منفرد اور امام کے لئے قرات کا حکم :
اکیلے نمازی اورامام کے لئے نماز میں سورة فاتحہ پڑھنا ضروری ہے حدیث پاک میں آتا ہے ۔
حدیث:عن عبادة بن الصامت رضی اللہ عنہ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قال لا صلوة لمن لم یقرا بفاتحة الکتاب۔بخاری ج1 ص 104 قدیمی کتب خانہ ۔
ترجمہ :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں نماز اس شخص (امام و منفرد) کی جو سورة فاتحہ کی قرات نہ کرے ۔
حدیث :عن نافع ان عبداللہ بن عمر کان اذا سئل ھل یقراءاحد خلف الامام قال اذا صلی احدکم خلف الامام فحسبہ قراة الامام و اذا صلی وحدہ فلیقر ء قال و کان عبد اللہ بن عمر ؓ لا یقراءخلف الامام ۔موطا امام مالک ص 68 ترک القراہ خلف الامام ۔
ترجمہ : نافع ؒ فرماتے ہیں کہ جب حضرت ابن عمر ؓ سے پوچھا جاتا کہ امام کے پیچھے مقتدی بھی پڑھے ؟ تو آپ جواب دیتے کہ مقتدی کے لئے امام کی قرات کافی ہے البتہ جب وہ اکیلا نماز پڑھے تو قرات کرے ۔ خود حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ امام کے پیچھے قرات نہیں کرتے تھے ۔
مذکورہ بالا دلائل سے معلوم ہوا کہ جب آدمی امام ہو یا اکیلا نماز پڑھ رہا ہو تو اس کے لئے قرات ضروری ہے لیکن اگر مقتدی ہوتو پھر قرات نہ کرے ۔
اکیلے نمازی اورامام کے لئے نماز میں سورة فاتحہ پڑھنا ضروری ہے حدیث پاک میں آتا ہے ۔
حدیث:عن عبادة بن الصامت رضی اللہ عنہ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قال لا صلوة لمن لم یقرا بفاتحة الکتاب۔بخاری ج1 ص 104 قدیمی کتب خانہ ۔
ترجمہ :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں نماز اس شخص (امام و منفرد) کی جو سورة فاتحہ کی قرات نہ کرے ۔
حدیث :عن نافع ان عبداللہ بن عمر کان اذا سئل ھل یقراءاحد خلف الامام قال اذا صلی احدکم خلف الامام فحسبہ قراة الامام و اذا صلی وحدہ فلیقر ء قال و کان عبد اللہ بن عمر ؓ لا یقراءخلف الامام ۔موطا امام مالک ص 68 ترک القراہ خلف الامام ۔
ترجمہ : نافع ؒ فرماتے ہیں کہ جب حضرت ابن عمر ؓ سے پوچھا جاتا کہ امام کے پیچھے مقتدی بھی پڑھے ؟ تو آپ جواب دیتے کہ مقتدی کے لئے امام کی قرات کافی ہے البتہ جب وہ اکیلا نماز پڑھے تو قرات کرے ۔ خود حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ امام کے پیچھے قرات نہیں کرتے تھے ۔
مذکورہ بالا دلائل سے معلوم ہوا کہ جب آدمی امام ہو یا اکیلا نماز پڑھ رہا ہو تو اس کے لئے قرات ضروری ہے لیکن اگر مقتدی ہوتو پھر قرات نہ کرے ۔