محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 893
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 69
میت کو دفن کرنا فرض کفایہ ہے ، چاہے میت کافر ہی کیوں نہ ہو۔
حضرت ابوطلحہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ بدر کی لڑائی میں اللہ کے نبی ﷺ نے حکم دیا کہ قریش کے چوبیس (24) مقتول سردار مقام بدر کے ایک بہت ہی اندھیرے اور گندے کنویں میں پھینک دیے جائیں۔ (صحیح بخاری: 3976)
مسلمان کو کافر کے ساتھ اور کافر کو مسلمان کے ساتھ دفن کرنا جائز نہیں ہے، بلكہ مسلمان مسلمانوں کے قبرستان میں اور کافر كو مشرکوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے گا۔
رسول اللہ کی سنت یہی ہے کہ میت کو قبرستان میں دفن کیا جائے کیونکہ آپ مردوں کو بقیع قرستان میں دفن کیا کرتے تھے، سلف صالحین میں سے کسی سے بھی منقول نہیں ہے کہ ان میں سے کسی کو قبرستان سے ہٹ علیحدہ کسی جگہ میں دفن کیا گیا ہو، سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی الله عنهما کا آپ کے پہلو میں دفن ہونا صرف انہیں کے ساتھ خاص ہے ۔
جو مسلمان ميدان جنگ میں شہید ہو جائیں انہیں ان کی جائے شہادت میں دفن کیا جائے گا۔
سيدناجابررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میری پھوپھی میرے والد اور میرے ماموں کو اونٹ پر لاد کرلے آئیں وہ مدینہ منورہ میں داخل ہوئیں تاکہ انہیں ہمارے قبرستان میں دفن کردیں اچانک ایک آدمی منادی کرتا ہوا آیا:
إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَرْجِعُوا بِالْقَتْلَى فَتَدْفِنُوهَا فِي مَصَارِعِهَا حَيْثُ قُتِلَتْ فَرَجَعْنَا بِهِمَا فَدَفَنَّاهُمَا حَيْثُ قُتِلَا
نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں حکم دیتے ہیں کہ اپنے مقتولین کو واپس لے جا کر اس جگہ دفن کروجہاں وہ شہید ہوئے تھے چنانچہ ہم ان دونوں کولے کر واپس لوٹے اور مقام شہادت میں انہیں دفن کردیا۔ (مسند احمد: 15281)
حضرت ابوطلحہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ بدر کی لڑائی میں اللہ کے نبی ﷺ نے حکم دیا کہ قریش کے چوبیس (24) مقتول سردار مقام بدر کے ایک بہت ہی اندھیرے اور گندے کنویں میں پھینک دیے جائیں۔ (صحیح بخاری: 3976)
مسلمان کو کافر کے ساتھ اور کافر کو مسلمان کے ساتھ دفن کرنا جائز نہیں ہے، بلكہ مسلمان مسلمانوں کے قبرستان میں اور کافر كو مشرکوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے گا۔
رسول اللہ کی سنت یہی ہے کہ میت کو قبرستان میں دفن کیا جائے کیونکہ آپ مردوں کو بقیع قرستان میں دفن کیا کرتے تھے، سلف صالحین میں سے کسی سے بھی منقول نہیں ہے کہ ان میں سے کسی کو قبرستان سے ہٹ علیحدہ کسی جگہ میں دفن کیا گیا ہو، سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی الله عنهما کا آپ کے پہلو میں دفن ہونا صرف انہیں کے ساتھ خاص ہے ۔
جو مسلمان ميدان جنگ میں شہید ہو جائیں انہیں ان کی جائے شہادت میں دفن کیا جائے گا۔
سيدناجابررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میری پھوپھی میرے والد اور میرے ماموں کو اونٹ پر لاد کرلے آئیں وہ مدینہ منورہ میں داخل ہوئیں تاکہ انہیں ہمارے قبرستان میں دفن کردیں اچانک ایک آدمی منادی کرتا ہوا آیا:
إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَرْجِعُوا بِالْقَتْلَى فَتَدْفِنُوهَا فِي مَصَارِعِهَا حَيْثُ قُتِلَتْ فَرَجَعْنَا بِهِمَا فَدَفَنَّاهُمَا حَيْثُ قُتِلَا
نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں حکم دیتے ہیں کہ اپنے مقتولین کو واپس لے جا کر اس جگہ دفن کروجہاں وہ شہید ہوئے تھے چنانچہ ہم ان دونوں کولے کر واپس لوٹے اور مقام شہادت میں انہیں دفن کردیا۔ (مسند احمد: 15281)