راشد صاحب اور خضر حیات صاحب،
سو بات کی ایک کیجئے اور یہ بتائیے کہ ملالہ کے نظریات کی بنیاد پر اس کا قتل جائز ہے؟ اور کیا ایسے نظریات والا بچہ یا بچی مرتد ہو جاتا ہے؟
راجا بھائی بہت بہت شکریہ کے آپ نے ایک ایسا سوال پوچھ لیا جس سے میں اپنی بات کی وضاحت کر سکوں گا ۔
یہاں دو مسئلے ہیں
1۔ ملالہ (یا کوئی اور صاحب ڈائری ) کے نظریات پر تنقید کرنا
2۔ ملالہ پر کیے گئے حملے کی مذمت یا تائید کرنا ۔
یہ دونوں مسئلے الگ الگ ہیں ۔ میں نے تو ان غلط نظریات پر تنقید کی ہے اور کسی پر تنقید کرنا یا اس کو غلط قرار دینا اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہوتا کہ آپ اس پر حملہ یا اس کے قتل کو جائز قرار دے رہے ہیں ۔
کیونکہ ہر غلطی یا گناہ سبب ارتداد نہیں ہوتی کہ آپ اس کا خون حلال قرار دے دیں ۔
باقی رہی بات کہ حملہ طالبان نے کیا ہے یا ظالمان (امریکی پٹھو ) نے ؟ میں نے اس حوالے سے بھی کسی جگہ اپنی رائے دینے کی کوشش نہیں کی ، لہذا یہاں بھی مجھے کسی فریق کا حمایتی نہ سمجھا جائے ۔
میں نے تو بس اسلامی شعائر کا تمسخر اڑانے والی ایک دو باتوں کے حوالے سے کچھ لکھا ہے ۔ یہاں یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ یہ اسی صورت میں ہے اگر یہ باتیں کسی نے کہی ہیں اگر کسی نے نہیں کہیں تو وہ گفتگو کا ہدف بھی نہیں ہے ۔
بہر صورت ایک بات ضرور کہنا چاہوں گا کہ ہمارا اختلاف اس بات پر ہونا چاہیے کہ ملالہ (یا بواسطہ ملالہ ) اسلامی شعائر کی جو تضحیک کی گئی ہے کیا اس پر ملالہ کو یہی سزا ملنی چاہیے تھی ؟
نہ کہ ہم ایڑی چوٹی کا زور لگا کر اسلامی شعائر کی تضحیک کے اس فعل کو تأویلات کے ذریعے برحق ثابت کرنا شروع کردیں ،مثال کے طور پر :
جی اس نے تو ارد گر د دیکھے ہی فرعون تھے تو فرعون نہ کہتی تو اور ان کو فرشتے کہتی ؟