- شمولیت
- نومبر 01، 2013
- پیغامات
- 2,035
- ری ایکشن اسکور
- 1,227
- پوائنٹ
- 425
پیارے بھائی جان آپ کی پوری بحث کا خلاصہ خود آپ کی پہلی پوسٹ میں دیا گیا ہے جس میں آپ نے خود ایک اصول بنایا ہے کہنبی اکرمﷺ کے ساتھ مناسبت کی وجہ سے حدیث کے علم میں سند کو بہت ذیادہ اہمیت ہے اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ نبی اکرمﷺ کے ساتھ کوئی جھوٹی بات منسوب نہ ہو جائے اور وہ دین کا حصہ نہ بنادی جائے ۔۔
کسی بات کی تصدیق کرنے کی ضرورت تب ہوتی ہے جب کوئی اس بات کو دین بنانے کی کوشش کرے یعنی اسی کے اوپر کسی کے دیندار یا بے دین ہونے کا انحصار کیا جاتا ہو
اب اس سے زیادہ ہم اور کیا کہیں کہ اگر کوئی مسلمان تاریخ کا حوالہ دے کر کسی صحابی یا تابعی یا کسی اموی یا اور خلیفہ کو بے ایمان ثابت کرتا ہے تو اوپر ہمارے بھائی کے اپنے بیان کیے گئے اصول کے مطابق ہم اس سے سند مانگیں گے کیونکہ وہ اسکو دین کا حصہ بنا رہا ہے کیونکہ کسی کو ایمان یا بے ایمان ڈیکلیئر کرنا دین کا ہی تو کام ہے
پس پیارے بھائی اس سے ہٹ کر آپ جتنی مرضی تاریخ لے ائیں ہم اسکو سر آنکھوں پہ رکھیں گے صرف پڑھنے کی حد تک
فیصلہ اس کی بنیاد پہ نہیں کریں گے
اور ہمارے جن بھائیوں پہ مثلا شیخ کفایت حفظہ اللہ وغیرہ پہ جو یہ تاریخ کے انکار کا الزام لگایا جا رہا ہے تو پیارے بھائی جان ہمارے شیخ کفایت اسی آپ کے بیان کردہ اصول کے مطابق ہی سند کا مطالبہ کرتے ہیں کہ جب کچھ لوگ تاریخ کی بنیاد پہ مقدس ہستیوں کو داغدار کرنا شروع کر دیتے ہیں
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب