عابدالرحمٰن
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 18، 2012
- پیغامات
- 1,124
- ری ایکشن اسکور
- 3,234
- پوائنٹ
- 240
مومن کون
پیش کردہ مفتی عابدالرحمٰن مظاہری بجنوری
اعوذباللہ من الشیطان الرجیم
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
قَدْاَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ۱ۙ الَّذِيْنَ ہُمْ فِيْ صَلَاتِہِمْ خٰشِعُوْنَ۲ۙوَالَّذِيْنَ ہُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ۳ۙ وَالَّذِيْنَ ہُمْ لِلزَّكٰوۃِ فٰعِلُوْنَ۴ۙ وَالَّذِيْنَ ہُمْ لِفُرُوْجِہِمْ حٰفِظُوْنَ۵ۙ اِلَّا عَلٰٓي اَزْوَاجِہِمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَيْمَانُہُمْ فَاِنَّہُمْ غَيْرُ مَلُوْمِيْنَ۶ۚفَمَنِ ابْتَغٰى وَرَاۗءَ ذٰلِكَ فَاُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الْعٰدُوْنَ۷ۚوَالَّذِيْنَ ہُمْ لِاَمٰنٰتِہِمْ وَعَہْدِہِمْ رٰعُوْنَ۸ۙ [وَالَّذِيْنَ ہُمْ عَلٰي صَلَوٰتِہِمْ يُحَافِظُوْنَ۹ۘ اُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الْوٰرِثُوْنَ۱۰ۙ الَّذِيْنَ يَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَ۰ۭ ہُمْ فِيْہَا خٰلِدُوْنَ۱بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
ترجمہ: بےشک ایمان والے رستگار ہوگئے جو نماز میں عجزو نیاز کرتے ہیں اور جو بیہودہ باتوں سے منہ موڑے رہتے ہیں اور جو زکوٰة ادا کرتے ہیں اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں مگر اپنی بیویوں سے یا (کنیزوں سے) جو ان کی مِلک ہوتی ہیں کہ (ان سے) مباشرت کرنے سے انہیں ملامت نہیں۱اور جو ان کے سوا اوروں کے طالب ہوں وہ (خدا کی مقرر کی ہوئی حد سے) نکل جانے والے ہیں اور جو امانتوں اور اقراروں کو ملحوظ رکھتے ہیںاور جو نمازوں کی پابندی کرتے ہیں یہ ہی لوگ میراث حاصل کرنے والے ہیں (یعنی) جو بہشت کی میراث حاصل کریں گے۔ اور اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔
اللہ تعالیٰ ہی تمام مخلوق کا خالق ومالک ہے وہ ہی سب کا رازق ہے اس کا کوئی ہمسر نہیں کوئی اس کا شریک نہیں وہ اپنے تمام کاموں خود مختار ہے کسی میں اس کے کاموں میںدخل د ینے کی ہمت نہیں وہ تما م مخلوق کی ضروریات سے واقف ہے ،اور اپنی حکمت کے تحت سب کی ضروریات پوری کرتا ہے اس نے اپنی مخلوق کی حفاظت کا پوراپورا بندوبست کیا کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں کرتا اور نہ ہی نا انصافی اور زیادتی کو پسند کرتا اور اپنی مخلوق کے تمام حقوق کی حفاظت کرتا ہے اور ان کا تحفظ فراہم کرتا ہے ۔
چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں انسان کوکامیابی کا نسخہ اور کامیابی کے رموز بتایئے ہیں جو بھی ان رموز پر عمل پیراء ہوگا اس کی دنیا وآخرت سنور جائے گی۔ اور جنت کے اس حصہ کے وارث ہوجائیں گے جو جنت کا اعلیٰ ترین بلند وبالا درجہ اور مقام ہے۔جہان انسان کو ہر طرح کا آرام اور سکون میسر ہوگا، نہ کوئی روکنے ٹوکنے والا ہوگا اور نہ کوئی پابندی ہوگی اور نہ کوئی نگرانی کرنے والا ہوگا، من چاہا ملے گا من چاہا حاضر ہوگا وہاں تما م خواہشات کی تکمیل ہوگی جو اس دنیا فانی میں نہ مل سکا وہاں وہ اس کو ملے گا انسان کی توقع سے زیادہ ملے گا ۔ لیکن یہ سارے انعامات اور ہر طرح کی راحتیں اسی انسان کو ملیں گی جو پکا مومن ہوگا ۔ اب مومن کون ہے اس کی کیا صفات ہیں، وہ یہ ہیں۔
(۱) خشوع خضوع کے ساتھ نماز کی ادائیگی: خشوع کا مطلبٰ دل کی عاجزی اور خضوع کامطلب ظاہری اعضاء کا سکون سے ہونا ۔لہٰذا خشوع خضوع کا مطلب یہ ہواکہ جب انسان اللہ کے حضور میں کھڑاہو تو دل میں احساس کمتری ہو اللہ کی ذات اقدس کا احترام ہو،اس کا دل نماز میں اٹکا ہوا ہو،ظاہری اعتبار سے پر سکون ہو تمام اعضاء میں ٹھہراؤ اور وقار ہو پہلوؤں کو نہ بدلتا ہو بہت وقار کے ساتھ نگاہ نیچی ہوآواز میں پستی اور نرمی ہونماز کے تمام ارکان میں متانت اور سنجیدگی ہو کسی دوسرے نمازی کو کسی طرح کی بھی تکلیف نہ ہو، نماز کے تمام ارکان و افعال کو نہایت سکون ووقارسے انجام دیا جائے قرآت وتسبیحات میں سکون ہو جلدی جلدی نہ ہو قرآن پاک کو حتی المقدور اچھا اور عمدہ پڑھنے کی کوشش کی جائے۔ اس بات کا اندازہ اس حدیث مبارکہ سے لگا یا جا سکتا ہےجس کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے:
عن أبي هريرة رضي الله عنه : أن رجلاً دخل المسجد ورسول الله صلى الله عليه وسلم جالس فيه فرد عليه السلام ، ثم قال له : ارجع فصل فإنك لم تصل .فرجع فصلى كما صلى ، ثم جاء فسلم علي النبي صلى الله عليه وسلم فرد عليه السلام ثم قال : ارجع فصل فإنك لم تصل ، فرجع فصلى كما صلى ، ثم جاء فسلم على النبي صلى الله عليہ وسلم فرد عليہ السلام , وقال : ارجع فصل فإنك لم تصل ثلاث مرات ، فقال في الثالثہ : والذي بعثك بالحق يا رسول الله ما أحسن غيره فعلمني . فقال صلى الله عليه وسلم : إذا قمت إلى الصلاة فكبر ، ثم اقرأ ما تيسر معك من القرآن ، ثم اركع حتى تطمئن راكعاً ، ثم ارفع حتى تعتدل قائماً ، ثم اسجد حتى تطمئن ساجداً ، ثم اجلس حتى تطمئن جالساً ، ثم اسجد حتى تطمئن ساجداً ، وافعل ذلك في صلاتك كلها ۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے کہ ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے اور ایک صاحب بھی مسجد میں تشریف لا ئے اور نماز پڑھی اور پھر( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تشریف لائے)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام عرض کیا ،آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے سلام کا جواب دیا پھر فرمایا جاؤ نماز پڑھو تم نے نماز نہیں پڑھی ، وہ گئے اور جیسے پہلے نماز پڑھی تھی ویسے ہی نماز پڑھ کر آئے ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلا م عرض کیا ،آپ (صلی اللہ علیہ وسلم)نے سلام کا جوب دیاپھر ارشاد فرمایا جاؤ نماز پڑھو تم نے نماز نہیں پڑھی، اس طرح تین دفعہ ہوا،ان صاحب نے عرض کیا : اس ذات کی قسم جس نے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں اس سے زیادہ اچھی نماز نہیں پڑھ سکتا ،آپ مجھے نماز سکھایئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو تکبیر کہو پھر ،پھر قرآن مجید میں سے کچھ پڑھ سکتے ہو پڑھو ، پھر رکوع میں جاؤ تو اطمینان سے رکوع کرو اور پھر اطمینان سے رکوع سے کھڑے ہوپھر سجدہ میں جاؤ تو اطمینان سے سجدہ کرو ،پھر سجدے سے اٹھو تو اطمینان سے بیٹھو ۔ یہ سب کام اپنی پوری نماز میں اسی طرح کرو(البخاری)
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔