- شمولیت
- دسمبر 09، 2013
- پیغامات
- 68
- ری ایکشن اسکور
- 15
- پوائنٹ
- 37
مولانا حافظ عبدالاعلیٰ درانی خطیب بریڈفورڈ کی پاکستان آمد
جماعت کے معروف عالم دین مولانا حافظ عبدالاعلیٰ درانی خطیب بریڈفورڈ رطانیہ 30مارچ کو پانچ ہفتے کیلئے پاکستان پہنچے تھے۔ ان کا قیام تاندلیانوالہ فیصل آباد میں رہا۔ حافظ صاحب کا شمار ان علماء میں ہوتا ہے جو ہمہ وقت قرآن وسنت کی تبلیغ میں سرگرم رہتے ہیں۔ اور جن کا ہرخطبہ ، درس و وعظ اور لیکچرمنفرد ، جدید ، حالات حاضرہ کاتقاضا،عام روش سے جدااور سامعین کے دلوں کی آواز ہوتا ہے۔ 4اپریل کا خطبہ جمعہ انہوں نے اپنی تعمیرکردہ مسجد ’’جامع مسجد فریال اہل حدیث‘‘ کھرڑیانوالہ فیصل آباد میں اخلاق نبوی کے موضوع پر دیا۔7۔ اپریل کو تقریب اختتام قرآن سے خطاب کیا ۔ اس موقعہ پر قراء و مدرسین موجود تھے۔ آپ نے اساتذہ و مدرسین پر زور دیا کہ وہ بچوں کوجسمانی سزا دینے اورذہنی ٹارچر کرنے کی بجائے پیار واخلاق کا ہتھیار استعمال کریں ۔اس کے نتائج بہت حوصلہ افزا نکلیں گے۔ 14۔ اپریل کا خطبہ جمعہ آپ نے حضرت قاری عبداللہ حسین کی دعوت پرمرکز الفتح تاندلیانوالہ میں انسانیت کی خدمت کے موضوع پردیا اور کہا کہ مخیرحضرات زکاۃ کے علاوہ خدمت خلق کے دیگرشعبوںمیں بھی آگے بڑھیں۔
بادشاہی مسجد لاہور میں خطبہ
18اپریل کا خطبہ جمعہ خطیب بادشاہی مسجد حضرت مولاناسید عبدالخبیر صاحب کی خصوصی دعوت پر بادشاہی مسجدلاہور میںشان صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے موضوع پر ارشاد فرمایاکہ کائنات میں ہرنبی کاایک صدیق ہوتا ہے ۔ خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم کے صدیق یار غار حضرت ابوبکر صدیق ہی ہیں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات مبارکہ ہی میں مصلی رسالت وامامت پر فائز کردیا تھا۔ اپنی منفرد خصوصیات کی بنا پر سیدنا صدیق اکبرافضل البشر بعد الانبیاء کے لقب کے حق دار ٹھہرے ۔ ان کا تدبر، تحمل،سیاست اور حکمت نے وفات نبوی کے بعدصرف سوا دوسال میں اسلامی مملکت کی بنیادیں ایسی مضبوط باندھ دیں کہ قیامت تک امت ان کے احسانات سے سبکدوش نہیں ہوسکتی ۔ان کے اعزازات ہماری تاریخ کا جھومر ہیں ۔ان کے ساتھ محبت و عقیدت آخرت میں کامیابی کا زینہ ہے ۔ جمعہ کے بعدخطیب بادشاہی مسجد نے ان کے اعزاز میں ظہرانہ دیاجس میں معززین شہر اور دینی وسیاسی رہنماؤں نے شرکت کی۔ 19اپریل کوگوجرانوالہ کے معروف تاجرحافظ محمد آصف صاحب صدر مسجد صدیق اکبر رضی اللہ عنہ گوجرانوالہ کی دعوت پر جامع مسجد صدیق اکبر جناح چوک گوجرانوالہ میں درس قرآن دیا ۔
طلبائے جامعہ سلفیہ سے خطاب
20۔ اپریل اتوار کی شام حافظ عبدالاعلیٰ نے اپنی مادر علمی ’’الجامعہ السلفیہ فیصل آباد ‘‘کے پرنسپل فضیلۃ الشیخ پروفیسریٰسین ظفرکی دعوت پرجامعہ سلفیہ کے طلباء سے ڈیڑھ گھنٹہ خصوصی خطاب کیا ۔ جس میں دینی علم اور طلباء کی اہمیت وفضیلت ، ذمہ داریوں کا احساس ، دعوت وتبلیغ کے قرآنی اصول ، دعوت حقہ کی اشاعت میں روکاوٹوں کے اسباب و علل پرسیرحاصل تبصرہ کیا۔ احترام علماء و اسلاف ، مساجد و مدارس کی تعمیر و انشاء۔ جارحیت ، تشدد و انتہا پسندی کی بجائے اعتدال ، میانہ روی ،اخلاق نبوی اور اسلاف کی عزت و احترام کا رویہ اپنانے کی ضرورت بیان کی کیونکہ اخلاق سے پتھروں کی سنگلاخی اور برفیلے پہاڑ بھی پگھل جاتے ہیں، فتوے بازی کی بجائے پیار و محبت کی ضرورت کااحساس کرنا چاہیئے۔ علماء و خطباء صرف مسئلے ہی بیان نہ کیا کریں مسئلے حل بھی کیا کریں ۔اپنے خطبات میں اخلاقیات کو بھی شامل کیا کریں۔ منبرو مصلی رسول الثقلین صلی اللہ علیہ وسلم کی امانت ہے ۔ ان کا صحیح استعمال ہی ان کا حق ہے۔ اجتماع میں وفاق المدارس کے ناظم مولنا محمد یونس بٹ ، شیخ الحدیث مولناعلوی اور دیگر اساتذہ کرام بھی موجود تھے ۔
مساجد کی آبادی کیسے بڑھ سکتی ہے؟
25۔ اپریل کا خطبہ فریال مسجد کھرڑیانوالہ میںاہل توحید کی ذمہ داریوں کے عنوان سے دیاکہ توحید کا مطلب مروجہ شرکیہ ومبتدعانہ کاموں سے نہ صرف باز رہنا ہے بلکہ معاشرے میںتعویذفروشی ، پیروں فقیروں کو سجدہ تعظیمی، بنام غیراللہ کے نام کی نذرونیاز، استعانت و استمداد غیراللہ ،اعراس بزرگان دین ، قوالیوں ،غیرمحتاط نعتوں و دیگر مبتدعانہ کاموں سے امت کو خلق حسنہ اور نرم لہجے میں منع کرنا بھی ہے ۔ اس تزکیے کے بعدہی دلو ں میںاللہ کی عبادت ، رسول معظم کی اطاعت، اصحاب رسول سے محبت اور اسلاف امت کا احترام راسخ کیا جاسکتاہے۔ماسوا اللہ کی استعانت کی عادت سے ہٹا کر توکل علی اللہ کو رواج دیا جائے۔ 2۔مئی کا خطبہ جمعہ قاری محمد ایوب مرکزی خطیب تاندلیانوالہ کی دعوت پرمرکزی جامع رحمانیہ اہل حدیث غلہ منڈی تاندلیانوالہ میں خدمت خلق عبادت کی شاندارنوع کے موضوع پر ارشاد فرمایاکہ مساجد صرف نماز پڑھنے کیلئے ہی نہ استعمال کی جائیں بلکہ عوام کی فلاح و بہبود اور اسلام کی تبلیغ کے مراکز بنائے جائیں۔ ہرمسلک کے لوگوں کو نماز پڑھنے اور درس سننے کا موقع فراہم کیا جائے تاکہ حق کی آواز سب تک پھیل سکے۔
مساجد کے ذمہ داران مساجد کا ماحول سب طبقوں کیلئے مانوس بنائیں۔ خصوصاًبچوں کو مساجد آنے کی ترغیب دی جائے۔ ہرمسجد میں دسترخوان بچھایا جائے جس میں مخیر حضرات اپنا اپنا حصہ ڈالیں اور یہ ناممکن نہیں ہے یہ امت خیرامت ہے ۔ سخاوت اس کے رگ وپے میں رچی بسی اور عبادات کا ضروری حصہ ہے ۔ اس طرح عام مسلمان بھی نمازی بن جائیں گے ۔ مساجد کی آبادی بھی بڑھے گی یوں مسلم معاشرے میں اسلامی اقدار کی اشاعت ہوگی ۔
حفظ ریاض الصالحین کا اہتمام
3۔مئی کو حافظ عبدالاعلیٰ صاحب نے امیر ضلع فیصل آباد مولانا عبدالرشید حجازی ، صدر الجامعہ حافظ مقصود احمد اورناظم جامعہ مولانا ریاض قدیر کی دعوت پرجامعہ تعلیم الاسلام مامونکانجن میں بعد ظہر طلبائے جامعہ سے خطاب کیا ۔ جس میں انہوں نے کئی مفید تجاویز دیں خاص طور پر یہ کہ مدارس سلفیہ کے نصاب میں حالات حاضرہ کے مطابق ضروری تبدیلیاں کی جائیں ۔ مسائل میں پختگی کے ساتھ ساتھ تقوی و للہیت پیداکرنے کیلئے ریاض الصالحین اور اربعین نوویہ کی تدریس و تحفیظ لازمی قرار دی جائے ۔ جو طالب علم ایک مخصوص مدت میں ریاض الصالحین، یا اربعین نووی حفظ کرے گا۔ اسے ایک خطیررقم نقد ادا کی جائے گی۔ اسی طرح کتب احادیث کے علاوہ حق تعالی کے اسمائے حسنی ، حضور رحمۃ للعالمین کامکمل نسب نامہ ، حدیث ام معبد ، حدیث ام زرع ، شمائل محمدیہ وغیرہ کے حفظ پربھی طلباء کی حوصلہ افزائی کی جائیگی۔ طلبائے جامعہ کیلئے میری گزارش ہے کہ وہ فراغت کے بعدجہاں جائیں۔ خود داری کا رویہ اپنائیں۔توکل علی اللہ کے سہارے اپنے وقار میں اضافہ کریں۔ اجلاس میں جامعہ کے قدیمی استا ذ اور مولنا عبداللہ مشتاق خصوصی طور پر شریک ہوئے ان کے علاوہ مولنا محمد اسماعیل ، حاجی محمد سعید۔ قاری بشیراحمد عزیزی ، قاری عبداللہ حسین و دیگر علماء و مدرسین بھی موجودتھے ۔
مرکزی دفترلاہور آمد
حافظ عبدالاعلیٰ صاحب نے4مئی اتوار کو مرکزی جمعیت اہل حدیث کے دفترلاہور میں جناب بشیرانصاری مدیر ہفت روزہ اہل حدیث ،جناب وقار اعوان پیغام TVاور دیگر احباب سے ملاقات کی ۔نماز عصر کے بعد الیوسف ویلیفئرٹرسٹ کے صدر جناب حافظ محمد یوسف کی دعوت پر ان کے ادارے برائے معذوران کا معاینہ کیااورکہا کہ یہ بڑے دل گردے کا کام ہے جن لوگوں کا کوئی والی وارث نہ ہو انہیں رہنے کیلئے چھت اور ضروریات زندگی فراہم کی جائیں۔ کئی نامور ادارے مافیا کی حیثیت اختیار کرچکے ہیں لیکن مخیرحضرات کو اس قسم کے مخلصانہ اداروں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیئے ۔ مغرب کی نمازکی امامت جناب حافظ محمد اشرف سلیم کی نین سکھ لاہور میں نئی تعمیر کردہ مسجداور مرکز’’ سبحان ‘‘میں پڑھائی اور مختصر خطاب میں خوشی کااظہارکیا کہ نین سکھ جیسے دینی لحاظ سے پسماندہ علاقے میں توحید وسنت کا مرکزقائم کرنا بڑا جہاد ہے ۔
جامعہ ثنایہ ساہیوال میں:
7مئی کو آپ نے مولانا احمد یار صدیقی خطیب ساہیوال اور امام قاری عبدالرحمن کی دعوت پر جامعہ ثنائیہ سبزی منڈی ساہیوال میں بعد نماز عصر اسلام میں نیکی کا صحیح تصورکے موضوع پر درس حدیث دیا ۔ اسلام سلامتی وامن کا نام ہے جسے دشمنوں نے بڑا غلط نام دے دیا ہے۔نماز روزہ حج یہ مسلمان کی ڈیوٹیاں ہیں عبادات کا نتیجہ اعمال صالحہ ہے ۔عوام الناس کی خیرخواہی ، ٹوٹے دلوں کی دلجوئی ، غریبوں ، محتاجوںاورضرورتمندوں کی مالی واخلاقی مددہی عبادات وفرائض کے حسن کو چار چاند لگاتی ہے ۔سورہ الماعون کا ترجمہ پڑھنے سے انسان کو اسلام کا صحیح مفہوم سمجھ آسکتاہے ۔جس میں یتیم کے ساتھ بدسلوکی ،کھانا کھلانے سے بخل،نمازوں میں سستی وکاہلی،پڑوسیوں سے بداخلاقی کو دین ویوم الدین کی تکذیب قرار دیا گیاہے ۔مسلمان کی صحیح تعریف جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی یعنی مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ۔غربت وافلاس سے پسے ہوئے معاشرے میںضرورت اس امر کی ہے کہ دین کوایک مکمل رفاہی و فلاحی تحریک کی حیثیت سے پیش کیا جائے ، اپنے عزیزو اقارب اور پڑوس میں کمزور ، بھوکے ، محتاج لوگوں کی ضروریات کا خیال کیا جائے۔
مرکزی جامع مسجد فیصل آبادمیں خطبہ جمعہ
9مئی کا خطبہ جمعہ مولانا محمد یوسف انور نائب امیرمرکزی جمعیت اہل حدیث کی دعوت پرفیصل آباد میں اہل حدیث کی سب سے قدیمی اور مرکزی جامع مسجد اہل حدیث امین پور بازار میں حقوق العباد میں کوتاہی حقوق اللہ کے حسن وجمال کو ختم کردیتی ہے‘‘ کے عنوان سے دیا ۔انہوں نے توجہ دلائی کہ سخت گرمی کے موسم میں، تپتی دوپہرمیں گلی میں ایک پھیری لگانے والا غریب، ایک ننگے پاؤں پھرنے والا مزدور…کیا یہ حق نہیں رکھتا کہ اسے آپ کے فریزر سے ٹھنڈے پانی کا ایک گلاس مل جائے ۔ اس وسیع و عریض دسترخوان سے جس پر دنیا جہان کی نعمتیں سجی ہوئی ہوں چندلقمے روٹی کے مل جائیں ؟ ۔پانچوں نمازیں باجماعت ادا کرنے اور رات بھر تہجد پڑھنے والے اس حاجی صاحب کے پڑوس میں اگر بچے بھوکے سوئے ہوئے ہوں تو اللہ کو ایسی تہجدوں اور نمازوں کی کیا ضرورت ؟
نیکی کی تشریح
10مئی بعد مغرب جامعہ رحمانیہ اہل حدیث منڈی تاندلیانوالہ میں آپ نے سخاوت کے فوائدپر درس قرآن ارشاد فرمایا:سورہ البقرہ کی آیت لیس البرکے مطابق نیکی کسی خاص طرزعبادت کا نہیں بلکہ ایمان و عمل صالح کا نام ہے۔ ایمان کے بغیر کوئی اصلاحی وفلاحی کام ثمرآور نہیں ہے۔ ایمان کی بنیاد پرخرچ کیا گیا مال ہی درجہ قبولیت حاصل کرسکتا ہے۔سب سے پہلے اپنے رشتہ داروں، یتیموں ،کم آمدن اور زیادہ اخراجات والے مسکینوں، مسافروں، عام سائلین، لوگوں کے قرض اتارنے صرف رضائے الٰہی کی خاطر ،ان کے جرمانے ادا کرنے کا نام نیکی ہے۔ آپ اپنا دورہ مکمل کر کے 11 مئی کی شب برطانیہ کیلئے روانہ ہوگئے ۔
مضمون لنک