیتے ہیں اور حیا سوز فقہ کا ورد کرواتے ہیں
ایک لمحہ کے لئے مانا کہ جو آپ نے کہا وہ ترجمہ صحیح اس سے کون سے فضیلت ثابت ہوتی ہے ،کیا معاذ اللہ شیخین کریمین رضی اللہ عنھما سے رواہات کم مروی ہے تو ان سے مروی فتاوی جات قرآن حدیث کے مخالف ہیں جیسا فقہ حنفی مخالف ہے ؟!

پ
انچواں مغالطہ
3 = ابن خلدون رحمہ الله نے یہ قول ( یُقال ) بصیغہ تَمریض ذکرکیا هے ، اور علماء کرام خوب جانتے هیں کہ اهل علم جب کوئ بات ( قیل ، یُقالُ ) سے ذکرکرتے هیں تو وه اس کے ضعف اورعدم ثبوت کی طرف اشاره هوتا هے ،
اور پهر یہ ابن خلدون رحمہ الله کا اپنا قول نہیں هے ، بلکہ مجهول صیغہ سے ذکرکیا هے ، جس کا معنی هے کہ ( کہا جاتا هے ) اب یہ کہنے والا کون هے کہاں هے کس کوکہا هے ؟؟
واہ جی واہ فقہ حنفی ہو یا امام صاحب کے فضائل و مناقب من گھڑت ،بے اصل روایات اور ضعیف رویات کی بھر مار کرتے ہیں یہاں کس قدر اصولی بن رہے ہیں ،یہ انصاف ہر جگہ ہو تو کیسا ہے
احناف کی اس دوغلی پالیسی اور بے اصولی کے لئے دیکھئے
یہ لنکس www.Albisharah.com - مناقب ابی حنیفہ اور کتاب :الخیرات الحسان
اوردرج ذیل کتب کا مطالعہ کریں
0.1.1. فرقہ بندی کا دور اور ایک مسلمان کی ذمہ داری۔۔۔عبد اللہ ناصر رحمانی
0.1.2. تحفہ احناف۔۔۔محمد یحیی عارفی
0.1.3. شادی کی دوسری دس راتیں۔۔۔ابو اسامہ گوندلوی
0.1.4. شادی کی پہلی رات ﴿جواب الجواب﴾۔۔۔داماد عبدالغنی طارق لدھیانوی
0.1.5. مجلس ذکر کی شرعی حیثیت۔۔۔محمد سیف اللہ خالد
0.1.6. جنازہ، قبر اور تعزیت کی بدعات۔۔۔احمد بن عبد اللہ السلمی
0.1.7. عبادات میں بدعات۔۔۔عمرو بن عبدالمنعم بن سلیم
0.1.8. احباب دیوبند کی کرم فرمائیاں۔۔۔علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید
0.1.9. دیوبندیت۔۔۔سید طالب الرحمٰن
0.1.10. احناف کا رسول اللہ سے اختلاف۔۔۔حافظ فاروق الرحمٰن یزدانی
0.1.11. بہشتی زیور کا خود ساختہ اسلام
0.1.12. احادیث ہدایہ۔۔۔ارشادالحق اثری
0.1.13. اغلاط ہدایہ۔۔۔مولانا محمد جوناگڑھی
0.1.14. فتاویٰ عالمگیری پر ایک نظر۔۔۔خواجہ محمد قاسم
0.1.15. مروجہ فقہ کی حقیقت۔۔۔بدیع الدین شاہ راشدی
0.1.16. حلالہ کی چھری۔۔۔ابو شرجیل
0.1.17. امام ابو حنیفہ کی قانون ساز کمیٹی کی حقیقت۔۔۔مولانا کرم الدین
0.1.18. حقیقت الفقہ۔۔۔مولانا محمد یوسف
0.1.19. امین اوکاڑوی کا تعاقب۔۔۔حافظ زبیر علی زئی
0.1.20. کیا فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے؟
0.1.21. آل دیوبند سے ٢١٠ سوالات۔۔۔حافظ زبیر علی زئی
0.1.22. آل دیوبند کے ٣٠٠ جھوٹ۔۔۔حافظ زبیر علی زئی
0.1.23. دیوبندیت اپنی کتابوں کے آئینے میں
0.1.24. کشف الحقائق۔۔۔محمد بشیر ظہیر
0.1.25. کیا علمائے دیوبند اہل سنت ہیں؟
0.1.26. مولانا سرفراز صفدر اپنی تصنیفات کے آئینے میں۔۔۔ارشاد الحق اثری
0.1.27. معقولات حنفیہ۔۔۔مولانا ثناﺀ اللہ امرتسری
0.1.28. مذہب حنفی کا دین اسلام سے اختلاف۔۔۔ابوالاقبال سلفی
0.1.29. قرآن و حدیث میں تحریف۔۔۔ابو جابر عبداللہ دامانوی
0.1.30. صحابہ کرام کے بارہ میں علمائے حنفیہ کی زبان درازیاں۔۔۔صاحبزادہ الطاف الرحمن جوہر
0.1.31. دیوبندیت کی تطہیر ضروری ہے
0.1.32. حاجی امداد اللہ مہاجر مکی کا مقام آل دیوبندیت میں
لنک یہ ہے ان کتب کا [/
URL]
امام ابو حنیفہ کی اپنی احادیث اور فقہ کے متعلق اپنی ہی معتبر پانچ گواہیاں ؟
گھر والا اپنے گھر کی چیزوں کو زیادہ جانتا ہے امام ابو حنیفہ حدیث و فقہ کے کتنے بڑے محدث و امام تھے اس کی حقیقت انھیں کے اقوال سے جانتے ہیں اس طرح احسن انداز میں اصل حقیقت کھل جائے گی اور کسی کو اعتراض بھی نہیں ہو گا کیونکہ اس میں تو ان کے اپنے اقوال ہی ہیں ،تو مقلدین ان کے اقوال کی ہی تقلید کرتے ہیں اس لئے ان اقوال کو سامنے چون و چرا کئے بغیر قبول کرنا ہو گا ورنہ تقلید کا دعوی غلط ثابت ہو گا اور سمجھ یہ لگے گی کہ یہ صرف امام صاحب کے وہ اقوال منسوبہ الی لامام مانتے ہیں جو قرآن و حدیث کے خلاف ہیں فالی اللہ المشتکی !
١امام صاحب کی اپنی مروی احادیث و فقہ کے متعلق پہلی گواہی:

کئی صحیح اسانید سے مروی ہے کہ امام ابو حنیفہ نے فرمایا:مارائیت افضل من عطائ و عامۃ ما احدثکم خطا۔میں نے امام عطائ بن ابی رباح سے افصل کسی و نہیں دیکھا اور میری بیان کردا عام احادیث و علوم بشمول فقہ مجموعہ اغلاط ہیںً ۔(الکامل لابن عدی :ج٧ص٢٤٧٣،تاریخ بغداد ج١٣ص٤٢٥،کتاب الکنی لابی احمد حاکم :ج٥ص١٧٥)
١امام صاحب کی اپنی مروی احادیث و فقہ کے متعلق دوسری گواہی:

ابو عبدالرحمن المقری کہتے ہیں :کان ابوحنیفۃ یحدثنا فاذا فرغ من الحدیث قال:ہذا الذی سمعتم کلہ ریاح و اباطیل۔‘‘‘امام ابو حنیفہ اپنی درس گاہ میں احادیث بیان کرکے فارغ ہوتے تھے تو ہم سے فارغ ہو کر کہتے تھے کہ تم ہماری درسگاہ میں جوبھی سنتے ہو وہ مجموعہ اغلاط و ریاح اور مجموعہ اباطیل ہیں۔(الجرح و التعدیل لابن ابی حاتم :ج٨
ص٤٥٠،وسندہ صحیح )
١امام صاحب کی اپنی مروی احادیث و فقہ کے متعلق تیسری گواہی :

نظر بن محمد نے کہا کہ ہم ابو حنیفۃ کے پاس جاتے رہتے تھے اور ایک شامی آدمی بھی ہمارے ساتھ جایا کرتا تھا ،پھر وہ شامی اپنے گھر شام جانے لگا ،تو امام ابوحنیفہ کو وہ الواداع کہنے آیا ،ابوحنیفہ نے پوچھا کہ کیا تم ہماری باین کردہ فقہی و علمی باتیں اور روایات بھی اپنے ساتھ شام لے جاو گے ؟شامی نے کہا جی ہاں !انھیں میں اپنے ساتھ اہپنے وطن لے جوں گا ۔امام ابو حنیفہ نے کہا :تب تم اپنے ساتھ مجموعہ شرور لے جاو گے ۔(تاریخ بغداد ٌج١٣ص٤٢٣ ،٤٢٤ باسنادین صحیحین)
١امام صاحب کی اپنی مروی احادیث و فقہ کے متعلق چوتھی گواہی :

امام حنیفہ اپنے شاگرد ابویوسف سے کتہے ہیں اے یعقوب (ابویوسف کا نام )تم میری درسگاہ میں میری بیان کردہ ہر بات نہ لکھا کرو کیونکہ میری رائے و فقہی بات روزانہ بدلا کرتی ہے اور مجھے خبر نہیں رہتی کہ میری بیان کردہ مختلف ایام میں مختلف باتوں میں سے کون سی میں مجھ سے غلطی واقع ہو رہی ہے اور کون سی ٹھیک ہے ۔(تاریخ بغداد :ج٣ص٤٢٤)
١امام صاحب کی اپنی مروی احادیث و فقہ کے متعلق پانچویں گواہی :

امام ابوحنیفہ نے اپنے شاگرد ابویوسف سے کہا:ویحکم کم تکذبون علی فی ہذہ الکتب مالم اقل ۔‘‘اے میرے شاگردو !جو میری طرف منسوب علوم کی کتابوں میں کرتے ہو ان میں بڑی کثرت سے جھوٹی باتیں میری طرف جھوٹ بولتے ہوئے منسوب کر دیتے ہو ،جو میری بیان کردہ نہیں ہوتیں ۔(الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم ٌج٩
ص٢٠١،الضعفائ للعقیلی :ج٤ص٤٤٠)

جو کچھ امام صاحب اپنے بارے میں فرما رہے ہیں ائمہ محدثین بھی بلکل وہی فرماتے ہیں مثلا
# وقال الإمام مسلم في " الكنى والأسماء " (ق ٣١ / ١) : مضطرب الحديث ليس له كبير حديث صحيح.
# ٣ - وقال النسائي في آخر " كتاب الضعفاء والمتروكين " (ص ٥٧) : ليس بالقوي في الحديث، وهو كثير الغلط على قلة روايته.
# ٤ - وقال ابن عدي في " الكامل " (٤٠٣ / ٢) : له أحاديث صالحة، وعامة ما يرويه غلط وتصاحيف وزيادات في أسانيدها ومتونها، وتصاحيف في الرجال، وعامة ما يرويه كذلك، ولم يصح له في جميع ما يرويه، إلا بضعة عشر حديثا، وقد روى من الحديث لعله أرجح من ثلاثمائة حديث، من مشاهير وغرائب، وكله على هذه الصورة، لأنه ليس هو من أهل الحديث، ولا يحمل عمن يكون هذه صورته في الحديث.
# ٥ - قال ابن سعد في " الطبقات " (٦ / ٢٥٦) : كان ضعيفا في الحديث.
# ٦ - وقال العقيلي في " الضعفاء " (ص ٤٣٢) : حدثنا عبد الله بن أحمد قال: سمعت أبي يقول: حديث أبي حنيفة ضعيف.(٤)
# ٧ - وقال ابن أبي حاتم في " الجرح والتعديل " (٤ / ١ / ٤٥٠) : حدثنا حجاج ابن حمزة قال: أنبأنا عبدان بن عثمان قال: سمعت ابن المبارك يقول: كان أبو حنيفة مسكينا في الحديث. (٥)۔
# ٨ - وقال أبو حفص بن شاهين: وأبو حنيفة، فقد كان في الفقه ما لا يدفع من علمه فيه، ولم يكن في الحديث بالمرضي، لأنه للأسانيد نقادا، فإذا لم يعرف الإسناد ما يكتب وما كذب نسب إلى الضعف. كذا في فوائد ثبتت في آخر نسخة " تاريخ جرجان " (ص ٥١٠ - ٥١١) .
# ٩ - قال ابن حبان: وكان رجلا جدلا ظاهر الورع لم الحديث صناعته حدث بمئة وثلاثين حديثا مسانيد ما له حديث في الدنيا غيرها أخطأ منها في مئة وعشرين حديثا إما أن يكون أقلب إسناده أو غير متنه من حيث لا يعلم فلما غلب خطؤه على صوابه استحق ترك الاحتجاج به في الأخبار.۔
افسوس ہےمقلدین پر جو محدثین پر تو اعتراضات کرتے ہیں کہ انھوں نے امام ابوحنیفہ پر جرح کرتے ہیں لیکن مقلدین امام ابوحنیفہ پر اعتراضات نہیں کرتے جو انھوں نے اپنے اوپر خود جرح کی ہے اور اپنی فقہ اور حدیث کی حقیقت خؤد بیان کی ہے کہ وہ مجموعہ اباطیل ہیں ۔!!!کیا یہی انصاف ہے ۔


امام عبداللہ بن مبارک کا اپنے استاد امام ابو حنفیہ کی روایات کے ساتھ کیا سلوک کیا ؟
بطور فائدہ عرض ہے کہ شاگرد اپنے استاد کے ساتھ رہ کر اس کی حقیقت کو زیادہ جانتا ہے تو آئیں ہم امام ابو حنیفہ شاگرد رشید امام عبداللہ بن مبارک سے پوچھتے ہیں کہ امام صاحب کی روایات کیسی ہیں ؟
امام ابن حبان بسند متصل نقل کیا ہے کہ ابراہیم بن شماس فرماتے ہیں میں نے امام ابن مبارک کو ثغر کے مقام میں دیکھا کہ وہ کتاب لوگوں پر پڑھ رہے تھے جبامام ابوحنیفہ کا ذکر آتا تو فرماتے اضربو ا علیہ ۔اس پر نشان لگا لو ۔اور یہ آخری کتاب تھی جوانھوں نے لوگوں کو سنائی تھی (الثقات ترجمہ ابراہیم بن شماس )السنۃ لابن احمد میں ہے کی یہ واقعہ امام ابن مبارک کی وفات سے بضعۃ عشر تیرہ چودہ دن پہلے کا ہے ۔ابراہیم بن شماس ثقہ ہے (تقریب ص٢٢)اور ابن حبان نے اب سے یہ روایت بواسطہ عمر بن محمد الجبیری یقول سمعت محمد بن سھل بن عسکر بیان کی ھے ۔اور محمد بن سھل بن ثقہ امام ھے۔ اور عمر بن محمدالجبیری حافظ حدیث اور ثقہ امام ھیں (تزٖکرہ ص؛٧١٩) ۔اور یہ قول ابراھیم سے مختلف اسانید کے ساتھ تاریخ بغداد ص٤١٤ج١٣ اور المجروحین لابن حبان (ص٧١ج٣)السنۃ لعبداللہ بن احمد (ص٢١١،٢١٤ج١)،العلل و معرفۃ الرجال(ج٢ص٢٤٢)میں بھی دیکھا جا سکتا ہے

امام عبداللہ بن مبارک مزید فرماتے ہیں کہ میں نے امام ابو حنیفہ سے چار سو حدیثیں نقل کی ہیں ۔جب میں واپس عرق جاوں گا توانھیں مسخ کر دوں گا ۔(بغدادی ص٤١٤ج١٣)
اس مختصر مضمون سے ثابت ہوا
١:امام ابوحنیفہ کے نزدیک ان کی مروی روایات جھوٹ کا پلندہ ہیں آج فقہ حنفی اس کی سو فیصد تائید کرتی ہے ۔نیز دیکھئے یہ لنک
[url=http://www.albisharah.com/index.php?option=com_content&view=category&id=13:hanafiat]www.Albisharah.com - حنفیت

٢:امام صاحب نے فقہ حنفی کو آگے پھیلانے سے روکا ہے اور صاحب بصیرت جب فقہ حنفی کا مطالع کرتا ہے تو واقعۃ کہتا کہ کاش ایسی فقہ کو دیکھنا نصیب ہوتا ۔تفصیل ہر کوئی جانتا ہے ۔صرف کوئی ایک کتاب فقہ حنفی پڑھ لو تو یہ حقیقت واضح ہو جاتی ہے کہ کتنی یہ فقہ قرآن و حدیث کے موافق ہے !!! اور کتنا انسانیت کے احترم کو بجا لاتی ہے !!!!
اس حقیقت کے ان کتب کا مطالعہ کافی ہے
0.1.10. احناف کا رسول اللہ سے اختلاف۔۔۔حافظ فاروق الرحمٰن یزدانی
0.1.11. بہشتی زیور کا خود ساختہ اسلام
0.1.12. احادیث ہدایہ۔۔۔ارشادالحق اثری
0.1.13. اغلاط ہدایہ۔۔۔مولانا محمد جوناگڑھی
0.1.14. فتاویٰ عالمگیری پر ایک نظر۔۔۔خواجہ محمد قاسم
0.1.15. مروجہ فقہ کی حقیقت۔۔۔بدیع الدین شاہ راشدی
ان کا لنک البشارہ ڈاٹ کام میں یہ ہے

آخری بات :مسند ابی حنیفہ کے نام سے جو خوارزمی حنفی نے جمع کی ہے اس کی حقیقت اہل علم جانتے ہیں اس میں من گھڑت اسانید بنا کر روایت کو نقل کیا گیا ہے استاد محترم شیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کا مضمون ہفت روزہ الاعتصام میں شایع ہو رہا ہے مناسب وقت میں اسے بھی ویب سائٹ پر شایع کر دیا جائے گا ۔ان شاء اللہ ۔
نیز دیکھیں البشارہ ڈاٹ کام
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,116
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
وسوسہ ٢ کا باقی حصہ [/
آل دیوبند لکھتے ہیں HL]
= امام ابوحنیفہ رحمہ الله کو ائمہ حدیث نے حُفاظ حدیث میں شمارکیا هے ،
عالم اسلام کے مستند عالم مشہور ناقد حدیث اور علم الرجال کے مستند ومُعتمد عالم علامہ ذهبی رحمہ الله نے امام ابوحنیفہ رحمہ الله کا ذکراپنی کتاب ( تذکره الحُفَّاظ ) میں کیا هے ، جیسا کہ اس کتاب کے نام سے ظاهر هے کہ اس میں حُفاظ حدیث کا تذکره کیا گیا هے ، اور محدثین کے یہاں ( حافظ ) اس کو کہاجاتا هے جس کو کم ازکم ایک لاکهہ احادیث متن وسند کے ساتهہ یاد هوں اور زیاده کی کوئ حد نہیں هے ، امام ذهبی رحمہ الله تو امام ابوحنیفہ رحمہ الله کو حُفاظ حدیث میں شمار کریں ، اور انگریزی دور کا نومولود فرقہ اهل حدیث کہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله کو ستره احادیث یاد تهیں ،
( تذکره الحُفَّاظ ) سے امام ابوحنیفہ رحمہ الله کا ترجمہ درج ذیل هے ،
تذكرة الحفاظ/الطبقة الخامسة
أبو حنيفة
الإمام الأعظم فقيه العراق النعمان بن ثابت بن زوطا التيمي مولاهم الكوفي: مولده سنة ثمانين رأى أنس بن مالك غير مرة لما قدم عليهم الكوفة، رواه ابن سعد عن سيف بن جابر أنه سمع أبا حنيفة يقوله. وحدث عن عطاء ونافع وعبد الرحمن بن هرمز الأعرج وعدي بن ثابت وسلمة بن كهيل وأبي جعفر محمد بن علي وقتادة وعمرو بن دينار وأبي إسحاق وخلق كثير. تفقه به زفر بن الهذيل وداود الطائي والقاضي أبو يوسف ومحمد بن الحسن وأسد بن عمرو والحسن بن زياد اللؤلؤي ونوح الجامع وأبو مطيع البلخي وعدة. وكان قد تفقه بحماد بن أبي سليمان وغيره وحدث عنه وكيع ويزيد بن هارون وسعد بن الصلت وأبو عاصم وعبد الرزاق وعبيد الله بن موسى وأبو نعيم وأبو عبد الرحمن المقري وبشر كثير. وكان إماما ورعا عالما عاملا متعبدا كبير الشأن لا يقبل جوائز السلطان بل يتجر ويتكسب.
قال ضرار بن صرد: سئل يزيد بن هارون أيما أفقه: الثوري أم أبو حنيفة؟ فقال: أبو حنيفة أفقه وسفيان أحفظ للحديث. وقال ابن المبارك: أبو حنيفة أفقه الناس. وقال الشاقعي: الناس في الفقه عيال على أبي حنيفة. وقال يزيد: ما رأيت أحدًا أورع ولا أعقل من أبي حنيفة. وروى أحمد بن محمد بن القاسم بن محرز عن يحيى بن معين قال: لا بأس به لم يكن يتهم ولقد ضربه يزيد بن عمر بن هبيرة على القضاء فأبى أن يكون قاضيا. قال أبو داود : إن أبا حنيفة كان إماما.
وروى بشر بن الوليد عن أبي يوسف قال: كنت أمشي مع أبي حنيفة فقال رجل لآخر: هذا أبو حنيفة لا ينام الليل، فقال: والله لا يتحدث الناس عني بما لم أفعل، فكان يحيي الليل صلاة ودعاء وتضرعا. قلت: مناقب هذا الإمام قد أفردتها في جزء. كان موته في رجب سنة خمسين ومائة .
أنبأنا ابن قدامة أخبرنا بن طبرزد أنا أبو غالب بن البناء أنا أبو محمد الجوهري أنا أبو بكر القطيعي نا بشر بن موسى أنا أبو عبد الرحمن المقرئ عن أبي حنيفة عن عطاء عن جابر أنه رآه يصلي في قميص خفيف ليس عليه إزار ولا رداء قال: ولا أظنه صلى فيه إلا ليرينا أنه لا بأس بالصلاة في الثوب الواحد[/

ARB]

کیا حافظ ذہبی کے نزدیک امام ابوحنیفہ حافظ حدیث تھے ؟[/

محترم کفایت اللہ بھائی لکھتے ہیں :’
’تذكرة الحفاظ‘‘ میں امام ذہبی رحمہ اللہ نے ایسی کوئی شرط نہیں اپنائی ہے کہ اس میں وہ صرف ثقہ لوگوں کا ہی تذکرہ کریں گے بلکہ امام ذہبی رحمہ اللہ نے اس کتاب میں ثقہ لوگوں کے ساتھ ساتھ ایسے لوگوں کا بھی تذکرہ کیا ہے جن کو شہرت حاصل رہی ہے خواہ وہ ضعیف یا متروک حتی کہ کذاب ہی کیوں نہ ہوں۔
چند مثالیں ملاحظہ ہوں:
١:أبو بشر أحمد بن محمد بن عمرو بن مصعب بن بشر بن فضالة المروزي:
امام ذہبی نے اپنی اسی کتاب ’’تذکرۃ الحفاظ‘‘ میں أبو بشر أحمد بن محمد بن عمرو بن مصعب بن بشر بن فضالة المروزي کا تذکرہ کیا ہے جو کہ کذاب ہے ، امام ذہبی رحمہ اللہ نے اسی کتاب میں اس کا تذکرہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسے کذاب بھی کہا ہے ، لکھتے ہیں:
المصعبي الحافظ الأوحد أبو بشر أحمد بن محمد بن عمرو بن مصعب بن بشر بن فضالة المروزي الفقيه إلا أنه كذاب [تذكرة الحفاظ: 3/ 18]۔
آگے اسی کتاب میں اسی کذاب کو وضاع حدیث بتلاتے ہوئے دیگر ناقدین کا قول نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
قال الدارقطني: كان حافظًا عذب اللسان مجردًا في السنة والرد على المبتدعة لكنه يضع الحديث . وقال ابن حبان: وكان ممن يضع المتون ويقلب الأسانيد [تذكرة الحفاظ:/ 18]۔

حافظ ابن حجررحمہ اللہ فرماتے ہیں:
أحمد بن محمد بن عمرو بن مصعب يكنى أبا بشر و كان من الحفاظ لكنه متهم بوضع الحديث [نتائج الافکار:1 / 264]۔

فائدہ:

امام دارقطنی ،حافظ ذہبی اورحافظ ابن حجررحمہااللہ کے کلام سے یہ بھی واضح ہوگیا کہ کوئی راوی ’’حافظ ‘‘ ہونے کے باوجود ’’کذاب ومجروح‘‘ ہوسکتاہے ، کیونکہ تینوں اماموں نے مذکورۃ الصد راوی کو ’’کذاب‘‘ کہنے کے ساتھ ساتھ ’’حافظ‘‘ بھی کہاہے۔
واضح رہے کہ امام ذہبی نے بہت سے کذاب اورمجروحین کو ان کے کذب اور ضعف کے باوجود بھی اس قابل سمجھا کہ انہیں ’’حافظ‘‘ سے متصف کیا لیکن امام صاحب کو کہیں ’’حافظ‘‘ کہا ہو یہ ہمیں تلاش بسیار کے باوجود بھی نہیں ملا۔ تاہم کہیں مل بھی جائے تو اس محض ’’حافظ‘‘ کی حقیقت واضح کی جاچکی ہے۔
چھٹا مغالطہ :
’’عالم اسلام کے مستند عالم مشہور ناقد حدیث اور علم الرجال کے مستند ومُعتمد عالم علامہ ذهبی رحمہ الله نے امام ابوحنیفہ رحمہ الله کا ذکراپنی کتاب ( تذکره الحُفَّاظ ) میں کیا هے۔‘‘
ہم لہتے ہیں کہ عالم اسلامکے مستند محدثین کرام ناقد حدیث اور علم الرجال کے مستند و معتمد محدثین نے امام ابوحنیفہ کو سخت ضعیف قراردیا ہے جس کے مقابلے میں حافظ ذہبی کی عبارتیں اپنے مطلب کی پیش کرکے جشن منا رہے ہیں ۔واسفا
آل دیوبند کو اپنے امام کے دفاع کے لئے صرف حافظ ذہبی نظر آتے ہیں ہم برملا کہتے ہیں کہ احناف یہاں بھی انصاف سے کام نہیں لیتے جس طرح پوری حنفیت شور مچاتی ہے کہ امام عبداللہ بن مبارک نے اپنے استاد امام ابو حنیفہ کی تعریف ہے حالانکہ ابن مبارک نے اپنے استاد امام ابوحنفیہ کو ضعیف کہا ہے جس کی تفصیل البشارہ ڈاٹ کام میں شایع ہو چکی ہے بالکل اسی طرح امام ذہبی کے ساتھ رویہ اپناتے ہیں آئیں اصل حقیقت کا مطالعہ کریں ۔
کفایت اللہ السنابلی لکھتے ہیں :اب چلتے ہیں امام ذہبی رحمہ اللہ کی تیسری کتاب کی طرف:

امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور’’مناقب الإمام أبي حنيفة وصاحبيه‘‘ للذھبی


کتاب کے نام سے ظاہر یہ ہوتا ہے کہ اس کتاب میں امام ذہبی رحمہ اللہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اوران کے صاحبین کے مناقب بیان کریں گے ، لیکن قارئین کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ اسی کتاب میں امام ذہبی رحمہ اللہ نے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مثالب سے متعلق بھی روایات کا اچھا خاصا حصہ نقل کردیا ہے اور اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے ، لیکن کتاب کے محقق زاہد کوثری نے اس قسم کی روایا ت کو حاشیہ میں موضوع و من گھڑت قرار دینے میں ذرا بھی دیر نہیں کی ہے۔
اب قارئین اسی سے اندازہ لگالیں کہ اس کتاب میں منقول ہر چیز قابل قبول نہیں ہے ۔
بہر حال ہمیں یہ بتلانا ہے کہ اس کتاب میں امام ذہبی رحمہ اللہ نے امام صاحب کی کیا پوزیش بیان کی ہے ، تو عرض ہے کہ امام ذہبی رحمہ اللہ نے بے شک اس کتاب میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی بعض خوبیوں کا ذکر ہے ، لیکن جب روایت حدیث کی بات آئی تو امام ذہبی رحمہ اللہ نے اس کتاب میں بھی دو ٹوک فیصلہ کردیا ہے کہ امام صاحب راویت حدیث میں معتبر نہیں ہیں بلکہ یہاں تک صراحت کی ہے کہ یہ ان کافن ہی نہیں ہے ، اس میں وہ مشغول ہی نہیں ہوئے ۔
ملاحظہ ہوں
مناقب امام ابوحنیفہ للذھبی سے امام ذہبی کا فیصلہ :

قلت: لم يصرف الإمام همته لضبط الألفاظ والإسناد، وإنما كانت همته القرآن والفقه، وكذلك حال كل من أقبل على فن، فإنه يقصر عن غيره , من ثم لينوا حديث جماعة من أئمة القراء كحفص، وقالون وحديث جماعة من الفقهاء كابن أبي ليلى، وعثمان البتي، وحديث جماعة من الزهاد كفرقد السنجي، وشقيق البلخي، وحديث جماعة من النحاة، وما ذاك لضعف في عدالة الرجل، بل لقلة إتقانه للحديث[مناقب الإمام أبي حنيفة وصاحبيه ص: 45]۔
میں (حافظ ذہبی ) کہتاہوں کہ امام صاحب نے الفاظ حدیث اور اسناد حدیث ، کی طرف توجہ ہی نہیں کی بلکہ ان کی توجہ صرف قران اورفقہ پر رہی ، اور ہرصاحب فن کا حال یہی ہوتا ہے کہ وہ دوسرے فن کے جاننے سے قاصرہوتاہے، اسی لئے محدثین نے قراء کی ایک جماعت کی حدیث کو کمزورقرار دیا ہے، جیسے حفص،قالون، اسی طرح فقہاء کیا ایک جماعت کی حدیث کو کمزورقرار دیا ہے جیسے ابن ابی لیلی اورعثمان البتی، اسی طرح زہاد کی ایک جماعت کی حدیث کو کمزورقرار دیا ہے جیسے فرقد سنجی اورسقیق بلخی ، اسی طرح نحویوں کی ایک جماعت کی حدیث کو کمزورقرار دیا لیکن اس سے مقصود ان کی عدالت پر جرح کرنا نہیں بلکہ یہ بتلانا ہے کہ وہ حدیث میں بڑی کم پختگی رکھتے ہیں۔
آل دیوبند کے بقول تذکرۃ الحفاظ میں جتنے رواۃ کا بھی ترجمہ ہے وہ ایک لاکھ حدیث کے حافظ ہیں !!یہاں پر اصطلاحی حافظ مراد نہیں اور حافظ ذہبی کے نزدیک بھی امام ابوحنفیہ ضعیف تھے اس کی بے مثال تفصیل جاننے کے لئے یہ لنکس کا مطالعہ کریں یہاں [URL]
اور[URL="http://www.albisharah.com/index.php?option=com_content&view=article&id=263:2011-11-12-11-49-06&catid=13:hanafiat&Itemid=9"] یہاں

سب سے پہلے حافظ ذھبی رحمہ اللہ کے نزدیک امام صاحب کا مقام بحیثیت راوی حدیث جاننے کے لیے مندرجہ ذیل سطور کا تحمل سے مطالعہ فرمائیں:
١۔حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
النعمان الامام رحمہ اللہ۔ قال ابن عدی : عامۃ ما یرویہ غلط وتصحیف وزیادات ولہ احادیث صالحۃ وقال النسائی : لیس بالقوی فی الحدیث کثیر الغلط علی قلۃ روایتہ وقال ابن معین: لا یکتب حدیثہ۔ (دیوان الضعفاء والمتروکین ، ص: ٣١٨)
اس عبارت کو غور سے ملاحظہ فرمائیں گے تو آپ کو اس میں اور میزان والی عبارت میں واضح تشابہ محسوس ھوگا۔ نیز اس عبارت کے الحاقی ہونے کا تا حال کوئی فتوی جاری نہیں ہوا۔

٢۔ نیز حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
إسماعيل بن حماد بن النعمان بن ثابت الكوفى عن أبيه عن جده۔ قال ابن عدى: ثلاثتهم ضعفاء.(میزان الاعتدال ج ١ص٢٢٦ )
یعنی ابن عدی کہتے ہیں کہ اسماعیل ،حماد اور امام ابو حنیفہ تینوں ضعیف ہیں۔

ان دونوں حوالہ جات سے امام ذہبی رحمہ اللہ کے نزدیک امام صاحب کا مقام بحیثیت راوی حدیث بخوبی معلوم ہو جاتا ہے۔ ثانی الذکر عبارت پرتا حال کسی نے بھی الحاقی اور اضافہ شدہ ہونے کا حکم نہیں لگایا۔ آئندہ کا حال اللہ رب العالمین ہی بہتر جانتا ہے۔وللہ فی خلقہ شؤون!!
آل دیوبند کا یہ کہنا :’’ امام ذهبی رحمہ الله تو امام ابوحنیفہ رحمہ الله کو حُفاظ حدیث میں شمار کریں ، اور انگریزی دور کا نومولود فرقہ اهل حدیث کہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله کو ستره احادیث یاد تهیں ،[/QUOTE]
ہم کہتے ہیں کہ تمام محدثین تو امام ابوحنیفہ کو ضعیف قرار دیں اور سخت جرح کریںاور اورانگریزی دور کا نومولود فرقہ باطلہ آل دیوبند مقلدین کہیں کہ امام ابوحنیفہ حافظ ذہبی کے نزدیک ثقہ ہیں !!!حالانکہ خؤد حافظ ذہبی نے امام صاحب کو ضعیف کہا ہے ۔
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,116
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
راقم الحروف دیوبندیوں کے اس مضمون کا جواب تیزی سے لکھ رہاتھا تو ایک بھائی نے اطلاع دی کہ دیوبندیوں کے اس مضمون کاجواب مکمل عاطف سعید حفظہ اللہ نے دیا ہے اور وہ صراط الہدی فورم پر مطبوع ہے ۔
اطلاع ملتے ہی میں نےاس کا مطالعہ کیا ماشاء اللہ خالص علمی انداز اپنایا گیا ہے قارئین کی خدمت میں وہی مضمون پیش خدمت ہے اللہ تعالی محترم عاطف سعید بھائی کو جزائے خیر عطا فرمائے ۔آمین
مضمون کا لنک یہ ہے '
دیوبندی فریب و اکاذیب بجواب فرقہ جديد نام نہاد اهل حدیث کے وساوس واکاذییب
تالیف :محترم عاطف سعید حفظہ اللہ
 
Top