محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
قبروں پر تعمیرات قائم کرنا شرک اکبر کا ذریعہ ہے !!!
فضیلۃ الشیخ محمد بن عثیمین رحمہ اللہ نے فرمایا :
قبروں پر تعمیرات قائم کرنا حرام ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، کیونکہ اس طرح قبر میں دفن اشخاص کی تعظیم ہوتی ہے، اور اسی طرح یہ عمل غیر اللہ کی عبادت یعنی قبروں کی پوجا کا بھی ذریعہ ہے ، جیسے کہ یہ بات قبروں پر بنائی گئی بہت سی تعمیرات میں ہو رہا ہے، کہ لوگ ان قبروں میں مدفون لوگوں کو اللہ کے برابر شریک بنانے لگے ہیں، اور ان سے اپنی حاجت روائی طلب کرتے ہیں ۔
حالانکہ قبروں میں مدفون لوگوں سے دعا مانگنا، اپنی مشکل کشائی کیلئے ان سے مدد طلب کرنا، شرک اکبر ہے، اور اسلام سے مرتد ہونے کا موجب ہے۔ اللہ ہی ہماری مدد فر مائے" انتہی
قبروں پر قبے اور گنبد اور مزار تعمير كرنا ممنوع ہے، اور يہ قبروں كى تعظيم اور شرك كا ذريعہ ہيں اور اسى طرح تقريبا ايك بالشت سے قبر اونچى كرنا بھى ممنوع ہے.
شوكانى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" اور قبروں پر قبے اور گنبد اور مزار بنانا بھى اس حديث ( مندرجہ بالا حديث ) كے تحت بالاولى شامل ہوتے ہيں، اور قبروں كو مساجد بنانا بھى يہى ہے، اور ايسا كرنے والے پر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے لعنت فرمائى ہے ....
قبروں كو پكا كرنا اور انہيں اچھى اور بناسنوار كر تعمير كرنے سے كتنى ہى خرابياں پيدا ہو چكى ہيں اور سرايت كر چكى ہيں جس سے آج اسلام رو رہا ہے؛ ان خرابيوں ميں جاہل قسم كے افراد كا وہى اعتقاد ہے جو كفار اپنے بتوں سے ركھتے ہيں، اور يہ اتنى عظمت اختيار كر گيا ہے كہ لوگ يہ گمان كرنے لگے ہيں كہ يہ قبر نفع دينے اور نقصان دور كرنے پر قادر ہے، تو اس طرح انہوں نے ان قبروں كو اپنى حاجات و ضروريات پورى كرنے اور نجات و كاميابى اور مطلب پورے ہونے كى جگہ بنا ليا ہے، اور وہاں سے وہ كچھ مانگنے لگے ہيں جو انہيں اپنے رب اور پروردگار سے مانگنا چاہيے، اور ان قبروں كى طرف سفر كر كے جانے لگے ہيں، اور انہيں تبركا چھو كر اس سے مدد مانگتے ہيں؛ اجمالى طور پر يہ كہ انہوں نے كوئى ايسا كام نہيں چھوڑا جو جاہليت ميں بتوں كے ساتھ نہ ہوتا ہو آج يہ بھى اس پر عمل پيرا ہيں،
انا للہ و انا اليہ راجعون!!
واللہ اعلم .
الاسلام سوال و جواب
http://islamqa.info/ur/83133