حافظ عبدالکریم
رکن
- شمولیت
- دسمبر 01، 2016
- پیغامات
- 141
- ری ایکشن اسکور
- 26
- پوائنٹ
- 71
مولانا ابو البیان حماد عمری حفظہ اللہ کی غزل
اب مجھے دنیا میں کوئی آشنا ملتا نہیں
بے وفا ملتا ہے لیکن باوفا ملتا نہیں
کیا خزاں کا دور دورہ ہے چمن میں آج کل
کوئی پیغامِ بہارِ جاں فزا ملتا نہیں
سر حدِ ادراک سے ہے ‛ ماورا رازِ خودی
مبتدا ملتا ہے اُس کا منتہا ملتا نہیں
کشتیِ ملت کو طوفاں میں بھی جو ثابت رکھے
دہر میں اب کوئی ایسا ناخدا ملتا نہیں
مل گیا جو یار کوئی ‛ ہے سراسر نا سپاس
پاس دارِ خوے تسلیم و رضا ملتا نہیں
کس لیے یہ شکوۂ مایوسی و حِرماں بھلا
ہو اگر سچی تڑپ دل میں تو کیا ملتا نہیں
خود خدا کو ہے تلاشِ بندۂ عرفاں طلب
کون کہتا ہے کہ ڈھونڈے سے خدا ملتا نہیں
آرہی ہے دور سے حماد گُل بانگِ جَرس
منزلِ مقصود کا لیکن پتا ملتا نہیں