• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

موت۔۔۔۔۔۔۔ میرے سامنے!

بنتِ شکیل

مبتدی
شمولیت
جنوری 13، 2018
پیغامات
14
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
9
پہلی بار لکھ رہی ہوں۔۔۔ سوچیں آئیں تو سوچا لکھ ڈالوں شاید کہ کوئی نصیحت پکڑ لے۔۔۔۔
ایک لڑکی کی اچانک موت یونیورسٹی سے گھر جاتے ہوئے ’’ایل ٹی سی‘‘ سے ٹکرائی اور ہر جگہ خون۔
محلے کا ایک جوان لڑکا بخارچڑھنے سے بیمار ہوا اور فوت ہو گیا۔
ایک ٹریفک کانسٹیبل کو اچانک ہی کھڑے کھڑے گاڑی نے نیچے دے دیا اور موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔
بھائی کا دوست کسی جھیل پر تیراکی کرنے گیا لاش بھی نہ مل سکی۔۔۔ ماں باپ نے جوان بیٹا گنوا دیا!
کسی نے بھی سوچا ہو گا کہ ہماری موت آنے والی ہے تو تیار ہو جائیں ؟ نہیں نا! ہم بھی اسی طرح اپنی اپنی زندگیوں میں اس طرح مگن ہیں کہ جیسے پتا ہی نہیں موت آنی بھی ہے یا نہیں۔
میرے سامنے کچھ ہی دنوں میں ایسے اتنے سارے واقعات ہوئے کہ خوف آنے لگا۔ کہ اُس لڑکی کی جگہ پر میں بھی تو ہو سکتی تھی! یا طبیعت میری بھی تو اکثر خراب ہوتی رہتی ہے!
ایسے لگنے لگا ہے کہ جیسے کوئی لمحہ بھی محفوظ نہیں۔ گھر میں اگر ہیں تو کیا پتا بیٹھے بیٹھے دل کا دورہ پڑ جائے۔ بائیک پر جا رہے ہیں کیا پتا اچانک سے گر جائیں یا کوئی ٹکر مار جائے۔ سوئے ہوئے ہیں تو کیا پتا اٹھیں ہی نہ۔ مطلب! ہر وقت ہی بندے کی زندگی رِسک پہ ہے۔
اور یہی دوسرے لوگوں کی موت ہی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمارے لئے وارننگ ہے کہ ہمیں بھی مرنا ہے اور موت نے جب بھی آنا ہے ہمیں بتا کر نہیں آنا۔۔۔۔
مجھ پر اسکا اثر یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ سے رو کر دعا کرتی ہوں کہ اللہ کفر و نافرمانی کی حالت میں موت نہ آئے۔ ایسا نہ ہو کہ کسی شادی یا کسی فنکشن میں نامحرموں کے سامنے بن ٹھن کر کھڑی ہوں اور موت آجائے۔ یا ماں باپ کو ناراض کرنے کے بعد یا کوئی بھی گناہ کا کام کرنے کے بعد۔ بلکہ جب بھی آئے میں پاک ہوں، ایمان کی حالت میں ہوں۔ اللہ کے سامنے سجدے میں ہوں اور تب موت آئے۔
مجھ پر تو یہ حالات یہاں تک آ گئے کہ میرے پاس جمع شدہ ہزار روپیہ تھا پانچ سو نکال کر غریبوں میں دے دیا ایسا لگتا تھا کہ بس موت۔۔۔۔ سامنے ہی ہے! سوچا مرنے کے بعد جمع شدہ تو کام نہیں آنا کچھ خرچ ہی کرتی جاؤں۔
جب انسان موت کو اپنے سامنے محسوس کرنے لگے تو پھر خود بخود گناہوں سے دور ہوتا چلا جاتا ہے جب بھی گناہ کرنے لگے تو سوچ آتی ہے کہ اگر اسکو کرنے کے بعد موت آگئی تو اللہ تعالیٰ کے سامنے کیا منہ لے کر جائیں گے؟ کس طرح قبر کے اور پھر آخرت کے اور پھر جہنم کے عذاب کو جھیلیں گے؟ اس لیے موت کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے۔۔۔ سب کچھ تو دنیا میں ہی چھوڑ کر جانا ہے صرف اعمال ہونگے ساتھ۔۔۔ انسان اس وقت چھوٹی سے چھوٹی نیکی کو بھی ترسے گا۔۔۔ اس لئے جب اور جہاں موقع ملے نیکی کر ڈالنے کا، کر دینی چاہئے اور چھوٹے چھوٹے گناہوں سے بھی بچنا چاہیے۔
ایک اور خوف جو دماغ میں گردش کرتا رہتا ہے کہ میرا دل چاہتا ہے وصیت لکھ ڈالوں!
یہ کہ آج کل ہمارے معاشرے میں ایک نیا ٹرینڈ چل پڑا ہے کہ جب بھی کوئی فوت ہو جائے خاص طور پر کوئی نوجوان لڑکا یا لڑکی تو اسکی تصویر پورے سوشل میڈیا پر گھومتی ہے دوستوں اور پھر غیروں میں! یہ میری کلاس فیلو کا انتقال ہو گیا۔ دعا کی التجا مع تصویر ہر جگہ پھیل جاتی ہے۔ ایک طرف لڑکی کا جنازہ اٹھ رہا ہوتا ہے تو دوسری طرف نامحرموں تک اسکی تصویر پہنچ چکی ہوتی ہے۔ خدارا اس معاملے میں بھی پرہیز کریں۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت عطا فرمائیں، نیک کام کرنے کی توفیق اور اپنے دین پر استقامت عطا فرمائیں۔ آمین!
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
جزاک اللہ خیرا ۔ ماشاء اللہ اچھی تحریری کاوش ہے۔ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ
 
Top