محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
موبائل فون ميں موسيقى والى ٹونز كا استعمال :
كيا موبائل فون ميں موجود ٹونز استعمال كرنے ميں كوئى شبہ ہے، آيا انہيں موسيقى شمار كيا جائيگا يا نہيں ؟
صراحت كے ساتھ ميں كہنا چاہونگا كہ كيا ميں اس شبہ سے بچنے كے ليے موبائل فون ميں ٹونز كى جگہ قرآنى آيت استعمال كر سكتا ہوں ؟
الحمد للہ:
اول:
موبائل فون ميں موسيقى والى ٹونز لگانا برائى اور حرام كام ہے؛ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے گانے بجانے كے آلات كى حرمت بيان كرتے ہوئے فرمايا:
" ميرى امت ميں كچھ لوگ ايسے ہونگے جو زنا اور ريشم، اور شراب اور گانے بجانے كے آلات حلال كر لينگے .... الحديث "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 5590 ).
اس حديث ميں گانے بجانے كے آلات كى حرمت دو وجہ سے پائى جاتى ہے؛ پہلى وجہ: رسول كريم صلى اللہ عليہ كا فرمان: " وہ حلال كر لينگے"
يہ اس بات كى صراحت ہے كہ مذكورہ اشياء حرام ہيں، اور ان ميں گانے بجانے كے آلات بھى شامل ہيں، جو شرعا حرام تھے، اور اس قوم نے اسے حلال كر ليا .
دوم:
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے گانے بجانے كے آلات كو ان اشياء كے ساتھ ملا كر ذكر كيا ہے جو قطعى طور پر حرام ہيں، اور وہ زنا، اور شراب جيسى اشياء ہيں، اور اگر يہ آلات حرام نہ ہوتے تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے ان كے ساتھ نہ ملايا ہوتا "
ديكھيں: السلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ للالبانى ( 1 / 140 - 141 ).
شيخ الاسلام رحمہ اللہ كہتے ہيں:
تو يہ حديث آلا لہو يعنى گانے بجانے كے آلات كى حرمت كى دليل ہے، اور معازف اہل لغت كے ہاں گانے بجانے كے آلات كو كہا جاتا ہے، اور يہ اسم ان سب آلات كو شامل ہے.
ديكھيں: مجموع الفتاوى ابن تيميہ ( 11 / 535 ).
اور آلات لہو ہى موسيقى كے آلات ہيں.
ان ٹونز سے بچنے كے ليے آپ كو عام ٹيلى فون كى گھنٹى ہى كافى ہے يا اس كے علاوہ كوئى اور ٹونز لگا ليں جس ميں موسيقى نہ ہو.
مستقل فتوى كميٹى سے موبائل فون ميں موسيقى والى ٹونز كے حكم كے متعلق دريافت كيا گيا تو كميٹى كا جواب تھا:
" ٹيلى فون اور دوسرے آلات ميں موسيقى والى ٹونز كا استعمال جائز نہيں، كيونكہ موسيقى كے آلات كا سننا حرام ہے، جيسا كہ شرعى دلائل سے ثابت ہے، اور اس كے بدلے عام گھنٹى اور ٹون استعمال كى جا سكتى ہے.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.
ماخوذ از: مجلۃ الدعوۃ ( عربى ) عدد نمبر ( 1795 ) صفحہ ( 42 ).
سائل نے سوال ميں يہ ذكر كيا ہے كہ اس نے اپنے موبائل ميں قرآنى آيت كى ٹون لگا ركھى ہے، اولى اور بہتر تو يہى ہے كہ ايسا نہ كيا جائے، كيونكہ خدشہ ہے كہ ايسا كرنے ميں قرآن مجيد كى توہين ہے، تو يقينا اللہ تعالى نے قرآن مجيد اس ليے نازل فرمائى ہے تا كہ يہ كتاب ہدايت كى كتاب بنے جو اس قوم كو بہتر اور اچھى راہ كى راہنمائى كرے، تو يہ كتاب قرآن مجيد پڑھى جائے، اور ترتيل كے ساتھ اس كى تلاوت ہو، اور اس كے معانى پر غور و فكر كيا جائے، اور اس پر عمل كيا جائے، نہ كہ يہ بطور الارم استعمال كيا جائے، تو سائل كے ليے يہى كافى ہے كہ وہ اپنے موبائل فون كو عام ٹون پر كر لے جس ميں كوئى موسيقى نہ ہو.
واللہ اعلم .
الاسلام سوال و جواب
http://islamqa.info/ur/47407
كيا موبائل فون ميں موجود ٹونز استعمال كرنے ميں كوئى شبہ ہے، آيا انہيں موسيقى شمار كيا جائيگا يا نہيں ؟
صراحت كے ساتھ ميں كہنا چاہونگا كہ كيا ميں اس شبہ سے بچنے كے ليے موبائل فون ميں ٹونز كى جگہ قرآنى آيت استعمال كر سكتا ہوں ؟
الحمد للہ:
اول:
موبائل فون ميں موسيقى والى ٹونز لگانا برائى اور حرام كام ہے؛ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے گانے بجانے كے آلات كى حرمت بيان كرتے ہوئے فرمايا:
" ميرى امت ميں كچھ لوگ ايسے ہونگے جو زنا اور ريشم، اور شراب اور گانے بجانے كے آلات حلال كر لينگے .... الحديث "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 5590 ).
اس حديث ميں گانے بجانے كے آلات كى حرمت دو وجہ سے پائى جاتى ہے؛ پہلى وجہ: رسول كريم صلى اللہ عليہ كا فرمان: " وہ حلال كر لينگے"
يہ اس بات كى صراحت ہے كہ مذكورہ اشياء حرام ہيں، اور ان ميں گانے بجانے كے آلات بھى شامل ہيں، جو شرعا حرام تھے، اور اس قوم نے اسے حلال كر ليا .
دوم:
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے گانے بجانے كے آلات كو ان اشياء كے ساتھ ملا كر ذكر كيا ہے جو قطعى طور پر حرام ہيں، اور وہ زنا، اور شراب جيسى اشياء ہيں، اور اگر يہ آلات حرام نہ ہوتے تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے ان كے ساتھ نہ ملايا ہوتا "
ديكھيں: السلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ للالبانى ( 1 / 140 - 141 ).
شيخ الاسلام رحمہ اللہ كہتے ہيں:
تو يہ حديث آلا لہو يعنى گانے بجانے كے آلات كى حرمت كى دليل ہے، اور معازف اہل لغت كے ہاں گانے بجانے كے آلات كو كہا جاتا ہے، اور يہ اسم ان سب آلات كو شامل ہے.
ديكھيں: مجموع الفتاوى ابن تيميہ ( 11 / 535 ).
اور آلات لہو ہى موسيقى كے آلات ہيں.
ان ٹونز سے بچنے كے ليے آپ كو عام ٹيلى فون كى گھنٹى ہى كافى ہے يا اس كے علاوہ كوئى اور ٹونز لگا ليں جس ميں موسيقى نہ ہو.
مستقل فتوى كميٹى سے موبائل فون ميں موسيقى والى ٹونز كے حكم كے متعلق دريافت كيا گيا تو كميٹى كا جواب تھا:
" ٹيلى فون اور دوسرے آلات ميں موسيقى والى ٹونز كا استعمال جائز نہيں، كيونكہ موسيقى كے آلات كا سننا حرام ہے، جيسا كہ شرعى دلائل سے ثابت ہے، اور اس كے بدلے عام گھنٹى اور ٹون استعمال كى جا سكتى ہے.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.
ماخوذ از: مجلۃ الدعوۃ ( عربى ) عدد نمبر ( 1795 ) صفحہ ( 42 ).
سائل نے سوال ميں يہ ذكر كيا ہے كہ اس نے اپنے موبائل ميں قرآنى آيت كى ٹون لگا ركھى ہے، اولى اور بہتر تو يہى ہے كہ ايسا نہ كيا جائے، كيونكہ خدشہ ہے كہ ايسا كرنے ميں قرآن مجيد كى توہين ہے، تو يقينا اللہ تعالى نے قرآن مجيد اس ليے نازل فرمائى ہے تا كہ يہ كتاب ہدايت كى كتاب بنے جو اس قوم كو بہتر اور اچھى راہ كى راہنمائى كرے، تو يہ كتاب قرآن مجيد پڑھى جائے، اور ترتيل كے ساتھ اس كى تلاوت ہو، اور اس كے معانى پر غور و فكر كيا جائے، اور اس پر عمل كيا جائے، نہ كہ يہ بطور الارم استعمال كيا جائے، تو سائل كے ليے يہى كافى ہے كہ وہ اپنے موبائل فون كو عام ٹون پر كر لے جس ميں كوئى موسيقى نہ ہو.
واللہ اعلم .
الاسلام سوال و جواب
http://islamqa.info/ur/47407