عامر عدنان
مشہور رکن
- شمولیت
- جون 22، 2015
- پیغامات
- 921
- ری ایکشن اسکور
- 264
- پوائنٹ
- 142
مولانا ابوالکلام آزاد-رحمہ اللہ-کی بیوی زلیخا بیگم وفاشعار اور شوہر کی خوشی پر قربان ہوجانے والی ایک مکمل مشرقی خاتوں تھیں،حمیدہ سلطانہ لکھتی ہیں کہ ایک دن صبح جو ہم پہنچے تو بیگم آزاد کی نرگسی آنکھوں میں ڈورے دیکھ کر والدہ نے ان سے مسکرا کر کہا ،کیا بات ہے؟انہوں نےجواب دیا:"آج کل مولانا قرآن پاک کی تفسیر لکھ رہے ہیں،رات کے دو بجے کے بعد اٹھ بیٹھتے ہیں،جتنی دیر وہ لکھتے ہیں پنکھا کھینچتی رہتی ہوں،موسم بے حد گرم ہے،یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ وہ جاگیں اور محنت کریں اور میں آرام سے سوتی رہوں "(ایوان اردو کا مولانا آزاد نمبر ص/145)۔
مولانا ابوالکلام آزاد-رحمہ اللہ-اپنی شریک حیات(زلیخا بیگم)کی محبت ومروت،ایثار وانکسار،فہم و فراست،صبر واسقلال کا اعتراف کرتے ہوئے ان کی وفات کے بعد ایک مکتوب میں لکھتے ہیں:
"۔۔۔1916ء میں جب پہلی مرتبہ گرفتاری پیش آئی تھی تو وہ اپنا اضطراب خاطر نہیں روک سکی تھی اور میں عرصے تک اس سے ناخوش رہا تھا ،اس واقعے نے ہمیشہ کے لئے اس کی زندگی کا رخ پلٹ دیا اور اس نے پوری کوشش کی کہ میری زندگی کے حالات کا ساتھ دے،اس نے صرف ساتھ ہی نہیں دیا بلکہ پوری ہمت واستقامت کے ساتھ ہر طرح کے ناخوشگوار حالات برداشت کیے،وہ دماغی حیثیت سے میرے افکار وعقائد میں شریک تھی اور عملی زندگی میں رفیق ومددگار"(ایوان اردو کا مولانا آزاد نمبر ص/140)۔
واقعی ہر عظیم شخصیت کے پیچھے عظیم خاتون کا اہم رول ہوتا ہے۔
مولانا ابوالکلام آزاد-رحمہ اللہ-اپنی شریک حیات(زلیخا بیگم)کی محبت ومروت،ایثار وانکسار،فہم و فراست،صبر واسقلال کا اعتراف کرتے ہوئے ان کی وفات کے بعد ایک مکتوب میں لکھتے ہیں:
"۔۔۔1916ء میں جب پہلی مرتبہ گرفتاری پیش آئی تھی تو وہ اپنا اضطراب خاطر نہیں روک سکی تھی اور میں عرصے تک اس سے ناخوش رہا تھا ،اس واقعے نے ہمیشہ کے لئے اس کی زندگی کا رخ پلٹ دیا اور اس نے پوری کوشش کی کہ میری زندگی کے حالات کا ساتھ دے،اس نے صرف ساتھ ہی نہیں دیا بلکہ پوری ہمت واستقامت کے ساتھ ہر طرح کے ناخوشگوار حالات برداشت کیے،وہ دماغی حیثیت سے میرے افکار وعقائد میں شریک تھی اور عملی زندگی میں رفیق ومددگار"(ایوان اردو کا مولانا آزاد نمبر ص/140)۔
واقعی ہر عظیم شخصیت کے پیچھے عظیم خاتون کا اہم رول ہوتا ہے۔