باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ یہ قاتلانہ حملہ نہیں تھا بلکہ اس کا پس منظر یہ ہے کہ ایک صاحب نے فرانس میں کسی خاتون سے شادی کی اور وہاں ان سے ان کے ایک بیٹی پیدا ہوئی۔ اب وہ بیٹی ۱۲ یا ۱۳ سال کی تھی کہ تو میاں بیوی میں علیحدگی ہو گئی اور وہ صاحب کسی طرح نظر بچا کر اس لڑکی کو پاکستان لے آئے۔
اس پر فرانس کی حکومت ان کے پیچھے پڑ گئی اور وہ اپنی بیٹی مولانا مبشر احمد ربانی صاحب کے حوالہ کر کے کہ خود روپوش ہو گئے تا کہ مولانا اس لڑکی کو کسی مدرسہ میں داخل کروا دیں۔ مولانا نے اسے الہدی انٹرنیشل میں داخل کروایا تھا۔ اس لڑکی کی تلاش میں ایجنسی والے مولانا تک پہنچے اور ان کے ساتھ ہاتھا پائی میں مولانا کے بازو دو جگہ سے ٹوٹ گیا۔ واللہ اعلم بالصواب