• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مقلدین کا مشہور مضمون ’’فرقہ جديد نام نہاد اہل حدیث کے وساوس واکاذیب‘‘ کا تعاقب انھیں کے الفاظ میں (

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,114
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
آل دیوبند کا وسوسہ ٢ پیش خدمت ہے
وسوسہ 2 = امام ابوحنیفہ رحمہ الله کو صرف ستره ( 17 ) احادیث یاد تهیں ؟؟
جواب = یہ وسوسہ بہت پرانا هے جس کو فرقہ اهل حدیث کے جہلاء نقل درنقل چلے آرهے هیں ، اس وسوسہ کا اجمالی جواب تو ( لعنة الله علی الکاذبین ) هے ، اور یہ انهوں نے ( تاریخ ابن خلدون ) کتاب سے لیا هے ، ایک طرف تو اس فرقہ کا دعوی هے کہ همارے اصول صرف قرآن وسنت هیں ، لیکن امام ابوحنیفہ رحمہ الله سے اس درجہ بغض هے کہ ان کے خلاف جو بات جہاں سے بهی ملے وه سر آنکهوں پر اس کے لیئے کسی دلیل وثبوت وتحقیق کی کوئ ضرورت نہیں اگرچہ کسى مجہول آدمی کا جهوٹا قول کیوں نہ هو ،
یہی حال هے ابن خلدون کے نقل کرده اس قول کا هے ،
تاریخ ابن خلدون میں هے (( فابوحنیفه رضی الله عنه یُقال بلغت روایته الی سبعة عشر حدیثا اونحوها ))
فرقہ اهل حدیث کے جاهل شیوخ عوام کو گمراه کرنے کے لیئے اس کا ترجمہ کرتے هیں کہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله کو ستره ( 17 ) احادیث یاد تهیں ، حالانکہ اس عبارت کا یہ ترجمہ بالکل غلط هے ، بلکہ صحیح ترجمہ یہ هے کہ ابوحنیفہ رضی الله عنه کے متعلق کہا جاتا هے کہ ان کی روایت ( یعنی مَرویات ) ستره ( 17 ) تک پہنچتی هیں ،

اس قول میں یہ بات نہیں هے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله کو صرف ستره ( 17 ) احادیث یاد تهیں ، تو ابن خلدون کے ذکرکرده اس قول مجہول کا مطلب یہ هے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله نے جواحادیث روایت کیں هیں ان کی تعداد ستره ( 17 ) هے ، یہ مطلب نہیں کہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله نے کُل ستره ( 17 ) احادیث پڑهی هیں ، اور اهل علم جانتے هیں کہ روایت حدیث میں کمی اور قلت کوئ عیب ونقص نہیں هے ، حتی کہ خلفاء راشدین رضی الله عنہم کی روایات دیگر صحابہ کی نسبت بہت کم هیں ،
2 = تاریخ ابن خلدون ج ۱ ص ۳۷۱ ) پر جو کچهہ ابن خلدون رحمہ الله نے لکها هے ، وه اگربغور پڑهہ لیا جائے تواس وسوسے اوراعتراض کا حال بالکل واضح هوجاتا هے ۰
3 = ابن خلدون رحمہ الله نے یہ قول ( یُقال ) بصیغہ تَمریض ذکرکیا هے ، اور علماء کرام خوب جانتے هیں کہ اهل علم جب کوئ بات ( قیل ، یُقالُ ) سے ذکرکرتے هیں تو وه اس کے ضعف اورعدم ثبوت کی طرف اشاره هوتا هے ،
اور پهر یہ ابن خلدون رحمہ الله کا اپنا قول نہیں هے ، بلکہ مجهول صیغہ سے ذکرکیا هے ، جس کا معنی هے کہ ( کہا جاتا هے ) اب یہ کہنے والا کون هے کہاں هے کس کوکہا هے ؟؟
کوئ پتہ نہیں ، پهر ابن خلدون رحمہ الله نے کہا ( اونَحوِها ) یعنی ان کوخود بهی نہیں معلوم کہ ستره هیں یا زیاده ۰
4 = ابن خلدون رحمہ الله مورخ اسلام هیں لیکن ان کو ائمہ کی روایات کا پورا علم نہیں هے ، مثلا وه کہتے هیں کہ امام مالک رحمہ الله کی مَرویّات (موطا ) میں تین سو هیں ، حالانکہ شاه ولی الله رحمہ الله فرماتے هیں کہ (موطا مالک) میں ستره سو بیس ( 1720 ) احادیث موجود هیں ۰
5 = اور اس وسوسہ کی تردید کے لیئے امام اعظم رحمہ الله کی پندره مسانید کو هی دیکهہ لینا کافی هے ، جن میں سے چار تو آپ کے شاگردوں نے بلاواسطہ آپ سے احادیث سن کرجمع کی هیں ، باقی بالواسطہ آپ سے روایت کی هیں ،
اس کے علاوه امام محمد امام ابویوسف رحمهما الله کی کتب اور مُصنف عبدالرزاق اور مُصنف ابن ابی شیبہ هزاروں روایات بسند مُتصل امام اعظم رحمہ الله سے روایت کی گئ هیں ، اور امام محمد رحمہ الله نے ( کتاب الآثار ) میں تقریبا نوسو ( 900 ) احادیث جمع کی هیں ، جس کا انتخاب چالیس هزار احادیث سے کیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آل دیوبند کے مضمون’’ فرقہ جديد نام نہاد اہل حدیث کے وساوس واکاذیب‘‘ کاتعاقب !وسوسہ :٢

مغالطہ نمبر ٤:
وسوسه 2 = امام ابوحنیفہ رحمہ الله کو صرف ستره ( 17 ) احادیث یاد تهیں ؟؟
جواب = یہ وسوسہ بہت پرانا هے جس کو فرقہ اهل حدیث کے جہلاء نقل درنقل چلے آرهے هیں ، اس وسوسہ کا اجمالی جواب تو ( لعنة الله علی الکاذبین ) هے ، اور یہ انهوں نے ( تاریخ ابن خلدون ) کتاب سے لیا هے ، ایک طرف تو اس فرقہ کا دعوی هے کہ همارے اصول صرف قرآن وسنت هیں ، لیکن امام ابوحنیفہ رحمہ الله سے اس درجہ بغض هے کہ ان کے خلاف جو بات جہاں سے بهی ملے وه سر آنکهوں پر اس کے لیئے کسی دلیل وثبوت وتحقیق کی کوئ ضرورت نہیں اگرچہ کسى مجہول آدمی کا جهوٹا قول کیوں نہ هو ،
یہی حال هے ابن خلدون کے نقل کرده اس قول کا هے ،
تعاقب:
١:ہمیں اس سے کوئی غڑض نہیں کہ کتنی احادیث ہیں جس کے پاس احادیث ہوں ہر کسی کو اس کے استدلال سے نظر آجاتی ہیں فقہ حنفی کونسی احآدیث کے مطابق ہے کہ ہم یہ اعتراض کریں کہ امام صاحب کے پاس کتنی احادیث تھیں ؟
٢:رہی یہ بات کہ’’ ایک طرف تو اس فرقہ کا دعوی هے کہ همارے اصول صرف قرآن وسنت هیں ، لیکن امام ابوحنیفہ رحمہ الله سے اس درجہ بغض هے کہ ان کے خلاف جو بات جہاں سے بهی ملے وه سر آنکهوں پر اس کے لیئے کسی دلیل وثبوت وتحقیق کی کوئ ضرورت نہیں اگرچہ کسى مجہول آدمی کا جهوٹا قول کیوں نہ هو ‘‘
یہ بات انتہائی عجیب و غریب ہے کہ اہلحدیث قرآن وحدیث کے پابند ہیں پھر ابوحنیفہ پر جو جہاں سے بھی ملے لکھ دیتے ہیں ۔
اس پر ہمارا مضمون کا مطالعہ کرنے کے لئے اس لنک پر کلک کیں ۔
www.Albisharah.com - دیوبندیوں کے فورم الغزالی کے تعاقب میں،امام ابوحنیفہ پر جرح قرآن و حدیث سے ثابت کرو؟
٣:ہمیں امام صاحب سے کوئی دشمنی نہیں ہے مگر آپ کے طرز عمل سے تمام محدثین سے آپ کا بغض عیاں ہوتا ہے اس میں ہمارا کیا قصور ہے امام صاحب پر محدثین نے جرح کی ہے ہم تو وہی امانت کےساتھ نقل کرتے ہیں ،افسوس ان دیوبندیوں پر جوتمام محدثین کی خدمات کو لٹھ مار کر صرف امام صاحب کے ہی گن گاتے ہیں ۔
٤:جوجہاں سے ملے آل دیوبند لکھتے ہیں بغری تحقیق کے بلکہ احادیث بھی بنانی پڑھیں تو خود بنا لیتے ہیںً
امام ربانی محمد بن علی الشوکانی اس نقطہ پر بحث کرتے ھوئے فرماتے ھیں:۔
’’ ومن اسباب الوضع ما یقع ممن لا دین لہ عند المناظرۃ فی المجامع استدلالاًعلی ما یقولہ بما یطابق ھواہ تنفیقالجدالہ وتقویما بمقالہ واستطالۃ علی خصمہ ومحبۃ للقلب وطلبا للریاسۃ وفراراً من الفضیحۃ‘‘(الفوائد المجموعۃ ص۴۲۷)
’’وضع کے اسباب میں ایک سبب یہ بھی ھے کہ مجمع عام میں مناظرے کے وقت جس کے پاس کوئی ایسی دلیل نہیں ھوتی جس سے وہ اپنے مذھب کے درست ھونے پر استدلال کر سکے تو وہ اپنے جھگڑے اور مقالے کو تقویت دینے اور مخالف پر غلبہ پانے اور دل کی چاھت اور طلب ریاست اور رسوائی سے بچنے کی خاطر روایتیں وضع کرتے ھیں اگر امام شوکانیؒ کے اس حقیقت خیز بیان کی تصدیق مطلوب ھو تو فقہ کی کتابوں کی ورق گردانی کیجئے آپ پر ساری حقیقت کھل جائے گی دور نہ جایئے صرف ھدایہ کی کتابوں پر ایک نظر دوڑایئے تو اس میں آپ کو متعدد مقامات ایسے ملیں گے جھاں مخالف کے قول کو رد کرنے کے لئے کسی غیر کے قول کو قولہ علیہ السلام سے تعبیر کیا گیا ھے ۔
امام قرطبی نے فقھاء کے اصول پر بحث کرتے ھوئے فرمایا :۔
’’استجاز بعض فقھاء أھل الرای نسبۃ الحکم الذی دل علیہ القیاس الجلی الی رسول اللہ نسبۃ قولیۃ فیقولون قال رسول اللہ کذا ولھذا تری کثبھم مشحونۃ ۔ تشھد متونھا بانھا موضوعۃ تشبہ فتاوی وفقھاء ولانھم لایقیمون لھا سنداً لبعض فقھاء اھل الرأی۔‘‘
اھل رائے (احناف) نے اس حکم کی نسبت جس پر قیاس جلی دلالت کرے کو رسول اللہﷺ کی طرف منسوب کرنے کو جائز قرار دیا ھے وہ کہتے ھیں :۔
’’وہ رسول اللہ نے ایسے فرمایا ھے اگر آپ اپنی فقہ کی کتابیں ملاحظہ فرمائیں تو آپ کو معلوم ھو گا کہ وہ ایسی روایات سے بھری ھوئی ھیں جن کے متن من گھڑت ھونے پر گواھی دیتے ھیں وہ متن اس لئے ان کتابوں میں درج ھیں کہ وہ فقھاء کے فتووں کے موافق مشابھت رکھتے ھیں حالانکہ وہ ان کی سند بھی نہیں پاتے۔‘‘(الباعث الحثیث ص۸۵)
امام قرطبی کے اس پر مغز تبصرہ کی تائید معروف حنفی محقق مولانا عبدالحی لکھنوی نے بھی کی ھے فرماتے ھیں :۔
’’قوم حملھم وعلی الوضع التعصب المذہبی والتجمد التقلیدی کما وضع مامون الھروی حدیث من رفع یدیہ فلا صلوۃ لہ ووضع حدیث من قراء خلف الامام فلا صلوۃ لہ۔‘‘
’’حدیث ان لوگوں نے بھی وضع کی ھے جن کو مذھبی تعصب اور تقلیدی جمود نے وضع پر ابھارا ھے جیسا کہ مامون ھروی نے یہ روایتیں جو رفع یدین کرے اسکی نماز نہیں ۔ اور جو امام کے پیچھے قرأت کرے اس کی نماز نہیں وضع کی ہیں۔(الآثار المرفوعۃ :ص۱۲)
(رفع یدین اور قرأۃ فاتحہ خلف الامام کی متواتر احادیث کے مقابلہ میں روایتیں وضع کرنا اللہ کے دین میں کمال درجہ جرأت ھے)۔ (ضعیف اور موضوع روایات ص۴۸۔۴۹)
اس میں دشمنی کی کیا بات ہے جو روایات خود بنا کر دین اسلام می داخل کر کیا اس سے دوستی ہونی چاہئے ۔!!؟
اس کا اجمالی جواب یہی ہے لعنۃ اللہ علی الکاذبین ۔دین میں احادیث گھڑنے سے بھی باز نہیں آئے آل تقلید بس امام کا مقام بن جائے خواہ دین اسلام ہاتھ سے جاتا ہے تو جائے ۔؟؟!!
فقہ حنفی کی بنیادضعیف اور من گھڑت روایات پر ہے تفصیل کے ان لنکس کا مطالعہ کریں
www.Albisharah.com - حنفیت

فرقہ آل دیوبند کے جاهل اور مقلد شیوخ عوام کو گمراه کرنے کے لیئے قرآن وحدیث سے دور رکھتے ہیں اور بس تقلید امام کا سبق دیتے ہیں اور حیا سوز فقہ کا ورد کرواتے ہیں
ایک لمحہ کے لئے مانا کہ جو آپ نے کہا وہ ترجمہ صحیح اس سے کون سے فضیلت ثابت ہوتی ہے ،کیا معاذ اللہ شیخین کریمین رضی اللہ عنھما سے رواہات کم مروی ہے تو ان سے مروی فتاوی جات قرآن حدیث کے مخالف ہیں جیسا فقہ حنفی مخالف ہے ؟!

پ
انچواں مغالطہ
3 = ابن خلدون رحمہ الله نے یہ قول ( یُقال ) بصیغہ تَمریض ذکرکیا هے ، اور علماء کرام خوب جانتے هیں کہ اهل علم جب کوئ بات ( قیل ، یُقالُ ) سے ذکرکرتے هیں تو وه اس کے ضعف اورعدم ثبوت کی طرف اشاره هوتا هے ،
اور پهر یہ ابن خلدون رحمہ الله کا اپنا قول نہیں هے ، بلکہ مجهول صیغہ سے ذکرکیا هے ، جس کا معنی هے کہ ( کہا جاتا هے ) اب یہ کہنے والا کون هے کہاں هے کس کوکہا هے ؟؟
واہ جی واہ فقہ حنفی ہو یا امام صاحب کے فضائل و مناقب من گھڑت ،بے اصل روایات اور ضعیف رویات کی بھر مار کرتے ہیں یہاں کس قدر اصولی بن رہے ہیں ،یہ انصاف ہر جگہ ہو تو کیسا ہے
احناف کی اس دوغلی پالیسی اور بے اصولی کے لئے دیکھئے
یہ لنکس www.Albisharah.com - مناقب ابی حنیفہ اور کتاب :الخیرات الحسان
اوردرج ذیل کتب کا مطالعہ کریں
0.1.1. فرقہ بندی کا دور اور ایک مسلمان کی ذمہ داری۔۔۔عبد اللہ ناصر رحمانی
0.1.2. تحفہ احناف۔۔۔محمد یحیی عارفی
0.1.3. شادی کی دوسری دس راتیں۔۔۔ابو اسامہ گوندلوی
0.1.4. شادی کی پہلی رات ﴿جواب الجواب﴾۔۔۔داماد عبدالغنی طارق لدھیانوی
0.1.5. مجلس ذکر کی شرعی حیثیت۔۔۔محمد سیف اللہ خالد
0.1.6. جنازہ، قبر اور تعزیت کی بدعات۔۔۔احمد بن عبد اللہ السلمی
0.1.7. عبادات میں بدعات۔۔۔عمرو بن عبدالمنعم بن سلیم
0.1.8. احباب دیوبند کی کرم فرمائیاں۔۔۔علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید
0.1.9. دیوبندیت۔۔۔سید طالب الرحمٰن
0.1.10. احناف کا رسول اللہ سے اختلاف۔۔۔حافظ فاروق الرحمٰن یزدانی
0.1.11. بہشتی زیور کا خود ساختہ اسلام
0.1.12. احادیث ہدایہ۔۔۔ارشادالحق اثری
0.1.13. اغلاط ہدایہ۔۔۔مولانا محمد جوناگڑھی
0.1.14. فتاویٰ عالمگیری پر ایک نظر۔۔۔خواجہ محمد قاسم
0.1.15. مروجہ فقہ کی حقیقت۔۔۔بدیع الدین شاہ راشدی
0.1.16. حلالہ کی چھری۔۔۔ابو شرجیل
0.1.17. امام ابو حنیفہ کی قانون ساز کمیٹی کی حقیقت۔۔۔مولانا کرم الدین
0.1.18. حقیقت الفقہ۔۔۔مولانا محمد یوسف
0.1.19. امین اوکاڑوی کا تعاقب۔۔۔حافظ زبیر علی زئی
0.1.20. کیا فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے؟
0.1.21. آل دیوبند سے ٢١٠ سوالات۔۔۔حافظ زبیر علی زئی
0.1.22. آل دیوبند کے ٣٠٠ جھوٹ۔۔۔حافظ زبیر علی زئی
0.1.23. دیوبندیت اپنی کتابوں کے آئینے میں
0.1.24. کشف الحقائق۔۔۔محمد بشیر ظہیر
0.1.25. کیا علمائے دیوبند اہل سنت ہیں؟
0.1.26. مولانا سرفراز صفدر اپنی تصنیفات کے آئینے میں۔۔۔ارشاد الحق اثری
0.1.27. معقولات حنفیہ۔۔۔مولانا ثناﺀ اللہ امرتسری
0.1.28. مذہب حنفی کا دین اسلام سے اختلاف۔۔۔ابوالاقبال سلفی
0.1.29. قرآن و حدیث میں تحریف۔۔۔ابو جابر عبداللہ دامانوی
0.1.30. صحابہ کرام کے بارہ میں علمائے حنفیہ کی زبان درازیاں۔۔۔صاحبزادہ الطاف الرحمن جوہر
0.1.31. دیوبندیت کی تطہیر ضروری ہے
0.1.32. حاجی امداد اللہ مہاجر مکی کا مقام آل دیوبندیت میں
لنک یہ ہے ان کتب کا [/
URL]
امام ابو حنیفہ کی اپنی احادیث اور فقہ کے متعلق اپنی ہی معتبر پانچ گواہیاں ؟
گھر والا اپنے گھر کی چیزوں کو زیادہ جانتا ہے امام ابو حنیفہ حدیث و فقہ کے کتنے بڑے محدث و امام تھے اس کی حقیقت انھیں کے اقوال سے جانتے ہیں اس طرح احسن انداز میں اصل حقیقت کھل جائے گی اور کسی کو اعتراض بھی نہیں ہو گا کیونکہ اس میں تو ان کے اپنے اقوال ہی ہیں ،تو مقلدین ان کے اقوال کی ہی تقلید کرتے ہیں اس لئے ان اقوال کو سامنے چون و چرا کئے بغیر قبول کرنا ہو گا ورنہ تقلید کا دعوی غلط ثابت ہو گا اور سمجھ یہ لگے گی کہ یہ صرف امام صاحب کے وہ اقوال منسوبہ الی لامام مانتے ہیں جو قرآن و حدیث کے خلاف ہیں فالی اللہ المشتکی !
١امام صاحب کی اپنی مروی احادیث و فقہ کے متعلق پہلی گواہی:

کئی صحیح اسانید سے مروی ہے کہ امام ابو حنیفہ نے فرمایا:مارائیت افضل من عطائ و عامۃ ما احدثکم خطا۔میں نے امام عطائ بن ابی رباح سے افصل کسی و نہیں دیکھا اور میری بیان کردا عام احادیث و علوم بشمول فقہ مجموعہ اغلاط ہیںً ۔(الکامل لابن عدی :ج٧ص٢٤٧٣،تاریخ بغداد ج١٣ص٤٢٥،کتاب الکنی لابی احمد حاکم :ج٥ص١٧٥)
١امام صاحب کی اپنی مروی احادیث و فقہ کے متعلق دوسری گواہی:

ابو عبدالرحمن المقری کہتے ہیں :کان ابوحنیفۃ یحدثنا فاذا فرغ من الحدیث قال:ہذا الذی سمعتم کلہ ریاح و اباطیل۔‘‘‘امام ابو حنیفہ اپنی درس گاہ میں احادیث بیان کرکے فارغ ہوتے تھے تو ہم سے فارغ ہو کر کہتے تھے کہ تم ہماری درسگاہ میں جوبھی سنتے ہو وہ مجموعہ اغلاط و ریاح اور مجموعہ اباطیل ہیں۔(الجرح و التعدیل لابن ابی حاتم :ج٨
ص٤٥٠،وسندہ صحیح )
١امام صاحب کی اپنی مروی احادیث و فقہ کے متعلق تیسری گواہی :

نظر بن محمد نے کہا کہ ہم ابو حنیفۃ کے پاس جاتے رہتے تھے اور ایک شامی آدمی بھی ہمارے ساتھ جایا کرتا تھا ،پھر وہ شامی اپنے گھر شام جانے لگا ،تو امام ابوحنیفہ کو وہ الواداع کہنے آیا ،ابوحنیفہ نے پوچھا کہ کیا تم ہماری باین کردہ فقہی و علمی باتیں اور روایات بھی اپنے ساتھ شام لے جاو گے ؟شامی نے کہا جی ہاں !انھیں میں اپنے ساتھ اہپنے وطن لے جوں گا ۔امام ابو حنیفہ نے کہا :تب تم اپنے ساتھ مجموعہ شرور لے جاو گے ۔(تاریخ بغداد ٌج١٣ص٤٢٣ ،٤٢٤ باسنادین صحیحین)
١امام صاحب کی اپنی مروی احادیث و فقہ کے متعلق چوتھی گواہی :

امام حنیفہ اپنے شاگرد ابویوسف سے کتہے ہیں اے یعقوب (ابویوسف کا نام )تم میری درسگاہ میں میری بیان کردہ ہر بات نہ لکھا کرو کیونکہ میری رائے و فقہی بات روزانہ بدلا کرتی ہے اور مجھے خبر نہیں رہتی کہ میری بیان کردہ مختلف ایام میں مختلف باتوں میں سے کون سی میں مجھ سے غلطی واقع ہو رہی ہے اور کون سی ٹھیک ہے ۔(تاریخ بغداد :ج٣ص٤٢٤)
١امام صاحب کی اپنی مروی احادیث و فقہ کے متعلق پانچویں گواہی :

امام ابوحنیفہ نے اپنے شاگرد ابویوسف سے کہا:ویحکم کم تکذبون علی فی ہذہ الکتب مالم اقل ۔‘‘اے میرے شاگردو !جو میری طرف منسوب علوم کی کتابوں میں کرتے ہو ان میں بڑی کثرت سے جھوٹی باتیں میری طرف جھوٹ بولتے ہوئے منسوب کر دیتے ہو ،جو میری بیان کردہ نہیں ہوتیں ۔(الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم ٌج٩
ص٢٠١،الضعفائ للعقیلی :ج٤ص٤٤٠)

جو کچھ امام صاحب اپنے بارے میں فرما رہے ہیں ائمہ محدثین بھی بلکل وہی فرماتے ہیں مثلا
# وقال الإمام مسلم في " الكنى والأسماء " (ق ٣١ / ١) : مضطرب الحديث ليس له كبير حديث صحيح.
# ٣ - وقال النسائي في آخر " كتاب الضعفاء والمتروكين " (ص ٥٧) : ليس بالقوي في الحديث، وهو كثير الغلط على قلة روايته.
# ٤ - وقال ابن عدي في " الكامل " (٤٠٣ / ٢) : له أحاديث صالحة، وعامة ما يرويه غلط وتصاحيف وزيادات في أسانيدها ومتونها، وتصاحيف في الرجال، وعامة ما يرويه كذلك، ولم يصح له في جميع ما يرويه، إلا بضعة عشر حديثا، وقد روى من الحديث لعله أرجح من ثلاثمائة حديث، من مشاهير وغرائب، وكله على هذه الصورة، لأنه ليس هو من أهل الحديث، ولا يحمل عمن يكون هذه صورته في الحديث.
# ٥ - قال ابن سعد في " الطبقات " (٦ / ٢٥٦) : كان ضعيفا في الحديث.
# ٦ - وقال العقيلي في " الضعفاء " (ص ٤٣٢) : حدثنا عبد الله بن أحمد قال: سمعت أبي يقول: حديث أبي حنيفة ضعيف.(٤)
# ٧ - وقال ابن أبي حاتم في " الجرح والتعديل " (٤ / ١ / ٤٥٠) : حدثنا حجاج ابن حمزة قال: أنبأنا عبدان بن عثمان قال: سمعت ابن المبارك يقول: كان أبو حنيفة مسكينا في الحديث. (٥)۔
# ٨ - وقال أبو حفص بن شاهين: وأبو حنيفة، فقد كان في الفقه ما لا يدفع من علمه فيه، ولم يكن في الحديث بالمرضي، لأنه للأسانيد نقادا، فإذا لم يعرف الإسناد ما يكتب وما كذب نسب إلى الضعف. كذا في فوائد ثبتت في آخر نسخة " تاريخ جرجان " (ص ٥١٠ - ٥١١) .
# ٩ - قال ابن حبان: وكان رجلا جدلا ظاهر الورع لم الحديث صناعته حدث بمئة وثلاثين حديثا مسانيد ما له حديث في الدنيا غيرها أخطأ منها في مئة وعشرين حديثا إما أن يكون أقلب إسناده أو غير متنه من حيث لا يعلم فلما غلب خطؤه على صوابه استحق ترك الاحتجاج به في الأخبار.۔
افسوس ہےمقلدین پر جو محدثین پر تو اعتراضات کرتے ہیں کہ انھوں نے امام ابوحنیفہ پر جرح کرتے ہیں لیکن مقلدین امام ابوحنیفہ پر اعتراضات نہیں کرتے جو انھوں نے اپنے اوپر خود جرح کی ہے اور اپنی فقہ اور حدیث کی حقیقت خؤد بیان کی ہے کہ وہ مجموعہ اباطیل ہیں ۔!!!کیا یہی انصاف ہے ۔


امام عبداللہ بن مبارک کا اپنے استاد امام ابو حنفیہ کی روایات کے ساتھ کیا سلوک کیا ؟
بطور فائدہ عرض ہے کہ شاگرد اپنے استاد کے ساتھ رہ کر اس کی حقیقت کو زیادہ جانتا ہے تو آئیں ہم امام ابو حنیفہ شاگرد رشید امام عبداللہ بن مبارک سے پوچھتے ہیں کہ امام صاحب کی روایات کیسی ہیں ؟
امام ابن حبان بسند متصل نقل کیا ہے کہ ابراہیم بن شماس فرماتے ہیں میں نے امام ابن مبارک کو ثغر کے مقام میں دیکھا کہ وہ کتاب لوگوں پر پڑھ رہے تھے جبامام ابوحنیفہ کا ذکر آتا تو فرماتے اضربو ا علیہ ۔اس پر نشان لگا لو ۔اور یہ آخری کتاب تھی جوانھوں نے لوگوں کو سنائی تھی (الثقات ترجمہ ابراہیم بن شماس )السنۃ لابن احمد میں ہے کی یہ واقعہ امام ابن مبارک کی وفات سے بضعۃ عشر تیرہ چودہ دن پہلے کا ہے ۔ابراہیم بن شماس ثقہ ہے (تقریب ص٢٢)اور ابن حبان نے اب سے یہ روایت بواسطہ عمر بن محمد الجبیری یقول سمعت محمد بن سھل بن عسکر بیان کی ھے ۔اور محمد بن سھل بن ثقہ امام ھے۔ اور عمر بن محمدالجبیری حافظ حدیث اور ثقہ امام ھیں (تزٖکرہ ص؛٧١٩) ۔اور یہ قول ابراھیم سے مختلف اسانید کے ساتھ تاریخ بغداد ص٤١٤ج١٣ اور المجروحین لابن حبان (ص٧١ج٣)السنۃ لعبداللہ بن احمد (ص٢١١،٢١٤ج١)،العلل و معرفۃ الرجال(ج٢ص٢٤٢)میں بھی دیکھا جا سکتا ہے

امام عبداللہ بن مبارک مزید فرماتے ہیں کہ میں نے امام ابو حنیفہ سے چار سو حدیثیں نقل کی ہیں ۔جب میں واپس عرق جاوں گا توانھیں مسخ کر دوں گا ۔(بغدادی ص٤١٤ج١٣)
اس مختصر مضمون سے ثابت ہوا
١:امام ابوحنیفہ کے نزدیک ان کی مروی روایات جھوٹ کا پلندہ ہیں آج فقہ حنفی اس کی سو فیصد تائید کرتی ہے ۔نیز دیکھئے یہ لنک
[url=http://www.albisharah.com/index.php?option=com_content&view=category&id=13:hanafiat]www.Albisharah.com - حنفیت

٢:امام صاحب نے فقہ حنفی کو آگے پھیلانے سے روکا ہے اور صاحب بصیرت جب فقہ حنفی کا مطالع کرتا ہے تو واقعۃ کہتا کہ کاش ایسی فقہ کو دیکھنا نصیب ہوتا ۔تفصیل ہر کوئی جانتا ہے ۔صرف کوئی ایک کتاب فقہ حنفی پڑھ لو تو یہ حقیقت واضح ہو جاتی ہے کہ کتنی یہ فقہ قرآن و حدیث کے موافق ہے !!! اور کتنا انسانیت کے احترم کو بجا لاتی ہے !!!!
اس حقیقت کے ان کتب کا مطالعہ کافی ہے
0.1.10. احناف کا رسول اللہ سے اختلاف۔۔۔حافظ فاروق الرحمٰن یزدانی
0.1.11. بہشتی زیور کا خود ساختہ اسلام
0.1.12. احادیث ہدایہ۔۔۔ارشادالحق اثری
0.1.13. اغلاط ہدایہ۔۔۔مولانا محمد جوناگڑھی
0.1.14. فتاویٰ عالمگیری پر ایک نظر۔۔۔خواجہ محمد قاسم
0.1.15. مروجہ فقہ کی حقیقت۔۔۔بدیع الدین شاہ راشدی
ان کا لنک البشارہ ڈاٹ کام میں یہ ہے

آخری بات :مسند ابی حنیفہ کے نام سے جو خوارزمی حنفی نے جمع کی ہے اس کی حقیقت اہل علم جانتے ہیں اس میں من گھڑت اسانید بنا کر روایت کو نقل کیا گیا ہے استاد محترم شیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کا مضمون ہفت روزہ الاعتصام میں شایع ہو رہا ہے مناسب وقت میں اسے بھی ویب سائٹ پر شایع کر دیا جائے گا ۔ان شاء اللہ ۔
نیز دیکھیں البشارہ ڈاٹ کام
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,114
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
وسوسہ ٢ کا باقی حصہ [/
آل دیوبند لکھتے ہیں HL]
= امام ابوحنیفہ رحمہ الله کو ائمہ حدیث نے حُفاظ حدیث میں شمارکیا هے ،
عالم اسلام کے مستند عالم مشہور ناقد حدیث اور علم الرجال کے مستند ومُعتمد عالم علامہ ذهبی رحمہ الله نے امام ابوحنیفہ رحمہ الله کا ذکراپنی کتاب ( تذکره الحُفَّاظ ) میں کیا هے ، جیسا کہ اس کتاب کے نام سے ظاهر هے کہ اس میں حُفاظ حدیث کا تذکره کیا گیا هے ، اور محدثین کے یہاں ( حافظ ) اس کو کہاجاتا هے جس کو کم ازکم ایک لاکهہ احادیث متن وسند کے ساتهہ یاد هوں اور زیاده کی کوئ حد نہیں هے ، امام ذهبی رحمہ الله تو امام ابوحنیفہ رحمہ الله کو حُفاظ حدیث میں شمار کریں ، اور انگریزی دور کا نومولود فرقہ اهل حدیث کہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله کو ستره احادیث یاد تهیں ،
( تذکره الحُفَّاظ ) سے امام ابوحنیفہ رحمہ الله کا ترجمہ درج ذیل هے ،
تذكرة الحفاظ/الطبقة الخامسة
أبو حنيفة
الإمام الأعظم فقيه العراق النعمان بن ثابت بن زوطا التيمي مولاهم الكوفي: مولده سنة ثمانين رأى أنس بن مالك غير مرة لما قدم عليهم الكوفة، رواه ابن سعد عن سيف بن جابر أنه سمع أبا حنيفة يقوله. وحدث عن عطاء ونافع وعبد الرحمن بن هرمز الأعرج وعدي بن ثابت وسلمة بن كهيل وأبي جعفر محمد بن علي وقتادة وعمرو بن دينار وأبي إسحاق وخلق كثير. تفقه به زفر بن الهذيل وداود الطائي والقاضي أبو يوسف ومحمد بن الحسن وأسد بن عمرو والحسن بن زياد اللؤلؤي ونوح الجامع وأبو مطيع البلخي وعدة. وكان قد تفقه بحماد بن أبي سليمان وغيره وحدث عنه وكيع ويزيد بن هارون وسعد بن الصلت وأبو عاصم وعبد الرزاق وعبيد الله بن موسى وأبو نعيم وأبو عبد الرحمن المقري وبشر كثير. وكان إماما ورعا عالما عاملا متعبدا كبير الشأن لا يقبل جوائز السلطان بل يتجر ويتكسب.
قال ضرار بن صرد: سئل يزيد بن هارون أيما أفقه: الثوري أم أبو حنيفة؟ فقال: أبو حنيفة أفقه وسفيان أحفظ للحديث. وقال ابن المبارك: أبو حنيفة أفقه الناس. وقال الشاقعي: الناس في الفقه عيال على أبي حنيفة. وقال يزيد: ما رأيت أحدًا أورع ولا أعقل من أبي حنيفة. وروى أحمد بن محمد بن القاسم بن محرز عن يحيى بن معين قال: لا بأس به لم يكن يتهم ولقد ضربه يزيد بن عمر بن هبيرة على القضاء فأبى أن يكون قاضيا. قال أبو داود : إن أبا حنيفة كان إماما.
وروى بشر بن الوليد عن أبي يوسف قال: كنت أمشي مع أبي حنيفة فقال رجل لآخر: هذا أبو حنيفة لا ينام الليل، فقال: والله لا يتحدث الناس عني بما لم أفعل، فكان يحيي الليل صلاة ودعاء وتضرعا. قلت: مناقب هذا الإمام قد أفردتها في جزء. كان موته في رجب سنة خمسين ومائة .
أنبأنا ابن قدامة أخبرنا بن طبرزد أنا أبو غالب بن البناء أنا أبو محمد الجوهري أنا أبو بكر القطيعي نا بشر بن موسى أنا أبو عبد الرحمن المقرئ عن أبي حنيفة عن عطاء عن جابر أنه رآه يصلي في قميص خفيف ليس عليه إزار ولا رداء قال: ولا أظنه صلى فيه إلا ليرينا أنه لا بأس بالصلاة في الثوب الواحد
چھٹا مغالطہ :
’’عالم اسلام کے مستند عالم مشہور ناقد حدیث اور علم الرجال کے مستند ومُعتمد عالم علامہ ذهبی رحمہ الله نے امام ابوحنیفہ رحمہ الله کا ذکراپنی کتاب ( تذکره الحُفَّاظ ) میں کیا هے۔‘‘
ہم لہتے ہیں کہ عالم اسلامکے مستند محدثین کرام ناقد حدیث اور علم الرجال کے مستند و معتمد محدثین نے امام ابوحنیفہ کو سخت ضعیف قراردیا ہے جس کے مقابلے میں حافظ ذہبی کی عبارتیں اپنے مطلب کی پیش کرکے جشن منا رہے ہیں ۔واسفا
آل دیوبند کو اپنے امام کے دفاع کے لئے صرف حافظ ذہبی نظر آتے ہیں ہم برملا کہتے ہیں کہ احناف یہاں بھی انصاف سے کام نہیں لیتے جس طرح پوری حنفیت شور مچاتی ہے کہ امام عبداللہ بن مبارک نے اپنے استاد امام ابو حنیفہ کی تعریف ہے حالانکہ ابن مبارک نے اپنے استاد امام ابوحنفیہ کو ضعیف کہا ہے جس کی تفصیل البشارہ ڈاٹ کام میں شایع ہو چکی ہے بالکل اسی طرح امام ذہبی کے ساتھ رویہ اپناتے ہیں آئیں اصل حقیقت کا مطالعہ کریں ۔
کفایت اللہ السنابلی لکھتے ہیں :اب چلتے ہیں امام ذہبی رحمہ اللہ کی تیسری کتاب کی طرف:

امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور’’مناقب الإمام أبي حنيفة وصاحبيه‘‘ للذھبی


کتاب کے نام سے ظاہر یہ ہوتا ہے کہ اس کتاب میں امام ذہبی رحمہ اللہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اوران کے صاحبین کے مناقب بیان کریں گے ، لیکن قارئین کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ اسی کتاب میں امام ذہبی رحمہ اللہ نے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مثالب سے متعلق بھی روایات کا اچھا خاصا حصہ نقل کردیا ہے اور اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے ، لیکن کتاب کے محقق زاہد کوثری نے اس قسم کی روایا ت کو حاشیہ میں موضوع و من گھڑت قرار دینے میں ذرا بھی دیر نہیں کی ہے۔
اب قارئین اسی سے اندازہ لگالیں کہ اس کتاب میں منقول ہر چیز قابل قبول نہیں ہے ۔
بہر حال ہمیں یہ بتلانا ہے کہ اس کتاب میں امام ذہبی رحمہ اللہ نے امام صاحب کی کیا پوزیش بیان کی ہے ، تو عرض ہے کہ امام ذہبی رحمہ اللہ نے بے شک اس کتاب میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی بعض خوبیوں کا ذکر ہے ، لیکن جب روایت حدیث کی بات آئی تو امام ذہبی رحمہ اللہ نے اس کتاب میں بھی دو ٹوک فیصلہ کردیا ہے کہ امام صاحب راویت حدیث میں معتبر نہیں ہیں بلکہ یہاں تک صراحت کی ہے کہ یہ ان کافن ہی نہیں ہے ، اس میں وہ مشغول ہی نہیں ہوئے ۔
ملاحظہ ہوں
مناقب امام ابوحنیفہ للذھبی سے امام ذہبی کا فیصلہ :

قلت: لم يصرف الإمام همته لضبط الألفاظ والإسناد، وإنما كانت همته القرآن والفقه، وكذلك حال كل من أقبل على فن، فإنه يقصر عن غيره , من ثم لينوا حديث جماعة من أئمة القراء كحفص، وقالون وحديث جماعة من الفقهاء كابن أبي ليلى، وعثمان البتي، وحديث جماعة من الزهاد كفرقد السنجي، وشقيق البلخي، وحديث جماعة من النحاة، وما ذاك لضعف في عدالة الرجل، بل لقلة إتقانه للحديث[مناقب الإمام أبي حنيفة وصاحبيه ص: 45]۔
میں (حافظ ذہبی ) کہتاہوں کہ امام صاحب نے الفاظ حدیث اور اسناد حدیث ، کی طرف توجہ ہی نہیں کی بلکہ ان کی توجہ صرف قران اورفقہ پر رہی ، اور ہرصاحب فن کا حال یہی ہوتا ہے کہ وہ دوسرے فن کے جاننے سے قاصرہوتاہے، اسی لئے محدثین نے قراء کی ایک جماعت کی حدیث کو کمزورقرار دیا ہے، جیسے حفص،قالون، اسی طرح فقہاء کیا ایک جماعت کی حدیث کو کمزورقرار دیا ہے جیسے ابن ابی لیلی اورعثمان البتی، اسی طرح زہاد کی ایک جماعت کی حدیث کو کمزورقرار دیا ہے جیسے فرقد سنجی اورسقیق بلخی ، اسی طرح نحویوں کی ایک جماعت کی حدیث کو کمزورقرار دیا لیکن اس سے مقصود ان کی عدالت پر جرح کرنا نہیں بلکہ یہ بتلانا ہے کہ وہ حدیث میں بڑی کم پختگی رکھتے ہیں۔
آل دیوبند کے بقول تذکرۃ الحفاظ میں جتنے رواۃ کا بھی ترجمہ ہے وہ ایک لاکھ حدیث کے حافظ ہیں !!یہاں پر اصطلاحی حافظ مراد نہیں اور حافظ ذہبی کے نزدیک بھی امام ابوحنفیہ ضعیف تھے اس کی بے مثال تفصیل جاننے کے لئے یہ لنکس کا مطالعہ کریں یہاں [URL]
اور[URL="http://www.albisharah.com/index.php?option=com_content&view=article&id=263:2011-11-12-11-49-06&catid=13:hanafiat&Itemid=9"] یہاں

سب سے پہلے حافظ ذھبی رحمہ اللہ کے نزدیک امام صاحب کا مقام بحیثیت راوی حدیث جاننے کے لیے مندرجہ ذیل سطور کا تحمل سے مطالعہ فرمائیں:
١۔حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
النعمان الامام رحمہ اللہ۔ قال ابن عدی : عامۃ ما یرویہ غلط وتصحیف وزیادات ولہ احادیث صالحۃ وقال النسائی : لیس بالقوی فی الحدیث کثیر الغلط علی قلۃ روایتہ وقال ابن معین: لا یکتب حدیثہ۔ (دیوان الضعفاء والمتروکین ، ص: ٣١٨)
اس عبارت کو غور سے ملاحظہ فرمائیں گے تو آپ کو اس میں اور میزان والی عبارت میں واضح تشابہ محسوس ھوگا۔ نیز اس عبارت کے الحاقی ہونے کا تا حال کوئی فتوی جاری نہیں ہوا۔

٢۔ نیز حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
إسماعيل بن حماد بن النعمان بن ثابت الكوفى عن أبيه عن جده۔ قال ابن عدى: ثلاثتهم ضعفاء.(میزان الاعتدال ج ١ص٢٢٦ )
یعنی ابن عدی کہتے ہیں کہ اسماعیل ،حماد اور امام ابو حنیفہ تینوں ضعیف ہیں۔

ان دونوں حوالہ جات سے امام ذہبی رحمہ اللہ کے نزدیک امام صاحب کا مقام بحیثیت راوی حدیث بخوبی معلوم ہو جاتا ہے۔ ثانی الذکر عبارت پرتا حال کسی نے بھی الحاقی اور اضافہ شدہ ہونے کا حکم نہیں لگایا۔ آئندہ کا حال اللہ رب العالمین ہی بہتر جانتا ہے۔وللہ فی خلقہ شؤون!!
آل دیوبند کا یہ کہنا :’’ امام ذهبی رحمہ الله تو امام ابوحنیفہ رحمہ الله کو حُفاظ حدیث میں شمار کریں ، اور انگریزی دور کا نومولود فرقہ اهل حدیث کہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله کو ستره احادیث یاد تهیں ،[/QUOTE]
ہم کہتے ہیں کہ تمام محدثین تو امام ابوحنیفہ کو ضعیف قرار دیں اور سخت جرح کریںاور اورانگریزی دور کا نومولود فرقہ باطلہ آل دیوبند مقلدین کہیں کہ امام ابوحنیفہ حافظ ذہبی کے نزدیک ثقہ ہیں !!!حالانکہ خؤد حافظ ذہبی نے امام صاحب کو ضعیف کہا ہے ۔
 
Top