• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

موت کی تمنا کرنا کیسا ہے؟

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
موت کی تمنا کرنا ممنوع ہے اور لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ وہ مصائب سے دو چار ہو کر موت کی خواہش کرتے نظر آتے ہیں
1972291_658811487489569_1040775348_n (1).jpg
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
Sahih al-Bukhari 7235
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ ـ اسْمُهُ سَعْدُ بْنُ عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ ـ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ لاَ يَتَمَنَّى أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ إِمَّا مُحْسِنًا فَلَعَلَّهُ يَزْدَادُ، وَإِمَّا مُسِيئًا فَلَعَلَّهُ يَسْتَعْتِبُ ‏"‏‏.‏
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ' انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا 'انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی ' انہیں زہری نے ' انہیں ابی عبید نے جن کا نام سعدبن عبید ہے ' عبدالرحمٰن بن ازہر کے مولیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ' کوئی شخص تم میں سے موت کی آرزو نہ کرے ' اگر وہ نیک ہے تو ممکن ہے نیکی میں اور زیادہ ہو اور اگر براہے تو ممکن ہے اس سے توبہ کر لے ۔
 
شمولیت
جنوری 13، 2013
پیغامات
63
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
64
موت کی تمنا کرنا حرام ہے​

از: الطاف الرحمن ابوالکلام سلفی
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کوئی کسی مصیبت کے نازل ہونے کی وجہ سے موت کی تمنا ہرگز نہ کرے پس اگر اس کو لا محالہ کرنی ہی ہے تو اسے چاہئے کہ يہ کہے: اے اللہ مجھے زندہ رکھـ جب تک کہ زندہ رہنا میرے لئے بہتر ہو اور مجھے موت دے جب موت میرے لئے بہتر ہو۔" (صحیح بخاری: 6351)
فائدہ: کسی وقتی مصبیت پر انسان کا موت کی تمنا کرنے لگ جانا ہر صورت میں ناجائز اور حرام ہے ، یہ ایمان کی کمزوری کی علامت ہے ، انسان کو تقدیر پر ایمان رکھ کر اللہ کے ہر فیصلہ کو قبول کرنا چاہئے ، اللہ جو بھی کرتا ہے مومن کی بھلائی کے لئے ہی کرتا ہے اور وقتی مصیبت کیوں دی گئی ہے اس میں کیا حکمت ہے ؟ وہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے ، مومن کے لئے دنیاوی مصبیت ہر حال میں خیر ہی لئے ہوئے آتی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کسی مسلمان کو کوئی غم ورنج یا کوئی بھی تکلیف پہونچتی ہے ، حتی کہ ایک معمولی کانٹا بھی چھبھتا ہے ، تو اللہ اس کے ذریعہ اس کے گناہ مٹا دیتا ہے۔ " (مسلم)

مومن پر درج ذیل وجوہات کی بنا پر مصبیت آتی ہے:
1 ۔ تاکہ مصیبت کے ذریعہ بندے کا گناہ مٹ جائے ۔
2۔ تاکہ مومن کے درجات بلند ہوجائیں، اور اسکی نیکیاں بڑھ جائیں ۔
3۔ تاکہ مومنوں اور منافقوں کے درمیان تمییز پیدا ہوجائے۔
4۔ تاکہ دنیا ہی میں اس کے گناہ کی سزا مل جائے ، آخرت میں نہ دیا جائے۔
بہر حال ہر صورت میں مومن کو صبر سے کام لینا چاہئے ، کیونکہ مومن کے لئے مصبیبت آنے کے سارے وجوہات خیر ہی لاتے ہیں ، لیکن اگر ہم بے صبری سے کام لیتے ہوئے موت کی تمنا کر بیٹھیں تو گویا ہم ناکام ہوگئے۔
کیونکہ کسے پتہ کہ موت کے بعد کی زندگی موجودہ زندگی سے بہتر ہے ، اگر آدمی جہنمی ہے ( اللہ ہم سب کو بچائے) تو گویا ایسی مصیبت کی تمنا کر رہا اور اللہ سے مانگ رہاہے جو کبھی ختم نہیں ہونے والی اور وہ بھی ایسی تکلیف جسکا آدمی تصور بھی نہیں کرسکتا۔ لہذا ہرصورت میں موت کی تمنا کرنے میں نقصان ہی نقصان ہے ۔ اگر لا محالہ تمنا کرے بھی تو زبان پر وہی لفظ لائے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھائے ہیں۔
 
Top