• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مل بیٹھ کر اکٹھے کھانا

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
مل بیٹھ کر اکٹھے کھانا

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ:
(( أَحَبُّ الطَّعَامِ إِلَی اللّٰہِ مَا کَثُرَتْ عَلَیْہِ الْأَیْدِيْ۔ ))1
'' اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے پیارا کھانا وہ ہے جس پر ہاتھوں کی کثرت ہو۔ ''
شرح...: وہ کھانا مراد ہے جس پر گھر والے یا دوست احباب اکٹھے ہوں اور ہر ایک اپنا الگ الگ کھانا نہ کھاتا ہو۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۱۷۱۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
قَالَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ! إِنَّا نَأْکُلُ وَلَا نَشْبَعُ؟
قَالَ: (( فَلَعَلَّکُمْ تَفْتَرِقُوْنَ؟ )) قَالُوْا: نَعَمْ! قَالَ: (( فَاجْتَمِعُوْا عَلیٰ طَعَامِکُمْ، وَاذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہِ عَلَیْہِ، یُبَارَکْ لَکُمْ فِیْہِ۔ ))1
'' صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کھاتے ہیں مگر سیر نہیں ہوتے؟ تو فرمایا: شاید تم الگ الگ ہوکر کھاتے ہو؟ صحابہ نے جواب دیا: ہاں جی! فرمایا: اپنے کھانے پر اکٹھے ہوجاؤ اور اس پر اللہ کا نام لو، اس میں تمہارے لیے برکت ڈالی جائے گی۔ ''
کیونکہ نفوس کا اجتماع اور جماعت کا بڑھ جانا، ایسے اسباب ہیں جنہیں رب تعالیٰ نے رحمت کے فیض اور نعمت کی بارش کے نزول کا تقاضا کرنے کے لیے مقرر کیا ہے اور یہ یقین رکھنے والوں کے ہاں محسوس چیز کی طرح ہے لیکن بندہ کے لیے اپنی جہالت کے ساتھ ایسا ہوجاتا ہے کہ اس کے اعتبار سے حاضر غائب پر اور حس عقل پر غالب آجاتی ہے۔ کھانے پر اجتماع اور اس پر اللہ تعالیٰ کا نام لینے کی وجہ سے برکت نازل ہوتی ہے حتیٰ کہ ایک کا کھانا دو کو اور دو کا کھانا چار انسانوں کو کفایت کرجاتا ہے اسی طرح دیگر مثالیں ہیں جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:
(( طَعَامُ الرَّجُلِ یَـکْفِي الرَّجُلَیْنِ وَطَعَامُ رَجُلَیْنِ یَـکْفِيْ أَرْبَعَۃً وَطَعَامُ أَرْبَعَۃٍ یَکْفِيْ ثَمَانِیَۃً۔ ))2
'' ایک آدمی کا کھانا دو کو کافی ہے اور دو کھانا چار کو اور چار کا کھانا آٹھ کو کفایت کرتا ہے۔ ''
اس سے مراد اخلاقی قدروں اور بقدر ضرورت پر قناعت کرنے پر ابھارنا ہے، کفایت کی مقدار میں حصر مراد نہیں بلکہ مراد عزت کرنا ہے، اس لیے حاضرین کے مطابق دو کو چاہیے کہ تیسرے کو شریک طعام یا چوتھے کو بھی شامل کرلیں۔
کفایت اجتماع کی برکت سے پیدا ہوتی ہے اور جیسے جیسے تعداد بڑھتی جائے گی ویسے ویسے برکت بھی زیادہ ہوتی جائے گی اور جب اجتماعیت حاصل ہوتی ہے تو برکت بھی شامل حال ہوتی ہے جو تمام حاضرین کو گھیر لیتی ہے۔ کسی میزبان کے لیے درست نہیں کہ اپنے پاس موجود چیز کو حقیر سمجھتے ہوئے مہمانوں کے آگے کرنے سے رک جائے کیونکہ قلیل چیز کے ذریعہ بھی بسا اوقات قناعت حاصل ہوجاتی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ حقیقی طور پر پیٹ تو نہیں بھرتا لیکن جان بچانا اور ڈھانچے کا قائم رکھنا حاصل ہوجاتا ہے۔3
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح سنن أبي داؤد، رقم: ۳۱۹۹۔
2 أخرجہ مسلم في کتاب الأشربۃ، باب: فضیلۃ المواساۃ في الطعام القلیل، رقم: ۵۳۷۱۔
3فتح الباری، ص: ۵۳۵ ؍ ۹۔ فیض القدیر، ص: ۱۷۲ ؍ ۱۔

اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top