صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 703 حدیث
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقَالَ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْأُمَمُ فَجَعَلَ يَمُرُّ النَّبِيُّ مَعَهُ الرَّجُلُ وَالنَّبِيُّ مَعَهُ الرَّجُلَانِ وَالنَّبِيُّ مَعَهُ الرَّهْطُ وَالنَّبِيُّ لَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ وَرَأَيْتُ سَوَادًا کَثِيرًا سَدَّ الْأُفُقَ فَرَجَوْتُ أَنْ تَکُونَ أُمَّتِي فَقِيلَ هَذَا مُوسَی وَقَوْمُهُ ثُمَّ قِيلَ لِي انْظُرْ فَرَأَيْتُ سَوَادًا کَثِيرًا سَدَّ الْأُفُقَ فَقِيلَ لِي انْظُرْ هَکَذَا وَهَکَذَا فَرَأَيْتُ سَوَادًا کَثِيرًا سَدَّ الْأُفُقَ فَقِيلَ هَؤُلَائِ أُمَّتُکَ وَمَعَ هَؤُلَائِ سَبْعُونَ أَلْفًا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ فَتَفَرَّقَ النَّاسُ وَلَمْ يُبَيَّنْ لَهُمْ فَتَذَاکَرَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا أَمَّا نَحْنُ فَوُلِدْنَا فِي الشِّرْکِ وَلَکِنَّا آمَنَّا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَلَکِنْ هَؤُلَائِ هُمْ أَبْنَاؤُنَا فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هُمْ الَّذِينَ لَا يَتَطَيَّرُونَ وَلَا يَسْتَرْقُونَ وَلَا يَکْتَوُونَ وَعَلَی رَبِّهِمْ يَتَوَکَّلُونَ فَقَامَ عُکَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ فَقَالَ أَمِنْهُمْ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ فَقَامَ آخَرُ فَقَالَ أَمِنْهُمْ أَنَا فَقَالَ سَبَقَکَ بِهَا عُکَاشَةُ
مسدد، حصین بن نمیر، حصین بن عبدالرحمن ، سعید بن جبیر، ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ میرے سامنے امتیں پیش کی گئیں تو میرے سامنے سے نبی گزرنے لگے، ایک کیساتھ صرف ایک آدمی، دوسرے کیساتھ دو آدمی اور ایک نبی کیساتھ ایک جماعت تھی اور ایک نبی ایسے بھی تھے جن کیساتھ کوئی نہ تھا، اور میں نے ایک بڑی جماعت دیکھی جو افق تک پھیلی ہوئی تھی، میں نے تمنا کی کہ یہ میری امت ہوتی، تو کہا گیا کہ یہ موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم ہے، پھر مجھ سے کہا گیا کہ دیکھ، میں نے ایک بڑی جماعت دیکھی جو افق تک پھیلی ہوئی تھی، اور مجھ سے کہا گیا کہ یہ تیری امت ہے اور ان میں سے ستر ہزار بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے، لوگ جدا ہوگئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بیان نہیں کیا کہ وہ کون ہیں، اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم چہ میگوئیاں کرنے لگے، کسی نے کہا کہ ہم تو شرک کے زمانہ میں پیدا ہوئے پھر اللہ اور اسکے رسول پر ایمان لائے بلکہ وہ ہماری اولاد ہوگی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہوں گے جو فال کو نہیں مانتے، اور نہ ہی منتر پڑھواتے ہیں اور نہ داغ لگاتے ہیں اور اپنے پروردگار پر بھروسہ کرتے ہیں، عکاشہ بن محصن کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا میں ان سے ہوں، آپ نے فرمایا، ہاں، پھر ایک دوسرا شخص کھڑا ہوا اور پوچھا کہ کیا میں بھی ان میں سے ہوں، آپ نے فرمایا، عکاشہ تم سے بازی لے گیا۔
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1462
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ ح قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ و حَدَّثَنِي أَسِيدُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ حُصَيْنٍ قَالَ کُنْتُ عِنْدَ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ فَقَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْأُمَمُ فَأَخَذَ النَّبِيُّ يَمُرُّ مَعَهُ الْأُمَّةُ وَالنَّبِيُّ يَمُرُّ مَعَهُ النَّفَرُ وَالنَّبِيُّ يَمُرُّ مَعَهُ الْعَشَرَةُ وَالنَّبِيُّ يَمُرُّ مَعَهُ الْخَمْسَةُ وَالنَّبِيُّ يَمُرُّ وَحْدَهُ فَنَظَرْتُ فَإِذَا سَوَادٌ کَثِيرٌ قُلْتُ يَا جِبْرِيلُ هَؤُلَائِ أُمَّتِي قَالَ لَا وَلَکِنْ انْظُرْ إِلَی الْأُفُقِ فَنَظَرْتُ فَإِذَا سَوَادٌ کَثِيرٌ قَالَ هَؤُلَائِ أُمَّتُکَ وَهَؤُلَائِ سَبْعُونَ أَلْفًا قُدَّامَهُمْ لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ وَلَا عَذَابَ قُلْتُ وَلِمَ قَالَ کَانُوا لَا يَکْتَوُونَ وَلَا يَسْتَرْقُونَ وَلَا يَتَطَيَّرُونَ وَعَلَی رَبِّهِمْ يَتَوَکَّلُونَ فَقَامَ إِلَيْهِ عُکَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ فَقَالَ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ ثُمَّ قَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ آخَرُ قَالَ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ سَبَقَکَ بِهَا عُکَّاشَةُ
عمران بن میسرہ، ابن فضیل حصین، اسید بن زید، ہشیم، حصین سعید بن جبیر، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے سامنے امتیں پیش کی گئیں،چنانچہ نبی گزرنے لگے کسی کے ساتھ ایک امت تھی، کسی کے ساتھ ایک گروہ تھا اور کسی کے ساتھ دس اور کسی کے ساتھ پانچ آدمی، اور کوئی تنہا جا رہے تھے پھر میں نے نظر اٹھائی، تو ایک بڑی جماعت پر نظر پڑی تو میں نے کہا، اے جبریل یہ میری امت ہے! جبریل علیہ السلام نے کہا نہیں، افق کی طرف دیکھئے میں نے دیکھا، ایک بڑی جماعت نظر آئی، جبریل علیہ السلام نے کہا یہ آپ کی امت ہے اور یہ ان کے آگے جو ستر ہزار ہیں ان کا نہ حساب ہوگا اور نہ ان پر عذاب ہوگا۔ میں نے پوچھا کیوں! جبریل علیہ السلام نے کہا، کہ وہ لوگ داغ نہیں لگواتے تھے اور نہ جھاڑ پھونک کرتے ہیں اور نہ شگون لیتے تھے اور صرف اپنے رب پر بھروسہ کرتے تھے، عکاشہ بن محصن آپ کے سامنے کھڑے ہوگئے اور عرض کیا اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ مجھے ان لوگوں میں بنادے آپ نے فرمایا، اے اللہ اس کو ان لوگوں میں بنادے، پھر ایک دوسرا آدمی کھڑا ہوا اور عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ مجھ کو بھی ان لوگوں میں بنادے، آپ نے فرمایا کہ عکاشہ، تم سے بازی لے گیا۔