• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مولانا ابو الاشبال احمد شاغف چل بسے

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
صراط مستقیم اور اختلاف امت بجواب اختلاف امت اور صراط مستقیم
مصنف :علامہ صغیر احمد بہاری
ناشر: اسلامی اکادمی،لاہور
صفحات320

مشہور دیوبندی عالم مولوی یوسف لدھیانوی صاحب کی کتاب "اختلاف امت اور صراط مستقیم" کے جواب میں فاضل مؤلف علامہ صغیر احمد شاغف نے نہایت محنت اور دیدہ ریزی سے مدلل اور محققانہ جواب لکھا ہے۔ چونکہ اس کتاب میں فریقین کے موقف سامنے آ گئے ہیں لہٰذا گم گشتان بادہ تقلید کیلئے یہ کتاب اب ایک مینارہ نور کی حیثیت رکھتی ہے۔ اگرمسلکی تعصب کی عینک اتار کر للّٰہیت اور خلوص قلب سے اصلاح نفس کی خاطر مطالعہ کیا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ مسلکی موشگافیوں میں صراط مستقیم کو کھو دینے والا شخص دوبارہ اس شاہراہ روشن کا مسافر بن جائے۔ مسلکی اختلافات پر ایک چشم کشا اور عمدہ ترین تصنیف
ہے ۔
تقلید اور عمل بالحدیث کے اختلافی مباحث صدیوں پرانے ہیں،تقلید جامد کے رسیا اور قرآن وحدیث کے علمبردار علماء ومصلحین اس موضوع پر سیر حاصل بحث کر کے خو ب خوب داد تحقیق دے چکے ہیں۔خیر القرون کے سیدھے سادھے دور کے مدتوں بعد ایجاد ہونے والے مذاہب اربعہ کے جامد مقلد فقہاء نے اپنے اپنے مذہب کی ترجیح میں کیا کیا گل نہیں کھلائے ۔حتی کہ اپنے مذہب کے جنون میں اپنے مخالف امام تک کو نیچا دکھانے سے بھی دریغ نہیں کیا گیا جیسا کہ اہل علم اس سے بخوبی واقف ہیں۔ایسا ہی کچھ طرز عمل ماہنامہ "بینات"کراچی کے مدیر مولوی محمد یوسف لدھیانوی نے اختیار کیا ہے۔موصوف سے کسی صاحب نے چند سوالات پوچھے ،جن کا جواب مولانا نے بڑی تفصیل سے دیا ۔حتی کہ اسے "بینات" کا ایک خاص نمبر بعنوان "اختلاف امت اور صراط مستقیم "شائع کر دیا۔مگر افسوس کہ اس میں اہل حدیث کو بھی خوا ہ مخواہ گھسیٹ لیا گیا۔اس رسالے کی پذیرائی کو دیکھتے ہوئے مولوی یوسف لدھیانوی نے "اختلاف امت اور صراط مستقیم " کا نمبر دوم بھی شائع کر دیا۔یہ دونوں نمبر پہلے پاکستان میں چھپے اور پھر دیو بند ہندوستان سے شائع کئے گئے۔جب یہ دونوں رسالے معروف اہل حدیث عالم دین علامہ صغیر احمد بہاری ؒکی نظر سے گزرے تو انہوں نے ایک مفصل تنقیدی مضمون لکھ کر "الاعتصام" میں اشاعت کے لئے بھج دیا۔جو اس میں 34 قسطوں میں شائع ہوا۔
احباب کا اصرار تھا کہ اسے کتابی شکل میں شائع کیا جائے تاکہ "بینات" کا تریاق ہو سکے۔چنانچہ اسے کتابی شکل میں چھاپ دیا گیا ۔اس پر محترم الاستاذ مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی ؒکی نظر ثانی اور اس زمانے کے مدیر الاعتصام مولانا صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ کی تقدیم موجود ہے۔اللہ تعالی ان بزرگوں کی تمام خدمات کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

اٹیچمنٹس

Last edited:
Top