- شمولیت
- ستمبر 26، 2011
- پیغامات
- 2,767
- ری ایکشن اسکور
- 5,410
- پوائنٹ
- 562
فیس بُک سے ایک اقتباس:
پورے اقتباس سے تو مجھے کوئی ”سروکار“ نہیں ہے۔ میں صرف ہائی لائیٹیڈ فقرہ کے دوسرے جزو کی تصدیق چاہتا ہوں کہ کیا واقعی ایسا تھا۔ اگر کوئی فقرہ کے پہلے حصہ پر بھی کمنٹ کرنا چاہے تو ضرور کرے۔شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا کاندھلوی رحمة الله عليه کو بارگاہِ نبوی صلى الله عليه وسلم میں اس قدر مقبولیت حاصل تھی کہ خودنبی کریم صلى الله عليه وسلم کے اشارے پر سعودی حکومت نے آپ کو مدینہ طیبہ میں سکونت اوراقامت کی خصوصی اجازت مرحمت فرمائی۔ایک مرتبہ مولانا عبدالحفیظ نے صلوٰة و سلام عرض کرنے کے بعد شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریارحمة الله عليه کی طرف سے صلوٰة وسلام عرض کیا اور صحت کے لیے )دعا کی( درخواست کی۔ حضور اقدس صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا:”ان کے لیے تو ہم خود دعا کرتے ہیں، ان کو یاد دلانے کی ضرورت نہیں۔“پھر دعا وغیرہ میں مشغول ہوگئے۔ تھوڑی دیر کے بعد دیکھا کہ حضور انور صلى الله عليه وسلم کی دائیں جانب ایک گلدستہ ہے جس میں مختلف قسموں کے دس بارہ پھول ہیں۔ ان میں سے ایک پھول ذرا بڑا اورابھرا ہوا ہے۔ حضور اکرم صلى الله عليه وسلم نے اس بڑے پھول کی طرف اشارہ کرکے فرمایا:”یہ )شیخ الحدیث رحمة الله عليه( ہمارے گلدستے کے سب سے بڑے اور سب سے زیادہ خوشبودار پھول ہیں۔“ )بہجة القلوب،ص:۲۶(ماہنامہ دارالعلوم ، شماره 10-11 ، جلد : 92 ذيقعده 1429 ھ مطابق اكتوبر - نومبر 2008ءمنقول