• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مواحدو! (یہ حدیث پڑھ کر رونا آ جائے تو خوب رونا) کے توحید کتنی بڑی نعمت ہے

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
میرے بھائی یہ جو آپ نے بریکٹ میں لکھا ہے کہ ( کسی بھی تکلیف میں آپریشن کروانے سے گریز کرتے ہیں ) یہ ترجمہ آپ نے کس چیز کا کیا ہے

بھائی یہ حدیث کا ترجم نہیں بلکہ بریکٹ کا استعمال کسی بھی مسلے کی وضاحت کہ لئے یوز کیا جاتا ہے
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436


صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 703 حدیث

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقَالَ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْأُمَمُ فَجَعَلَ يَمُرُّ النَّبِيُّ مَعَهُ الرَّجُلُ وَالنَّبِيُّ مَعَهُ الرَّجُلَانِ وَالنَّبِيُّ مَعَهُ الرَّهْطُ وَالنَّبِيُّ لَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ وَرَأَيْتُ سَوَادًا کَثِيرًا سَدَّ الْأُفُقَ فَرَجَوْتُ أَنْ تَکُونَ أُمَّتِي فَقِيلَ هَذَا مُوسَی وَقَوْمُهُ ثُمَّ قِيلَ لِي انْظُرْ فَرَأَيْتُ سَوَادًا کَثِيرًا سَدَّ الْأُفُقَ فَقِيلَ لِي انْظُرْ هَکَذَا وَهَکَذَا فَرَأَيْتُ سَوَادًا کَثِيرًا سَدَّ الْأُفُقَ فَقِيلَ هَؤُلَائِ أُمَّتُکَ وَمَعَ هَؤُلَائِ سَبْعُونَ أَلْفًا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ فَتَفَرَّقَ النَّاسُ وَلَمْ يُبَيَّنْ لَهُمْ فَتَذَاکَرَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا أَمَّا نَحْنُ فَوُلِدْنَا فِي الشِّرْکِ وَلَکِنَّا آمَنَّا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَلَکِنْ هَؤُلَائِ هُمْ أَبْنَاؤُنَا فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هُمْ الَّذِينَ لَا يَتَطَيَّرُونَ وَلَا يَسْتَرْقُونَ وَلَا يَکْتَوُونَ وَعَلَی رَبِّهِمْ يَتَوَکَّلُونَ فَقَامَ عُکَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ فَقَالَ أَمِنْهُمْ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ فَقَامَ آخَرُ فَقَالَ أَمِنْهُمْ أَنَا فَقَالَ سَبَقَکَ بِهَا عُکَاشَةُ
مسدد، حصین بن نمیر، حصین بن عبدالرحمن ، سعید بن جبیر، ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ میرے سامنے امتیں پیش کی گئیں تو میرے سامنے سے نبی گزرنے لگے، ایک کیساتھ صرف ایک آدمی، دوسرے کیساتھ دو آدمی اور ایک نبی کیساتھ ایک جماعت تھی اور ایک نبی ایسے بھی تھے جن کیساتھ کوئی نہ تھا، اور میں نے ایک بڑی جماعت دیکھی جو افق تک پھیلی ہوئی تھی، میں نے تمنا کی کہ یہ میری امت ہوتی، تو کہا گیا کہ یہ موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم ہے، پھر مجھ سے کہا گیا کہ دیکھ، میں نے ایک بڑی جماعت دیکھی جو افق تک پھیلی ہوئی تھی، اور مجھ سے کہا گیا کہ یہ تیری امت ہے اور ان میں سے ستر ہزار بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے، لوگ جدا ہوگئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بیان نہیں کیا کہ وہ کون ہیں، اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم چہ میگوئیاں کرنے لگے، کسی نے کہا کہ ہم تو شرک کے زمانہ میں پیدا ہوئے پھر اللہ اور اسکے رسول پر ایمان لائے بلکہ وہ ہماری اولاد ہوگی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہوں گے جو فال کو نہیں مانتے، اور نہ ہی منتر پڑھواتے ہیں اور نہ داغ لگاتے ہیں اور اپنے پروردگار پر بھروسہ کرتے ہیں، عکاشہ بن محصن کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا میں ان سے ہوں، آپ نے فرمایا، ہاں، پھر ایک دوسرا شخص کھڑا ہوا اور پوچھا کہ کیا میں بھی ان میں سے ہوں، آپ نے فرمایا، عکاشہ تم سے بازی لے گیا۔


صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1462
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ ح قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ و حَدَّثَنِي أَسِيدُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ حُصَيْنٍ قَالَ کُنْتُ عِنْدَ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ فَقَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْأُمَمُ فَأَخَذَ النَّبِيُّ يَمُرُّ مَعَهُ الْأُمَّةُ وَالنَّبِيُّ يَمُرُّ مَعَهُ النَّفَرُ وَالنَّبِيُّ يَمُرُّ مَعَهُ الْعَشَرَةُ وَالنَّبِيُّ يَمُرُّ مَعَهُ الْخَمْسَةُ وَالنَّبِيُّ يَمُرُّ وَحْدَهُ فَنَظَرْتُ فَإِذَا سَوَادٌ کَثِيرٌ قُلْتُ يَا جِبْرِيلُ هَؤُلَائِ أُمَّتِي قَالَ لَا وَلَکِنْ انْظُرْ إِلَی الْأُفُقِ فَنَظَرْتُ فَإِذَا سَوَادٌ کَثِيرٌ قَالَ هَؤُلَائِ أُمَّتُکَ وَهَؤُلَائِ سَبْعُونَ أَلْفًا قُدَّامَهُمْ لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ وَلَا عَذَابَ قُلْتُ وَلِمَ قَالَ کَانُوا لَا يَکْتَوُونَ وَلَا يَسْتَرْقُونَ وَلَا يَتَطَيَّرُونَ وَعَلَی رَبِّهِمْ يَتَوَکَّلُونَ فَقَامَ إِلَيْهِ عُکَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ فَقَالَ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ ثُمَّ قَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ آخَرُ قَالَ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ سَبَقَکَ بِهَا عُکَّاشَةُ

عمران بن میسرہ، ابن فضیل حصین، اسید بن زید، ہشیم، حصین سعید بن جبیر، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے سامنے امتیں پیش کی گئیں،چنانچہ نبی گزرنے لگے کسی کے ساتھ ایک امت تھی، کسی کے ساتھ ایک گروہ تھا اور کسی کے ساتھ دس اور کسی کے ساتھ پانچ آدمی، اور کوئی تنہا جا رہے تھے پھر میں نے نظر اٹھائی، تو ایک بڑی جماعت پر نظر پڑی تو میں نے کہا، اے جبریل یہ میری امت ہے! جبریل علیہ السلام نے کہا نہیں، افق کی طرف دیکھئے میں نے دیکھا، ایک بڑی جماعت نظر آئی، جبریل علیہ السلام نے کہا یہ آپ کی امت ہے اور یہ ان کے آگے جو ستر ہزار ہیں ان کا نہ حساب ہوگا اور نہ ان پر عذاب ہوگا۔ میں نے پوچھا کیوں! جبریل علیہ السلام نے کہا، کہ وہ لوگ داغ نہیں لگواتے تھے اور نہ جھاڑ پھونک کرتے ہیں اور نہ شگون لیتے تھے اور صرف اپنے رب پر بھروسہ کرتے تھے، عکاشہ بن محصن آپ کے سامنے کھڑے ہوگئے اور عرض کیا اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ مجھے ان لوگوں میں بنادے آپ نے فرمایا، اے اللہ اس کو ان لوگوں میں بنادے، پھر ایک دوسرا آدمی کھڑا ہوا اور عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ مجھ کو بھی ان لوگوں میں بنادے، آپ نے فرمایا کہ عکاشہ، تم سے بازی لے گیا۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1829 حدیث قدسی
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِلَحْمٍ فَرُفِعَ إِلَيْهِ الذِّرَاعُ وَکَانَتْ تُعْجِبُهُ فَنَهَشَ مِنْهَا نَهْشَةً ثُمَّ قَالَ أَنَا سَيِّدُ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَهَلْ تَدْرُونَ مِمَّ ذَلِکَ يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ يُسْمِعُهُمْ الدَّاعِي وَيَنْفُذُهُمْ الْبَصَرُ وَتَدْنُو الشَّمْسُ فَيَبْلُغُ النَّاسَ مِنْ الْغَمِّ وَالْکَرْبِ مَا لَا يُطِيقُونَ وَلَا يَحْتَمِلُونَ فَيَقُولُ النَّاسُ أَلَا تَرَوْنَ مَا قَدْ بَلَغَکُمْ أَلَا تَنْظُرُونَ مَنْ يَشْفَعُ لَکُمْ إِلَی رَبِّکُمْ فَيَقُولُ بَعْضُ النَّاسِ لِبَعْضٍ عَلَيْکُمْ بِآدَمَ فَيَأْتُونَ آدَمَ عَلَيْهِ السَّلَام فَيَقُولُونَ لَهُ أَنْتَ أَبُو الْبَشَرِ خَلَقَکَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَنَفَخَ فِيکَ مِنْ رُوحِهِ وَأَمَرَ الْمَلَائِکَةَ فَسَجَدُوا لَکَ اشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ أَلَا تَرَی إِلَی مَا نَحْنُ فِيهِ أَلَا تَرَی إِلَی مَا قَدْ بَلَغَنَا فَيَقُولُ آدَمُ إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ وَإِنَّهُ قَدْ نَهَانِي عَنْ الشَّجَرَةِ فَعَصَيْتُهُ نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَی غَيْرِي اذْهَبُوا إِلَی نُوحٍ فَيَأْتُونَ نُوحًا فَيَقُولُونَ يَا نُوحُ إِنَّکَ أَنْتَ أَوَّلُ الرُّسُلِ إِلَی أَهْلِ الْأَرْضِ وَقَدْ سَمَّاکَ اللَّهُ عَبْدًا شَکُورًا اشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ أَلَا تَرَی إِلَی مَا نَحْنُ فِيهِ فَيَقُولُ إِنَّ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ وَإِنَّهُ قَدْ کَانَتْ لِي دَعْوَةٌ دَعَوْتُهَا عَلَی قَوْمِي نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَی غَيْرِي اذْهَبُوا إِلَی إِبْرَاهِيمَ فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ فَيَقُولُونَ يَا إِبْرَاهِيمُ أَنْتَ نَبِيُّ اللَّهِ وَخَلِيلُهُ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ اشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ أَلَا تَرَی إِلَی مَا نَحْنُ فِيهِ فَيَقُولُ لَهُمْ إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ وَإِنِّي قَدْ کُنْتُ کَذَبْتُ ثَلَاثَ کَذِبَاتٍ فَذَکَرَهُنَّ أَبُو حَيَّانَ فِي الْحَدِيثِ نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَی غَيْرِي اذْهَبُوا إِلَی مُوسَی فَيَأْتُونَ مُوسَی فَيَقُولُونَ يَا مُوسَی أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ فَضَّلَکَ اللَّهُ بِرِسَالَتِهِ وَبِکَلَامِهِ عَلَی النَّاسِ اشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ أَلَا تَرَی إِلَی مَا نَحْنُ فِيهِ فَيَقُولُ إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ وَإِنِّي قَدْ قَتَلْتُ نَفْسًا لَمْ أُومَرْ بِقَتْلِهَا نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَی غَيْرِي اذْهَبُوا إِلَی عِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ فَيَأْتُونَ عِيسَی فَيَقُولُونَ يَا عِيسَی أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ وَکَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَی مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِنْهُ وَکَلَّمْتَ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ صَبِيًّا اشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ أَلَا تَرَی إِلَی مَا نَحْنُ فِيهِ فَيَقُولُ عِيسَی إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ قَطُّ وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ وَلَمْ يَذْکُرْ ذَنْبًا نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَی غَيْرِي اذْهَبُوا إِلَی مُحَمَّدٍ فَيَأْتُونَ مُحَمَّدًا فَيَقُولُونَ يَا مُحَمَّدُ أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ وَخَاتِمُ الْأَنْبِيَائِ وَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ اشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ أَلَا تَرَی إِلَی مَا نَحْنُ فِيهِ فَأَنْطَلِقُ فَآتِي تَحْتَ الْعَرْشِ فَأَقَعُ سَاجِدًا لِرَبِّي عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ مَحَامِدِهِ وَحُسْنِ الثَّنَائِ عَلَيْهِ شَيْئًا لَمْ يَفْتَحْهُ عَلَی أَحَدٍ قَبْلِي ثُمَّ يُقَالُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَکَ سَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَقُولُ أُمَّتِي يَا رَبِّ أُمَّتِي يَا رَبِّ أُمَّتِي يَا رَبِّ فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ أَدْخِلْ مِنْ أُمَّتِکَ مَنْ لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ مِنْ الْبَابِ الْأَيْمَنِ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ وَهُمْ شُرَکَائُ النَّاسِ فِيمَا سِوَی ذَلِکَ مِنْ الْأَبْوَابِ ثُمَّ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ مَا بَيْنَ الْمِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ کَمَا بَيْنَ مَکَّةَ وَحِمْيَرَ أَوْ کَمَا بَيْنَ مَکَّةَ وَبُصْرَی


محمد بن مقاتل، عبد اللہ، ابوحیان التیمی، ابوزرعہ بن عمرو بن جریر، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں گوشت لایا گیا تو آپ کو ایک دست اٹھا کردی گئی کیونکہ دست کا گوشت آپ کو بہت مرغوب تھا آپ نے اس کو تناول فرمایا پھر ارشاد فرمایا کہ میں قیامت کے دن سب کا سردار ہوں کیا تم کو معلوم ہے کہ روز قیامت تمام اولین و آخرین ایک ہی میدان میں جمع کیے جائیں گے وہ میدان ایسا ہموار اور وسیع ہوگا کہ ایک پکارنے والے کی آواز سب سن سکیں گے اور دیکھنے والا سب کو دیکھ سکے گا سورج بہت قریب آ جائے گا لوگوں کو ایسی تکلیف ہوگی کہ برداشت نہ کر سکیں گے وہ کہیں گے دیکھو! کتنی بڑی تکلیف ہو رہی ہے کسی سفارشی کو تلاش کرو بعض کی رائے ہوگی کہ حضرت آدم علیہ السلام کے پاس چلو لہذا سب ان کے پاس جائیں گے اور کہیں گے آپ ابوالبشر ہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے بنایا ہے اور اپنی روح آپ میں پھونکی ہے اور ملائکہ سے آپ کو سجدہ کرایا ہے ہماری سفارش فرمائیے دیکھئے ہم کیسی تکلیف میں مبتلا ہیں حضرت آدم جواب دیں گے کہ آج میرا رب بہت غصہ میں ہے اس نے مجھے ایک درخت کے قریب جانے سے روکا تھا تو میں اس سے شرمندہ ہوں اور وہ نفسی نفسی کہیں گے اور فرمائیں گے کہ تم سب حضرت نوح کے پاس جاؤ وہ سب حضرت نوح کے پاس جائیں گے اور عرض کریں گے کہ آپ پہلے نبی ہیں اور خدا نے آپ کو اپنے شکر گزار بندے کے نام سے یاد فرمایا ہے لہذا آپ ہماری سفارش کیجئے کیونکہ ہماری حالت بہت خراب ہو رہی ہے حضرت نوح فرمائیں گے کہ آج اللہ تعالیٰ بہت غصہ میں ہے میں نے ایسا غصہ کبھی نہیں دیکھا اور اس نے تو مجھے ایک دعا دی تھی وہ میں اپنی امت کے لئے مانگ چکا ہوں پھر وہ بھی نفسی نفسی فرمائیں گے اور لوگوں سے کہیں گے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس جاؤ سب لوگ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے کہ آپ خلیل اللہ ہیں اور اللہ کے پیغمبر ہیں آپ ہمارے لئے شفاعت کیجئے وہ بھی یہی جواب دیں گے کہ آج اللہ تعالیٰ بہت غصہ میں ہے غصہ جو نہ پہلے آیا اور نہ پھر آئے گا اور میں نے دنیا میں یہ خطا کی تھی کہ تین جھوٹ بولے تھے ابوحیان نے ان تینوں جھوٹوں کا بھی بیان کیا ہے پھر وہ بھی نفسی نفسی پکاریں گے اور لوگوں سے فرمائیں گے کہ تم حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤچنانچہ تمام لوگ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے کہ آپ اللہ تعالیٰ کے پیغمبر ہیں خدا نے آپ سے باتیں کیں اور آپ کو لوگوں پر بزرگی عطا فرمائی ہے آپ ہماری شفاعت فرمایئے دیکھے ہم کس مصیبت میں مبتلا ہیں حضرت موسیٰ علیہ السلام فرمائیں گے آج تو میرا رب بہت خفا ہے اس سے پہلے اتنے غصہ میں نہیں آیا اور نہ آئندہ آئے گا میں نے دنیا میں ایک خطا کی تھی ایک آدمی کو مار ڈالا تھا جس کے مارنے کا حکم نہیں تھا آج مجھے نفسی نفسی پڑی ہے۔ تم حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ سب لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی خدمت میں آئیں گے اور عرض کریں گے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں اور وہ کلمہ ہیں جو اللہ نے مریم پر ڈالا تھا آپ اللہ کی روح ہیں آپ نے بچپن میں لوگوں سے باتیں کی ہیں لہذا ہماری سفارش کیجئے دیکھئے ہم کیسی مصیبت میں مبتلا ہیں وہ فرمائیں گے آج میرا رب بہت غصہ میں ہے نہ پہلے ایسا غصہ آیا نہ آئندہ آئے گا پھر وہ دنیا کا کوئی گناہ بیان نہیں کریں گے اور صرف نفسی نفسی فرمائیں گے اور کہیں گے آج تو تم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤ لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے کہ اے اللہ کے رسول! آپ خاتم الانبیاء ہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کے تمام اگلے اور پچھلے گناہوں کو معاف فرما دیا ہے آپ ہماری شفاعت فرمایئے دیکھئے! ہم کیسی تکلیف میں ہیں اس وقت میں عرش کے نیچے سجدہ میں گر جاؤں گا خدا تعالیٰ اپنی حمد و تعریف کا ایسا طریقہ مجھ پر منکشف فرمائے گا جو اس سے قبل کسی کو نہیں بتایا گیا لہذا میں اس طرح اس کی حمد بجا لاؤں گا پھر حکم باری ہوگا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! اپنے سر کو اٹھایئے اور مانگئے جو آپ مانگنا چاہتے ہیں جو شفاعت آپ کریں گے قبول کی جائے گی میں سجدے سے سر کو اٹھا کر امتی امتی کہوں گا حکم ہوگا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! اپنی امت میں ان ستر ہزارلوگوں کو جن کا حساب کتاب نہیں ہوگا داہنے دروازے سے جنت میں داخل کردیجئے اور ان کو بھی اختیار ہے جس دروازے سے چاہیں داخل ہو جائیں اس کے بعد آپ نے فرمایا کہ جنت کے ایک دروازہ کی چوڑائی اتنی ہے جیسا مکہ اور حمیر کے درمیان کا فاصلہ یا مکہ اور بصری کے درمیان کی مسافت۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
وضاحت
کچھ گمراہ لوگ یہ مانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے انجام کی بھی خبر نہیں نعوذباللہ جب کہ صحیح بخاری کی اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے 70 ہزار لوگوں کو اللہ تعالیٰ بغیر حساب کے جنت میں داخل کرے گا جب اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے امتیوں کو یہ سعادت عطاء فرمائی کہ انھیں بغیر حساب جنت میں داخل کرے گا تو ان امتیوں کے رسول کے لئے یہ عقیدہ رکھنا کہ انھیں اپنے انجام کی خبر نہیں نعوذباللہ انتہائی گمراہ عقیدہ ہے اللہ ایسے عقیدہ سے تمام مسلمانوں کو بچائے آمین
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
وضاحت
کچھ گمراہ لوگ یہ مانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے انجام کی بھی خبر نہیں نعوذباللہ جب کہ صحیح بخاری کی اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے 70 ہزار لوگوں کو اللہ تعالیٰ بغیر حساب کے جنت میں داخل کرے گا جب اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے امتیوں کو یہ سعادت عطاء فرمائی کہ انھیں بغیر حساب جنت میں داخل کرے گا تو ان امتیوں کے رسول کے لئے یہ عقیدہ رکھنا کہ انھیں اپنے انجام کی خبر نہیں نعوذباللہ انتہائی گمراہ عقیدہ ہے اللہ ایسے عقیدہ سے تمام مسلمانوں کو بچائے آمین


کچھ گمراہ لوگ کون ہے وضاحت کریں !
 
Top