• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مہدی اور مسیح دو یا ایک؟ مرزائیوں اور بہائیوں کے مابین ایک مناظرہ

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
مہدی اور مسیح دو یا ایک؟ مرزائیوں اور بھائیوں کے مابین ایک مناظرہ

مولانا محمد عالم آسی امرتسری​
مرزائیوں کے خیال میں مرزا صاحب مسیح اور مہدی دونوں تھے اور بہائی مذہب میں چونکہ الگ الگ ہوئے ہیں۔ اس لئے ان کا آپس میں ایک دفعہ جو مقابلہ ہوا ہے اس موقعہ پر وہی نقل کر دینا کافی ہے۔
مرزائی:
امام مہدی کے متعلق جو روایات آئی ہیں، سب موضوع ہیں اور یہی وجہ ہے کہ صحیح مسلم و بخاری میں ان کو روایت نہیں کیا گیا۔ اور نہ ہی موطا امام مالک میں ان کا نشان ملتا ہے اور حسبِ تحقیق مرزا صاحب معلوم ہوتا ہے کہ یہ مسئلہ محدثین کے بعد گھڑ لیا گیا ہے۔ کیونکہ ابنِ خلدون نے ان تمام روایات کو مخدوش قرار دیا ہے اور ان میں ایسا شدید اختلاف موجود ہے کہ وہ ایک دوسرے کی خود تردید کر رہی ہیں، اس لئے جنہوں نے ان کو تسلیم کر لیا ہے ان کو باہمی مطابقت پیدا کرنے میں یوں کہنا پڑا ہے کہ:
1. مہدی شخصی نام نہیں ہے بلکہ ایک جماعت کا نام ہے جو مختلف اوقات میں ہو گزرے ہیں، اور ممکن ہے کہ ان میں سے کوئی ابھی باقی بھی ہو۔
2. مہدی اولاد علیؓ سے تعلق رکھتا ہے۔ فاطمی ہونا ضروری نہیں۔ (حجج الکرامتہ) (ابو داؤدد)
3. اولادِ امام حسن رضی اللہ عنہ میں سے کوئی ایک مہدی بن کر ظاہر ہو گا۔
4. اولادِ امام حسین رضی اللہ عنہ میں سے کوئی ایک مہدی بن کر ظاہر ہو ا۔ (ابن عساکر)
5. مہدی حسنین رضی اللہ عنہما کی اولاد میں سے ہو گا۔ (حجج)
6. حضرت حمزہؓ اور حضرت جعفرؓ بھی اہلِ بیت میں داخل ہیں کیونکہ مہدی انکی اولاد میں سے ہو گا۔
7. مہدی بنی امیہ میں ظاہر ہو ا۔ کیونکہ حضرت عمر بن عبد العزیزؓ کا قول ہے کہ میری اولاد میں مہدی ہو گا جو دنیا کو اپنے عدل و انصاف سے پُر کر دے گا۔ (تاریخ الخلفاء)
8. مہدی علیہ السلام اولادِ عباسؓ سے ظاہر ہوں گے۔ (حجج)
9. مہدی علیہ السلام کا ظہور قریش کے کسی قبیلے میں سے ہو گا۔ (کنز)
10. اولادِ علیؓ اور اولادِ عباسؓ دونوں سے آپ کا علق ہو گا۔ (حجج)
11. اتنا ثابت ہوا ہے کہ امام مہدی علیہ السلام کا ظہور اُمتِ محمدیہ ﷺ میں ہو گا، خدا جس کو چاہے مہدی بنا دے۔
12. محققین کا اصلی مذہب یہ ہے کہ ایک شخص پیدا ہو گا جو مسیحؑ اور مہدی دونوں کہلائے گا کیونکہ اوّلاً ابنِ ماجہ اور حاکم نے بروایت انسؓ ذکر کیا ہے کہ:
لا یزال الامر الا شدۃ ولا الدنیا الا او بامر اولا الناس الاشحا ولا تقوم الناس الا علی شرار الناس ولا المھدی الا عیسٰی ابن مریم وثانیاً کما ارسلنا الی فرعون رسولا میں اشارہ کیا ہے کہ حضرت نبی کریم ﷺ مثیل تھے اور آیت لَیَسْتَخْلِفَنَّھُمْ میں اشارہ ہے کہ آخر الخلفاء سلسلہ موسویہ میں حضرت مسیح علیہ السلام تھے۔ اسی طرح ضروری ہے کہ سلسلۂ محمدیہ مماثلہ بسلسلہ الموسویہ میں بھی آخری خلیفہ محمدی وہ ایسا مہدی ہو گا جو مسیح بھی کہلائے گااور اسی بنا پر اس خلیفہ کو ابن مریم کہا گیا ہے۔ ثالثاً نشانات مسیح تقریباً ایک ہی نہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مہدی اور مسیح صرف ایک شخص کے ہی صفاتی نام ہیں، جیسے نزول امطار، کثرت زروع، ترکِ جہاد، وجود عدل، کسر صلیب، اہلکا ملل، ظہور من المشرق، دخول فے بیت المقدس وبیت اللہ شریف۔ رابعاً برایت احمدیہ وارد ہوا ہے:
یوشک من عاش منکم ان یلقی عیسٰ ابن مریم اماما مھدیا و حکما عدلا فیکسر الصلیب ویقتلالخنزیر وتضع الحرب اوزارھا۔ اس سے یہ ثابت ہوا کہ مسیح ہی امام، حکم اور مہدی کہلائے گا۔
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
بہائی:
1. اختلاف پیدا ہونے سے یہ نتیجہ نہیں نکلتا کہ تمام وایات ہی موضوع ہیں، ورنہ جس قدر اختلافی مسائل ہیں، ان کی بنیاد روایات موضوعہ پر ماننی پڑے گی۔
2. مسئلہ مہدی کو بنظر تحقیر دیکھنا خبث باطن یا جہالتِ اسلامی ظاہر کرتا ہے، ورنہ اگر واقعی قابلِ نفرت ہوتا تو اصحاب الجر والعدیل یا ائمہّ کبار اور امامانِ اسلام اس سے نفرت کا اظہار کرتے۔
3. تعدد مہدی کا قول غلط ہے۔ کیونکہ جب محدثین نے اُصولِ حدیث کی ُرو سے احادیث صحیحہ الگ کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ امام مہدی شخص معین ہے تو پھر کون سے امور ہمیں مجبور کرتے ہیں کہ ہم اختلاف رفع کرنے کی خاطر ایک نیا مسئلہ پیدا کریں کہ مسیح اور مہدی ہزاروں آئیں گے۔‘‘ معلوم ہوتا ہے کہ مرزا صاحب کو اس مسئلہ میں تحقیق نصیب ہی نہیں ہوئی۔
4. یہ قول بھی غلط ہے کہ جس حدیث کو موطا نقل نہیں کرتا وہ حدیث ہی موضوع ہے۔ کیا اس کی بابت قرآن شریف میں وارد ہو چکا ہے کہ: لا رطب ولا یابس الافی کتاب مبین۔ اگر یہ تسلیم کیا جائے تو یہ ماننا پڑے گا کہ صحاح ستہ موضوعات پر مشتمل ہوں۔
5. یہ اصول بھی غلط ہے کہ جو احادیث صحیحین میں نہیں ہیں وہ مردود ہیں اور یہ اصول بھی غلط ہے کہ جو حدیثیں صحیحیں میں درج ہیں وہ تمام واجب القبول ہیں۔ کیونکہ بقول مرزا صاحب (ازالہ نمبر ۲۲۶) بہت سی روایات ایسی ہیں کہ جن کو امام ابو حنیفہؒ نے تسلیم نہیں کیا۔
6. یہ بھی غلط ہے کہ صحیحین میں امام مہدی کا ذِکر نہیں آیا۔ ان کی روایت ہے۔
کیف انتم اذا نزل ابن مریم وامامکم منکم وعند مسلم فیقال لعیسٰی عمل بنا فیعتزرو بعضکم اولی ببعض فیقتدی المسیح بالمھدی (فتح الباری) ازا ینزل عیسٰی علی انیق (وھو جبل عند بیت المقّدس) وبیدہ حربۃ فیاتی بیت المقدس ویقتل الدجال والناس فی صلوۃ الصبح والامام یؤم بہم۔ (قنوی فتح الباری ص ۱۳۵)
7. یہ اُصول بھی غلط ہے کہ جس کتاب کے متعلق فصیل مذکور ہو تو دوسری کتابیں محمل ہو جاتی ہیں۔ دیکھئے قرآن شریف میں تورات کے لئے دفعیہ تفصیل کل شیٔ مذکور ہے اور یا اخت ھٰرون کا لفظ تورات میں مذکور نہیں ہے بلکہ کسی صحیفۂ قدیم میں اس کا ذِکر نہیں۔
8. یہ بھی اصول غلط ہے کہ جس کو ابنِ خلدون غیر محقق تصور کرے وہ واقع میں بھی ایسا ہو، کیونکہ وہ محض مؤرخ ہے۔ اس کا کوئی مقام نہیں ہے کہ اصحاب الحدیث کے مقابلہ اپنی تحقیق پیش کرے۔
9. امام شوکانیؒ نے پچاس روایات لکھی ہیں۔ ملا علی قاری، ابن حجر، ابن تیمیہ، ابن قیم وغیرہ سب نے اس بات کو تسلیم کیا ہے۔
10. اگر تعدد مہدی صحیح ہے تو چونکہ مہدی و مسیح ایک ہیں۔ اس لئے یہ بھی ماننا پڑتا ہے کہ مسیح بھی ایک جماعت ہو کر کچھ گزری ہیں اور کچھ گزریں گے۔
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
11. اگر اختلاف روایات باعث تعدد ہے تو مسیح کو بھی متعدد ماننا پڑے ا کیونکہ نزولِ مسیح میں بھی اختلاف ہے۔ حیث اختلف اولاً فی مقام نزولہ الشرقی دمشق عند المنارۃ البیضأ (ترمذی نواس بن سمعان) اوروحأ روح المعانی (۲۱۳/۲) او جبل افیق (قریب بیعت المقدس وعکاء کنز العمال، حجج) وثانیاً فی مکثہ ایمکث اربعین سنۃ (کنز العمال) اَو ۴۵ سنۃ (حجج) او سبع سنین او تسع عشرۃ سنۃ (کما ھو عند مسلم)
12. کچھ نشانات پائے جانے سے یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ واقعی قادیانی مدعی امام مہدی تھا۔ اس لئے ضروری ہے کہ علامات مختصہ کا امتحان کیا جائے۔ مثلاً کونہ من فاطمۃ (۱)، اسمہ محمد (۲)، حیوتہ بعد الدعوۃ (۳)، ملکہ سبع سنین (۴)، انتظار المسیح (۵)، ابطال الجزیۃ (۶)، وضع الحرب (۷)، نزول جبریل (۸)، اقتدار بعیسٰی (۹)، نزول عیسٰی (۱۰)، اعلانِ ظہور (۱۱)، بمنے مزدلفہ (۱۲)، اخذ البعیۃ فی الحطیم (۱۳)۔ ان گیارہ نشانات میں جو پورا اُترے وہ مہدی ہو گا۔
13. یہ کہنا بھی غلط ہے کہ یہ اختلاف آج تک رفع نہیں ہوا۔ کیونکہ جج میں ہے کہ مہدی کا اہلِ بیت سے ہونا متواتر ہے۔ اور آلِ عباس کی روایات تمام ضعیف یا مردود ہیں۔ امام شوکانیؒ توضیح میں لکھتے ہیں کہ یا ننھیال کی طرف سے امام صاحب عباسی ہوں گے اور یا یہ روایات قابلِ استدلال نہیں ہیں۔ ایک محقق کا قول ہے کہ مہدی عباسی کی حدیث ہی اور ہے۔ کیونکہ اس کے یہ الفاظ ہیں۔
منا السفاح منا المنصور ومنا المھدی (بیہقی)
14. قول عمر کہ وہ بنی امیر سے ہے۔ امیر معاویہ اس کی تردید کرتے ہیں کہ ھو من اولاد علیؓ۔ (حجج طبرانی) مرزا صاحب خود بھی مانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان بعض جداتی من نبی فاطمۃ اور غسل مصفٰے میں تسلیم کیا گیا ہے کہ جب آپ بنی فاطمہ میں داخل ہوئے تو آپ سید بھی بن گئے۔
15. بنی فاطمہ تسلیم کرنے سے امام مہدی پر تمام عنوان صادق آتے ہیں۔
من الامتہ من اھلِ البیت من الحسن ابًا من الحسین امّا
16. لا مہدی الا عیسٰی قابلِ استدلال نہیں کیونکہ اس کا راوی محمد بن خالد ہے۔ وھو متفروبہ ومجھول عند البخاری قال فے الحجج حدثیہ مضطرب وضعیف لا یعارض الصحاح۔
17. اگر صحیح ہو تو بقول شوکانی یوں تاویل ہو گی کہ لا مہدی کاملا الا عیسٰی یا یُوں کہیں گے کہ ان میں اتحاد زمانی مراد ہے۔ کقولہ ما امرنا الا واحد۔
18. کما سے استدلال کرنا اس وقت مفید ہوتا کہ عیسیٰ سے پہلے مہدی بھی مانا جائے ورنہ تشبیہ نام سے رہے گی۔ مگر عسل مصفےٰ (۲۳۹/۱۲) میں یوں لکھا ہے کہ سید احمد بریلوی ۲۰۱؁ء میں یحییٰ کی طرح مبشر مرزا پیدا ہوئے تھے۔ مگر مرزا صاحب نہیں مانتے اور کہت ہیں کہ سید احمد کے پیرو چونکہ گمراہ ہیں۔ اس لئے داستان سازی میں مشغول رہتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ مسیح آسمان سے اُترے گا۔ بھلا جھوٹا ایسا نہ کہے تو کیا کہے۔
19. اب ثابت ہوا کہ مہدی سید ہو گا اور ختمِ رسالت کی وجہ سے نبی نہ ہو گا۔ اور مسیح کو بطریق توصیف مہدی کہا گیا ہے ورنہ اس کو بطور اسم علم کے مہدی نہیں کہا گیا۔ جیسا کہ وارد ہوا ہے۔
علیکم بسۃ الخلفاء الرشدین اَلمھد بین (ابو داؤد) ولجریر اللھم اجعلہ مھدیا (کنز العمال) ولابی ذر من سرہ ان ینظر الی عیسٰی ابن مریم فلینظر الی ابی ذر الغفاری (ابن عساکر عن انس) ولن تھلک امترانا اولھا وعیسٰی اٰخرھا والمھدی اوسطھا (حاکم، ابو نعیم، ابن عساکر) فبطل ما قال فی العسل المصطفٰے اذا ذکر المھدی منفردا فالمراد بہ رجل صال (۱۴۵/۲) فعلیہ ان یقول ایضا ان المسیح اذا ذکر منفردا فالمرادیہ رجل سیاح لیرتفع الامر من البین۔ ھذا۔
تم ہدایت یافتہ خلفاء کے طریق کار کو اپناؤ (ابو داؤد) جریر کے لئے۔ اے اللہ! اسے ہدایت یافتہ بنا۔ ابو ذر کے لئے جو عیسیٰ بن مریم کو دیکھنا پسند کرے وہ ابو ذر کو دیکھ لے (ابن عساکر عن انس) وہ امت کبھی ہلاک نہ ہو گی جس کی ابتداء میں مَیں ہوں آخر میں عیسیٰ اور درمیان میں مہدی ہے۔ (حاکم ابو نعیم ابن عساکر) اس طرح عسل مصفی میں جو ہے وہ باطل ہو گیا کہ جب اکیلا مہدی ذکر ہو تو اس سے نیک آدمی مراد ہو گا۔ کیونکہ اس طرح یہ بھی کہنا چاہئے کہ جب مسیح اکیلا مذکور ہو تو اس سے سیاح آدمی مراد ہو گا تاکہ مسئلہ اختلاف سے نکل جائے۔

اس مضمون کو پی ڈی ایف میں ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
 
Top