• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مُحرّم اور عاشوراء صحیح احادیث کی روشنی میں!

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
نوحہ اور ماتم کی مذمت (زبانِ رسالتﷺ سے)
نوحہ اور ماتم کی مذمت کے سلسلہ میں اگرچہ قرآن کریم کی کئی آیات اور احادیث ِنبوی سے استدلال کیا جاسکتا ہے بلکہ شیعہ حضرات کی بعض معتبر کتابوں سے ان کی ممانعت ثابت کی جاسکتی ہے لیکن اختصار کے پیش نظر ہم صرف دو فرمان نبویﷺ پیش کرنے پر اکتفا کرتے ہیں:
نمبر1:
قال رسول الله ﷺ ليس منا من ضرب الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوی الجاهلية (بخاری و مسلم) ”آنحضرت ﷺ نے فرمایا: جو شخص رخسار پیٹے، کپڑے پھاڑے اور جاہلیت کا واویلا کرے، وہ ہم میں سے نہیں ہے“
نمبر2:
قال رسول الله ﷺ انا برئ ممن حلق وصلق وخرق (بخاری و مسلم)
”جو شخص سرمنڈوائے، بلند آواز سے روئے اور کپڑے پھاڑے، میں اس سے بیزار ہوں“
لیکن اللہ تعالیٰ کا کرنا ایسا ہوا کہ اسی دن ۱۰/محرم کو امام الانبیاء ا کے نواسے حضرت حسین ٦١ہجری کو کربلا کے میدان میں مظلوم شہید کئے گئے۔ اس واقعہ کا روزے کی فضیلت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ روزے کی فضیلت بہت پہلے آنحضرت ﷺ کے زمانہ مبارک سے ثابت اور محقق ہے۔ اللہ تعالیٰ کے حضور دعا ہے کہ تمام اہل اسلام کو کتاب و سنت پرعمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اتحاد و اتفاق سے زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین ثم آمین)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
دس محرم کی فضیلت پر موضوع احادیث
عموماً اکثر مسلمان صومِ عاشوراء کے بارے میں ان احادیث پر ہی تکیہ کرتے ہیں جو صحیح سند کے ساتھ ثابت ہیں، بے بنیاد و من گھڑت روایات پر عمل سے دور ہی رہتے ہیں مگر تعجب انگیز امر یہ ہے کہ عاشوراء کے سلسلے میں عوام تو درکنار، کئی ایک علماء اپنے خطبات اور تقریروں میں ایسی احادیث اور روایت کا ذکر کرتے ہیں جو اصلاً بے بنیاد اور باطل ہیں۔ اس موقع پر ہمارا دینی فریضہ ہے کہ حتیٰ المقدور ہم اصل کو نقل سے علیحدہ کردیں۔ یہاں ہم عاشوراء سے متعلق مشہور کردہ چند احادیث کا ذکر کریں گے۔ نیز اس پر محدثین اور فقہاء کی آراء بھی ذکر کریں گے تاکہ ہر مسلمان سنت اور غیر سنت میں فرق کرسکے۔
حدیث:
یہ حدیث بیان کی جاتی ہے کہ
من اکتحل بالاثمد يوم عاشوراء لم تدمع عينه أبدا
”جس نے یوم عاشوراء کو سرمہ لگایا، اس کوکبھی آنکھ کا درد لاحق نہیں ہوگا“
ابن قیم نے المنار میں کہا ہے کہ سرمہ اور عطر لگانے والی احادیث کذابین کی اختراع ہیں۔امام سخاوی نے المقاصد الحسنة میں حاکم اور بیہقی کے اَقوال نقل کئے ہیں۔ حاکم نے کہا کہ یہ حدیث منکر بلکہ موضوع ہے۔ ابن جوزیؒ نے اسی سند کے ساتھ ’موضوعات‘ میں اس کا ذکر کیا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ یومِ عاشوراء کو سرمہ لگانانبی اکرم ﷺ سے ثابت نہیں بلکہ یہ بدعت ہے جس کو قاتلین حسین نے رواج دیا ہے۔ ملا علی قاری نے بھی الأسرار المرفوعة میں اسی رائے کی موافقت کی ہے اور سیوطی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے اس کی ایک اور سند بھی نقل کی ہے جو ضعف پر مبنی ہے۔ امام شوکانی  نے الفوائد المجموعة للحاکمکی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ حاکم کہتے ہیں کہ ابن عباس سے شروع ہونے والی اس حدیث کی سند میں جبیر ہے اور میں جبیر کے معاملے میں براء ت کا اظہار کرتا ہوں۔
حدیث:
دوسری حدیث جو بیان کی جاتی ہے ، یوں ہے کہ
من وسع علی عياله يوم عاشوراء وسع الله عليه سائر سنة ”جوشخص عاشوراء کے دن اپنے اہل و عیال پر فراخی سے خرچ کرے گا، اللہ تعالیٰ سال بھر اس کو فراخی عطا فرمائے گا“

ابن قیم نے ’المنار‘ میں اس کا ذکر کیا ہے اور کہا کہ امام احمد کہتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے۔ پھر لکھتے ہیں کہ عاشوراء کے دن سرمہ لگانے، زینت کرنے اور نوافل ادا کرنے اور وسعت ِرزق والی تمام احادیث باطل ہیں، ان میں سے کوئی بھی حدیث صحیح نہیں۔

حدیث:
تیسری حدیث یوں ہے کہ
من صام يوم عاشوراء کتب الله له عبادة ستين سنة
”یوم عاشوراء کو جس نے روزہ رکھا، اس کو ساٹھ سال کی عبادت کا ثواب دیا جائے گا“
ابن قیم نے ’المنار‘ میں اس کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ حدیث باطل ہے جس میں حبیب بن ابی حبیب ہے جو حدیث وضع کیا کرتا تھا۔
اسی طرح امام شوکانی نے اسی مفہوم کی ایک روایت الفوائد المجموعة میں نقل کی ہے جو یوں ہے :
من صام یوم عاشوراء أعطی ثواب عشرة اٰلاف ملک ”یومِ عاشوراء میں روزہ رکھنے والے کو دس ہزار فرشتوں کا ثواب دیا جائے گا“
۔ امام شوکانی کہتے ہیں کہ یہ موضوع حدیث ہے۔
ایک اور روایت انہوں نے نقل کی ہے جس کے الفاظ یوں ہیں کہ :
ان الله افترض علی بنی اسرائيل صوم يوم فی السنة وهو يوم عاشوراء فصوموا ووسعوا علی أهليکم فيه
”اللہ تعالیٰ نے قومِ بنی اسرائیل پر سال میں ایک دن روزہ فرض کیا تھا اور وہ دن عاشوراء کا ہے۔ لہٰذا تم اس میں روزہ رکھو اور اپنے اہل و عیال پر فراخی سے خرچ کرو“
اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد امام شوکانی نے اس کو بھی موضوع قرار دیا ہے۔
آخر میں ہم شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ کی ۹۹۹ھ میں لکھی گئی کتاب ”موٴمن کے ماہ وسال“سے چند مزید ضعیف احادیث کا ذکر کرتے ہیں تاکہ یہ موضوع مکمل ہوجائے:
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
1۔مسند فردوس اور دیلمی کے حوالے سے حضرت علی  کی ایک روایت ذکر کی جاتی ہے
”انہوں نے کہا کہ تمام انسانوں کے سردار رسولِ اکرمﷺ ہیں اور رومیوں کے سردار حضرت صہیب رومی ہیں اور ایرانیوں کے سردار حضرت سلمان فارسی ہیں اور حبشیوں کے سردار حضرت بلال ہیں ، پہاڑوں کا سردار طورِ سینا ہے ، درختوں کا سردار سدرة المنتہیٰ ہے ،مہینوں کا سردار ماہِ محرم ہے ، دنوں کا سردار جمعہ ہے اور تمام کلاموں کا سردار قرآن کریم ہے ۔قرآن کریم کا خلاصہ سورہ بقرہ ہے اور سورہ بقرہ کا مغز آیت الکرسی ہے ۔ آیت الکرسی میں پانچ خصوصی کلمے ہیں او رہر کلمے میں پچاس برکتیں ہیں۔“
یہ روایت موضوع ،من گھڑت اور بے سند ہے ۔ کیونکہ دوسری روایاتِ صحیحہ سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ پیارے رسول حضرت محمد ﷺتمام انسانوں کے سردار اور رمضان مہینوں کا سردار ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
2۔بعض لوگ کہتے ہیں کہ دسویں محرم کے دن سرمہ لگانے سے سال بھر آنکھیں نہیں آتیں، دسویں محرم کے نہانے سے سال بھر بیماری نہیں آتی ، دسویں محرم کو اپنے بال بچوں پر فراخی کرنے والے کواللہ سال بھر وسعت وفراخی دیتا ہے۔ اس دن کی نماز افضل وبرتر ہے ۔دسویں محرم حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی تھی۔حضرت نوح کی کشتی اسی دن کو ہِ جودی پر ٹھہری ۔ اسی دن حضرت ابراہیم کو آتش نمرود سے نجات ملی ۔ اسی دن حضرت اسمٰعیل کے ذبح کے وقت آسمان سے دنبہ آیا اور فدیہ بنا ۔ اسی دن حضرت یوسف ، حضرت یعقوب کو دوبارہ ملے ۔ یہ ساری روایات موضوع بے سروپا اور خو دساختہ ہیں۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
3۔حضرت مجد الدین لغوی صاحب القاموس نے حاکم کے حوالے سے لکھا ہے کہ دسویں محرم کو روزے کے سوا دیگر تمام کام مثلاً دسویں تاریخ کی فضیلت کا عقیدہ رکھنا، اس دن جی کھول کر خرچ کرنا،خضاب ، تیل یا سرمہ لگانا اور خصوصی کھانا یا کھچڑا پکانا ثابت شدہ نہیں او ر اس سلسلے میں مروی تمام احادیث موضوع ، خود ساختہ او ربہتان طرازی کے مترادف ہیں۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
5۔ایک حدیث حضرت ابن عباس کی طرف منسوب کر کے اس طرح روایت کی جاتی ہے :
۱… جس نے دسویں محرم کا روزہ رکھا اس کے لیے اللہ نے ساٹھ سال کی عبادت لکھ دی جس میں نماز، روزے بھی شامل ہیں۔
۲… جس نے دسویں محرم کا روزہ رکھا، اسے اللہ نے دس ہزار فرشتوں کی عبادت کا ثواب دیا۔
۳… جس نے دسویں محرم کا روزہ رکھا، اسے اللہ نے ہزار حاجیوں اور عمرہ کرنے والوں کا ثواب دیا۔
۴…جس نے دسویں محرم کا روزہ رکھا، اسے اللہ دس ہزار شہیدوں کا ثواب دیتا ہے۔
۵… جس نے دسویں محرم کا روزہ رکھا، اسے اللہ تعالیٰ سات آسمانوں جتنا ثواب دیتا ہے۔
۶…جس نے دسویں محرم کو کسی بھوکے کو کھانا کھلایا گویا اس نے پوری امت ِمحمدیہ کے فقیروں کو کھانا کھلایا ۔
۷…جس نے دسویں محرم کو کسی یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرا تو اس کے ہر بال کے عوض ہاتھ پھیرنے والے کو جنت میں بلند مراتب دیئے جائیں گے ۔
۸…دسویں محرم کو ہی اللہ نے زمینوں اور آسمانوں کو پیدا کیا۔
۹… دسویں محرم کو ہی اللہ نے جبریل ،فرشتوں، حضرت آدم اور ابراہیم علیہم السلام کو پیداکیا۔
۱۰… دسویں محرم ہی کو اللہ نے لوح وقلم پیدا کیے۔
۱۱…دسویں محرم کو ہی حضرت ابراہیم کو آگ میں ڈالا گیا اور آگ ان پر ٹھنڈی ہوگئی۔
۱۲… دسویں محرم کے دن ہی حضرت اسماعیل کو اللہ کے رستے میں قربان کیا گیا اور اللہ نے دنبے کی شکل میں ان کا فدیہ دیا۔
۱۳… اسی تاریخ کوفرعون کو اللہ نے دریائے نیل میں غرق کیا۔
۱۴… اسی تاریخ کو اللہ نے حضرت اِدریس ﷤ کو بلند درجات دیئے۔
۱۵…اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی۔
۱۶…دسویں محرم کو ہی حضرت داود ﷤کی بھول چوک معاف کی گئی۔
۱۷… دسویں محرم کو ہی اللہ تعالی عرشِ معلی پر بیٹھا۔
۱۸… دسویں محرم کو ہی قیامت آئے گی۔
یہ تمام مذکورہ احادیث موضوع ، خود ساختہ، بے سند اور افترا پردازی کے مترادف ہیں ۔ علامہ ابن جوزی نے بھی ان کو ’موضوعا ت‘ میں درج کیا ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
6۔اسی طرح کچھ احادیث اس طرح بیان کی جاتی ہیں کہ محرم کی دسویں تاریخ کا روزہ رکھو کیونکہ
۱… یہی وہ دن ہے جس میں اللہ نے حضرت آدم﷤ کی توبہ قبول کی۔
۲…یہی وہ دن ہے جس میں اللہ نے حضرت ادریس ﷤ کو بلند درجات عطا فرمائے۔
۳…یہی وہ دن ہے جس میں اللہ نے حضرت ابراہیم ﷤کو آتش نمرود سے نجات دی۔
۴… یہی وہ دن ہے جس میں اللہ نے حضرت نوح ﷤کو کشتی پر سے اتارا۔
۵… یہی وہ دن ہے جس میں اللہ نے حضرت موسی ﷤ پر تورات نازل کی ۔
۶… یہی وہ دن ہے جس میں اللہ نے اسمٰعیل ﷤ کو ذبح کرنے کی بجائے دنبے کا فدیہ دیا تھا۔
۷… اس دن اللہ نے حضرت یوسف ﷤ کو جیل سے چھٹکارا دلایا تھا۔
۸… اسی دن اللہ نے حضرت یعقوب ﷤ کو ان کی قوتِ بینائی واپس کی تھی۔
۹… اس دن اللہ نے حضرت ایوب ﷤ سے مصیبتیں اور پریشانیاں دور کی تھیں۔
۱۰… اسی دن اللہ نے حضرت یونس ﷤ کو مچھلی کے پیٹ سے نکالا تھا۔
۱۱… اسی دن اللہ نے دریاکو چیر کر بنی اسرائیل کے لیے راستہ بنایا تھا۔
۱۲… اسی دن حضرت موسی ﷤نے دریائے نیل عبور کیا تھا۔
۱۳…اسی دن حضرت یونس ﷤ کی قوم کو توبہ کرنے کی توفیق ہوئی تھی۔
۱۴… اسی دن حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے پچھلے گناہ معاف کیے گئے۔
۱۵… اور جو اس دن روزہ رکھے گا، اس کے لیے چالیس سال کے گناہوں کاکفارہ ہو جائیگا ۔
یہ ساری احادیث موضوع ، خود ساختہ ، گھڑی ہوئی او رناقابل اعتبار ہیں۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
7۔کچھ احادیث اس طرح بیان کی جاتی ہیں کہ
۱… سب سے پہلا دن دسویں محرم ہے جس میں اللہ نے دسویں محرم کا دن پیداکیا۔
۲… سب سے پہلا دن دسویں محرم ہے جس میں اللہ نے آسمان سے بارش برسائی۔
۳… جس نے دسویں محرم کا روزہ رکھا، اس نے گویا زمانے کا روزہ رکھا۔
۴… جس نے دسویں محرم کو شب بیداری کی تو اس نے گویا ساتوں آسمانوں کی مخلوق کے برابر اللہ کی عبادت کی ۔
۵…اس دن تمام انبیاء اور حضرت موسیٰ علیہ السلام نے روزہ رکھا۔
۶… جس نے دسویں محرم کو چار رکعات اس ترتیب سے پڑھیں کہ ہر رکعت میں سورة الفاتحہ ایک دفعہ ، سورة اخلاص پچاس دفعہ پڑھی تو اللہ نے اس کے ماضی ومستقبل کے پچاس پچاس سال کے گناہ معاف کر دیئے اور ملاءِ اعلی میں اس کے لیے ایک ہزار نوری منبر بنا دیئے۔
۷… جس نے دسویں محرم کو ایک گھونٹ شربت پلایا تو اس نے گویا اللہ کی ایک لمحے کے لیے بھی نافرمانی نہیں کی۔
۸… دسویں محرم کو جس نے اہل بیت کے مسکینوں کو پیٹ بھر کر کھلایا تو وہ پل صراط سے بجلی کی چمک کی طرح گزر جائے گا۔
۹… دسویں محرم کو جس نے کچھ بھی خیرات کی تو گویا اس نے سال بھر اپنے در سے کسی سائل کو واپس نہیں کیا۔
۱۰… دسویں محرم کو جس نے غسل کیا تو وہ مرضِ موت کے سوا کبھی بیمار نہ ہو گا۔
۱۱… دسویں محرم کو جس نے کسی یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرا تو گویا اس نے دنیا جہاں کے تمام یتیموں کے ساتھ بھلائی کی ۔
۱۲…دسویں محرم کو جس نے بیمار کی تیماداری کی تو گویا اس نے تمام اولادِ آدم کی تیمار داری کی ۔
یہ ساری روایات اور احادیث موضوع، خود ساختہ اور بعض لوگوں کی اپنی طرف سے تراشی ہوئی ہیں۔ شیخ عبد الحق محدث دہلوی فرماتے ہیں کہ
”ان میں بعض روایات کے سلسلہ رواة میں بعض صحیح اور ثقہ راویوں کا نام بھی ملتا ہے لیکن معلوم ہوتا ہے کہ احادیث بنانے والوں نے احادیث گھڑ کر ان کو ثقہ راویوں کے نام منسوب کر دیا ہے تا کہ کچھ لوگ غلط فہمی میں ان کی صحت پر یقین کر لیں۔لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے کہ دسویں محرم کے دن سوائے روزہ رکھنے کے اورکوئی کام مسنون نہیں اور دسویں محرم کی فضیلت میں یہ سب روایات خو د ساختہ ہیں…ماسوائے ان روایات کے جو مستند ذرائع سے ثابت ہیں“
**************
 

طارق بن زیاد

مشہور رکن
شمولیت
اگست 04، 2011
پیغامات
324
ری ایکشن اسکور
1,719
پوائنٹ
139
السلام و علیکم محترم
جزاک اللہ خیر بہت عمدہ مضمون آپنے شئر کیا جو آج وقت کی اہم ضرورت ہے۔
پڑھکر علم میں کافی اضافہ ہوا۔ایسے ہی شئرنگ کرتے رہیں۔
 
Top