• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مومن کو ڈرنا چاہیے کہ کہیں اس کے اعمال مٹ نہ جائیں اور اس کو خبر تک نہ ہو

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
وقال إبراهيم التيمي ما عرضت قولي على عملي إلا خشيت أن أكون مكذبا‏.‏ وقال ابن أبي مليكة أدركت ثلاثين من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم كلهم يخاف النفاق على نفسه،‏‏‏‏ ما منهم أحد يقول إنه على إيمان جبريل وميكائيل‏.‏ ويذكر عن الحسن ما خافه إلا مؤمن،‏‏‏‏ ولا أمنه إلا منافق‏.‏ وما يحذر من الإصرار على النفاق والعصيان من غير توبة لقول الله تعالى ‏ {‏ ولم يصروا على ما فعلوا وهم يعلمون‏}‏

اور ابراہیم تیمی (واعظ) نے کہا میں نے اپنے گفتار اور کردار کو جب ملایا، تو مجھ کو ڈر ہوا کہ کہیں میں شریعت کے جھٹلانے والے (کافروں) سے نہ ہو جاؤں اور ابن ابی ملیکہ نے کہا کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تیس صحابہ سے ملا، ان میں سے ہر ایک کو اپنے اوپر نفاق کا ڈر لگا ہوا تھا، ان میں کوئی یوں نہیں کہتا تھا کہ میرا ایمان جبرائیل و میکائیل کے ایمان جیسا ہے اور حسن بصری سے منقول ہے، نفاق سے وہی ڈرتا ہے جو ایماندار ہوتا ہے اور اس سے نڈر وہی ہوتا ہے جو منافق ہے۔ اس باب میں آپس کی لڑائی اور گناہوں پر اڑے رہنے اور توبہ نہ کرنے سے بھی ڈرایا گیا ہے۔ کیونکہ اللہ پاک نے سورۃ آل عمران میں فرمایا: ’’ اور اپنے برے کاموں پر جان بوجھ کر وہ اڑا نہیں کرتے ‘‘۔


حدیث نمبر: 48
حدثنا محمد بن عرعرة،‏‏‏‏ قال حدثنا شعبة،‏‏‏‏ عن زبيد،‏‏‏‏ قال سألت أبا وائل عن المرجئة،‏‏‏‏،‏‏‏‏ فقال حدثني عبد الله،‏‏‏‏ أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ سباب المسلم فسوق،‏‏‏‏ وقتاله كفر ‏"‏‏.


ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انھوں نے زبید بن حارث سے، کہا میں نے ابووائل سے مرجیہ کے بارے میں پوچھا، (وہ کہتے ہیں گناہ سے آدمی فاسق نہیں ہوتا) انھوں نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان کو گالی دینے سے آدمی فاسق ہو جاتا ہے اور مسلمان سے لڑنا کفر ہے۔


حدیث نمبر: 49
أخبرنا قتيبة بن سعيد،‏‏‏‏ حدثنا إسماعيل بن جعفر،‏‏‏‏ عن حميد،‏‏‏‏ عن أنس،‏‏‏‏ قال أخبرني عبادة بن الصامت،‏‏‏‏ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج يخبر بليلة القدر،‏‏‏‏ فتلاحى رجلان من المسلمين فقال ‏"‏ إني خرجت لأخبركم بليلة القدر،‏‏‏‏ وإنه تلاحى فلان وفلان فرفعت وعسى أن يكون خيرا لكم التمسوها في السبع والتسع والخمس ‏"‏‏.‏


ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، انھوں نے حمید سے، انھوں نے انس رضی اللہ عنہ سے، کہا مجھ کو عبادہ بن صامت نے خبر دی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حجرے سے نکلے، لوگوں کو شب قدر بتانا چاہتے تھے (وہ کون سی رات ہے) اتنے میں دو مسلمان آپس میں لڑ پڑے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میں تو اس لیے باہر نکلا تھا کہ تم کو شب قدر بتلاؤں اور فلاں فلاں آدمی لڑ پڑے تو وہ میرے دل سے اٹھا لی گئی اور شاید اسی میں کچھ تمہاری بہتری ہو۔ (تو اب ایسا کرو کہ) شب قدر کو رمضان کی ستائیسویں، انتیسویں و پچیسویں رات میں ڈھونڈا کرو۔


صحیح بخاری
کتاب الایمان
 
Top