• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

منافق گمراہ ہیں جبکہ مؤمن مجسم بے چینی اوراضطراب ہے ۔ تفسیر السراج۔ پارہ:5

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنٰفِقِيْنَ فِئَتَيْنِ وَاللہُ اَرْكَسَھُمْ بِمَا كَسَبُوْا۝۰ۭ اَتُرِيْدُوْنَ اَنْ تَہْدُوْا مَنْ اَضَلَّ اللہُ۝۰ۭ وَمَنْ يُّضْلِلِ اللہُ فَلَنْ تَجِدَ لَہٗ سَبِيْلًا۝۸۸ وَدُّوْا لَوْ تَكْفُرُوْنَ كَمَا كَفَرُوْا فَتَكُوْنُوْنَ سَوَاۗءً فَلَا تَتَّخِذُوْا مِنْھُمْ اَوْلِيَاۗءَ حَتّٰي يُھَاجِرُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللہِ۝۰ۭ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَخُذُوْھُمْ وَاقْتُلُوْھُمْ حَيْثُ وَجَدْتُّمُوْھُمْ۝۰۠ وَلَا تَتَّخِذُوْا مِنْھُمْ وَلِيًّا وَّلَا نَصِيْرًا۝۸۹ۙ
سوتمھیں کیا ہوا کہ تم منافقوں کے بارے میں دو فریق ہوگئے اورخدانے ان کے کاموں کے سبب انھیں الٹ دیا ہے ۔ کیا تم اسے ہدایت پرلانا چاہتے ہو جسے خدا نے گمراہ کیا اور جسے خدا گمراہ کرے تو تو اس کے لیے کوئی راہ نہ پائے گا۔۱؎(۸۸) چاہتے ہیں کہ کاش تم کافر ہو جاؤ۔ سوتم اور وہ برابر ہوجاؤ۔ سوتم ان میں سے کسی کو دوست نہ بناؤ جب تک کہ وہ خدا کی راہ میں وطن نہ چھوڑیں۔ پھراگر وہ قبول نہ کریں توانھیں پکڑواورقتل کروجہاں کہیں پاؤ اوران میں سے کسی کو رفیق نہ بناؤ اور نہ مددگار۔۲؎(۸۹)
منافق گمراہ ہیں

۱؎ اس آیت میں بتایا ہے کہ منافق گمراہ ہیں۔ اس لیے کہ ان کے نفاق کی شہادت خود خدانے دی ہے ۔ان کے متعلق مسلمانوں کو دوگونہ حکمت عملی سے کام لینا چاہیے ۔ یہ کھلے کافر ہیں۔البتہ فرق اسلام جو دیانت داری کے ساتھ جزئیات اسلام میں مختلف ہیں، ان کی تکفیر وتفسیق درست نہیں ۔ اگر اصول ونصوص میں اتفاق ہے، جزئیات کا اختلاف کوئی وزنی چیز نہیں۔ ہاں وہ لوگ جو مسلمہ نصوص وحقائق کے متوازی الگ اصول واساس کو مانتے ہیں وہ ہرگز مسلمان نہیں۔ اگرچہ ان کو دعویٔ اسلام ہی کیوں نہ ہو۔
جہاد وہجرت

۲؎ ان آیات میں بتایا ہے کہ ان کفار کی جو تم سے برسرپیکار ہیں ،خواہشات کیا ہیں؟ یہ چاہتے ہیں کہ تمھیں اپنی طرح کفروظلمت کی وادیوں میں ٹامک ٹوئیاں مارتے دیکھیں۔ ایسے لوگ ہرگز کسی دوستی اورتعلق کا استحقاق نہیں رکھتے۔ یہ اس قابل ہیں کہ ان سے کامل بیزاری کا اظہار کیا جائے ۔

ہجرت سے مراد ان آیات میں مخلصانہ اسلام کو قبول کرنا ہے ۔ اسلام وہجرت باہم اس لیے لازم ہیں کہ قبول حق وحقانیت کے بعد باطل سے جنگ قطعی اورواجبی ہے ۔ وہ لوگ جو اسلام قبول کرکے بھی کفر وشرک میں بھرے رہتے ہیں،درحقیقت مسلمان نہیں۔
حضورﷺ کا ارشاد ہے ۔ اَنَابَرِیٌٔ مِنْ کُلِّ مُسْلِمٍ اَقَامَ بَیْنَ اَظْھُرِ الْمُشْرِکِیْنَ۔

مجبوری اور اضطرار دوسری بات ہے ۔ دل میں کفر کے خلاف زبردست غصہ وغضب موجود ہونا چاہیے۔ یہی مطلب ہے اس حدیث کا کہ لاھجرۃ بعدالفتح ولٰکن جھاد۔یعنی فتح مکہ کے بعد ہجرت کا اب کوئی موقع نہیں مگر دل میں مجاہدانہ ولولے ضرور موجزن رہیں اورقصد وارادہ میں زورہجرت باقی ہو۔مسلمان کسی حالت میں بھی جمود وتسفل کی زندگی پر قانع نہیں رہتا۔ وہ مجسم بے چینی اوراضطراب ہے ۔ اس کے نزدیک اس نوع کی قناعت کفر ہے ۔ وہ یہ چاہتا ہے کہ پوری آزادی کے ساتھ زندگی بسر کرے۔ کفر اسے دیکھ دیکھ کر جلے۔ شرک اس کے موحدانہ اقدامات سے کانپ اٹھے۔ ظلمت وتاریکیاں اس کے نام سے کافور ہوجائیں۔ یعنی اس کا وجود ہمہ قہر وغلبہ ہے ۔ وہ مقہور ہونا جانتا ہی نہیں۔ہوسکتا ہے بعض حالات کی موجودگی میں وہ ہاتھ میں تلوار نہ لے سکے مگر یہ ناممکن ہے کہ اس کا دل ظلم وتسلط کو برداشت کرلے۔ وہ آزاد پیدا ہوتا ہے اور حاکم ومسلط رہ کرجیتا ہے۔
حل لغات

{فِئَتَیْنِ} دو گروہ۔ واحد فئۃ {اَرْکَسَ} مادہ ارکاس۔ اوندھاگرنا۔
 
Top