- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 1,118
- ری ایکشن اسکور
- 4,480
- پوائنٹ
- 376
آل دیوبند کا وسوسہ ٢ پیش خدمت ہے
پواہ جی واہ فقہ حنفی ہو یا امام صاحب کے فضائل و مناقب من گھڑت ،بے اصل روایات اور ضعیف رویات کی بھر مار کرتے ہیں یہاں کس قدر اصولی بن رہے ہیں ،یہ انصاف ہر جگہ ہو تو کیسا ہے
امام ابو حنیفہ کی اپنی احادیث اور فقہ کے متعلق اپنی ہی معتبر پانچ گواہیاں ؟
گھر والا اپنے گھر کی چیزوں کو زیادہ جانتا ہے امام ابو حنیفہ حدیث و فقہ کے کتنے بڑے محدث و امام تھے اس کی حقیقت انھیں کے اقوال سے جانتے ہیں اس طرح احسن انداز میں اصل حقیقت کھل جائے گی اور کسی کو اعتراض بھی نہیں ہو گا کیونکہ اس میں تو ان کے اپنے اقوال ہی ہیں ،تو مقلدین ان کے اقوال کی ہی تقلید کرتے ہیں اس لئے ان اقوال کو سامنے چون و چرا کئے بغیر قبول کرنا ہو گا ورنہ تقلید کا دعوی غلط ثابت ہو گا اور سمجھ یہ لگے گی کہ یہ صرف امام صاحب کے وہ اقوال منسوبہ الی لامام مانتے ہیں جو قرآن و حدیث کے خلاف ہیں فالی اللہ المشتکی !
کئی صحیح اسانید سے مروی ہے کہ امام ابو حنیفہ نے فرمایا:مارائیت افضل من عطائ و عامۃ ما احدثکم خطا۔میں نے امام عطائ بن ابی رباح سے افصل کسی و نہیں دیکھا اور میری بیان کردا عام احادیث و علوم بشمول فقہ مجموعہ اغلاط ہیںً ۔(الکامل لابن عدی :ج٧ص٢٤٧٣،تاریخ بغداد ج١٣ص٤٢٥،کتاب الکنی لابی احمد حاکم :ج٥ص١٧٥)
ابو عبدالرحمن المقری کہتے ہیں :کان ابوحنیفۃ یحدثنا فاذا فرغ من الحدیث قال:ہذا الذی سمعتم کلہ ریاح و اباطیل۔‘‘‘امام ابو حنیفہ اپنی درس گاہ میں احادیث بیان کرکے فارغ ہوتے تھے تو ہم سے فارغ ہو کر کہتے تھے کہ تم ہماری درسگاہ میں جوبھی سنتے ہو وہ مجموعہ اغلاط و ریاح اور مجموعہ اباطیل ہیں۔(الجرح و التعدیل لابن ابی حاتم :ج٨
ص٤٥٠،وسندہ صحیح )
نظر بن محمد نے کہا کہ ہم ابو حنیفۃ کے پاس جاتے رہتے تھے اور ایک شامی آدمی بھی ہمارے ساتھ جایا کرتا تھا ،پھر وہ شامی اپنے گھر شام جانے لگا ،تو امام ابوحنیفہ کو وہ الواداع کہنے آیا ،ابوحنیفہ نے پوچھا کہ کیا تم ہماری باین کردہ فقہی و علمی باتیں اور روایات بھی اپنے ساتھ شام لے جاو گے ؟شامی نے کہا جی ہاں !انھیں میں اپنے ساتھ اہپنے وطن لے جوں گا ۔امام ابو حنیفہ نے کہا :تب تم اپنے ساتھ مجموعہ شرور لے جاو گے ۔(تاریخ بغداد ٌج١٣ص٤٢٣ ،٤٢٤ باسنادین صحیحین)
امام حنیفہ اپنے شاگرد ابویوسف سے کتہے ہیں اے یعقوب (ابویوسف کا نام )تم میری درسگاہ میں میری بیان کردہ ہر بات نہ لکھا کرو کیونکہ میری رائے و فقہی بات روزانہ بدلا کرتی ہے اور مجھے خبر نہیں رہتی کہ میری بیان کردہ مختلف ایام میں مختلف باتوں میں سے کون سی میں مجھ سے غلطی واقع ہو رہی ہے اور کون سی ٹھیک ہے ۔(تاریخ بغداد :ج٣ص٤٢٤)
امام ابوحنیفہ نے اپنے شاگرد ابویوسف سے کہا:ویحکم کم تکذبون علی فی ہذہ الکتب مالم اقل ۔‘‘اے میرے شاگردو !جو میری طرف منسوب علوم کی کتابوں میں کرتے ہو ان میں بڑی کثرت سے جھوٹی باتیں میری طرف جھوٹ بولتے ہوئے منسوب کر دیتے ہو ،جو میری بیان کردہ نہیں ہوتیں ۔(الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم ٌج٩
ص٢٠١،الضعفائ للعقیلی :ج٤ص٤٤٠)
جو کچھ امام صاحب اپنے بارے میں فرما رہے ہیں ائمہ محدثین بھی بلکل وہی فرماتے ہیں مثلا
امام عبداللہ بن مبارک کا اپنے استاد امام ابو حنفیہ کی روایات کے ساتھ کیا سلوک کیا ؟
بطور فائدہ عرض ہے کہ شاگرد اپنے استاد کے ساتھ رہ کر اس کی حقیقت کو زیادہ جانتا ہے تو آئیں ہم امام ابو حنیفہ شاگرد رشید امام عبداللہ بن مبارک سے پوچھتے ہیں کہ امام صاحب کی روایات کیسی ہیں ؟
١:امام ابوحنیفہ کے نزدیک ان کی مروی روایات جھوٹ کا پلندہ ہیں آج فقہ حنفی اس کی سو فیصد تائید کرتی ہے ۔نیز دیکھئے یہ لنک
[url=http://www.albisharah.com/index.php?option=com_content&view=category&id=13:hanafiat]www.Albisharah.com - حنفیت
٢:امام صاحب نے فقہ حنفی کو آگے پھیلانے سے روکا ہے اور صاحب بصیرت جب فقہ حنفی کا مطالع کرتا ہے تو واقعۃ کہتا کہ کاش ایسی فقہ کو دیکھنا نصیب ہوتا ۔تفصیل ہر کوئی جانتا ہے ۔صرف کوئی ایک کتاب فقہ حنفی پڑھ لو تو یہ حقیقت واضح ہو جاتی ہے کہ کتنی یہ فقہ قرآن و حدیث کے موافق ہے !!! اور کتنا انسانیت کے احترم کو بجا لاتی ہے !!!!
اس حقیقت کے ان کتب کا مطالعہ کافی ہے
0.1.10. احناف کا رسول اللہ سے اختلاف۔۔۔حافظ فاروق الرحمٰن یزدانی
0.1.11. بہشتی زیور کا خود ساختہ اسلام
0.1.12. احادیث ہدایہ۔۔۔ارشادالحق اثری
0.1.13. اغلاط ہدایہ۔۔۔مولانا محمد جوناگڑھی
0.1.14. فتاویٰ عالمگیری پر ایک نظر۔۔۔خواجہ محمد قاسم
0.1.15. مروجہ فقہ کی حقیقت۔۔۔بدیع الدین شاہ راشدی
ان کا لنک البشارہ ڈاٹ کام میں یہ ہے
آخری بات :مسند ابی حنیفہ کے نام سے جو خوارزمی حنفی نے جمع کی ہے اس کی حقیقت اہل علم جانتے ہیں اس میں من گھڑت اسانید بنا کر روایت کو نقل کیا گیا ہے استاد محترم شیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کا مضمون ہفت روزہ الاعتصام میں شایع ہو رہا ہے مناسب وقت میں اسے بھی ویب سائٹ پر شایع کر دیا جائے گا ۔ان شاء اللہ ۔
نیز دیکھیں البشارہ ڈاٹ کام
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وسوسہ 2 = امام ابوحنیفہ رحمہ الله کو صرف ستره ( 17 ) احادیث یاد تهیں ؟؟
جواب = یہ وسوسہ بہت پرانا هے جس کو فرقہ اهل حدیث کے جہلاء نقل درنقل چلے آرهے هیں ، اس وسوسہ کا اجمالی جواب تو ( لعنة الله علی الکاذبین ) هے ، اور یہ انهوں نے ( تاریخ ابن خلدون ) کتاب سے لیا هے ، ایک طرف تو اس فرقہ کا دعوی هے کہ همارے اصول صرف قرآن وسنت هیں ، لیکن امام ابوحنیفہ رحمہ الله سے اس درجہ بغض هے کہ ان کے خلاف جو بات جہاں سے بهی ملے وه سر آنکهوں پر اس کے لیئے کسی دلیل وثبوت وتحقیق کی کوئ ضرورت نہیں اگرچہ کسى مجہول آدمی کا جهوٹا قول کیوں نہ هو ،
یہی حال هے ابن خلدون کے نقل کرده اس قول کا هے ،
تاریخ ابن خلدون میں هے (( فابوحنیفه رضی الله عنه یُقال بلغت روایته الی سبعة عشر حدیثا اونحوها ))
فرقہ اهل حدیث کے جاهل شیوخ عوام کو گمراه کرنے کے لیئے اس کا ترجمہ کرتے هیں کہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله کو ستره ( 17 ) احادیث یاد تهیں ، حالانکہ اس عبارت کا یہ ترجمہ بالکل غلط هے ، بلکہ صحیح ترجمہ یہ هے کہ ابوحنیفہ رضی الله عنه کے متعلق کہا جاتا هے کہ ان کی روایت ( یعنی مَرویات ) ستره ( 17 ) تک پہنچتی هیں ،
اس قول میں یہ بات نہیں هے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله کو صرف ستره ( 17 ) احادیث یاد تهیں ، تو ابن خلدون کے ذکرکرده اس قول مجہول کا مطلب یہ هے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله نے جواحادیث روایت کیں هیں ان کی تعداد ستره ( 17 ) هے ، یہ مطلب نہیں کہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله نے کُل ستره ( 17 ) احادیث پڑهی هیں ، اور اهل علم جانتے هیں کہ روایت حدیث میں کمی اور قلت کوئ عیب ونقص نہیں هے ، حتی کہ خلفاء راشدین رضی الله عنہم کی روایات دیگر صحابہ کی نسبت بہت کم هیں ،
2 = تاریخ ابن خلدون ج ۱ ص ۳۷۱ ) پر جو کچهہ ابن خلدون رحمہ الله نے لکها هے ، وه اگربغور پڑهہ لیا جائے تواس وسوسے اوراعتراض کا حال بالکل واضح هوجاتا هے ۰
3 = ابن خلدون رحمہ الله نے یہ قول ( یُقال ) بصیغہ تَمریض ذکرکیا هے ، اور علماء کرام خوب جانتے هیں کہ اهل علم جب کوئ بات ( قیل ، یُقالُ ) سے ذکرکرتے هیں تو وه اس کے ضعف اورعدم ثبوت کی طرف اشاره هوتا هے ،
اور پهر یہ ابن خلدون رحمہ الله کا اپنا قول نہیں هے ، بلکہ مجهول صیغہ سے ذکرکیا هے ، جس کا معنی هے کہ ( کہا جاتا هے ) اب یہ کہنے والا کون هے کہاں هے کس کوکہا هے ؟؟
کوئ پتہ نہیں ، پهر ابن خلدون رحمہ الله نے کہا ( اونَحوِها ) یعنی ان کوخود بهی نہیں معلوم کہ ستره هیں یا زیاده ۰
4 = ابن خلدون رحمہ الله مورخ اسلام هیں لیکن ان کو ائمہ کی روایات کا پورا علم نہیں هے ، مثلا وه کہتے هیں کہ امام مالک رحمہ الله کی مَرویّات (موطا ) میں تین سو هیں ، حالانکہ شاه ولی الله رحمہ الله فرماتے هیں کہ (موطا مالک) میں ستره سو بیس ( 1720 ) احادیث موجود هیں ۰
5 = اور اس وسوسہ کی تردید کے لیئے امام اعظم رحمہ الله کی پندره مسانید کو هی دیکهہ لینا کافی هے ، جن میں سے چار تو آپ کے شاگردوں نے بلاواسطہ آپ سے احادیث سن کرجمع کی هیں ، باقی بالواسطہ آپ سے روایت کی هیں ،
اس کے علاوه امام محمد امام ابویوسف رحمهما الله کی کتب اور مُصنف عبدالرزاق اور مُصنف ابن ابی شیبہ هزاروں روایات بسند مُتصل امام اعظم رحمہ الله سے روایت کی گئ هیں ، اور امام محمد رحمہ الله نے ( کتاب الآثار ) میں تقریبا نوسو ( 900 ) احادیث جمع کی هیں ، جس کا انتخاب چالیس هزار احادیث سے کیا
آل دیوبند کے مضمون’’ فرقہ جديد نام نہاد اہل حدیث کے وساوس واکاذیب‘‘ کاتعاقب !وسوسہ :٢
مغالطہ نمبر ٤:
وسوسه 2 = امام ابوحنیفہ رحمہ الله کو صرف ستره ( 17 ) احادیث یاد تهیں ؟؟
جواب = یہ وسوسہ بہت پرانا هے جس کو فرقہ اهل حدیث کے جہلاء نقل درنقل چلے آرهے هیں ، اس وسوسہ کا اجمالی جواب تو ( لعنة الله علی الکاذبین ) هے ، اور یہ انهوں نے ( تاریخ ابن خلدون ) کتاب سے لیا هے ، ایک طرف تو اس فرقہ کا دعوی هے کہ همارے اصول صرف قرآن وسنت هیں ، لیکن امام ابوحنیفہ رحمہ الله سے اس درجہ بغض هے کہ ان کے خلاف جو بات جہاں سے بهی ملے وه سر آنکهوں پر اس کے لیئے کسی دلیل وثبوت وتحقیق کی کوئ ضرورت نہیں اگرچہ کسى مجہول آدمی کا جهوٹا قول کیوں نہ هو ،
یہی حال هے ابن خلدون کے نقل کرده اس قول کا هے ،
تعاقب:
٢:رہی یہ بات کہ’’ ایک طرف تو اس فرقہ کا دعوی هے کہ همارے اصول صرف قرآن وسنت هیں ، لیکن امام ابوحنیفہ رحمہ الله سے اس درجہ بغض هے کہ ان کے خلاف جو بات جہاں سے بهی ملے وه سر آنکهوں پر اس کے لیئے کسی دلیل وثبوت وتحقیق کی کوئ ضرورت نہیں اگرچہ کسى مجہول آدمی کا جهوٹا قول کیوں نہ هو ‘‘١:ہمیں اس سے کوئی غڑض نہیں کہ کتنی احادیث ہیں جس کے پاس احادیث ہوں ہر کسی کو اس کے استدلال سے نظر آجاتی ہیں فقہ حنفی کونسی احآدیث کے مطابق ہے کہ ہم یہ اعتراض کریں کہ امام صاحب کے پاس کتنی احادیث تھیں ؟
٤:جوجہاں سے ملے آل دیوبند لکھتے ہیں بغری تحقیق کے بلکہ احادیث بھی بنانی پڑھیں تو خود بنا لیتے ہیںًیہ بات انتہائی عجیب و غریب ہے کہ اہلحدیث قرآن وحدیث کے پابند ہیں پھر ابوحنیفہ پر جو جہاں سے بھی ملے لکھ دیتے ہیں ۔
اس پر ہمارا مضمون کا مطالعہ کرنے کے لئے اس لنک پر کلک کیں ۔
www.Albisharah.com - دیوبندیوں کے فورم الغزالی کے تعاقب میں،امام ابوحنیفہ پر جرح قرآن و حدیث سے ثابت کرو؟
٣:ہمیں امام صاحب سے کوئی دشمنی نہیں ہے مگر آپ کے طرز عمل سے تمام محدثین سے آپ کا بغض عیاں ہوتا ہے اس میں ہمارا کیا قصور ہے امام صاحب پر محدثین نے جرح کی ہے ہم تو وہی امانت کےساتھ نقل کرتے ہیں ،افسوس ان دیوبندیوں پر جوتمام محدثین کی خدمات کو لٹھ مار کر صرف امام صاحب کے ہی گن گاتے ہیں ۔
امام ربانی محمد بن علی الشوکانی اس نقطہ پر بحث کرتے ھوئے فرماتے ھیں:۔
’’ ومن اسباب الوضع ما یقع ممن لا دین لہ عند المناظرۃ فی المجامع استدلالاًعلی ما یقولہ بما یطابق ھواہ تنفیقالجدالہ وتقویما بمقالہ واستطالۃ علی خصمہ ومحبۃ للقلب وطلبا للریاسۃ وفراراً من الفضیحۃ‘‘(الفوائد المجموعۃ ص۴۲۷)
’’وضع کے اسباب میں ایک سبب یہ بھی ھے کہ مجمع عام میں مناظرے کے وقت جس کے پاس کوئی ایسی دلیل نہیں ھوتی جس سے وہ اپنے مذھب کے درست ھونے پر استدلال کر سکے تو وہ اپنے جھگڑے اور مقالے کو تقویت دینے اور مخالف پر غلبہ پانے اور دل کی چاھت اور طلب ریاست اور رسوائی سے بچنے کی خاطر روایتیں وضع کرتے ھیں اگر امام شوکانیؒ کے اس حقیقت خیز بیان کی تصدیق مطلوب ھو تو فقہ کی کتابوں کی ورق گردانی کیجئے آپ پر ساری حقیقت کھل جائے گی دور نہ جایئے صرف ھدایہ کی کتابوں پر ایک نظر دوڑایئے تو اس میں آپ کو متعدد مقامات ایسے ملیں گے جھاں مخالف کے قول کو رد کرنے کے لئے کسی غیر کے قول کو قولہ علیہ السلام سے تعبیر کیا گیا ھے ۔
امام قرطبی نے فقھاء کے اصول پر بحث کرتے ھوئے فرمایا :۔
’’استجاز بعض فقھاء أھل الرای نسبۃ الحکم الذی دل علیہ القیاس الجلی الی رسول اللہ نسبۃ قولیۃ فیقولون قال رسول اللہ کذا ولھذا تری کثبھم مشحونۃ ۔ تشھد متونھا بانھا موضوعۃ تشبہ فتاوی وفقھاء ولانھم لایقیمون لھا سنداً لبعض فقھاء اھل الرأی۔‘‘
اھل رائے (احناف) نے اس حکم کی نسبت جس پر قیاس جلی دلالت کرے کو رسول اللہﷺ کی طرف منسوب کرنے کو جائز قرار دیا ھے وہ کہتے ھیں :۔
’’وہ رسول اللہ نے ایسے فرمایا ھے اگر آپ اپنی فقہ کی کتابیں ملاحظہ فرمائیں تو آپ کو معلوم ھو گا کہ وہ ایسی روایات سے بھری ھوئی ھیں جن کے متن من گھڑت ھونے پر گواھی دیتے ھیں وہ متن اس لئے ان کتابوں میں درج ھیں کہ وہ فقھاء کے فتووں کے موافق مشابھت رکھتے ھیں حالانکہ وہ ان کی سند بھی نہیں پاتے۔‘‘(الباعث الحثیث ص۸۵)
امام قرطبی کے اس پر مغز تبصرہ کی تائید معروف حنفی محقق مولانا عبدالحی لکھنوی نے بھی کی ھے فرماتے ھیں :۔
’’قوم حملھم وعلی الوضع التعصب المذہبی والتجمد التقلیدی کما وضع مامون الھروی حدیث من رفع یدیہ فلا صلوۃ لہ ووضع حدیث من قراء خلف الامام فلا صلوۃ لہ۔‘‘
’’حدیث ان لوگوں نے بھی وضع کی ھے جن کو مذھبی تعصب اور تقلیدی جمود نے وضع پر ابھارا ھے جیسا کہ مامون ھروی نے یہ روایتیں جو رفع یدین کرے اسکی نماز نہیں ۔ اور جو امام کے پیچھے قرأت کرے اس کی نماز نہیں وضع کی ہیں۔(الآثار المرفوعۃ :ص۱۲)
(رفع یدین اور قرأۃ فاتحہ خلف الامام کی متواتر احادیث کے مقابلہ میں روایتیں وضع کرنا اللہ کے دین میں کمال درجہ جرأت ھے)۔ (ضعیف اور موضوع روایات ص۴۸۔۴۹)
اس میں دشمنی کی کیا بات ہے جو روایات خود بنا کر دین اسلام می داخل کر کیا اس سے دوستی ہونی چاہئے ۔!!؟
اس کا اجمالی جواب یہی ہے لعنۃ اللہ علی الکاذبین ۔دین میں احادیث گھڑنے سے بھی باز نہیں آئے آل تقلید بس امام کا مقام بن جائے خواہ دین اسلام ہاتھ سے جاتا ہے تو جائے ۔؟؟!!
فقہ حنفی کی بنیادضعیف اور من گھڑت روایات پر ہے تفصیل کے ان لنکس کا مطالعہ کریں
www.Albisharah.com - حنفیت
فرقہ آل دیوبند کے جاهل اور مقلد شیوخ عوام کو گمراه کرنے کے لیئے قرآن وحدیث سے دور رکھتے ہیں اور بس تقلید امام کا سبق دیتے ہیں اور حیا سوز فقہ کا ورد کرواتے ہیں
ایک لمحہ کے لئے مانا کہ جو آپ نے کہا وہ ترجمہ صحیح اس سے کون سے فضیلت ثابت ہوتی ہے ،کیا معاذ اللہ شیخین کریمین رضی اللہ عنھما سے رواہات کم مروی ہے تو ان سے مروی فتاوی جات قرآن حدیث کے مخالف ہیں جیسا فقہ حنفی مخالف ہے ؟!
پ
انچواں مغالطہ
3 = ابن خلدون رحمہ الله نے یہ قول ( یُقال ) بصیغہ تَمریض ذکرکیا هے ، اور علماء کرام خوب جانتے هیں کہ اهل علم جب کوئ بات ( قیل ، یُقالُ ) سے ذکرکرتے هیں تو وه اس کے ضعف اورعدم ثبوت کی طرف اشاره هوتا هے ،
اور پهر یہ ابن خلدون رحمہ الله کا اپنا قول نہیں هے ، بلکہ مجهول صیغہ سے ذکرکیا هے ، جس کا معنی هے کہ ( کہا جاتا هے ) اب یہ کہنے والا کون هے کہاں هے کس کوکہا هے ؟؟
URL]احناف کی اس دوغلی پالیسی اور بے اصولی کے لئے دیکھئے
یہ لنکس www.Albisharah.com - مناقب ابی حنیفہ اور کتاب :الخیرات الحسان
اوردرج ذیل کتب کا مطالعہ کریں
0.1.1. فرقہ بندی کا دور اور ایک مسلمان کی ذمہ داری۔۔۔عبد اللہ ناصر رحمانی
0.1.2. تحفہ احناف۔۔۔محمد یحیی عارفی
0.1.3. شادی کی دوسری دس راتیں۔۔۔ابو اسامہ گوندلوی
0.1.4. شادی کی پہلی رات ﴿جواب الجواب﴾۔۔۔داماد عبدالغنی طارق لدھیانوی
0.1.5. مجلس ذکر کی شرعی حیثیت۔۔۔محمد سیف اللہ خالد
0.1.6. جنازہ، قبر اور تعزیت کی بدعات۔۔۔احمد بن عبد اللہ السلمی
0.1.7. عبادات میں بدعات۔۔۔عمرو بن عبدالمنعم بن سلیم
0.1.8. احباب دیوبند کی کرم فرمائیاں۔۔۔علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید
0.1.9. دیوبندیت۔۔۔سید طالب الرحمٰن
0.1.10. احناف کا رسول اللہ سے اختلاف۔۔۔حافظ فاروق الرحمٰن یزدانی
0.1.11. بہشتی زیور کا خود ساختہ اسلام
0.1.12. احادیث ہدایہ۔۔۔ارشادالحق اثری
0.1.13. اغلاط ہدایہ۔۔۔مولانا محمد جوناگڑھی
0.1.14. فتاویٰ عالمگیری پر ایک نظر۔۔۔خواجہ محمد قاسم
0.1.15. مروجہ فقہ کی حقیقت۔۔۔بدیع الدین شاہ راشدی
0.1.16. حلالہ کی چھری۔۔۔ابو شرجیل
0.1.17. امام ابو حنیفہ کی قانون ساز کمیٹی کی حقیقت۔۔۔مولانا کرم الدین
0.1.18. حقیقت الفقہ۔۔۔مولانا محمد یوسف
0.1.19. امین اوکاڑوی کا تعاقب۔۔۔حافظ زبیر علی زئی
0.1.20. کیا فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے؟
0.1.21. آل دیوبند سے ٢١٠ سوالات۔۔۔حافظ زبیر علی زئی
0.1.22. آل دیوبند کے ٣٠٠ جھوٹ۔۔۔حافظ زبیر علی زئی
0.1.23. دیوبندیت اپنی کتابوں کے آئینے میں
0.1.24. کشف الحقائق۔۔۔محمد بشیر ظہیر
0.1.25. کیا علمائے دیوبند اہل سنت ہیں؟
0.1.26. مولانا سرفراز صفدر اپنی تصنیفات کے آئینے میں۔۔۔ارشاد الحق اثری
0.1.27. معقولات حنفیہ۔۔۔مولانا ثناﺀ اللہ امرتسری
0.1.28. مذہب حنفی کا دین اسلام سے اختلاف۔۔۔ابوالاقبال سلفی
0.1.29. قرآن و حدیث میں تحریف۔۔۔ابو جابر عبداللہ دامانوی
0.1.30. صحابہ کرام کے بارہ میں علمائے حنفیہ کی زبان درازیاں۔۔۔صاحبزادہ الطاف الرحمن جوہر
0.1.31. دیوبندیت کی تطہیر ضروری ہے
0.1.32. حاجی امداد اللہ مہاجر مکی کا مقام آل دیوبندیت میں
لنک یہ ہے ان کتب کا [/
امام ابو حنیفہ کی اپنی احادیث اور فقہ کے متعلق اپنی ہی معتبر پانچ گواہیاں ؟
گھر والا اپنے گھر کی چیزوں کو زیادہ جانتا ہے امام ابو حنیفہ حدیث و فقہ کے کتنے بڑے محدث و امام تھے اس کی حقیقت انھیں کے اقوال سے جانتے ہیں اس طرح احسن انداز میں اصل حقیقت کھل جائے گی اور کسی کو اعتراض بھی نہیں ہو گا کیونکہ اس میں تو ان کے اپنے اقوال ہی ہیں ،تو مقلدین ان کے اقوال کی ہی تقلید کرتے ہیں اس لئے ان اقوال کو سامنے چون و چرا کئے بغیر قبول کرنا ہو گا ورنہ تقلید کا دعوی غلط ثابت ہو گا اور سمجھ یہ لگے گی کہ یہ صرف امام صاحب کے وہ اقوال منسوبہ الی لامام مانتے ہیں جو قرآن و حدیث کے خلاف ہیں فالی اللہ المشتکی !
١امام صاحب کی اپنی مروی احادیث و فقہ کے متعلق پہلی گواہی:
کئی صحیح اسانید سے مروی ہے کہ امام ابو حنیفہ نے فرمایا:مارائیت افضل من عطائ و عامۃ ما احدثکم خطا۔میں نے امام عطائ بن ابی رباح سے افصل کسی و نہیں دیکھا اور میری بیان کردا عام احادیث و علوم بشمول فقہ مجموعہ اغلاط ہیںً ۔(الکامل لابن عدی :ج٧ص٢٤٧٣،تاریخ بغداد ج١٣ص٤٢٥،کتاب الکنی لابی احمد حاکم :ج٥ص١٧٥)
١امام صاحب کی اپنی مروی احادیث و فقہ کے متعلق دوسری گواہی:
ابو عبدالرحمن المقری کہتے ہیں :کان ابوحنیفۃ یحدثنا فاذا فرغ من الحدیث قال:ہذا الذی سمعتم کلہ ریاح و اباطیل۔‘‘‘امام ابو حنیفہ اپنی درس گاہ میں احادیث بیان کرکے فارغ ہوتے تھے تو ہم سے فارغ ہو کر کہتے تھے کہ تم ہماری درسگاہ میں جوبھی سنتے ہو وہ مجموعہ اغلاط و ریاح اور مجموعہ اباطیل ہیں۔(الجرح و التعدیل لابن ابی حاتم :ج٨
ص٤٥٠،وسندہ صحیح )
١امام صاحب کی اپنی مروی احادیث و فقہ کے متعلق تیسری گواہی :
نظر بن محمد نے کہا کہ ہم ابو حنیفۃ کے پاس جاتے رہتے تھے اور ایک شامی آدمی بھی ہمارے ساتھ جایا کرتا تھا ،پھر وہ شامی اپنے گھر شام جانے لگا ،تو امام ابوحنیفہ کو وہ الواداع کہنے آیا ،ابوحنیفہ نے پوچھا کہ کیا تم ہماری باین کردہ فقہی و علمی باتیں اور روایات بھی اپنے ساتھ شام لے جاو گے ؟شامی نے کہا جی ہاں !انھیں میں اپنے ساتھ اہپنے وطن لے جوں گا ۔امام ابو حنیفہ نے کہا :تب تم اپنے ساتھ مجموعہ شرور لے جاو گے ۔(تاریخ بغداد ٌج١٣ص٤٢٣ ،٤٢٤ باسنادین صحیحین)
١امام صاحب کی اپنی مروی احادیث و فقہ کے متعلق چوتھی گواہی :
امام حنیفہ اپنے شاگرد ابویوسف سے کتہے ہیں اے یعقوب (ابویوسف کا نام )تم میری درسگاہ میں میری بیان کردہ ہر بات نہ لکھا کرو کیونکہ میری رائے و فقہی بات روزانہ بدلا کرتی ہے اور مجھے خبر نہیں رہتی کہ میری بیان کردہ مختلف ایام میں مختلف باتوں میں سے کون سی میں مجھ سے غلطی واقع ہو رہی ہے اور کون سی ٹھیک ہے ۔(تاریخ بغداد :ج٣ص٤٢٤)
١امام صاحب کی اپنی مروی احادیث و فقہ کے متعلق پانچویں گواہی :
امام ابوحنیفہ نے اپنے شاگرد ابویوسف سے کہا:ویحکم کم تکذبون علی فی ہذہ الکتب مالم اقل ۔‘‘اے میرے شاگردو !جو میری طرف منسوب علوم کی کتابوں میں کرتے ہو ان میں بڑی کثرت سے جھوٹی باتیں میری طرف جھوٹ بولتے ہوئے منسوب کر دیتے ہو ،جو میری بیان کردہ نہیں ہوتیں ۔(الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم ٌج٩
ص٢٠١،الضعفائ للعقیلی :ج٤ص٤٤٠)
جو کچھ امام صاحب اپنے بارے میں فرما رہے ہیں ائمہ محدثین بھی بلکل وہی فرماتے ہیں مثلا
# وقال الإمام مسلم في " الكنى والأسماء " (ق ٣١ / ١) : مضطرب الحديث ليس له كبير حديث صحيح.
# ٣ - وقال النسائي في آخر " كتاب الضعفاء والمتروكين " (ص ٥٧) : ليس بالقوي في الحديث، وهو كثير الغلط على قلة روايته.
# ٤ - وقال ابن عدي في " الكامل " (٤٠٣ / ٢) : له أحاديث صالحة، وعامة ما يرويه غلط وتصاحيف وزيادات في أسانيدها ومتونها، وتصاحيف في الرجال، وعامة ما يرويه كذلك، ولم يصح له في جميع ما يرويه، إلا بضعة عشر حديثا، وقد روى من الحديث لعله أرجح من ثلاثمائة حديث، من مشاهير وغرائب، وكله على هذه الصورة، لأنه ليس هو من أهل الحديث، ولا يحمل عمن يكون هذه صورته في الحديث.
# ٥ - قال ابن سعد في " الطبقات " (٦ / ٢٥٦) : كان ضعيفا في الحديث.
# ٦ - وقال العقيلي في " الضعفاء " (ص ٤٣٢) : حدثنا عبد الله بن أحمد قال: سمعت أبي يقول: حديث أبي حنيفة ضعيف.(٤)
# ٧ - وقال ابن أبي حاتم في " الجرح والتعديل " (٤ / ١ / ٤٥٠) : حدثنا حجاج ابن حمزة قال: أنبأنا عبدان بن عثمان قال: سمعت ابن المبارك يقول: كان أبو حنيفة مسكينا في الحديث. (٥)۔
# ٨ - وقال أبو حفص بن شاهين: وأبو حنيفة، فقد كان في الفقه ما لا يدفع من علمه فيه، ولم يكن في الحديث بالمرضي، لأنه للأسانيد نقادا، فإذا لم يعرف الإسناد ما يكتب وما كذب نسب إلى الضعف. كذا في فوائد ثبتت في آخر نسخة " تاريخ جرجان " (ص ٥١٠ - ٥١١) .
# ٩ - قال ابن حبان: وكان رجلا جدلا ظاهر الورع لم الحديث صناعته حدث بمئة وثلاثين حديثا مسانيد ما له حديث في الدنيا غيرها أخطأ منها في مئة وعشرين حديثا إما أن يكون أقلب إسناده أو غير متنه من حيث لا يعلم فلما غلب خطؤه على صوابه استحق ترك الاحتجاج به في الأخبار.۔
افسوس ہےمقلدین پر جو محدثین پر تو اعتراضات کرتے ہیں کہ انھوں نے امام ابوحنیفہ پر جرح کرتے ہیں لیکن مقلدین امام ابوحنیفہ پر اعتراضات نہیں کرتے جو انھوں نے اپنے اوپر خود جرح کی ہے اور اپنی فقہ اور حدیث کی حقیقت خؤد بیان کی ہے کہ وہ مجموعہ اباطیل ہیں ۔!!!کیا یہی انصاف ہے ۔
امام عبداللہ بن مبارک کا اپنے استاد امام ابو حنفیہ کی روایات کے ساتھ کیا سلوک کیا ؟
بطور فائدہ عرض ہے کہ شاگرد اپنے استاد کے ساتھ رہ کر اس کی حقیقت کو زیادہ جانتا ہے تو آئیں ہم امام ابو حنیفہ شاگرد رشید امام عبداللہ بن مبارک سے پوچھتے ہیں کہ امام صاحب کی روایات کیسی ہیں ؟
اس مختصر مضمون سے ثابت ہواامام ابن حبان بسند متصل نقل کیا ہے کہ ابراہیم بن شماس فرماتے ہیں میں نے امام ابن مبارک کو ثغر کے مقام میں دیکھا کہ وہ کتاب لوگوں پر پڑھ رہے تھے جبامام ابوحنیفہ کا ذکر آتا تو فرماتے اضربو ا علیہ ۔اس پر نشان لگا لو ۔اور یہ آخری کتاب تھی جوانھوں نے لوگوں کو سنائی تھی (الثقات ترجمہ ابراہیم بن شماس )السنۃ لابن احمد میں ہے کی یہ واقعہ امام ابن مبارک کی وفات سے بضعۃ عشر تیرہ چودہ دن پہلے کا ہے ۔ابراہیم بن شماس ثقہ ہے (تقریب ص٢٢)اور ابن حبان نے اب سے یہ روایت بواسطہ عمر بن محمد الجبیری یقول سمعت محمد بن سھل بن عسکر بیان کی ھے ۔اور محمد بن سھل بن ثقہ امام ھے۔ اور عمر بن محمدالجبیری حافظ حدیث اور ثقہ امام ھیں (تزٖکرہ ص؛٧١٩) ۔اور یہ قول ابراھیم سے مختلف اسانید کے ساتھ تاریخ بغداد ص٤١٤ج١٣ اور المجروحین لابن حبان (ص٧١ج٣)السنۃ لعبداللہ بن احمد (ص٢١١،٢١٤ج١)،العلل و معرفۃ الرجال(ج٢ص٢٤٢)میں بھی دیکھا جا سکتا ہے
امام عبداللہ بن مبارک مزید فرماتے ہیں کہ میں نے امام ابو حنیفہ سے چار سو حدیثیں نقل کی ہیں ۔جب میں واپس عرق جاوں گا توانھیں مسخ کر دوں گا ۔(بغدادی ص٤١٤ج١٣)
١:امام ابوحنیفہ کے نزدیک ان کی مروی روایات جھوٹ کا پلندہ ہیں آج فقہ حنفی اس کی سو فیصد تائید کرتی ہے ۔نیز دیکھئے یہ لنک
[url=http://www.albisharah.com/index.php?option=com_content&view=category&id=13:hanafiat]www.Albisharah.com - حنفیت
٢:امام صاحب نے فقہ حنفی کو آگے پھیلانے سے روکا ہے اور صاحب بصیرت جب فقہ حنفی کا مطالع کرتا ہے تو واقعۃ کہتا کہ کاش ایسی فقہ کو دیکھنا نصیب ہوتا ۔تفصیل ہر کوئی جانتا ہے ۔صرف کوئی ایک کتاب فقہ حنفی پڑھ لو تو یہ حقیقت واضح ہو جاتی ہے کہ کتنی یہ فقہ قرآن و حدیث کے موافق ہے !!! اور کتنا انسانیت کے احترم کو بجا لاتی ہے !!!!
اس حقیقت کے ان کتب کا مطالعہ کافی ہے
0.1.10. احناف کا رسول اللہ سے اختلاف۔۔۔حافظ فاروق الرحمٰن یزدانی
0.1.11. بہشتی زیور کا خود ساختہ اسلام
0.1.12. احادیث ہدایہ۔۔۔ارشادالحق اثری
0.1.13. اغلاط ہدایہ۔۔۔مولانا محمد جوناگڑھی
0.1.14. فتاویٰ عالمگیری پر ایک نظر۔۔۔خواجہ محمد قاسم
0.1.15. مروجہ فقہ کی حقیقت۔۔۔بدیع الدین شاہ راشدی
ان کا لنک البشارہ ڈاٹ کام میں یہ ہے
آخری بات :مسند ابی حنیفہ کے نام سے جو خوارزمی حنفی نے جمع کی ہے اس کی حقیقت اہل علم جانتے ہیں اس میں من گھڑت اسانید بنا کر روایت کو نقل کیا گیا ہے استاد محترم شیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کا مضمون ہفت روزہ الاعتصام میں شایع ہو رہا ہے مناسب وقت میں اسے بھی ویب سائٹ پر شایع کر دیا جائے گا ۔ان شاء اللہ ۔
نیز دیکھیں البشارہ ڈاٹ کام