• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میت کی ہندوانی رسومات میں سرادہ کھانے سے ثواب پہنچانا

شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
93
پوائنٹ
85
میت کی ہندوانی رسومات میں سرادہ کھانے سے ثواب پہنچانا۔
مشہور مورخ علامہ البیرونی اپنی تصنیف کتاب الہند کے صفحہ 270 اور282 پر لکھتے ہیں کہ ہندووں میں میت کے حقوق اس کے وارثوں پر حسب ذیل ہیں ۔
1۔ یوم وفات کے گیارہویں اور پندرہوں دن ضیافت کرتے ہیں اور ہر ماہ چھٹی تاریخ کو ضیافت کرنے میں کافی فضیلت سمجھتے ہیں۔
2۔ نو دن تک اپنے گھر کے سامنے پکی پکائی روٹی اور پانی کا کوزہ رکھنا چاہیے ،ورنہ میت کی روح ناراض ہو جاے گی اور بھوک اور پیاس کی حالت میں گھر کے ارد گردپھرتی رہے گی۔
3۔دسویں اور گیارہویں تاریخوں کو بھی بہت سا کھا نا تیار کر کے اور ٹھنڈے پانی سے تواضع کی جائے۔
4۔ماہ ﴿پوہ﴾ میں حلوا پکا کر دیا جائے۔
5۔اختتام سال پر کھانا کھلانا ضروری ہے۔
6۔ برہمن کے کھانے پینے کے برتن علیحدہ ہوں۔

مولانا عبیداللہ کی ہندوانی رسومات کی تصدیق۔
یہ مولوی صاحب پہلے ہندو پنڈت تھے پھر نو مسلم ہو کر مشہور و معروف عالم دین ہو گزرے ہیں ۔
انہوں نے اپنی کتاب تلفظہ، تحفتہ الہند ، کے صفحہ 91 پر لکھا ہے۔
برہمن کے مرنے کے بعد گیارہویں دن ،کھتری کے مرنے کے بعد تیرویں دین، ویش یعنی بنئے کے مرنے کے بعدپندرہویں یا سولہویں دن اور شودر کے مرنے کے بعد تیسویں یا اکتیسویں دن علاوہ ازیں ہر سال اسوج کے مہینے کے نصف اول اور میت کی موت کے چار سال بعد ایک دن سدھ کا ہوتا ہے۔
ہندو ان دنوں کھانے کے ثواب اپنے مردوں کو پہنچانا ضروری جانتے ہیں اور اس طرح ثواب پہنچانے کو ہندو لوگ سرادہ کہتے ہیں او ر پنڈت ایسے کھانے پر بیت پڑھتا ہے وہ ہندووں کی زبان میں ابھشرمن کہلاتا ہے۔

مسلمانوں نے ہندووں کی رسومات کو اپنا لیا۔
مسلمانوں نے میت کے بعد تیجہ یا سوئم ،ساتواں ،دسواں ،چالیسواں اور سال بعد برسی کے دن ضیافت کے دن مقرر کر لیے ۔پنڈت ،کی جگہ مولوی نے لے لی۔ سرادہ کی بجائے لفظ ختم شریف کا استعمال ہونے لگا ۔
جو بیت پڑھتے تھے اس کی جگہ ملاں قرآن کریم پڑھنے لگا ۔پنڈت کی طرح ملاں کے برتن بھی الگ ہوئے اور ہندووں کی طرح حلوا اور پانی بھی ختم پڑھنے والے کے سامنے رکھا جانے لگا مختصر یہ کہ میت کے حقوق ہو بہوہندووں سے نقل کر لیے گے۔

علماء کی طرف سے مسلمانوں کے ہندوانہ رسومات کو اپنانے کی تصدیق۔
1۔ حضرت مولانا خلیل احمد صاحب اپنی کتاب لبراہین القاطعہ کے صفحہ نمبر 111 لکھتے ہیں کہ
ہندوستان میں رسم سوئم یا تیجہ کی ہے کسی دوسری ولایت میں کوئی شخص اس رسم کو نہیں جانتا۔
لہذا ہندووں کے تیجہ کو دیکھ کر مسلمانوں نے اسے اپنے لیے وضع کر لیاہے۔
2۔ مشہور بریلوی عالم مولوی محمد صالح صاحب کھاناسامنے رکھ کر اس پر پڑھنے کے متعلق اپنی کتاب تحفتہ الاحباب صفحہ نمبر112 پر لکھتے ہیں کہ یہ رسم سوائے ہندوستان کے اور کسی اسلامی ملک میں رائج نہیں ۔
مذکورہ بالا شہادات کی روشنی میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ میت کے بعد ختم شریف کے لیے تیجہ ﴿سوئم قل ﴾ ساتواں ،دسواں ،چالیسواں یا چہلم وغیرہ رسومات خالصتا ہندوستان کے باشندے ہندووں کی ہیں جو مسلمانوں نے بغیر سوچے سمجھے مولویوں کے گمراہ کن فتووں کی بنا پر اندھا دھند اپنالی ہیں ۔ یہ ساری بدعات ہیں ۔
 

abulwafa

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 22، 2015
پیغامات
32
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
13
ما شاء اللہ


بهت هی بهترین بات

اللہ تمام مسلمانو کو حق سمچهنے کی توفیق دے
 
Top