موت کی تمنا کرنا حرام ہے
از: الطاف الرحمن ابوالکلام سلفی
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کوئی کسی مصیبت کے نازل ہونے کی وجہ سے موت کی تمنا ہرگز نہ کرے پس اگر اس کو لا محالہ کرنی ہی ہے تو اسے چاہئے کہ يہ کہے: اے اللہ مجھے زندہ رکھـ جب تک کہ زندہ رہنا میرے لئے بہتر ہو اور مجھے موت دے جب موت میرے لئے بہتر ہو۔" (صحیح بخاری: 6351)
فائدہ: کسی وقتی مصبیت پر انسان کا موت کی تمنا کرنے لگ جانا ہر صورت میں ناجائز اور حرام ہے ، یہ ایمان کی کمزوری کی علامت ہے ، انسان کو تقدیر پر ایمان رکھ کر اللہ کے ہر فیصلہ کو قبول کرنا چاہئے ، اللہ جو بھی کرتا ہے مومن کی بھلائی کے لئے ہی کرتا ہے اور وقتی مصیبت کیوں دی گئی ہے اس میں کیا حکمت ہے ؟ وہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے ، مومن کے لئے دنیاوی مصبیت ہر حال میں خیر ہی لئے ہوئے آتی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کسی مسلمان کو کوئی غم ورنج یا کوئی بھی تکلیف پہونچتی ہے ، حتی کہ ایک معمولی کانٹا بھی چھبھتا ہے ، تو اللہ اس کے ذریعہ اس کے گناہ مٹا دیتا ہے۔ " (مسلم)
مومن پر درج ذیل وجوہات کی بنا پر مصبیت آتی ہے:
1 ۔ تاکہ مصیبت کے ذریعہ بندے کا گناہ مٹ جائے ۔
2۔ تاکہ مومن کے درجات بلند ہوجائیں، اور اسکی نیکیاں بڑھ جائیں ۔
3۔ تاکہ مومنوں اور منافقوں کے درمیان تمییز پیدا ہوجائے۔
4۔ تاکہ دنیا ہی میں اس کے گناہ کی سزا مل جائے ، آخرت میں نہ دیا جائے۔
بہر حال ہر صورت میں مومن کو صبر سے کام لینا چاہئے ، کیونکہ مومن کے لئے مصبیبت آنے کے سارے وجوہات خیر ہی لاتے ہیں ، لیکن اگر ہم بے صبری سے کام لیتے ہوئے موت کی تمنا کر بیٹھیں تو گویا ہم ناکام ہوگئے۔
کیونکہ کسے پتہ کہ موت کے بعد کی زندگی موجودہ زندگی سے بہتر ہے ، اگر آدمی جہنمی ہے ( اللہ ہم سب کو بچائے) تو گویا ایسی مصیبت کی تمنا کر رہا اور اللہ سے مانگ رہاہے جو کبھی ختم نہیں ہونے والی اور وہ بھی ایسی تکلیف جسکا آدمی تصور بھی نہیں کرسکتا۔ لہذا ہرصورت میں موت کی تمنا کرنے میں نقصان ہی نقصان ہے ۔ اگر لا محالہ تمنا کرے بھی تو زبان پر وہی لفظ لائے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھائے ہیں۔