محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
ھٰٓاَنْتُمْ اُولَاۗءِ تُحِبُّوْنَھُمْ وَلَا يُحِبُّوْنَكُمْ وَتُؤْمِنُوْنَ بِالْكِتٰبِ كُلِّہٖ۰ۚ وَاِذَا لَقُوْكُمْ قَالُوْٓااٰمَنَّا۰ۚۤۖ وَاِذَا خَلَوْا عَضُّوْا عَلَيْكُمُ الْاَنَامِلَ مِنَ الْغَيْظ۰ۭ قُلْ مُوْتُوْا بِغَيْظِكُمْ۰ۭ اِنَّ اللہَ عَلِيْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ۱۱۹ اِنْ تَمْسَسْكُمْ حَسَنَۃٌ تَسُؤْھُمْ۰ۡوَاِنْ تُصِبْكُمْ سَيِّئَۃٌ يَّفْرَحُوْا بِھَا۰ۭ وَاِنْ تَصْبِرُوْا وَتَتَّقُوْا لَا يَضُرُّكُمْ كَيْدُھُمْ شَئًْا۰ۭ اِنَّ اللہَ بِمَا يَعْمَلُوْنَ مُحِيْطٌ۱۲۰ۧ
سنتے ہو تم ان کے دوست ہو اور وہ تمہارے دوست نہیں اور تم پوری کتاب پر ایمان رکھتے ہو اور جب وہ تم سے ملتے ہیں توکہتے ہیں کہ ہم بھی مسلمان ہیں اورجب اکیلے ہوتے ہیں توغصہ سے تم پر انگلیاں کاٹ کاٹ کر کھاتے ہیں۔ تو کہہ تم اپنے غصہ میں مرو۔ اللہ دلوں کی باتیں جانتا ہے۔ (۱۱۹) اگر تم کوکچھ بھلائی ملے تو ان کو بری معلوم ہوتی ہے اوراگرتم کو کچھ برائی پہنچے اس سے وہ خوش ہوتے ہیں اور اگر تم صبر کرو اور بچتے رہو تو ان کا فریب تمہارا کچھ ضرر نہ کرے گا۔ جو کچھ وہ کرتے ہیں سب خدا کے بس میں ہے۔۱؎ (۱۲۰)
۱؎ قرآن حکیم چونکہ علیم بذات الصدور خدا کی کتاب ہے، اس لیے ضرور ہے کہ مخالفین کی ایک نفسیت کو بیان کیا جائے اور بتایا جائے کہ مخالف مخالف ہے اورموافق موافق، تاکہ مسلمان کسی دھوکے میں نہ رہیں۔ ان کے نفاق کا علاج بھی بتادیا۔فرمایا وَاِنْ تَصْبِرُوْا وَتَتَّقُوْا لاَیَضُرُّکُمْ کَیْدُھُمْ شَیْئًا۔یعنی اگرتم گھبرا نہ جاؤ اور پوری استقامت سے کام لو اور محتاط رہو تو تمھیں کوئی نقصان نہیں۔مسلمان کو جس قدر تدبر، استقلال اور احتیاط و اعتدال کی تلقین کی گئی ہے، وہ اسی قدر بے وقوف، کاہل اور غیرمعتدل ہے ۔ حالات یہ ہیں کہ مسلمانوں نے یہودیوں پرضرورت سے زیادہ اعتماد کیا۔ انھوں نے دھوکا دیا۔ منافقین کے ساتھ وفق ومسالمت سے کام لیا۔ وہ مخالفین کے ساتھ مل گئے۔ عیسائیوں کی تعریف کی، وہ بگڑ گئے۔ اس صورت میں ضروری تھا کہ ان سب سے ایک دم تعلقات منقطع کر لیے جائیں اور انھیں بتا دیا جائے کہ ہم تمہاری تمام منافقانہ چالوں سے واقف ہیں۔منافق اور منافقت سے بچنے کا اسلوب
{حَسَنَۃٌ} نیکی۔یہاں مراد مسرت ہے { مقاعد} نشستیں ۔ مورچے۔ بیٹھنے کی جگہیں۔حل لغات