عکرمہ
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 27، 2012
- پیغامات
- 658
- ری ایکشن اسکور
- 1,870
- پوائنٹ
- 157
مرجئہ
:خوارج کی طرح مرجئہ نے بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام کے فہم کو کوئی حیثیت نہ دی اور براہ راست قرآن و حدیث کو اپنی عقل سے سمجھا اور کہنے لگے کہ جس طرح کسی کافر کو کوئی نیکی فائدہ نہیں دیتی ایسے ہی کسی مسلمان کو کوئی گناہ نقصان نہ دے گا۔اگر خوارج نے مرتکب کبیرہ کو کافر قرار دیا تو مرجئہ نے ان کے بارے میں یہ عقیدہ گھڑا کہ گناہ سے ان کے ایمان میں کوئی نقص واقع نہیں ہوتا۔انہوں نے ان احادیث سے استدلال کیا:
سیدنا عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہےرسول اللہﷺنے فرمایا:
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےرسول اللہﷺنے فرمایا:’’اللہ نے جہنم کی آگ ہر اس شخص پر حرام کر دی ہےجس نے اللہ کی رضا مندی کے حصول کے لیے لا الہ الا اللہ کہا‘‘(صحیح بخاری:425،مسلم:263)
سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہﷺنے فرمایا:’’بلاشبہ بندوں پر اللہ تعالیٰ کا یہ حق ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور کسی چیز کو بھی اس کا شریک نہ ٹھہرائیں اور بندوں کا اللہ پر یہ حق ہےکہ جو کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہرائےوہ اس کو عذاب نہ دے‘‘(بخاری:2856،مسلم:30)
’’میرے پاس جبرائیل آئے اور مجھے خوشخبری دی کہ جو اس حال میں فوت ہواکہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا تھا وہ جنت میں داخل ہوگا۔میں نے کہا اگرچہ اس نے چوری کی اور زنا کیا؟آپ نے فرمایا اگرچہ اس نے چوری کی ہو یا زنا کیا ہو‘‘(بخاری:4787،مسلم:94)