الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
موطا کو سب کتابوں پر فضیلت اس وقت دی گئی تھی جب ’’ صحیحین ‘‘ کی تصنیف وجود میں نہیں آئی تھی ۔ چنانچہ بعد از تصنیف صحیحین تمام امت کا اس بات پر اتفاق ہوگیا کہ ’’هما أصح الكتب بعد كتاب الله ‘‘ ۔
کتب ستہ کے اندر بہت ساری روایات ایسی ہیں جو موطا مالک میں نہیں ہیں بلکہ بہت ساری دیگر علمی و فنی خصوصیات بھی ایسی ہیں جو موطا میں نہیں ، البتہ جو کچھ موطا میں ہے وہ تقریبا ان کتب میں سمو لیاگیاہے ۔ ’’ مالک عن نافع عن ابن عمر ‘‘ کی سند سے کتب ستہ میں ہر کتاب میں کثیر تعدادمیں روایات موجودہیں۔ لہذا اس صورت حال کومدنظر رکھتے ہوئے موطا کو مستقل شمار کرنےکی ضرورت نہیں سمجھی گئی ۔ واللہ اعلم ۔
3۔ ایک وجہ یہ بھی بیان کی جاتی ہے کہ مؤطا کا اگر مطالعہ کیا جائے تو اس میں احادیث کی تعداد بھی کم ہے اور اس سے ذیادہ یا قریب قریب امام مالک رحمہ اللہ کے اقوال ہیں یا مختلف صحابہ کے بے سند اقوال ہیں جس کی وجہ سے کتاب فقہی جانب بھی مائل ہے۔ واللہ اعلم