• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

منفرد اور امام کے لئے قرات کا حکم سند مطلوب ہے

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
منفرد اور امام کے لئے قرات کا حکم :
اکیلے نمازی اورامام کے لئے نماز میں سورة فاتحہ پڑھنا ضروری ہے حدیث پاک میں آتا ہے ۔
حدیث:عن عبادة بن الصامت رضی اللہ عنہ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قال لا صلوة لمن لم یقرا بفاتحة الکتاب۔بخاری ج1 ص 104 قدیمی کتب خانہ ۔
ترجمہ :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں نماز اس شخص (امام و منفرد) کی جو سورة فاتحہ کی قرات نہ کرے ۔
حدیث :عن نافع ان عبداللہ بن عمر کان اذا سئل ھل یقراءاحد خلف الامام قال اذا صلی احدکم خلف الامام فحسبہ قراة الامام و اذا صلی وحدہ فلیقر ء قال و کان عبد اللہ بن عمر ؓ لا یقراءخلف الامام ۔موطا امام مالک ص 68 ترک القراہ خلف الامام ۔
ترجمہ : نافع ؒ فرماتے ہیں کہ جب حضرت ابن عمر ؓ سے پوچھا جاتا کہ امام کے پیچھے مقتدی بھی پڑھے ؟ تو آپ جواب دیتے کہ مقتدی کے لئے امام کی قرات کافی ہے البتہ جب وہ اکیلا نماز پڑھے تو قرات کرے ۔ خود حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ امام کے پیچھے قرات نہیں کرتے تھے ۔
مذکورہ بالا دلائل سے معلوم ہوا کہ جب آدمی امام ہو یا اکیلا نماز پڑھ رہا ہو تو اس کے لئے قرات ضروری ہے لیکن اگر مقتدی ہوتو پھر قرات نہ کرے ۔
 
Top