• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مولانا ابوالاشبال احمد شاغف حفظہ اللہ ورعاہ

آزاد

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
363
ری ایکشن اسکور
920
پوائنٹ
125
حرف اول، مقالات شاغف، ص: 20-18
فاضل مصنف کا نام صغیر احمد، کنیت ابوالاشبال اور شاغف بہاری علمی اور علاقائی نسبت ہے۔ آپ برصغیر کے مشہور صوبہ بہار کے ضلع چمپارن کے نوتن تھانہ کے قریب بنہورا بازار کے پچھم کے ایک غیر معروف گاؤں "ٹولہ سوتا" میں مارچ ۱۹۴۲ میں پیدا ہوئے۔ اپنے گاؤں کے میاں محمد اسماعیل سے بائے بسم اللہ سے تعلیم کا آغاز کیا اور بغدادی قاعدہ پڑھا۔ یہاں سے انہیں ایک قریب کے ابتدائی مدرسے میں داخل کرا دیا گیا۔ جہاں سے ایک سال بعد انہیں مدرسہ اسلامیہ مہووا میں داخل کرا دیا گیا۔ یہاں تین سال تک ابتدائی درجوں کے نصابات پڑھے۔ قرآن مجید، اردو اور ابتدائی حساب سیکھنے کے بعد ایک قصبے بتیا کی بڑی مسجد میں قائم مدرسہ اسلامیہ میں داخل کرا دیا گیا۔ یہاں ابتدائی عربی زبان سیکھنے کے بعد پھاٹک حبش خاں دہلی کے مدرسہ سبل السلام میں تین سال تک مختلف فنون کی کتابیں پڑھیں۔ یہاں سے جامعہ رحمانیہ بنارس چلے آئے لیکن ابھی ایک سال بھی نہ گزر ا تھا کہ تعلیم کا رشتہ منقطع کرکے کلکتہ چلے آئے۔
محترم شاغف صاحب کے اردو اور فارسی اساتذہ میں فرمان علی، کرامت علی، عبدالغفار شمسی، حاجی نور محمد اور مولوی عبدالرحمن کے نام آتے ہیں۔ قراءت کی تعلیم قاری سعید اختر سے حاصل کی۔ عربی صرف ونحو اور ادب کی کتابیں مولوی ابوالبرکات اور مولوی عبدالرشید سے پڑھیں۔ قرآن مجید کے ترجمے کی ابتداء جو مولوی ابوالبرکات سے شروع ہوئی، اس کا اختتام شیخ عبدالصمد رحمانی کے زیر سایہ ہوا۔ علم حدیث میں ریاض الصالحین مولوی ابوالبرکات سے پڑھی تو بلوغ المرام اور مشکاۃ المصابیح شیخ عبدالصمد رحمانی سے پڑھیں جو مولانا نذیر احمد رحمانی کے خاص شاگردوں میں شمار ہوتے ہیں۔ جہاں تک تفسیر اور صحاح ستہ کی تعلیم کا تعلق ہے ، شاغف صاحب نے اس کی تحصیل قیام کلکتہ کے زمانے میں کی۔ مولوی عبدالرحمن، شیخ عبداللہ اور شیخ اکرام نے خانگی طور پر تفسیر حدیث کے اسباق پڑھائے۔ یہ تینوں حضرات شیخ ابوالقاسم بنارسی رحمہ اللہ کے شاگرد تھے۔ مگر ان علوم میں رسوخ حاصل کرنے کےلیے آپ مولانا عبدالرشید لداخی جو شاہ عبدالحلیم عطا کے شاگر د تھے، کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کرتے رہے۔ مولانا عبدالوہاب صدری کے شاگرد مولانا منظور الحق بلی رام پوری سے بھی تفسیر وحدیث کے افادات حاصل کیے۔ آپ کو کتب ستہ کی سند اجازت مولانا ابوالقاسم بنارسی رحمہ اللہ کے شاگرد مولانا ابو شمیم عبدالحلیم اور بانی ندوہ مولانا محمد علی مونگیری کے شاگرد اور پوتے مولانا فضل الجیلانی سے حاصل ہے۔ آپ ان دنوں مکہ مکرمہ میں مقیم ہیں۔ آپ کی علمی وجاہت کے پیش نظر حکومت سعودیہ نے انہیں شہریت کے اعزاز سے بھی نوازا ہے۔
پیش نظر رہے کہ کلکتہ میں دو سال گزارنے کے بعد آپ بمبئی میں چلے آئے۔ اس بڑے شہر کے نواح میں بھبونڈی نامی قصبے میں جماعت اہل حدیث کے ممتاز عالم اور پبلشر شیخ عبدالصمد شرف الدین رحمہ اللہ کے ہاں، ان کے پریس الدار القیمہ میں دس سال تک تحقیق اور تصحیح کا فریضہ انجام دیتے رہے۔ اس قیام نے ان کے ذہن میں ایک محقق کی صفات پیدا کیں اور ان کے ہاں ایک ایسا علمی ذوق بیدار ہوا کہ جس نے تمام عمر ان کو تحقیقی فرائض میں مشغول رکھا۔ بمبئی کے اس قیام کے دوران انہوں نے ونسنک کی مشہور "المعجم المفہرس لالفاظ الحدیث النبوی" کی چوتھی جلد کے نصف آخر سے لے کر آخری جلد تک تصحیح اور درستی کی گراں بار ذمہ داری ادا کی۔ اسی طرح کچھ دیگر احباب کے ساتھ مل کر "تحفۃ الاشراف" للمزی کی پہلی تین جلدوں کی تصحیح اور تعلیقات کی ذمہ داری بھی انجام دی۔
محترم شاغف صاحب حفظہ اللہ تعالیٰ بمبئی سے مشرقی پاکستان چلے گئے۔ یہاں سے ۱۹۷۱ء میں کراچی چلے آئے جہاں ۱۹۷۶ء تک دینی اور تدریسی ذمہ داریاں ادا کرتے رہے۔ اس دوران ایک مختصر عرصہ فیصل آباد میں مولانا عبدالرحیم اشرف رحمہ اللہ کے جامعہ تعلیمات اسلامیہ میں تدریسی ذمہ داریاں ادا کرتے رہے۔ ۱۹۷۷ء میں سعودی عرب تشریف لے گئے جہاں آپ نے مکہ مکرمہ میں قیام فرمایا اور ابھی تک اس امن اور برکت والے شہر میں مقیم ہیں۔ یہاں انہیں رابطہ عالم اسلامی کے علمی اور تحقیقی مرکز میں کام کرنے کے مواقع ملے جو ابھی تک جاری ہیں۔ آپ کے مطبوعہ کاموں میں تقریب التہذیب کی تحقیق وتعلیق اور تعلیقات سلفیہ کی تخریج وتصحیح شامل ہیں۔ آپ کی دیگر تصنیفات میں سے زبدۃ تعجیل المنفعہ اور بیاضات فتح الباری شائع ہوچکی ہیں۔
محترم ابوالاشبال شاغف بہاری کی شخصیت ہمارے اکابر اور اسلاف کے علم واخلاق کی یاد دلاتی ہے۔
پروفیسر عبدالجبار شاکر
مدیر بیت الحکمت، لاہور​
یکم جنوری ۲۰۰۶ء​
 
Top