Bint e Rafique
رکن
- شمولیت
- جولائی 18، 2017
- پیغامات
- 130
- ری ایکشن اسکور
- 27
- پوائنٹ
- 40
سیدنا بلال رض کا آذان نہ دینا اور سورج کا نہ نکلنا
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
لوگوں میں یہ بات مشہور ہے کہ ایک بار جناب بلال حبشی رضی اللہ عنہ نے اذان نہیں دی تو سورج ہی طلوع نہیں ہوا...
قصہ یہ بیان کیا جاتا ہے کہ بعض صحابہ کو جناب بلال کی اذان کی اواز پسند نہ آئی تو انہوں نے جناب بلال کو روک دیا فجر کی اذان دینے سے . تو کسی اور صحابی رسول نے اذان دی .
لیکن ایک حیران کن معاملہ ہوا کہ سورج ہی نہیں نکلا، لوگ اس بات سے دہشت میں آگئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی، تو آپ صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ :
"اللہ نے سورج کو حکم دیا ہے کہ تو اس وقت تک نہ نکلنا جب تک بلال بن رباح اذان نہ دے۔"
_____________________________
در حقیقت یہ بات ثابت ہی نہیں کہ سورج کسی کے لیئے رکا ہو سوائے یوشع بن نون علیہ السلام کے،، اور یہ بات صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ سورج فقط یوشع بن نون کے لیئے رکا اور کسی کے لیئے نہیں .
عن أبي هريرة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال : ( غَزَا نَبِيٌّ مِنْ الْأَنْبِيَاءِ ... فَدَنَا مِنْ الْقَرْيَةِ صَلَاةَ الْعَصْرِ أَوْ قَرِيبًا مِنْ ذَلِكَ فَقَالَ لِلشَّمْسِ : إِنَّكِ مَأْمُورَةٌ وَأَنَا مَأْمُورٌ ، اللَّهُمَّ احْبِسْهَا عَلَيْنَا ، فَحُبِسَتْ حَتَّى فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ ) رواه البخاري (3124) ومسلم (1747)
ولفظ طريق الإمام أحمد رحمه الله في " المسند " (14/65) :
( إِنَّ الشَّمْسَ لَمْ تُحْبَسْ لِبَشَرٍ إِلَّا لِيُوشَعَ لَيَالِيَ سَارَ إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ )
نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ اللہ کے نبیوں میں سے ایک نبی نے غزوہ کیا تو وہ عصر کے وقت یہ اس سے کچھ پہلے ایک بستی کے قریب ہوئے تو انہوں نے سورج سے کہا کہ بے شک تو اللہ کے حکم کا پابند ہے اور میں بھی اللہ کے حکم کا پابند ہوں (اور پھر دعا کی) اے اللہ اسے ہمارے لیئے روک دے تو اسے (اللہ کے حکم سے) روک دیا گیا یہاں تک کہ اللہ تعالی نے فتح عطا فرمادی
اور مسند احمد کے الفاظ ہیں کہ "سورج کسی انسان کے لیئے نہیں روکا گیا سوائے یوشع بن نون کے اس وقت کہ جب وہ بیت المقدس کی طرف چلے "
شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ "اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ سورج یوشع بن نون کے علاوہ کسی اور کے لیئے نہیں رکا اور اس حدیث سے یہ بات ثابت ہوت ہے کہ سورج کے کسی اور کے لیئے رکنے کے جتنے بھی واقعات بیان کیے جاتے ہیں سب ہی ضعیف ہیں اور ناقابل اعتبار ہیں اور ہم اسی بات کہ قائل ہیں"
اور شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ "سورج کے رکنے کے بارے میں جو احادیث وارد ہوئی ہیں اس حدیث کے علاوہ وہ سب ضعیف ہیں۔
(السلسلۃ الصحیحۃ 202)
اور درست بات بھی یہی ہے کہ ہمیں یہ قصہ یعنی بلال رضی اللہ عنہ والا کسی بھی صحیح تو دور کی بات ہے ضعیف و موضوع روایت میں بھی نہیں مل سکا تو یہ جھوٹ ہے اور من گھڑت ہے اور نصوص کے خلاف ہے،،
واللہ تعالی اعلم
ضعیف احادیث و موضوع روایات
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
لوگوں میں یہ بات مشہور ہے کہ ایک بار جناب بلال حبشی رضی اللہ عنہ نے اذان نہیں دی تو سورج ہی طلوع نہیں ہوا...
قصہ یہ بیان کیا جاتا ہے کہ بعض صحابہ کو جناب بلال کی اذان کی اواز پسند نہ آئی تو انہوں نے جناب بلال کو روک دیا فجر کی اذان دینے سے . تو کسی اور صحابی رسول نے اذان دی .
لیکن ایک حیران کن معاملہ ہوا کہ سورج ہی نہیں نکلا، لوگ اس بات سے دہشت میں آگئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی، تو آپ صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ :
"اللہ نے سورج کو حکم دیا ہے کہ تو اس وقت تک نہ نکلنا جب تک بلال بن رباح اذان نہ دے۔"
_____________________________
در حقیقت یہ بات ثابت ہی نہیں کہ سورج کسی کے لیئے رکا ہو سوائے یوشع بن نون علیہ السلام کے،، اور یہ بات صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ سورج فقط یوشع بن نون کے لیئے رکا اور کسی کے لیئے نہیں .
عن أبي هريرة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال : ( غَزَا نَبِيٌّ مِنْ الْأَنْبِيَاءِ ... فَدَنَا مِنْ الْقَرْيَةِ صَلَاةَ الْعَصْرِ أَوْ قَرِيبًا مِنْ ذَلِكَ فَقَالَ لِلشَّمْسِ : إِنَّكِ مَأْمُورَةٌ وَأَنَا مَأْمُورٌ ، اللَّهُمَّ احْبِسْهَا عَلَيْنَا ، فَحُبِسَتْ حَتَّى فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ ) رواه البخاري (3124) ومسلم (1747)
ولفظ طريق الإمام أحمد رحمه الله في " المسند " (14/65) :
( إِنَّ الشَّمْسَ لَمْ تُحْبَسْ لِبَشَرٍ إِلَّا لِيُوشَعَ لَيَالِيَ سَارَ إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ )
نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ اللہ کے نبیوں میں سے ایک نبی نے غزوہ کیا تو وہ عصر کے وقت یہ اس سے کچھ پہلے ایک بستی کے قریب ہوئے تو انہوں نے سورج سے کہا کہ بے شک تو اللہ کے حکم کا پابند ہے اور میں بھی اللہ کے حکم کا پابند ہوں (اور پھر دعا کی) اے اللہ اسے ہمارے لیئے روک دے تو اسے (اللہ کے حکم سے) روک دیا گیا یہاں تک کہ اللہ تعالی نے فتح عطا فرمادی
اور مسند احمد کے الفاظ ہیں کہ "سورج کسی انسان کے لیئے نہیں روکا گیا سوائے یوشع بن نون کے اس وقت کہ جب وہ بیت المقدس کی طرف چلے "
شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ "اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ سورج یوشع بن نون کے علاوہ کسی اور کے لیئے نہیں رکا اور اس حدیث سے یہ بات ثابت ہوت ہے کہ سورج کے کسی اور کے لیئے رکنے کے جتنے بھی واقعات بیان کیے جاتے ہیں سب ہی ضعیف ہیں اور ناقابل اعتبار ہیں اور ہم اسی بات کہ قائل ہیں"
اور شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ "سورج کے رکنے کے بارے میں جو احادیث وارد ہوئی ہیں اس حدیث کے علاوہ وہ سب ضعیف ہیں۔
(السلسلۃ الصحیحۃ 202)
اور درست بات بھی یہی ہے کہ ہمیں یہ قصہ یعنی بلال رضی اللہ عنہ والا کسی بھی صحیح تو دور کی بات ہے ضعیف و موضوع روایت میں بھی نہیں مل سکا تو یہ جھوٹ ہے اور من گھڑت ہے اور نصوص کے خلاف ہے،،
واللہ تعالی اعلم
ضعیف احادیث و موضوع روایات