جناب شاھین صاحب۔
ہدائت اور رہنمائی کا ماحذ قرآنِ کریم اور فرمانِ رسول یعنی حدیثِ دونوں ھیں،
اس میں کسی قسم کا کوئی شک و شبہ نھیں
یہ سب شکوک منکرین حدیث کے پیدا کردہ ہیں
اس کا رد اللہ کے فضل وکرم سے ہر دور میں محدیثین کرام کرتے آئے ہیں۔
اللہ رحمان کے فضل سے اس فتنے کا توڑ کرنے والے اب بھی موجود ہیں ۔
آپ کے لیے یہی جواب ھے۔
اللھ مجھےاورآپ کو دین کی صحیح رہنمائی عطا کرے۔
مکی پاکستانی صاھب ! پہلے تو میں آپ کی یہ غلط فہمی دور کرنا چاہتا ہوں " منکرینِ حدیث " نام کا کوئی فرقہ اس دنیا میں موجود نہیں ہے۔ کوئی ایک شخص بھی ایسا نہیں ہے جو اپنے آپ کو "منکرِ حدیث" کہلواتا ہو۔یہ آپ لوگوں کا الزام ہے جو آپ لوگون نے تراش رکھا ہے اور ہر اس شخص پر چسپاں کر دیتے ہیں جو مجوسی راویوں کی وضعی ، جھوٹی اور من گھڑت روایات کی جگہ قرآن کی حاکمیت کو تسلیم کرتا ہے اور قرآن کے حوالے سے ہی بات کرتا ہے۔ اس کے برعکس آپ حضرات دھڑلے سے اور ببانگِ دہل اپنے آپ کو " اہلِ حدیث" ، اہلِسنت ۔ دیو بندی ، بریلوی ، اہلِ تشیع اور نہ جانے کس کس نام سے موسوم کرتے ہیں۔ آپ حضرات نے اپنے دین کو فرقوں اور گروہوں میں تقسیم کرکے تکڑے ٹکڑے کر دیا ہے اور اللہ کی یہ تنبیہ بھول گئے جو اس نے اپنے پیغمبر کے ذریعے سے کی ہے کہ ؛-
اِنَّ الَّذِیۡنَ فَرَّقُوۡا دِیۡنَہُمۡ وَ کَانُوۡا شِیَعًا لَّسۡتَ مِنۡہُمۡ فِیۡ شَیۡءٍ ؕ ٦:١٥٩
( اے رسول) جن لوگوں نے اپنے دین میں کئی کئی فرقے بنا لئے اورگروہ در گروہ ہوگئے ان سے آپ کا کچھ تعلق نہیں۔
آپ حضرات اپنے آپ کو بہت بڑے توحیدی بتاتے ہیں ، لیکن آپ اپنے آپ کو فرقہ بندی میں ملوث کر کے ایک ایسے شرک کا ارتکاب کر رہے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے بڑی وضاحت سے قرآنِ کریم میں بیان کیا ہے سنیئے:-
مُنِيبِينَ إِلَيْهِ وَاتَّقُوهُ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ۔مِنَ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا ۖ كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ
30/31-32
مومنو! اللہ ہی کی طرف رجوع کئے رہو اور اس سے ڈرتے رہو اور اقامتِ صلوٰۃ کرتے رہو اور مشرکوں میں نہ ہو جانا یعنی ان لوگوں میں جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور خود فرقے فرقے ہوگئے سب فرقے اس سے خوش ہیں جو ان کے پاس ہے ۔
اس واضع تنبیہِ ربانی کے بعد آپ اپنے بارے میں کیا کہیں گے۔ سب سے بڑا ظلم آپ یہ کر رہے ہیں کہ قرآن کےمقابلے میںوضعی روایات کی کتابوں کو لا کھڑا کیا ہے۔ اللہ کیلئے غور کریں اور خوفِ کریں۔