مبین:
۱۔ مبَیَّن (یا کے فتح کے ساتھ) اس کا مطلب ہوتا ہے واضح ، اور یہ مجمل کا متضاد ہے چونکہ یہ اپنے معنی میں واضح ہوتا ہےاس لیے کسی خارجی وضاحت کا محتاج نہیں ہوتا۔ اس کا دوسرانام
’بیان‘ ہے۔
۲۔ مبَیِّن (یا کے کسرہ کے ساتھ) اسم فاعل کے وزن ہے۔ یہ مجمل کے اجمال کی وضاحت کرتا ہے۔
اصطلاح میں: خطاب کی مراد کو واضح اور کھول کر بیان کرنے والا۔اسی راستے پر اکثر اصولیوں چلے ہیں اور انہوں نے بیان کو اس چیز کی وضاحت کے ساتھ خاص کیا ہے جس میں پہلے اخفاء موجود ہو۔ اور بعض اصولیوں نے اسے ہر وضاحت پر بولا ہے چاہے پہلے اس میں اخفاء موجود تھا یا نہیں۔
اس چیز کا تذکرہ جس میں بیان واقع ہوتا ہے:
کبھی بیان قول کے ذریعے ہوتا ہے اور کبھی فعل کے ذریعے اور کبھی ان دونوں کے ذریعے۔ اور کبھی ترک فعل بھی بیان کےلیے ہوتا ہے تاکہ یہ اس فعل کے عدم وجوب پر دلالت کرسکے۔
قو ل کے ذریعے بیان:
۱۔ کتاب کا بیان کتاب کے ذریعے: اللہ رب العالمین نے ارشاد فرمایا:
﴿ إلاَّ مَا يتْلَى عَلَيكُمْ ﴾ [المائدة:1] مگر وہ چیزیں جو تم پر پڑھ دی جائیں گی۔
تو یہ ایک مجمل فرمان تھا جس کی وضاحت اللہ تعالیٰ نے اپنے اس فرمان میں کی ہے: ﴿ حُرِّمَتْ عَلَيكُمُ الْمَيتَةُ وَالدَّمُ ﴾ [المائدة:3] تم پر مردار ، خون ، خنزیر کا گوشت اور غیر اللہ کے لیے مشہور کی گئی چیز حرام کی گئی ہے۔۔۔ الخ
۲۔ کتاب کی وضاحت سنت کے ذریعے: اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے:
﴿ وَآتُوا حَقَّهُ يوْمَ حَصَادِهِ ﴾ [الأنعام:141] او ر کٹائی کے دن کھیتی کی حق ادا کرو۔
تو یہاں پر ”حق“ مجمل تھا جس کی وضاحت نبی کریمﷺ نے اپنے اس فرمان کے ذریعے کی ہے:
«فيما سقت السماء العشر، وفيما سقي بالنضح نصف العشر»جس کھیتی کو آسمان سیراب کرے ، اس میں عشر ہے اور جس کھیتی کو محنت کرکے پانی لگایا جائے تو اس میں نصف عشر ہے۔
فعل کے ذریعے بیان:
۱۔ یہ عمل کی صورت میں ہوتا ہے : جیسا کہ نبی کریمﷺ نے منبر پر چڑھ کر صحابہ کرام کو نماز پڑھ کر دکھائی تاکہ لوگوں کے لیے نماز کا طریقہ واضح ہوجائے، اسی وجہ سے آپﷺ نے لوگوں سے فرمایا تھا:
«صلوا كما رأيتموني أصلي» نماز ویسے پڑھا کرو جیسے مجھے پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
اسی طرح آپﷺ کا چور کے ہاتھ کو کلائی سے کاٹنا بھی فعل کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا بیان اور وضاحت ہے:
﴿ وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُواْ أَيْدِيَهُمَا ﴾ [المائدة : 38] چور مرد وعورت کے ہاتھ کاٹ دو۔
۲۔ لکھ کر بھی ہوتا ہے: جیساکہ آپ ﷺ نے نصاب زکاۃ اپنے عمال کو لکھوا کر دیئے تھے۔
۳۔ اشارہ سے بھی ہوتا ہے: جیسا کہ آپﷺ نے اپنے ہاتھوں سے اشارہ کیا تھا کہ مہینا اتنے اتنے دن کا ہوتا ہے ۔ یہ اشارہ آپﷺ نے اپنے ہاتھوں کی انگلیوں سے کیا تھا، اور تیسری مرتبہ انگوٹھے کو بند کرلیا تھا، بتانا یہ چاہتے تھے کہ یہ مہینا انتیس (۲۹) دن کا ہے۔
ترک ِ فعل کے ذریعے بیان: جیسا کہ آپﷺ نے رمضان میں چند دن تراویح پڑھانےکے بعد اسے ترک کردیا تھااور اسی طرح آپﷺ نے آگ پر پکی ہوئی چیزیں کھانے کے بعد وضو کرنا چھوڑ دیا تھاتو آپ کا ان دونوں کاموں کو ترک اس بات کی وضاحت کےلیے تھا کہ ایسا کرنا واجب نہیں ہے۔
بیان کے مراتب:
بیان کے مرتبے مختلف درجوں والے ہیں ، سب سے اعلیٰ قسم خطاب کے ذریعے ہے، اس سے کم فعل کے ذریعے، اس سے کم اشارہ کے ذریعے اور اس سے کم لکھ کر۔ اور یہ بات تو سبھی جانتے ہیں کہ جان بوجھ کر کام کو ترک کرنا ، فعل کی قبیل سے ہے۔
ترجمہ کتاب تسہیل الوصول از محمد رفیق طاہر