• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

'' میرا یہ خواب حق ہے اس کو یاد رکھو اور دوسرے لوگوں کو بھی سناؤ''

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150
سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا '' میں نے خواب میں اپنے بابرکت اور بلند قدر پروردگار کو بہترین صورت میں دیکھا پس اس نے پوچھا کہ اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم)!
میں نے کہا : میں حاضر ہوں ۔
اللہ نے فرمایا مقرب فرشتے کس بات پر جھگڑتے ہیں؟
میں نے عرض کیا میں نہیں جانتا۔ اللہ نے تین بار پوچھا میں نے ہر بار یہی جواب دیا پھر اللہ تعالیٰ نے اپنا ہاتھ (1)میرے شانوں کے درمیان رکھا
اور میں نے اس کی ٹھنڈک اپنی چھاتی میں محسوس کی ۔پھر میرے لیے ہر چیز ظاہر ہوگئی اور میں نے سب کو پہچان لیا(2)
پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)! میں نے کہا ۔میرے رب! میں حاضر ہوں۔ اللہ نے فرمایا:مقرب فرشتے کس بات پر بحث ہیں؟
میں نے عرض کیا:کفارات(گناہوں کا کفارہ بننے والی نیکیوں) کے بارے میں بحث کررہے ہیں۔
اللہ نے فرمایا وہ کیا ہیں ؟
میں نے کہا نماز باجماعت کے لیے پیدل چل کر آنا اور مسجد میں نماز کے بعد ٹھہرنا، اور تکلیف(سردی یا بیماری) میں بھی اچھی طرح وضو کرنا۔
اللہ تعالٰی نے فرمایا اور کس چیز میں بحث کر رہے ہیں؟
میں نے کہا درجات کی بلندی کے بارے میں۔ اللہ نے پوچھا وہ کن چیزوں میں ہے؟۔ میں نے کہا : '' لوگوں کو کھانا کھلانے ،نرم بات کرنے، اور رات کو نماز پڑھنے میں جب لوگ سو رہے ہوں۔''
پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا اپنے لیے جو چاہو دعا کرو۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر میں نے یہ دعا کی :
" اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ ، وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ ، وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ ، وَأَنْ تَغْفِرَ لِي وَتَرْحَمَنِي ، وَإِذَا أَرَدْتَ بِقَوْمٍ فِتْنَةً فَتَوَفَّنِي إِلَيْكَ ، وَأَنَا غَيْرُ مَفْتُونٍ ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ حُبَّكَ ، وَحُبَّ مَنْ يُحِبُّكَ ، وَحُبًّا يُبَلِّغُنِي حُبَّكَ "
(یعنی اے اللہ ! میں تجھ سے نیک کام کی توفیق مانگتا ہوں اور یہ کہ مجھے برے کام سے دور رکھ،
مسکینوں کی محبت (میرے دل میں) پیدا فرمااور یہ کہ تو مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما اور
اگر تو اپنے بندوں کو کسی فتنے میں مبتلا کرے تو
مجھے اس سے بچا کر اپنے پاس بلالے
اور میں تجھ سے تیری اور ہر اس شخص کی مانگتا ہوں
جو تجھ سے محبت کرتا ہے
اور میں تجھ سے وہ عمل کرنے کی توفیق مانگتا ہوںجو (مجھے)
تیری محبت کے قریب کردے)
پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
'' میرا یہ خواب حق ہے اس کو یاد رکھو اور دوسرے لوگوں کو بھی سناؤ''
جامع ترمذی:جلد دوم: قرآن کی تفسیر کا بیان : تفسیر سورت ص ۔ اسے امام ترمذی رحمہ اللہ نے حسن صحیح کہا ہے ۔
1 ۔ اللہ کا ہاتھ اور انگلیاں : دراصل یہ اللہ تعالٰی کی صفات ہیں ان کی کیفیت ہم نہیں جانتے،ہم انہیں مخلوق کے ہاتھ اور انگلیوں سے تشبیہ نہیں دیتے بلکہ دیگر غیبی امور کی طرح اللہ کی ان صفات پر بھی ایمان بالغیب رکھتے ہیں ۔ الحمد للہ
2 ۔ یعنی خواب کے وقت زمین و آسمان کی ہروہ چیز میں نے دیکھی اور پہچان لی جو اللہ نے مجھے دکھانا چاہی۔ سوال و جواب سے بھی یہی مفہوم اخذ ہو رہا ہے نیز ایک روایت میں صرف مشرق اور مغرب کا ذکر ہے(جنوب و شمال کا نہیں ) لہٰذا اس حدیث کا ہر گز یہ معنی نہیں ہے کہ پیدائش آدم سے لے کر لوگوں کے جنت اور دوزخ میں داخل ہونے تک کائنات کے ہر زمان و مکان کی ہر چیز اور راز مجھے معلوم ہوگیا، اگر ایسا ہوتا تو اس خواب کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نہیں آنی چاہیے تھی کیونکہ ہر چیز آپ کو پہلے ہی معلوم کروادی گئی اس کی وحی بھیجنا تحصیل حاصل ہے مگر ایسا نہیں ہوا اور وحی آتی رہی بلکہ بسا اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم وحی کا انتظار فرمایا کرتے تھے ۔ ( الشیخ عبد الصمد رفیقی ۔ نماز نبوی)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
جزاک اللہ خیرا بھائی
بہترین شیئرنگ ہے
 
Top