• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

منھاج المسلم (قران و سنت کی تعلیمات کا انسایکلوپیڈیا)

شمولیت
اپریل 13، 2019
پیغامات
80
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
41
اللہ تعالی پر ایمان

یہ موضوع انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔اس لیے کہ مسلمان کی زندگی کا دارومدار اسی پر ہے۔اور اسی کے مطابق انسان کا سانچہ ڈھلتا ہے۔اسی لیے مسلمان کی زندگی میں اسے اصل الاصول کی حیثیت حاصل ہے۔
اللہ تعالی پر ایمان کیسے لایا جائے:
ہر مسلمان اللہ پر یہ یقین کامل رکھتا ہے کہ وہ موجود ہے اور وہی اسمان زمین کا بنانے والا پوشیدہ اور ظاہر کو جاننے والا ہر چیز کا رب اور مالک ہے۔اس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں۔وہ صاحب عظمت و جلال جملہ صفات سے متصف اور ہر عیب نقص سے پاک و مبرا ذات ہے۔
مسلمانوں کو یہ عقیدہ محض اللہ کی ہدایت و توفیق اور درج ذیل دلائل سے حاصل ہوتا ہے:
قران پاک میں اللہ تعالی نے اپنی ہستی مخلوق کی نشونما کے تعلق سے اپنے اسمہ و صفات پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ يُغْشِي اللَّيْلَ النَّهَارَ يَطْلُبُهُ حَثِيثًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُومَ مُسَخَّرَاتٍ بِأَمْرِهِ أَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ تَبَارَكَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ
بے شک تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے سب آسمانوں اور زمین کو چھ روز میں پیدا کیا ہے، پھر عرش پر قائم ہوا۔ وه شب سے دن کو ایسے طور پر چھپا دیتا ہے کہ وه شب اس دن کو جلدی سے آ لیتی ہے اور سورج اور چاند اور دوسرے ستاروں کو پیدا کیا ایسے طور پر کہ سب اس کے حکم کے تابع ہیں۔ یاد رکھو اللہ ہی کے لئے خاص ہے خالق ہونا اور حاکم ہونا، بڑی خوبیوں سے بھرا ہوا ہے اللہ جو تمام عالم کا پروردگار ہے۔
الاعراف54:7
اور جب وادی طوی کے دائیں کنارے پر مبارک خطے میں درخت سے موسیٰ علیہ السلام کو پوکارا تو فرمایا:
فَلَمَّا أَتَاهَا نُودِيَ مِنْ شَاطِئِ الْوَادِ الْأَيْمَنِ فِي الْبُقْعَةِ الْمُبَارَكَةِ مِنَ الشَّجَرَةِ أَنْ يَا مُوسَى إِنِّي أَنَا اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ
پس جب وہاں پہنچے تو اس بابرکت زمین کے میدان کے دائیں کنارے کے درخت میں سے آواز دیئے گئے کہ اے موسیٰ! یقیناً میں ہی اللہ ہوں سارے جہانوں کا پروردگار۔
القصص30:28
نیز فرمایا:
إِنَّنِي أَنَا اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي

بے شک میں ہی اللہ ہوں، میرے سوا کوئی معبود نہیں، سو میری عبادت کر اور میری یاد کے لیے نماز قائم کر۔
طٰہٰ14:20
اپنی عظمت کا اظہار اور اپنے اسما صفات کا تذکرہ کرتے فرمایا:
هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ[22]هُوَ اللَّهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ لَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى يُسَبِّحُ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ[24]
وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، چھپے کھلے کا جاننے واﻻ مہربان اور رحم کرنے واﻻ [22]۔

وہی اللہ ہے پیدا کرنے واﻻ وجود بخشنے واﻻ، صورت بنانے واﻻ، اسی کے لیے (نہایت) اچھے نام ہیں، ہر چیز خواه وه آسمانوں میں ہو خواه زمین میں ہو اس کی پاکی بیان کرتی ہے، اور وہی غالب حکمت واﻻ ہے [24]۔الحشر24:22​
مسلمانوں سے مخاطب ہوکر فرمایا:
إِنَّ هَذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُونِ

یہ تمہاری امت ہے جو حقیقت میں ایک ہی امت ہے، اور میں تم سب کا پروردگار ہوں پس تم میری ہی عبادت کرو۔
الانبیا92:21
سورہ مومنون میں فرمایا:
وَإِنَّ هَذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاتَّقُونِ[52]
یقیناً تمہارا یہ دین ایک ہی دین ہے اور میں ہی تم سب کا رب ہوں، پس تم مجھ سے ڈرتے رہو [52]
آسمانوں اور زمین میں اپنے ماسوائے کسی دوسرے کے معبود ہونے کی تردید کرتے فرمایا:
لَوْ كَانَ فِيهِمَا آلِهَةٌ إِلَّا اللَّهُ لَفَسَدَتَا فَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ
اگر آسمان وزمین میں سوائے اللہ تعالیٰ کے اور بھی معبود ہوتے تو یہ دونوں درہم برہم ہوجاتے پس اللہ تعالیٰ عرش کا رب ہر اس وصف سے پاک ہے جو یہ مشرک بیان کرتے ہیں۔
الانبیا22:21​
  • تقریبا ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیا و رسل علیہ الاسلام نے اللہ کی ہستی اور ساری کائنات کے لیے اس کے ربوبیت کی خبر دی ہے وہی ان کا خالق اور اسی کا اس میں تصرف ہے۔
  • مزید ان انبیا و رسل نے اللہ کے اسما صفات کی بھی خبر دی ہے۔
  • مخلوقات میں سے برگزیدہ انسانوں کی اتنی بڑی تعداد کو جھٹلا دینا عقلا محال ہے۔
  • یہ بھی ممکن نیہں کہ انہوں نے جھوٹ پر اتفاق کرلیا ہو۔اور یہ ہستیاں اس بات سے پاک ہیں۔
  • کروڑوں انسان اللہ کو مانتے ہیں۔اس کی عبادت کرتے ہیں۔جبکہ انسانی مزاج میں ہے کہ دو بندوں کی خبر کو بھی تسلیم کرلیا جاتاہے۔
  • لاکھوں علامہ نے بھی اللہ کی اسما صفات اور ہر چیز کے لیے اس کی ربوبیت عامہ قدرت کاملہ کا اعتراف کیا ہے۔اسی بنیاد پر اس کی عبادت و اطاعت کرتے ہیں۔اس کا تقرب حاصل کرتے اور محبت و بغص کا معیار بھی اسی کو گردانتے ہیں۔
 
Last edited:
Top