ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
ما لفظ ظاھرہ أن القرآن یکتفي في ثبوتہ مع الشرطین المتقدمین بصحۃ السند فقط ولا یحتاج إلی التواتر وھذا قول حادث مخالف لا جماع الفقہاء والمحدثین وغیرھم من الأصولیین والمفسرین۔ وأنت تعلم أن نقل مثل الإمام الجزري وغیرہ من أئمۃ القراء لا یعارضہ نقل النویري لما یخالفہ، لأنا إن رجعنا إلی الترجیح بالکثرۃ أو الخبرۃ بالفن أو غیرھما من المرجحات قطعنا بأن نقل أولئک الأئمۃ أرجح۔‘‘ (نیل الأوطار: ۲۳۸-۲۳۹)
’’فرماتے ہیں کہ مصنف کا اس باب کو قائم کرنے کا مقصد ان لوگوں کا رد کرنا ہے جو یہ نظریہ رکھتے ہیں کہ قراء سبعہ کی قراء ت کے علاوہ کسی کی قراء ات نما زمیں جائز نہیں ہے اور جو قراء ات خبر آحاد سے منقول ہیں وہ قرآن نہیں ہیں۔متواتر قراء ات صرف سبعہ ہیں اور صرف یہی قرآن ہیں حالانکہ اس شرط کا اِمام القراء ات ابن الجزری نے النشر میں ردّ کیا ہے اور کہا ہے:
’’بعض متاخرین کا زعم ہے کہ قرآن صرف تواتر سے ثابت ہوتا ہے جبکہ یہ بات مخفی نہیں کہ اگر ہم نے یہ شرط لگا دی تو بہت سے اَحرف اورکلمات ثابتہ (جو ان قراء سبعہ یا ان کے علاوہ سے منقول ہیں) کی نفی ہوجائے گی۔
’’فرماتے ہیں کہ مصنف کا اس باب کو قائم کرنے کا مقصد ان لوگوں کا رد کرنا ہے جو یہ نظریہ رکھتے ہیں کہ قراء سبعہ کی قراء ت کے علاوہ کسی کی قراء ات نما زمیں جائز نہیں ہے اور جو قراء ات خبر آحاد سے منقول ہیں وہ قرآن نہیں ہیں۔متواتر قراء ات صرف سبعہ ہیں اور صرف یہی قرآن ہیں حالانکہ اس شرط کا اِمام القراء ات ابن الجزری نے النشر میں ردّ کیا ہے اور کہا ہے:
’’بعض متاخرین کا زعم ہے کہ قرآن صرف تواتر سے ثابت ہوتا ہے جبکہ یہ بات مخفی نہیں کہ اگر ہم نے یہ شرط لگا دی تو بہت سے اَحرف اورکلمات ثابتہ (جو ان قراء سبعہ یا ان کے علاوہ سے منقول ہیں) کی نفی ہوجائے گی۔