• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

موضوع اور ضعیف احادیث کا فتنہ

شمولیت
جون 23، 2011
پیغامات
187
ری ایکشن اسکور
977
پوائنٹ
86
شاہین بھائی ایمان اور اعتقاد کی بنیاد قران کریم اور صحیح احادیث مبارکہ ہیں
‏(‏ ﺷﺮﻁ ﺍﻧﺼﺎﻑ ﮨﮯ ﺍﮮ ﺻﺎﺣﺐ ﺍﻟﻄﺎﻑ ﻋﻤﯿﻢ , ﺑﻮﺋﮯ ﮔﻞ ﭘﮭﯿﻠﺘﯽ ﮐﺲ ﻃﺮﺡ ﺟﻮ ﮨﻮﺗﯽ ﻧﮧ ﻧﺴﯿﻢ )
 

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
جناب شاہین:

بڑی دیر کی مہرباں آتے آتے
اس نئے نام سے۔

کرگس کا جہاں اور ھے'

آخر پٹاری سے سانپ نکل آیا۔

کیا آپ واقعی امیرالمومینین فی الحدیث،امام المحدیثین،سید الفقہا محمد بن اسماعیل البخاری کو پڑھنا چاہتے ھیں؟
 

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
جناب معترض صاحب۔

اللہ مجھے آور آپ کو دینِ حق یعنی قرآن و سنت کی صحیح اتباع اور ہدائت پر رکھے۔

اگر آپ اس مضمون کو ھی غور سے پڑہ لیتے تو یہ اعتراض اٹھانے کی نوبت ھی نہ آتی۔

حسنِ ظن رکھتے ہوئے آپ کو دوبارہ اسی مضمون کو پڑہنے کا کہنے کی جسارت کر رہا ہوں۔

شائید کہ تیرے دل میں اتر جائے یہ بات،اللہ کرے۔
محترم بھائی ! صحیح احادیث ہم کہاں سے لیں ؟ جبکہ احادیث کا چشمہ ہی گدلہ ہو چکا ہے۔ کیا ظن اور شک ایمانیات اورا اعتقادات کی کی بنیاد بن سکتا ہے؟ عقیدہ اور ایمان کیلئے تو لاریب اور شک و شبہ سے بالاتر بنیاد چاہئے جو کہ صرف قرآن ہے۔ روایا ت کی حیثیت دیکھنی ہو تو یہ لنک حاضر ہے مطالعہ کیجئے گا۔
بخاری شریف کی بہت سی احادیث خلافِ قرآن ۔۔
 

ابوحبان

مبتدی
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
74
پوائنٹ
0
شاہین بھائی اس کتاب کے جواب میں بندہ کی ایک حقیر سی کاوش بہت جلد منظر عام پر آجائیگی لہذا آپ تھوڑا انتظار کریں دراصل جواب کی عدم موجودگی کی وجہ یہ نہیں کہ جواب نہیں دیا جا سکتا بلکہ اس جیسی کتاب کو ہمارے بڑے درغور اعتناء نہیں سمجھتے ،
 

شاہین

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
24
ری ایکشن اسکور
57
پوائنٹ
38
جناب شاھین صاحب۔

ہدائت اور رہنمائی کا ماحذ قرآنِ کریم اور فرمانِ رسول یعنی حدیثِ دونوں ھیں،

اس میں کسی قسم کا کوئی شک و شبہ نھیں

یہ سب شکوک منکرین حدیث کے پیدا کردہ ہیں

اس کا رد اللہ کے فضل وکرم سے ہر دور میں محدیثین کرام کرتے آئے ہیں۔

اللہ رحمان کے فضل سے اس فتنے کا توڑ کرنے والے اب بھی موجود ہیں ۔

آپ کے لیے یہی جواب ھے۔

اللھ مجھےاورآپ کو دین کی صحیح رہنمائی عطا کرے۔
مکی پاکستانی صاھب ! پہلے تو میں آپ کی یہ غلط فہمی دور کرنا چاہتا ہوں " منکرینِ حدیث " نام کا کوئی فرقہ اس دنیا میں موجود نہیں ہے۔ کوئی ایک شخص بھی ایسا نہیں ہے جو اپنے آپ کو "منکرِ حدیث" کہلواتا ہو۔یہ آپ لوگوں کا الزام ہے جو آپ لوگون نے تراش رکھا ہے اور ہر اس شخص پر چسپاں کر دیتے ہیں جو مجوسی راویوں کی وضعی ، جھوٹی اور من گھڑت روایات کی جگہ قرآن کی حاکمیت کو تسلیم کرتا ہے اور قرآن کے حوالے سے ہی بات کرتا ہے۔ اس کے برعکس آپ حضرات دھڑلے سے اور ببانگِ دہل اپنے آپ کو " اہلِ حدیث" ، اہلِسنت ۔ دیو بندی ، بریلوی ، اہلِ تشیع اور نہ جانے کس کس نام سے موسوم کرتے ہیں۔ آپ حضرات نے اپنے دین کو فرقوں اور گروہوں میں تقسیم کرکے تکڑے ٹکڑے کر دیا ہے اور اللہ کی یہ تنبیہ بھول گئے جو اس نے اپنے پیغمبر کے ذریعے سے کی ہے کہ ؛-
اِنَّ الَّذِیۡنَ فَرَّقُوۡا دِیۡنَہُمۡ وَ کَانُوۡا شِیَعًا لَّسۡتَ مِنۡہُمۡ فِیۡ شَیۡءٍ ؕ ٦:١٥٩
( اے رسول) جن لوگوں نے اپنے دین میں کئی کئی فرقے بنا لئے اورگروہ در گروہ ہوگئے ان سے آپ کا کچھ تعلق نہیں۔

آپ حضرات اپنے آپ کو بہت بڑے توحیدی بتاتے ہیں ، لیکن آپ اپنے آپ کو فرقہ بندی میں ملوث کر کے ایک ایسے شرک کا ارتکاب کر رہے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے بڑی وضاحت سے قرآنِ کریم میں بیان کیا ہے سنیئے:-

مُنِيبِينَ إِلَيْهِ وَاتَّقُوهُ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ۔مِنَ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا ۖ كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ
30/31-32
مومنو! اللہ ہی کی طرف رجوع کئے رہو اور اس سے ڈرتے رہو اور اقامتِ صلوٰۃ کرتے رہو اور مشرکوں میں نہ ہو جانا یعنی ان لوگوں میں جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور خود فرقے فرقے ہوگئے سب فرقے اس سے خوش ہیں جو ان کے پاس ہے ۔

اس واضع تنبیہِ ربانی کے بعد آپ اپنے بارے میں کیا کہیں گے۔ سب سے بڑا ظلم آپ یہ کر رہے ہیں کہ قرآن کےمقابلے میںوضعی روایات کی کتابوں کو لا کھڑا کیا ہے۔ اللہ کیلئے غور کریں اور خوفِ کریں۔
 

غزنوی

رکن
شمولیت
جون 21، 2011
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
659
پوائنٹ
76
شاہین۔!
قرآن قرآن کی بات کرتے ہیں۔اس پر ہر بھائی کی طرف سے کتنے سوالات وارد ہوئے پر آپ کے کان میں جوں تک نہ رینگی۔ہضم کرتے چلے گئے اور ایک ہی بات آپ کے گلے میں اٹکی ہوئی ہے کہ حدیث ظنی ہیں اور وضع کی گئی ہیں۔قرآن پاک خود حاکم ہے حدیث کو دخل نہیں۔اور آپ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ قرآن میں شک نہیں ۔
چل پھر اس پر ایک سوال کرتا ہوں۔یہ بتاؤ کہ آپ کو کیسے پتہ چلا کہ قرآن لاریب ہے۔؟ مجھے معلوم ہے کہ آپ ’’ذلک الکتاب لاریب فیہ‘‘ آیت پیش کریں گے۔لیکن اس پر پھر سوال اٹھے گا کہ آپ کو کیسے پتہ کہ ’’ذلک الکتاب لاریب فیہ‘‘ قرآن پاک کی آیت ہے۔؟ آپ نے (نعوذباللہ) خود تو آقائے دوجہاں ﷺ کی زبان سے سنا نہیں ۔
شاہین۔!
جس طریق سے آپ قرآن کو مانتے ہیں اس طریق سے حدیث کو کیوں نہیں مانتے۔؟ دینے کا پیمانہ الگ اور لینے کا پیمانہ الگ۔؟ سبحان اللہ ۔اعوذباللہ
 

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
مکی پاکستانی صاھب ! پہلے تو میں آپ کی یہ غلط فہمی دور کرنا چاہتا ہوں " منکرینِ حدیث " نام کا کوئی فرقہ اس دنیا میں موجود نہیں ہے۔ کوئی ایک شخص بھی ایسا نہیں ہے جو اپنے آپ کو "منکرِ حدیث" کہلواتا ہو۔یہ آپ لوگوں کا الزام ہے جو آپ لوگون نے تراش رکھا ہے اور ہر اس شخص پر چسپاں کر دیتے ہیں جو مجوسی راویوں کی وضعی ، جھوٹی اور من گھڑت روایات کی جگہ قرآن کی حاکمیت کو تسلیم کرتا ہے اور قرآن کے حوالے سے ہی بات کرتا ہے۔ اس کے برعکس آپ حضرات دھڑلے سے اور ببانگِ دہل اپنے آپ کو " اہلِ حدیث" ، اہلِسنت ۔ دیو بندی ، بریلوی ، اہلِ تشیع اور نہ جانے کس کس نام سے موسوم کرتے ہیں۔ آپ حضرات نے اپنے دین کو فرقوں اور گروہوں میں تقسیم کرکے تکڑے ٹکڑے کر دیا ہے اور اللہ کی یہ تنبیہ بھول گئے جو اس نے اپنے پیغمبر کے ذریعے سے کی ہے کہ ؛-
اِنَّ الَّذِیۡنَ فَرَّقُوۡا دِیۡنَہُمۡ وَ کَانُوۡا شِیَعًا لَّسۡتَ مِنۡہُمۡ فِیۡ شَیۡءٍ ؕ ٦:١٥٩
( اے رسول) جن لوگوں نے اپنے دین میں کئی کئی فرقے بنا لئے اورگروہ در گروہ ہوگئے ان سے آپ کا کچھ تعلق نہیں۔

آپ حضرات اپنے آپ کو بہت بڑے توحیدی بتاتے ہیں ، لیکن آپ اپنے آپ کو فرقہ بندی میں ملوث کر کے ایک ایسے شرک کا ارتکاب کر رہے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے بڑی وضاحت سے قرآنِ کریم میں بیان کیا ہے سنیئے:-

مُنِيبِينَ إِلَيْهِ وَاتَّقُوهُ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ۔مِنَ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا ۖ كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ
30/31-32
مومنو! اللہ ہی کی طرف رجوع کئے رہو اور اس سے ڈرتے رہو اور اقامتِ صلوٰۃ کرتے رہو اور مشرکوں میں نہ ہو جانا یعنی ان لوگوں میں جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور خود فرقے فرقے ہوگئے سب فرقے اس سے خوش ہیں جو ان کے پاس ہے ۔

اس واضع تنبیہِ ربانی کے بعد آپ اپنے بارے میں کیا کہیں گے۔ سب سے بڑا ظلم آپ یہ کر رہے ہیں کہ قرآن کےمقابلے میںوضعی روایات کی کتابوں کو لا کھڑا کیا ہے۔ اللہ کیلئے غور کریں اور خوفِ کریں۔
جنابِ معترض۔

ھم کہیں گے تو شکائت ہو گی
ذرا خود ہی اپنی اداوں پرغور کرو

بالکل مختصر جواب۔
صدقِِ دل سے اسی مضمون کو دوبارہ پڑہیں۔
اسی میں ہی جواب موجود ھے۔

باقی'

یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ھیں۔(اللہم لک الحمد)
 
Top