محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
مکروہ نظام انصاف : 19 سال بعد بے گناہ ٹھہرنے والا قید میں ہی دنیا چھوڑ گیا
.
یہ کوئی آج کا المیہ نہیں ، برسوں سے یہی ہوتا چلا آ رہا ہے ، اور روز ہوتا ہے - یہ سلسلہ کب تھمے گا کچھ نہیں کہا جا سکتا - انیس برس کی قید کے بعد عدالت عالیہ اس نتیجے پر پہنچ سکی کہ وہ "مجرم" نہ تھا ، بلکہ بے گناہ تھا - اس کی ماں اس کی راہ تکتے تکتے اس جہاں سے گذر گئی ، اس کی آنکھیں بھی اس فیصلے کا انتظار کرتے کرتے پتھرا گئیں ...جی ہاں جب یہ فیصلہ جج صاحب نے سنایا ،تب "مجرم" خود بھی دو سال پھلے دنیا چھوڑ چکا تھا -
پاکستان کے نظام انصاف میں یہ روز کا قصہ ہے ، آپ عدالتوں چلے جائیں وہاں محنت ہی اس بات پر ہوتی ہے کہ معاملے کو لمبا کیسے کرنا ہے ، فریق مخالف کو کتنے برس خوار کرنا ہے ؟ -
ایک روز ایک جج صاحب بتا رہے تھے کہ الیکشن کے کے جب دھاندلی کے مقدمات ہماری عدالتوں میں آتے ہیں تو جیتنے والا فریق وکیل کو مقدمہ جیتنے کا ہدف نہیں دیتا ، بلکہ یہ تقاضا ہوتا ہے کہ معاملے کو اگلے انتخابات تک لٹکانے کے کتنے پیسے لو گے ...
معروف حربہ ہوتا ہے کہ وکیل حضرات چار پانچ پیشوں پر حاضر نہیں ہوتے ، جب آخری نوٹس ملتا ہے تب عدالت جاتے ہیں اور پھر کوئی سچا جھوٹا بہانہ بنا کر تاریخ لے لیتےہیں ٠- اس دوران دوسرا فریق لاچار اور مجبور ہوتا ہے جیل کاٹنے کو
حیرت ہے کہ جس فیصلے پر دیہاتوں کے ان پڑھ بزرگ ، قبائل کے سرپنچ ، ایک مجلس میں پہنچ جاتے ہیں ، اس تک ہمارے قانون کی موٹی موٹی اور منوں وزنی کتابیں پڑھے منصف انیس انیس برس تک نہیں پہنچ پاتے - نظام انصاف کے ان تاخیری حربوں نے اس پر عوام کے اعتماد کو ختم کر دیا ہے ... بدقسمتی سے انہی حربوں نے اور بعض " سہولتوں " نے مجرمین کے اعتماد کو بڑھاوا دیا ہے - آپ کو یاد ہو گا ابھی سال بھر پہلے گوجرانوالہ میں سرعام ہوائی فائرنگ کے مجرم پکڑے گئے ، ان کا میڈیا پر خوب چرچا ہوا ، تیسرے روز ان کی ضمانت پر رہائی ہوئی تو ان کا بیان چھپا کہ "ہمیں پاکستانی عدالتوں کے نظام پر بھروسہ تھا کہ ہمارا معاملہ فورا حل ہو جائے گا "
لیکن اگر کسی کے پاس مناسب وسائل نہ ہوں ، اس کی جیب خالی ہو تو یہی عدالتی نظام اس کو جھوٹے مقدمے میں بھی انیس برس تک قید میں رکھ سکتا ہے
اب جج صاحب فرماتے ہیں کہ اس کا ازالہ کیسے ہو ؟
جی ہاں اس کا ازالہ ہو سکتا ہے - جس جج نے غلط فیصلہ دیا اگر ثابت ہو جاتا ہے کہ جان بوجھ کر یا رشوت لے کر ایسا کیا تو جج صاحب کو بھی اسی کال کوٹھری میں رکھا جائے - ان کی تنخواہ بھی اتنا عرصۂ بند کی جائے ...اگر اس میں عدالت عالیہ اپنی " توھین محسوس کرتی ہے تو کم ازکم انیس برس کی تنخواہ واپس لی جائے - جس نے جھوٹی گواہی دی اس کو اسی کوٹھری میں رکھا جائے اس وکیل کو پکڑا جائے کہ جس نے ایک بے گناہ کو قید رکھنے کو اتنی"محنت" کی -
جج صاحب نے سیاسی بیان تو دے دیا کہ جھوٹے گواہ کو پکڑنا چاہیے - محترم جج صاحب یہ کام کون کرے گا ؟ - آپ خود یہ قدم کیوں نہیں اٹھاتے ؟ -آپ کی عدلیہ کی عزت اور وقار پر یہ داغ لگا ہے ، خود اسے دھونے کی فکر کیوں نہیں کرتے ؟ - آپ کے پاس مکمل اختیار ہے یہ کام کیجئے نا
اس معاملے کا ایک اور انسانی پہلو اس سے بھی کربناک ہے کہ اس سے صرف ملزم ہی متاثر نہیں ہوا اس کا تمام خاندان برباد ہو گیا اس کی اہلیہ کی جوانی برباد ہوئی ، اس کے بچے بچپن سے جوانی کو پہنچے ان کی شادیاں ہو گئیں اور باپ کا ہاتھ سر پر نہ تھا ، ماں انتظار میں مر گئی ....ان کے مالی معاملات کیا رہے ہوں گے ، کچھ نہیں کہا جا سکتا - دکھ یہ ہے کہ ایسی المیہ داستانیں کبھی کبھار سامنے آتی ہیں ، ورنہ یہ ہمارے ہاں روز کا معمول ہے
.............ابوبکرقدوسی