اخت ولید
سینئر رکن
- شمولیت
- اگست 26، 2013
- پیغامات
- 1,792
- ری ایکشن اسکور
- 1,297
- پوائنٹ
- 326
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
"شیب۔۔مالٹا۔۔انگوڑ۔۔۔"ننھا عمر مزے سے کاپی پر تصویریں بناتا ہوا گنگنا رہا تھا۔اچانک اس کی گنگناہٹ تبدیل ہو گئی"یہ امی۔۔۔یہ ابو۔۔یہ آپی۔۔یہ۔۔"وہ چھوٹا سا دائرہ بنا کر نیچے لمبی لکیروں سے ٹانگیں بنا رہا تھا۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اسی اثناء میں اسماء اندر داخل ہوئی۔
"عمر! کیا کر رہے ہو؟"اس نے ڈانٹ کر پوچھا۔
عمر سہم گیا اور جونہی اسماء کی نظر اس کے"شاہکاروں" پر پڑی،ایک زوردار تھپڑ ڈھائی سالہ عمر کے گال پر پڑا"بد تمیز۔۔میری ساری کاپی خراب کر دی ہے"عمر کے حلق سے ایک آواز نکلی اور پھر وہ روتا چلا گیا۔
ام عمرنے چونک کر باورچی خانے کے دروازے کی طرف دیکھا اور پھر تیزی سے نکل کر عمر کو اٹھا لیا۔اسماء بستر پر منہ بنائے لیٹی تھی۔
"کیا ہوا ہے عمرکو؟"انہوں نے اسماء سے پوچھا۔
"عمر نے میری ساری کاپی گندی کر دی ہے۔۔میں اسے کیسے مٹاؤں؟"وہ روہانسی ہو گئی۔
"اسماء۔۔اتنی سی بات پر عمر کو مارا ہے؟"ام عمر نے تاسف سے کہا۔
"امی جی!اتنی سی بات نہیں ہے۔۔کل مس سلمٰی جو ڈنڈے ماریں گی۔وہ کون کھائے گا؟"اسے کافی غصہ تھا۔ام عمر بغیر جواب دیے باہر آ گئیں۔انہیں معلوم تھا کہ اسماء غصے میں ہے اور وہ غصے میں بات نہیں سمجھے گی۔
اگلا دن اتوار تھا۔اسماء ناشتہ کر کے برآمدے میں آگئی۔جویریہ باجی برآمدے میں بیٹھی کڑھائی کر رہی تھیں۔وہ پاس بیٹھ کر سبق یاد کرتے ہوئے دلچسپی سے انہیں دیکھنے لگی۔کسی کام سے باجی اٹھیں تو اس نے چپکے سے دو چار ٹانکے بھر دیے۔۔کتنا مزا آیا تھا!
باجی واپس آ کر دوبارہ کڑھائی کرنے لگیں۔
"اسماء!یہ ٹانکے آپ نے بھرے ہیں؟"باجی نے پوچھا۔
"جج۔۔جی باجی"اسماء ڈر گئی۔
"غلط بھرے ہیں۔۔ابھی تمہیں کڑھائی نہیں کرنے آتی "باجی مسکرا رہی تھیں۔وہ جھک کر ٹانکے ادھیڑنے لگ گئیں۔
اسماء کو بہت حیرت ہوئی کہ باجی نے اسے مارنا تو درکنار،ڈانٹا تک نہ تھا۔آخر اس سے رہا نہ گیا۔"باجی۔۔ایک بات پوچھوں؟"
"پوچھو!"
"آپ نے مجھے ڈانٹا کیوں نہیں؟"
"اس لیے کہ آپ کو کڑھائی کا طریقہ نہیں آتا تھا۔۔لیکن آپ کو شوق تھا۔۔اگر میں آپ کو ڈانٹ دیتی تو آپ دوبارہ کبھی کڑھائی نہ کرتی"
اسماء کے ذہن میں خیالات امڈنا شروع ہو گئے"میں نے بھی تو کل عمر کو لکھنے سے تھپڑ مارا تھا۔۔وہ بھی تو ناسمجھ ہے لیکن اسے شوق تو تھا۔۔کیا اب وہ دوبارہ کبھی نہیں لکھے گا؟"
"باجی۔۔باجی میں نے کل عمر کو ڈانٹا تھا۔۔وہ دوبارہ نہیں لکھے گا۔۔ساری زندگی نہیں۔۔باجی وہ تو ان پڑھ رہے گا"اسے رونا آ گیا۔
باجی کہنے لگیں"نہیں اسماء!وہ ابھی چھوٹا ہے۔۔دوبارہ لکھے گا۔۔مگر جب اسے بار بار ڈانٹا اور مارا جائے گا تو وہ لکھتے ہوئے ڈرے گا"اسماء کو ذرا تسلی ہو گئی"اسماء۔۔آپ نے وہ حدیث پڑھی ہے کہ جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے،وہ ہم میں سے نہیں(جامع ترمذی)یعنی ہمارے جیسے کام کرنے والا نہیں۔۔مسلمانوں جیسے کام کرنے والا نہیں"
"جی باجی یہ حدیث ہماری اسلامیات کی کتاب میں ہے"
"اگر آپ کی امی آپ کو یہ کہیں کہ یہ کام اچھے بچے نہیں کرتے تو آپ وہ کام دوبارہ کرو گی؟"جویریہ باجی نے اس کی طرف دیکھا۔
"نہیں باجی۔۔میں کیوں کروں گی؟"
"تو پھر جب ہماری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منع کر دیں۔۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو ہماری محبوب ترین شخصیت ہیں ناں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منہ پر مارنے سے بھی منع فرمایا ہے"
"باجی مجھے تو اس بات کا علم ہی نہیں تھا کہ منہ پر نہیں مارتے۔۔میں آئیندہ عمر کو نہیں ماروں گی۔لیکن باجی وہ میری کتابیں گندی کر دیتا ہے"
"اسماء۔۔آپ اپنا بستہ سنبھال کر رکھا کرو ناں۔۔اور اس کو فالتو کاپی اور پنسل دے دو تا کہ وہ بھی خوش ہوجائے۔۔کسی کو خوش کرنا بھی تو نیکی ہے ناں"باجی کی ان باتوں سے اسماء کی پریشانی دور ہو گئی اور وہ عمر کو فالتو کاپی پنسل دینے چل دی۔
پیارے بچو!
کہیں آپ بھی تو اسماءکی طرح نہیں کرتے؟؟اگر ایسا ہے تو جائییے جلدی سے فالتو کاپی پنسل لے کر۔۔۔عمر تو پڑھ لکھ جائے گا کہیں آپ کے بہن بھائی ان پڑھ نہ رہ جائیں!!